• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا تہجد اور تراویح علیحدہ علیحدہ ہیں؟

شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97

سوال : کیا تہجد اور تراویح علیحدہ علیحدہ ہیں؟

جواب :
بعض لوگ مذکورہ حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس کا تعلق نماز تہجد کے ساتھ ہے تراویح کے ساتھ نہیں۔ آپ ۖنے تراویح اور تہجد علیحدہ علیحدہ پڑھی ہیں اور یہ بات بڑے بڑے حنفی علماء بھی تسلیم کرتے ہیں کہ تہجد اور تراویح کے علیحدہ علیحدہ پڑھنے پر کوئی دلیل موجود نہیں جیسا کہ مولانا انور شاہ کاشمیری دیوبندی رقمطراز ہیں:
''یہ تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح آٹھ رکعات تھیں اور کسی روایت سے ثابت نہیں کہ آپ نے تراویح اور تہجد کو رمضان میں علیحدہ علیحدہ پڑھا ہو''۔
یعنی اگر تراویح اور تہجد الگ الگ نماز یں ہوتیں تو رمضان میں ان کے الگ الگ پڑھنے کا آپ سے کوئی ثبوت ملنا چاہیے تھا۔ لہٰذا ماننا پڑے گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو گیارہ رکعات عام دنوں میں تہجد کے طور پر پڑھتے تھے، وہی گیارہ رکعت رمضان میں ادا کرتے تھے فرق صرف ان کے اوقات اور قیام میں طوالت کا تھا۔ ابو دائود وغیرہ کے حوالے سے مذکورہ روایت جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تین راتوں میں جماعت کرانے کا تذکرہ ہے، اس میں یہ دلیل بھی موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی نمازِ تراویح کورات کے تین حصوں میں پڑھا اور تراویح کا وقت عشاء کے بعد سے اخیر رات تک اپنے عمل سے بتادیا جس میں تہجد کا وقت آگیا پس فعل رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ عشاء کے بعد طلوع فجر تک ایک ہی نماز ہے ۔ یہی بات مولوی عبدالحی لکھنوی حنفی نے اپنے فتاویٰ اُردو۱/۴۲۹ پر لکھی ہے۔
علاوہ ازیں ائمہ محدثین نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا والی حدیث پر قیام رمضان اور تراویح کے ابواب باندھے ہیں جیسا کہ صحیح بخاری میں کتاب صلوة التراویح باب فضل من قام رمضان کے تحت امام بخاری رحمة اللہ علیہ نے یہ حدیث ذکر کر کے بتادیا کہ اس کا تعلق نمازِ تراویح کے ساتھ ہے۔
امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں۲/۴۹۵،۴۹۶ پر باب ماروی فی عدد رکعات القیام فی شھر رمضان اورامام محمد بن حسن شیبانی شاگرد امام ابو حنیفہ نے اپنی موطا میں ص۱۴۱ پر باب قیام شھر رمضانوما فیہ من الفضل قائم کیا ہے یعنی اس حدیث کا تعلق قیام رمضان کے ساتھ ہے۔ ا کے علاوہ متعددائمہ نے اس حدیث کو ٢٠ ۲۰رکعت والی موجوع و منکر روایت کے مقابلہ میں بطورِ معارضہ پیش کیا ہے جیسا کہ علامہ زیلعی حنفی نے نصب الرایہ۲/۱۸۳، علامہ ابن ِ حجر عسقلانی نے الدریہ۱/۲۰۳، علامہ ابن ہمام حنفی نے فتح القدیر ۱/۴۶۷، علامہ عینی نے عمدة القاری۱۱/۱۲۸ میں اور امام سیوطی نے الحادی للفتاوی۱/۳۴۸ پر ذکر کیا ہے۔
سیدنا جابر انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :


''ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں آٹھ رکعتیں اور وتر پڑھائے۔

(صحیح ابنِ خزیمہ۲/۱۳۸ ، ابنِ حبان۴/۲۶،۶۴)
امام ذہبی میزان میں فرماتے اور اس حدیث کی سند وسط (حسن) ہے۔ اسی طرح ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ آج رات میرے ساتھ ایک بات ہو گئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ، اے ابی وہ کیا بات ہے ؟ میرے گھرانے کی عورتوں نے کہا ہم قرآن نہیں پڑھتیں، اس لئے تمہاری اقتداء میں نماز ادا کریں گی۔
مسند ابی یعلی۳/۲۳۶) امام ہیثمی نے اس سند کو حسن کہا ہے۔ (مجمع الزوائد) ''میں نے انہیں آٹھ رکعات پڑھائیں۔ پھر وتر ادا کئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہ کہا گویا اس پر رضا مندی ظاہر کی۔ '' ان احادیث سے بھی معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نمازِ تراویح میں آٹھ رکعات ہے۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
تراویح اور تہجد کو الگ الگ ثابت کرنے کے لئے اس روایت کو بڑے زور و شور سے پیش کیا جا رہا ہے کہ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ تراویح اور تہجد الگ الگ نماز ہے اہل علم سے گزارش ہے کہ اس پر کچھ تبصرہ لکھیں۔
امام مسلم رح لکھتے ہیں:
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِهِ وَجَائَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَامَ أَيْضًا حَتَّی کُنَّا رَهْطًا فَلَمَّا حَسَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّا خَلْفَهُ جَعَلَ يَتَجَوَّزُ فِي الصَّلَاةِ ثُمَّ دَخَلَ رَحْلَهُ فَصَلَّی صَلَاةً لَا يُصَلِّيهَا عِنْدَنَا قَالَ قُلْنَا لَهُ حِينَ أَصْبَحْنَا أَفَطَنْتَ لَنَا اللَّيْلَةَ قَالَ فَقَالَ نَعَمْ ذَاکَ الَّذِي حَمَلَنِي عَلَی الَّذِي صَنَعْتُ قَالَ فَأَخَذَ يُوَاصِلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَاکَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ فَأَخَذَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يُوَاصِلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ رِجَالٍ يُوَاصِلُونَ إِنَّکُمْ لَسْتُمْ مِثْلِي أَمَا وَاللَّهِ لَوْ تَمَادَّ لِي الشَّهْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالًا يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان میں نماز پڑھ رہے تھے تو میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلو کی جانب کھڑا ہو گیا یہاں تک کہ ہماری ایک جماعت بن گئی جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محسوس فرمایا کہ میں آپ کے پیچھے ہوں تو آپ نے نماز میں تخفیف شروع فرما دی پھر آپ گھر میں داخل ہوئے آپ نے ایک ایسی نماز پڑھی جو نماز آپ ہمارے ساتھ نہیں پڑھتے تھے جب صبح ہوئی تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا رات آپ کو ہمارا علم ہو گیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اسی وجہ سے وہ کام کیا جو میں نے کیا حضرت انس کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصال کے روزے رکھنے شروع فرما دئیے وہ مہینہ کے آخر میں تھے آپ کے صحابہ سے بھی کچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کر دئیے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ صوم وصال کیوں رکھ رہے ہیں؟ تم لوگ میری طرح نہیں ہو اللہ کی قسم اگر یہ مہینہ لمبا ہوتا تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کر نے والے اپنی ضد چھوڑ دیتے۔ (صحیح مسلم جلد ۲ ص ٤٥١)

جزاک اللہ خیراً
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یعنی اگر تراویح اور تہجد الگ الگ نماز یں ہوتیں تو رمضان میں ان کے الگ الگ پڑھنے کا آپ سے کوئی ثبوت ملنا چاہیے تھا۔ لہٰذا ماننا پڑے گا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو گیارہ رکعات عام دنوں میں تہجد کے طور پر پڑھتے تھے، وہی گیارہ رکعت رمضان میں ادا کرتے تھے فرق صرف ان کے اوقات اور قیام میں طوالت کا تھا۔ ابو دائود وغیرہ کے حوالے سے مذکورہ روایت جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تین راتوں میں جماعت کرانے کا تذکرہ ہے، اس میں یہ دلیل بھی موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی نمازِ تراویح کورات کے تین حصوں میں پڑھا اور تراویح کا وقت عشاء کے بعد سے اخیر رات تک اپنے عمل سے بتادیا جس میں تہجد کا وقت آگیا پس فعل رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ عشاء کے بعد طلوع فجر تک ایک ہی نماز ہے ۔ یہی بات مولوی عبدالحی لکھنوی حنفی نے اپنے فتاویٰ اُردو۱/۴۲۹ پر لکھی ہے۔
پہلا ثبوت
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِهِ وَجَائَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَامَ أَيْضًا حَتَّی کُنَّا رَهْطًا فَلَمَّا حَسَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّا خَلْفَهُ جَعَلَ يَتَجَوَّزُ فِي الصَّلَاةِ ثُمَّ دَخَلَ رَحْلَهُ فَصَلَّی صَلَاةً لَا يُصَلِّيهَا عِنْدَنَا قَالَ قُلْنَا لَهُ حِينَ أَصْبَحْنَا أَفَطَنْتَ لَنَا اللَّيْلَةَ قَالَ فَقَالَ نَعَمْ ذَاکَ الَّذِي حَمَلَنِي عَلَی الَّذِي صَنَعْتُ قَالَ فَأَخَذَ يُوَاصِلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَاکَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ فَأَخَذَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يُوَاصِلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ رِجَالٍ يُوَاصِلُونَ إِنَّکُمْ لَسْتُمْ مِثْلِي أَمَا وَاللَّهِ لَوْ تَمَادَّ لِي الشَّهْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالًا يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان میں نماز پڑھ رہے تھے تو میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلو کی جانب کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ نے نماز میں تخفیف شروع فرما دی پھر آپ گھر میں داخل ہوئے آپ نے نماز پڑھی جو ہمارے ساتھ نہیں پڑھی تھی ۔۔۔۔۔۔الحدیث (صحیح مسلم جلد ۲ ص ٤٥١)
دوسرا ثبوت
صحيح البخاري - (ج 7 / ص 135)
1871 - وَعَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ
خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أَرَى لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَى وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ قَارِئِهِمْ قَالَ عُمَرُ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ وَالَّتِي يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنْ الَّتِي يَقُومُونَ يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ وَكَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ
۔۔۔۔۔۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: وہ نماز جس سے تم لوگ سو رہتے ہو بہتر ہے اس سے جسے تم پڑھتے ہو۔ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مراد رات کے آخری پہر کی نماز تہجد تھی اور لوگ رات کے پہلے پہر کی نماز تراویح پڑھتے تھے تہجد کے وقت سو رہتے تھے۔

تیسرا ثبوت
صحيح مسلم - (ج 4 / ص 148)
1270 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ ثُمَّ صَلَّى مِنْ الْقَابِلَةِ فَكَثُرَ النَّاسُ ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنْ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ فَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنْ الْخُرُوجِ إِلَيْكُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ قَالَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ
اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں تین دن نماز باجماعت پڑھائی چوتھے دن نہیں پڑھائی۔ احادیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی دفعہ تہائی رات تک نماز تراویح پڑھائی اور بقیہ رات سوئے نہیں یا تو تراویح پڑھتے رہے یا پھر تہجد پڑھی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول آخر رات کو تہجد پڑھنے کا تھا۔
نوٹ: آخری دفعہ رمضان میں رات کو عشاء کے بعد جو نماز باجماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھائی اس میں تہجد کو بھی باجماعت تراویح سے متصلاً ادا کیا بقیہ دنوں میں تہجد کی جماعت نہیں کروائی۔

تنبیہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تہجد کی نماز باجماعت مسجد میں پڑھانے کی کوئی روایت کتب احادیث میں نہیں۔
 

ابوالوفا

مبتدی
شمولیت
ستمبر 27، 2015
پیغامات
12
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
28
http://forum.mohaddis.com/threads/نماز-تراویح.23509/

اسمیں نجیب قاسمی نے 20 رکعات کو ہے سنت کہا ہے اسکا جواب کیا دیا گیا ہے ۔۔

اگر نہی تو برائے مہربانی
اس پر کچہ تحریرکرے تاکہ لوگو کو اس فتنہ سے بچایا جا سکے۔ آپ اسے ضرور پڑہے
 
Top