• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا حدیث میں نہار منہ پانی پینا منع ہے؟

شمولیت
مئی 31، 2017
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
36
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا حدیث میں نہار منہ پانی پینا منع ہے؟

تحریر : ابو نعمان محمد ارسلان الزبیری
طب نبوی ایک مستقل موضوع ہے۔ ائمہ محدثین نے اپنی شاہکار تصانیف میں اسے ایک مستقل کتاب کی صورت میں ذکر کیا ہے۔ اس میں بھی وہی احتیاط ملحوظ رکھی جائے، جو دیگر احکام ومسائل میں رکھی جاتی ہے۔ طب نبوی وہی ہے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باسند صحیح یا حسن ثابت ہے۔
کیا نہار منہ پانی پینا ممنوع ہے؟ یہ تو ڈاکٹرز اور حکماء واطباء ہی بتا سکتے ہیں، لیکن اس سلسلہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بیان کی جاتی ہے، اس کی استنادی حیثیت کیا ہے؟ ملاحظہ ہو؛
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :​
«مَنْ شَرِبَ الْمَاءَ عَلَى الرِّيقِ انْتَقَصَتْ قُوَّتُهُ»
"نہار منہ پانی پینا جسمانی قوت کے لیے نقصان دہ ہے۔"
(المعجم الأوسط للطبراني : 4646)
تبصرہ :
اس کی سند سخت ضعیف ہے، کیوں کہ
1۔ محمد بن مخلد ابو اسلم الرعینی الحمصی منکر الحدیث ہے۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :​
وَهو منكر الحديث عن كل من يروي عنه ۔
"یہ جس سے بھی روایت کرے، منکر الحدیث ہے۔" (الکامل في ضعفاء الرجال : 1734)
امام دارقطنی رحمہ اللہ نے اسے متروک قرار دیا ہے۔ (موسوعة أقوال الدارقطني : 3344)
2۔ عبد الرحمن بن زید بن اسلم ضعیف ہے۔
اسے امام علی ابن مدینی، امام احمد بن حنبل، امام یحی بن معین، امام ابو زرعہ، امام ابو داود، امام نسائی، امام ابن حبان، امام ابن عدی، امام ابو حاتم رازی اور امام حاکم وغیرہ نے ضعیف ومجروح قرار دیا ہے۔
3۔ عبید اللہ بن محمد بن خنیس ابو علی الدمیاطی نا معلوم افراد میں سے ہے۔
علامہ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :​
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ، وَفِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ الرُّعَيْنِيُّ، وَهُوَ ضَعِيفٌ.
"یہ معجم الاوسط للطبرانی کی روایت ہے، اس میں محمد بن مخلد الرعینی راوی ضعیف ہے۔"
(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد : 5/86)
نوٹ :
اس حدیث کا (المعجم الأوسط للطبراني : 6557، تاريخ دمشق لابن عساكر : 24/456) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ لیکن اس کی سند بھی سخت ضعیف ہے۔ محمد بن ابی غسان، ابو نعیم عبد الاول المعلم، ابو امیہ الایلی اور زفر بن واصل کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔
چنانچہ اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد امام ابن عساکر رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
غريب الإسناد والمتن ۔ "اس کی سند اور متن عجیب ہیں۔"
علامہ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :​
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ، وَفِيهِ جَمَاعَةٌ لَمْ أَعْرِفْهُمْ.
" اسے امام طبرانی نے المعجم الاوسط میں روایت کیا ہے اور اس میں کئی راویوں کو میں نہیں پہچان سکا۔"
(مجمع الزوائد ومنبع الفوائد : 10/302)
پس ثابت ہوا کہ نہار منہ پانی پینی کی وعید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔​
 
Last edited by a moderator:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ کا مراسلہ یہاں پر منتقل کر دیا گیا ہے.
 
Top