• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا خوارج کی کچھ صفات کے حامل لوگوں یا گروہوں کو خوارج کہا جا سکتا ہے؟

شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
اگر کسی شخص یا گروہ میں خوارج کی کچھ نشانیاں پائی جائے تو کیا اُس شخص یا گروہ کو خوارج کہا جا سکتا ہے۔ مثلا قران خوبصورت آواز میں پڑھنا شلوار ٹھنوں سے اونچی رکھنا کم عمر ہونا یا سر منڈوانا وغیرہ
اِس بارے میں اہلِ سنت علماء کا کیا موقف ہے؟
نیز خوارج کی کوئی ایسی نشانی بھی بتا دیجیے جو خوارج کے علاوہ کسی اور میں موجود نہ ہو۔
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
جی میرے ناقص علم کے مطابق جو نشانیاں خوارج کی آپ نے تحریر کی ہیں وہ خوارج کی جامع نشانیاں نہیں ہیں بلکہ یہ صفات تو صحیح احادیث کے مطابق ایک مومن کے اندر ہونی چاہیے، مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ '' جو قرآن مجید کو خوبصورت آواز میں نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے،، بخاری( 7527)
اور فرمایا '' تم قرآن کو اپنی خوبصورت آوازوں کے ساتھ مزین کرو،،ابو داؤد( 1468)صححہ الالبانی
اور فرمایا "اللہ تعالٰی کسی چیز کو اس طرح توجہ سے نہیں سنتا جیسا کہ اس نبی کی آواز کو توجہ سے سنتا ہے جو قرآن مجید کو خوش الحانی سے پڑھتا ہے،،( بخاری :5023)مسلم:( 792)
شیخ اسحاق زاہد حفظہ اللہ فرماتے ہیں '' اس کا معنی یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نہایت خوش الحان تھے اور پر ترنم آواز میں قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے،اور اس حدیث میں اس شخص کی فضیلت بیان کی گئی ہے جو قرآن کو خوش الحانی سے پڑھتا ہو کہ اللہ اس کو اپنے قریب کرتا ہے اور اس کو بڑا اجر و ثواب عطا کرتا ہے،، زاد الخطیب جلد اول صفحہ( 428)
اور شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنے والوں کے بارے میں رسول رحمت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ '' اللہ پاک روز قیامت اس شخص کی طرف( رحمت کی نظر سے )نہیں دیکھے گا جو تکبر کے طور اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے،،( بخاری :5784) مسلم( 2085/44)
اور فرمایا مومن کا ازار اس کی نصف پنڈلی تک ہونا چاہیے، اگر نہیں تو نصف پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہونا چاہیے اور جو اس سے نیچے ہو تو وہ آگ میں لے جاتا ہے،،( ابو داؤد( 4093) علامہ زبیر علی زیئ رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے،،
اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک بچے کو دیکھا کہ اس کے کچھ بال مونڈ دیے گئے تھے اور کچھ چھوڑے ہوئے تھے تو آپ نے اس سے منع فرمایا اور کہا( احلقوا کلہ او اترکوہ کلہ )اس کے سارے بال مونڈ دو یا سارے رکھو،،ابو داؤد( 4195)صححہ الالبانی
معلوم ہوا کہ بال منڈوانا جائز ہے البتہ ایسی حجامت بنوانا کہ جس میں کچھ بال مونڈ دیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیے جائیں جائز نہیں،،
درجہ بالا اعمال میں سے کچھ لازم کچھ پسندیدہ اور کچھ جائز ہیں،،
البتہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ نشانیاں خوارج کے حوالے سے اس لیے بیان فرمائیں کہ وہ بظاہر بہت نیک ہوں گے اور نیکی کے کام کریں گے، تاکہ امت ان کے ان عملوں سے دھوکہ نہ کھائے،، واللہ اعلم
باقی خوارج کی تین علامتیں ایسی ہیں جن سے ان کی صاف ستھری پہچان ہوتی ہے وہ یہ کہ یہ مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہیں، مسلمان حکمرانوں کے خلاف خروج کرتے ہیں اور بت پرستوں کو چھوڑ کر اہل اسلام سے قتال کرتے ہیں،، مجمع الزوائد :243/6،ح :10407،، بخاری :(6930)،(3344)
واللہ اعلم،،
باقی اہل علم اس بارے میں مزید تفصیل سے آگاہ کر سکتے ہیں،،


Sent from my GT-I9190 using Tapatalk
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محترم عبداللہ ہندی بهائی نے پوچہا خوارج کے متعلق کہ اس بارے میں اہل سنت علماء کا کیا موقف ہے ۔

یہاں چند لنک پیش ہیں تاکہ علماء اہل سنت کا موقف سمجہا جا سکے ۔ قبل اس کے کہ آپ کوئی مزید سوال کریں ، ان چند علماء کے علاوہ اور بهی بهت سارے علماء نے اس موضوع
پر لکہا ہے ۔

https://islamqa.info/ar/182237


http://www.dorar.net/enc/firq/913


http://www.binbaz.org.sa/noor/11822


http://alnasiha.net/node/1524

بغرض معلومات اور حسب طلب
واللہ عالم
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
جی میرے ناقص علم کے مطابق جو نشانیاں خوارج کی آپ نے تحریر کی ہیں وہ خوارج کی جامع نشانیاں نہیں ہیں بلکہ یہ صفات تو صحیح احادیث کے مطابق ایک مومن کے اندر ہونی چاہیے، مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ '' جو قرآن مجید کو خوبصورت آواز میں نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے،، بخاری( 7527)
اور فرمایا '' تم قرآن کو اپنی خوبصورت آوازوں کے ساتھ مزین کرو،،ابو داؤد( 1468)صححہ الالبانی
اور فرمایا "اللہ تعالٰی کسی چیز کو اس طرح توجہ سے نہیں سنتا جیسا کہ اس نبی کی آواز کو توجہ سے سنتا ہے جو قرآن مجید کو خوش الحانی سے پڑھتا ہے،،( بخاری :5023)مسلم:( 792)
شیخ اسحاق زاہد حفظہ اللہ فرماتے ہیں '' اس کا معنی یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نہایت خوش الحان تھے اور پر ترنم آواز میں قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے،اور اس حدیث میں اس شخص کی فضیلت بیان کی گئی ہے جو قرآن کو خوش الحانی سے پڑھتا ہو کہ اللہ اس کو اپنے قریب کرتا ہے اور اس کو بڑا اجر و ثواب عطا کرتا ہے،، زاد الخطیب جلد اول صفحہ( 428)
اور شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھنے والوں کے بارے میں رسول رحمت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ '' اللہ پاک روز قیامت اس شخص کی طرف( رحمت کی نظر سے )نہیں دیکھے گا جو تکبر کے طور اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے،،( بخاری :5784) مسلم( 2085/44)
اور فرمایا مومن کا ازار اس کی نصف پنڈلی تک ہونا چاہیے، اگر نہیں تو نصف پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہونا چاہیے اور جو اس سے نیچے ہو تو وہ آگ میں لے جاتا ہے،،( ابو داؤد( 4093) علامہ زبیر علی زیئ رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے،،
اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک بچے کو دیکھا کہ اس کے کچھ بال مونڈ دیے گئے تھے اور کچھ چھوڑے ہوئے تھے تو آپ نے اس سے منع فرمایا اور کہا( احلقوا کلہ او اترکوہ کلہ )اس کے سارے بال مونڈ دو یا سارے رکھو،،ابو داؤد( 4195)صححہ الالبانی
معلوم ہوا کہ بال منڈوانا جائز ہے البتہ ایسی حجامت بنوانا کہ جس میں کچھ بال مونڈ دیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیے جائیں جائز نہیں،،
درجہ بالا اعمال میں سے کچھ لازم کچھ پسندیدہ اور کچھ جائز ہیں،،
البتہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ نشانیاں خوارج کے حوالے سے اس لیے بیان فرمائیں کہ وہ بظاہر بہت نیک ہوں گے اور نیکی کے کام کریں گے، تاکہ امت ان کے ان عملوں سے دھوکہ نہ کھائے،، واللہ اعلم
باقی خوارج کی تین علامتیں ایسی ہیں جن سے ان کی صاف ستھری پہچان ہوتی ہے وہ یہ کہ یہ مسلمانوں کی تکفیر کرتے ہیں، مسلمان حکمرانوں کے خلاف خروج کرتے ہیں اور بت پرستوں کو چھوڑ کر اہل اسلام سے قتال کرتے ہیں،، مجمع الزوائد :243/6،ح :10407،، بخاری :(6930)،(3344)
واللہ اعلم،،
باقی اہل علم اس بارے میں مزید تفصیل سے آگاہ کر سکتے ہیں،،


Sent from my GT-I9190 using Tapatalk
جزاک اللہ بہت اچھا کہا آپ نے۔
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محترم عبداللہ ہندی بهائی نے پوچہا خوارج کے متعلق کہ اس بارے میں اہل سنت علماء کا کیا موقف ہے ۔

یہاں چند لنک پیش ہیں تاکہ علماء اہل سنت کا موقف سمجہا جا سکے ۔ قبل اس کے کہ آپ کوئی مزید سوال کریں ، ان چند علماء کے علاوہ اور بهی بهت سارے علماء نے اس موضوع
پر لکہا ہے ۔

https://islamqa.info/ar/182237


http://www.dorar.net/enc/firq/913


http://www.binbaz.org.sa/noor/11822


http://alnasiha.net/node/1524

بغرض معلومات اور حسب طلب
واللہ عالم
جزاک اللہ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.

کسی پر کفر کا فتوی لگانا اور کسی کو کافر کہنا ایک بہت بڑی چیز ھے. میں جب شرح عقیده الطحاوية پڑھ رھا تھا تو بہت ساری چیزیں سامنے آئیں. یقین جانۓ یہ ایک بہت پیچیدہ مسئلہ ھے. اس لۓ مجھے یہ لگتا ھے کہ اہل علم ھی صرف اس پر روشنی ڈالیں. یہ زیادہ بہتر ھے. واللہ اعلم بالصواب
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب حفظہ اللہ
محترم شیخ @خضر حیات صاحب حفظہ اللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
کسی پر کفر کا فتوی لگانا اور کسی کو کافر کہنا ایک بہت بڑی چیز ھے. میں جب شرح عقیده الطحاوية پڑھ رھا تھا تو بہت ساری چیزیں سامنے آئیں. یقین جانۓ یہ ایک بہت پیچیدہ مسئلہ ھے. اس لۓ مجھے یہ لگتا ھے کہ اہل علم ھی صرف اس پر روشنی ڈالیں. یہ زیادہ بہتر ھے. واللہ اعلم بالصواب
آپ سب دوستوں کو ملحوظ رہے کہ :
فورم پر تکفیر ، جہاد ،اور ’’خروج ‘‘ کے موضوع پر بحث ممنوع ہے ، انتظامیہ کی طرف سے کئی دفعہ اس پر تنبیہ کی جا چکی ہے ،
یہ نازک ،اور خطرناک موضوعات ہیں ،
محترم بھائی عمر اثری حفظہ اللہ نے ٹھیک کہا ہے کہ اس موضوع پر انتظامیہ اور علماء کے علاوہ کوئی طبع آزمائی نہ کرے،
بحث مباحثہ کیلئے بے شمار دینی موضوعات ،اور اصلاح و تربیت کے کئی شعبے ہمارے لئے موجود ہیں ،ان پر اپنی معلومات شیئر کیجئے ؛
اور یہ سطور مجھ فقیر کی جانب سے درخواست سمجھئے گا ،
 
شمولیت
فروری 04، 2016
پیغامات
203
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
27
آپ سب دوستوں کو ملحوظ رہے کہ :
فورم پر تکفیر ، جہاد ،اور ’’خروج ‘‘ کے موضوع پر بحث ممنوع ہے ، انتظامیہ کی طرف سے کئی دفعہ اس پر تنبیہ کی جا چکی ہے ،
یہ نازک ،اور خطرناک موضوعات ہیں ،
محترم بھائی عمر اثری حفظہ اللہ نے ٹھیک کہا ہے کہ اس موضوع پر انتظامیہ اور علماء کے علاوہ کوئی طبع آزمائی نہ کرے،
بحث مباحثہ کیلئے بے شمار دینی موضوعات ،اور اصلاح و تربیت کے کئی شعبے ہمارے لئے موجود ہیں ،ان پر اپنی معلومات شیئر کیجئے ؛
اور یہ سطور مجھ فقیر کی جانب سے درخواست سمجھئے گا ،
مجھے پہلے معلوم نہیں تھا کہ اِن چیزوں کے بارے میں فارم پر بات کرنا ممنوع ہے۔ آئندہ احتیاط کروں گا۔
 
Top