• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا دورنبوی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں شیشہ(آئینہ ) موجود تھا ؟

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
موضوعات تو بہت سے ہیں۔لیکن آج ایک ایسے موضوع کے ساتھ ہوں ، جس پر ایک اہل حدیث لڑکی سے مکالمہ ہوا ہے۔
ان کے قول کے مطابق سعودی عرب کے کبار علماء اکرام کے مابین ایک اجماع ہوا ، جس میں یہ کہا گیا تصویر ممنوع یا حرام نہیں ہے ۔دلیل یہ ہے کہ
آئینہ میں جب صورت دیکھی جائے تو وہ بھی ہو بہو ایک تصویر ہے۔ اور آئینہ حیات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود تھا۔واضح رہے کہ جو تصویر جاندار کی خود بنائی جائے وہ اس بحث کا حصہ نہیں۔اسے غلط ہی تصور کیا جائے گا۔
کیا آئینہ کے موجود ہونے کی بات درست ہے ؟کیا ایسے اجماع پر مشتمل کوئی آڈیو یا ویڈیو کسی کی نظر سے گزری ہے؟
نیز میرے ذہن میں سوال بھی ہے کہ شفاف پانی کا عکس بھی تو آئینہ کے مانند ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
عَنْ أَنَس رضي الله عنه قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلي الله عليه وسلم:''المُؤْمِنُ مِرْآةُ المُؤْمِنِ''
(معجم الأوسط للطبراني:٢/٣٢٥، الصحيحةرقم٩٢٦).
خادم رسول أنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''مؤمن مؤمن کاآئینہ ہے
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اس حدیث میں تعلیم وتربیت سے متعلق ایک اہم نکتہ موجود ہے

یہ حدیث بڑی ہی مختصر مگربہت ہی جامع ہے،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں ایک مؤمن کو دوسرے مؤمن کے لئے آئینہ کے مانند قرار دیاہے،اس حدیث میں تعلیم وتربیت سے متعلق ایک اہم نکتہ موجود ہے اور وہ یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بات کوسمجھانے اور اسے ذہن نشین کرانے کے لئے تشبیہ کا اسلوب اختیارکیاہے اور یہ امرمسلم ہے کہ پیچیدہ اور الجھے ہوئے مسائل اگرمثال اورتشبیہ کے ذریعہ بیان کئے جائیں تووہ بآسانی سمجھ میں آجاتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ ہرفن کے اصول وقوائدکی کتابیں مثالوں سے بھری پڑی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
تشبیہ کاسب سے اعلی اسلوب

اس حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تشبیہ کاسب سے اعلی اسلوب اختیارکیاہے کیوں کہ یہاں ''اداة شبہ'' اور''وجہ شبہ'' دونوںمحذوف ہیں اورفن بلاغت میں ایسی تشبیہ کو''تشبیہ بلیغ '' کہاجاتاہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں وجہ شبہ کومبہم رکھ کریہ تعلیم دی ہے کہ مؤمن کوتمام ممکنہ امورمیں مشابہت کی حتی المقدورکوشش کرنی چاہئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
آئینہ کی صفات وخصوصیات

اس حدیث کوسمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم آئینہ کی صفات وخصوصیات کاپتہ لگائیں اورانہیں اپنے اندر پیداکرنے کی کوشش کریں ،چنانچہ جب ہم آئینہ کی خصوصیات کاجائزہ لیتے ہیں تو کئی امور ہمارے سامنے آتے ہیں:
(١):ایک شخص جب آئینہ کے سامنے کھڑا ہوتاہے اور اپنے چہرے پرکوئی گندگی دیکھتا ہے تووہ قطعاگوارا نہیں کرتاکہ وہ اپنے چہرے پرپلیدگی باقی رکھے بلکہ وہ اسے فوراً زائل کرتا ہے ایک مومن کوبھی چاہئے کہ جب وہ کسی مؤمن کے اندرکوئی کمی دیکھے تو اسے اپنا آئینہ سمجھتے ہوئے اس کی کمی کو اپنی کمی سمجھے اور اسے زائل کرنے کی فوراًکوشش کرے۔
(٢):آئینہ کے سامنے ایک فقیر کھڑا ہو یا بادشاہ وقت، وہ کسی سے نہیں ڈرتا اور بے خوف وخطر حقیقت کااظہارکرتاہے،ایک مؤمن کوبھی دوسرے مؤمن کے تئیں اسی آئینہ کی طرح بے باک ہوناچاہئے اورکسی شخصیت سے مرعوب ہوکراسے منکرکی آزادی نہیں دینی چاہئے۔
(٣)آئینہ تبھی کچھ بولتاہے جب آپ اس سے کچھ پوچھتے ہیں بغیر پوچھے وہ کسی چیز کی شہادت نہیں دیتا، ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ وہ اسی وقت شہادت دے جب اس سے شہادت طلب کی جائے۔
(٤):آئینہ منہ کی بات منہ پر کہتاہے دل میں کچھ نہیں رکھتا ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ کسی مؤمن کوتنبیہ کرنے کے بعد دل میں اس کے خلاف کچھ نہ رکھے۔
(٥):آئینہ اسی وقت گویا ہوتاہے جب آپ اس سے مخاطب ہوتے ہیں ایک مؤمن کوبھی اسی وقت بولناچاہئے جب کوئی اس کی بات سننے والااورسمجھنے والا ہو،بے موقع ومحل اپناوقت ضائع نہ کرے۔
(٦):آئینہ اسی وقت تک گویارہتاہے جب تک آپ اس سے مخاطب رہتے ہیں ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ جب تک لوگوں کے اندر اس کی بات سننے کی خواہش ہوتب تک وہ گفتگو جاری رکھے اورجب لوگ اکتاجائیں تووہ اپنی بات ختم کردے۔
(٧):آئینہ آپ کی بات آپ ہی کوبتاتاہے پیٹھ پیچھے کسی اورسے نہیں کہتا،ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ اپنے بھائی کی برائی اسی کے سامنے پیش کرے،پیٹھ پیچھے غیبت نہ کرے۔
(٨):آئینہ کبھی جھوٹ نہیں بولتا،ایک مؤمن کوبھی ایک مؤمن کے تعلق سے متعلق ہمیشہ سچی بات ہی کہنی چاہئے۔
(٩):آئینہ اچھائیاں اور برائیاں دونوں بیان کرتاہے کسی ایک ہی پراکتفا نہیں کرتا، ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ جب وہ کسی شخصیت وغیرہ پرتبصرہ کرے تو دونوں پہلوسامنے رکھ دے۔
(١٠)آئینہ ہرچیز کواس کی اصل مقداروکیفیت میں پیش کرتاہے مبالغہ یاتنقیص نہیں کرتا،مثلاً آپ آئینہ کے سامنے ہیں آپ کے چہرے پردو داغ ہیں توآئینہ صرف دو داغ ہی بتائے گاکمی یازیادتی نہیں کرے گا،ایک مؤمن کوبھی چاہئے کہ وہ ایک مؤمن کے تعلق سے کسی بھی قسم کی مبالغہ آرائی یاتنقیص سے کام نہ لے ۔
یہ تھی آئینہ کی چند خصوصیات اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ان کے تقاضے ،اللہ رب العالمین ہم سب کے اندر آئینہ کی صفات پیداکردے اور ایک مؤمن کو دوسرے مؤمن کے لئے آئینہ کے مثل بنادے،آمین

ابو الفوزان کفایت اللہ سنابلی
@کفایت اللہ
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
بہترین @محمد نعیم یونس بھائی۔
مگر آج کل جو کیمرے سے تصاویر بنائی جاتی ہیں ، وہ بھی اتنی صاف اور واضح ہے کہ آئینہ میں دیکھنے کے برابر،۔چناچہ کیا آئینہ کا جواز بنا کر تصاویر کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟
واضح رہے کہ آپ کی بیان کردہ تشریح اپنے آپ میں بہترین ہے مگرتشبیہ ہے۔کیونکہ یہ تصاویر کے موضوع سے الگ ہے۔
اللہ تعالی آپ کو جزاء دے بھائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مگر آج کل جو کیمرے سے تصاویر بنائی جاتی ہیں ، وہ بھی اتنی صاف اور واضح ہے کہ آئینہ میں دیکھنے کے برابر،۔چناچہ کیا آئینہ کا جواز بنا کر تصاویر کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟
آئینہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی موجود تھا، اگر آئینہ کا جواز بنا کر تصاویر کو جائز قرار دیا جائے تو ذیل کی احادیث کا کیا ہوگا؟

صحیح بخاری -> کتاب البیوع
باب : غیر جاندار چیزوں کی تصویر بیچنا اور اس میں کون سی تصویر حرام ہے
حدیث نمبر : 2225
حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا يزيد بن زريع، أخبرنا عوف، عن سعيد بن أبي الحسن، قال كنت عند ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ إذ أتاه رجل فقال يا أبا عباس إني إنسان، إنما معيشتي من صنعة يدي، وإني أصنع هذه التصاوير‏.‏ فقال ابن عباس لا أحدثك إلا ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول سمعته يقول ‏"‏من صور صورة فإن الله معذبه، حتى ينفخ فيها الروح، وليس بنافخ فيها أبدا‏"‏‏. ‏ فربا الرجل ربوة شديدة واصفر وجهه‏.‏ فقال ويحك إن أبيت إلا أن تصنع، فعليك بهذا الشجر، كل شىء ليس فيه روح‏.‏ قال أبو عبد الله سمع سعيد بن أبي عروبة من النضر بن أنس هذا الواحد‏.‏
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہو ں نے کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، انہیں عوف بن ابی حمید نے خبر دی، انہیں سعید بن ابی حسن نے، کہا کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا، او رکہا کہ اے ابوعباس ! میں ان لوگوں میں سے ہوں، جن کی روزی اپنے ہاتھ کی صنعت پر موقوف ہے اور میں یہ تصاویر بناتا ہوں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس پر فرمایا کہ میں تمہیں صرف وہی بات بتلاؤں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جس نے بھی کوئی مورت بنائی تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک عذاب کرتا رہے گا جب تک وہ شخص اپنی مورت میں جان نہ ڈال دے اور وہ کبھی اس میں جان نہیں ڈال سکتا ( یہ سن کر ) اس شخص کا سانس چڑھ گیا اور چہرہ زرد پڑ گیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ افسوس ! اگر تم مورتیں بنانی ہی چاہتے ہو تو ان درختوں کی اور ہر اس چیز کی جس میں جان نہیں ہے مورتیں بناسکتے ہو۔ ابوعبداللہ امام بخاری نے کہا کہ سعید بن ابی عروبہ نے نضر بن انس سے صرف یہی ایک حدیث سنی ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو کتاب اللباس میں عبدالاعلیٰ سے، انہوں نے سعید بن ابی عروبہ سے، انہوں نے نضر سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نکالا۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مورتوں کی کراہت اور حرمت نکالی۔

«اِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيْهِ صُوْرَةٌ»
صحیح البخاری، اللباس، باب من کرہ القعود علی الصور، ح: ۵۹۵۸ وصحیح مسلم، اللباس والزینة، باب تحریم تصویر صورة الحيوان، ح: ۲۱۰۶۔
’’بلا شبہ فرشتے ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ گھروں میں تصویروں کو رکھنا حرام ہے اور انہیں دیواروں پر لٹکانا بھی حرام ہے اور اس گھر میں فرشتے داخل ہی نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔
واضح رہے کہ آپ کی بیان کردہ تشریح اپنے آپ میں بہترین ہے مگرتشبیہ ہے۔کیونکہ یہ تصاویر کے موضوع سے الگ ہے۔
اللہ تعالی آپ کو جزاء دے بھائی۔
تصاویر کی حرمت کو آئینہ کے ساتھ تشبیہ کی وجہ سے ہی مذکورہ حدیث آئینہ بیان کی تھی۔

تصویر کے ناجائز ہونے کے دلائل متحرک ، ساکن ، ہاتھ والی ، کیمرے والی ، عکسی ، غیر عکسی ، وڈیو والی، غیر وڈیو والی ، ورق نقدی والی ، بطاقۃ المعرفۃ والی ، جواز والی ، رخصہ والی تذکرات البرید وغیرہ والی، کتب وصحائف والی ، اختیارات وامتحانات والی ، معاہدات و وظائف والی تصویروں پر اور بچوں کے کھلونوں والی تصاویر کے علاوہ سب تصویروں پر صادق آتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ واللہ اعلم ۱۳/۸/۱۴۲۰ہـ
قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل
عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

آئینہ: قلعی کیا ہوا شیشہ جس کی پشت پر مسالا لگا ہو اور جس میں چیزوں کا عکس نظر آئے، منہ دیکھنے کا شیشہ، مرآت۔

چہرہ دیکھنے کے شیشہ کا آئینہ اور آئینہ کے لئے ضروری نہیں کہ شیشہ کی ضرورت ہو۔

پانی میں بھی صورت دیکھی جا سکتی ھے۔ مزید سونا، پیتل، کانسی، تانبہ، ٹن ان دھاتوں میں بھی صورت دیکھی جا سکتی ھے، پارہ سے بھی شیشہ بنایا جا سکتا ھے، یقیناً ان دھاتوں سے آئینہ تیار ہوتا ہو گا۔

والسلام
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
آئینہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی موجود تھا، اگر آئینہ کا جواز بنا کر تصاویر کو جائز قرار دیا جائے تو ذیل کی احادیث کا کیا ہوگا؟

صحیح بخاری -> کتاب البیوع
باب : غیر جاندار چیزوں کی تصویر بیچنا اور اس میں کون سی تصویر حرام ہے
حدیث نمبر : 2225
حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا يزيد بن زريع، أخبرنا عوف، عن سعيد بن أبي الحسن، قال كنت عند ابن عباس ـ رضى الله عنهما ـ إذ أتاه رجل فقال يا أبا عباس إني إنسان، إنما معيشتي من صنعة يدي، وإني أصنع هذه التصاوير‏.‏ فقال ابن عباس لا أحدثك إلا ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول سمعته يقول ‏"‏من صور صورة فإن الله معذبه، حتى ينفخ فيها الروح، وليس بنافخ فيها أبدا‏"‏‏. ‏ فربا الرجل ربوة شديدة واصفر وجهه‏.‏ فقال ويحك إن أبيت إلا أن تصنع، فعليك بهذا الشجر، كل شىء ليس فيه روح‏.‏ قال أبو عبد الله سمع سعيد بن أبي عروبة من النضر بن أنس هذا الواحد‏.‏
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہو ں نے کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، انہیں عوف بن ابی حمید نے خبر دی، انہیں سعید بن ابی حسن نے، کہا کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا، او رکہا کہ اے ابوعباس ! میں ان لوگوں میں سے ہوں، جن کی روزی اپنے ہاتھ کی صنعت پر موقوف ہے اور میں یہ تصاویر بناتا ہوں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس پر فرمایا کہ میں تمہیں صرف وہی بات بتلاؤں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ انہو ں نے کہا کہ میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ جس نے بھی کوئی مورت بنائی تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک عذاب کرتا رہے گا جب تک وہ شخص اپنی مورت میں جان نہ ڈال دے اور وہ کبھی اس میں جان نہیں ڈال سکتا ( یہ سن کر ) اس شخص کا سانس چڑھ گیا اور چہرہ زرد پڑ گیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ افسوس ! اگر تم مورتیں بنانی ہی چاہتے ہو تو ان درختوں کی اور ہر اس چیز کی جس میں جان نہیں ہے مورتیں بناسکتے ہو۔ ابوعبداللہ امام بخاری نے کہا کہ سعید بن ابی عروبہ نے نضر بن انس سے صرف یہی ایک حدیث سنی ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو کتاب اللباس میں عبدالاعلیٰ سے، انہوں نے سعید بن ابی عروبہ سے، انہوں نے نضر سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نکالا۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مورتوں کی کراہت اور حرمت نکالی۔

«اِنَّ الْمَلَائِکَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيْهِ صُوْرَةٌ»
صحیح البخاری، اللباس، باب من کرہ القعود علی الصور، ح: ۵۹۵۸ وصحیح مسلم، اللباس والزینة، باب تحریم تصویر صورة الحيوان، ح: ۲۱۰۶۔
’’بلا شبہ فرشتے ایسے کسی گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ گھروں میں تصویروں کو رکھنا حرام ہے اور انہیں دیواروں پر لٹکانا بھی حرام ہے اور اس گھر میں فرشتے داخل ہی نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہو۔

تصاویر کی حرمت کو آئینہ کے ساتھ تشبیہ کی وجہ سے ہی مذکورہ حدیث آئینہ بیان کی تھی۔

تصویر کے ناجائز ہونے کے دلائل متحرک ، ساکن ، ہاتھ والی ، کیمرے والی ، عکسی ، غیر عکسی ، وڈیو والی، غیر وڈیو والی ، ورق نقدی والی ، بطاقۃ المعرفۃ والی ، جواز والی ، رخصہ والی تذکرات البرید وغیرہ والی، کتب وصحائف والی ، اختیارات وامتحانات والی ، معاہدات و وظائف والی تصویروں پر اور بچوں کے کھلونوں والی تصاویر کے علاوہ سب تصویروں پر صادق آتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ واللہ اعلم ۱۳/۸/۱۴۲۰ہـ
قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل
عبدالمنان نورپوری رحمہ اللہ
محترم بھائی !
میں نے آغاز میں ہی کہا تھا کہ ہاتھ سے بنائی گئی تصویر الگ ہے۔یہاں موضوع بحث آئینہ ہے۔
آئینہ دیکھتے ہی ہو بہو جاندار یا انسان کی صورت بن جاتی ہے ، بلکل ایسے جیسے کیمرے سے ایک دم ہی تمام تصویر آتی ہے۔
نیز کرنسی نوٹ ، شناختی کارڈ ، ان پر بھی تصویر بنتی ہے ، کیونکہ قانونی طور پر اس کی ضرورت ہے۔لیکن چونکہ آئینہ کی دلیل علماء میں پیش کی گئی ہے۔تو اس تصویر سے کیا حکم اخذ کیا جائے گا!!!
 
Top