• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا دیوبندیوں کے نزدیک یہ صحیح ہے؟

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اگر اعتراض اسی حوالے سے ہو فرمائیں۔ وضاحت کردی جائےگی۔( باقی باتوں کا جواب بعد میں)
والسلام
اللہ کے لیے کوئی بھائی میری مدد کر سکتا ہے کہ ابن جوزی صاحب نے میرے اٹھائے ہوئے کون سے اعتراض کا جوا ب دیا ہے ۔
اسی طرح یہ بھی احسان کریں کہ انہوں نےجو فرمایا ہےکہ (باقی باتوں کا جواب بعد میں) تو یہاں باقی کونسی ہیں اور جواب کن کن کا ہوگیا ہے۔
اور ابن جوزی صاحب سے گزارش ہے کہ کم ازکم میری باتوں کی کسی قسم کی کوئی وضاحت ان سے مطلوب نہیں ہے جب تک ان کا ذہنی توازن بحال نہیں ہو جاتا ۔
لیکن اس کے باوجود بھی (جیساکہ اکابر کیا کرتےتھے ) اگر وہ بضد ہیں کہ مجھے اس طرح کے مسکت جواب دینا چاہتے ہیں تو بھائی میں پہلےہی شکست تسلیم کرتا ہوں کہ میں ان مسکت جوابوں کا جواب دینا تو دور کی بات ان کو پڑھ کر بھی وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا ۔ اور میری طرف سے ان کو اجازت ہےکہ وہ اعلان کردیں کہ اہل حدیث(اپنی حد تک تو میں نے صراحت کردی او رباقی اہل حدیث بھائیوں سے بھی امید رکھتا کہ ان کے پاس بھی کرنے کےاور بہت سے ضروری کا م ہیں) ان کی باتوں کوسمجھنے سے عاجز آگئے ہیں اور ان کے پاس واقعتا اس طرح کا کوئی علم نہیں جو ان کی عبارات عالیہ کو حل کر نےکی جسارت کرے ۔
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
ان کے اندر تو ہمیشہ ہی سے اتنا تعصب ہے۔ آپ کو آج پتا چلا ہے۔
السلام علیکم،
ان متعصب لوگوں نے دین کا بیڑہ غرق کرنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے خواہ وہ خود کو کسی بھی نام سے منسوب کرتے ہوں۔مجھے یاد ہے ہمارے بچپن میں اہل الحدیث مسلک کے پیروکار ایک صاحب نے ہمارے محلے میں مکان خریدا تھا۔ وہ نماز پڑھنے مسجد میں آتے تو رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ تب بعض جہلاء نے ان پر اعتراضات کیے جس سے گھبرا کر انہوں نے مسجد آنا ترک کر دیا۔ یہ بات جب معلوم ہوئی تو مسجد انتظامیہ کے لوگ دیوبندی امام سمیت ان کے گھر گئے اور انہیں درخواست کی کہ جناب مسجد اللہ کی عبادت کی جگہ ہے، آپ باجماعت نماز میں شامل ہوا کریں اور جس طریقے سے مرضی ہے نماز ادا کریں، جہلاء کا تو کام ہی باتیں کرنا ہے، ان کی پرواہ نہ کریں۔ اس دن کے بعد کئی اہل الحدیث وہاں نماز ادا کرتے رہے لیکن کسی حنفی دیوبندی کا خشوع و خضوع متاثر نہیں ہوا۔ بارہا ایسا ہوا کہ امام صاحب اپنی غیر موجودگی میں مجھے نماز پڑھانے کی ذمے داری سونپ جایا کرتے تھے حالانکہ میں رفع الیدین کیا کرتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ ہی سے دعا ہے کہ وہ مسلمانوں کے احوال کی اصلاح کرے۔
والسلام علیکم
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
مارے بچپن میں اہل الحدیث مسلک کے پیروکار ایک صاحب نے ہمارے محلے میں مکان خریدا تھا۔ وہ نماز پڑھنے مسجد میں آتے تو رفع الیدین کیا کرتے تھے۔ تب بعض جہلاء نے ان پر اعتراضات کیے جس سے گھبرا کر انہوں نے مسجد آنا ترک کر دیا۔ یہ بات جب معلوم ہوئی تو مسجد انتظامیہ کے لوگ دیوبندی امام سمیت ان کے گھر گئے اور انہیں درخواست کی کہ جناب مسجد اللہ کی عبادت کی جگہ ہے، آپ باجماعت نماز میں شامل ہوا کریں اور جس طریقے سے مرضی ہے نماز ادا کریں، جہلاء کا تو کام ہی باتیں کرنا ہے، ان کی پرواہ نہ کریں۔ اس دن کے بعد کئی اہل الحدیث وہاں نماز ادا کرتے رہے لیکن کسی حنفی دیوبندی کا خشوع و خضوع متاثر نہیں ہوا۔ بارہا ایسا ہوا کہ امام صاحب اپنی غیر موجودگی میں مجھے نماز پڑھانے کی ذمے داری سونپ جایا کرتے تھے حالانکہ میں رفع الیدین کیا کرتا ہوں۔
اگرچیزوں کو صحیح طورپر سمجھنے کی لیاقت ہوتومعاملات اتنے لاینحل نہیں رہتے لیکن بحث کی گرماگرمی عمومااس جانب غورکرنے کی توجہ نہیں دیتی ۔
عبداللہ حیدرصاحب نے اپناایک تجربہ شیئر کیاہے ۔ واقعتاایساہی ہوناچاہئے لیکن ایک دیگر اہل حدیث صاحب کا تجربہ بھی میں شیئر کردوں

ہمارے ساتھ اخبار میں کام کرتے ہیں عمر کی ساٹھ سے زائد بہاریں دیکھ چکے ہیں اورمختلف تحریکوں اورجماعتوں میں وقت لگانے کے بعد اب انہوں نے مسلک اہل حدیث کے دامن میں پناہ لی ہے۔ اچھے شاعر اورصحافی ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ ان کا خود کا طرزعمل یہ ہے کہ
جب مسجد میں ہوتے ہیں رفع یدین نہیں کرتے اورجب گھر میں ہوتے ہیں رفع یدین کرلیتے ہیں
وجہ یہ بتائی کہ جہاں وہ ہیں وہاں اکثریت احناف حضرات کی ہے چنانچہ بھری مسجد میں ایک شخص کا رفع یدین کرنا لوگوں میں خود کو نمایاں کردیتاہے جس کی وجہ سے لوگ ان کو دیکھتے ہیں اور وہ لوگوں کو!
لہذاس کا حل انہوں نے یہ نکالا کہ اگرکبھی اہل حدیث کی مسجد میں نماز پڑھتے ہیں تورفع یدین کرتے ہیں حنفیوں کی مسجد میں پڑھتے ہیں تورفع یدین نہیں کرتے گھر میں پڑھتے ہیں توکرلیتے ہیں
مولانا ابوالکلام آزاد کا اس بارے میں خیال یہ تھا کہ
فرائض میں چونکہ زیادہ حرکات سے منع کیاگیاہے لہذا اس میں رفع یدین نہ کیاجائے اورنفل میں چونکہ حرکات کی مزید گنجائش ہے اس لئے اس کو کرلیاجائے یہ واقعہ اہل حدیث عالم اسحاق بھٹی نے بزم ارجمنداں میں ذکر کیاہے۔ والسلام
 
شمولیت
اگست 20، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
84
پوائنٹ
38
یہ بڑی عجیب بات دیکھی ہے حنفی بھاءیوں میں کہ رفع یدین کے بارے میں اہلحدیث کو مشورہ دیتے ہیں کہ کر لیا جائے یا نہ کیا جائے دونوں درست۔ اور اہلحدیث میں سےجو دونوں عمل کرتا ہو اسے معتدل بنا کر پیش کرتے ہیں۔ لیکن خود جانے کیوں اس پر عمل نہیں کرتے۔
ہم نے آج تک نہیں دیکھا کہ کوئی حنفی امام کبھی رفع یاددین کر کے نماز پڑھاتا ہو اور کبھی چھوڑ دیتا ہو۔ یا کوئی بھائی مسجد میں رفع یدین نہ کرتے ہوں اور گھر پر یا نوافل کے دوران کر لیتے ہوں۔ اگر دونوں باتیں ٹھیک ہیں تو دونوں طرح سے عمل ہون ا چاہئے۔ اور اگر کبھی کرنے اور کبھی چھوڑ دینے والا اہلحدیث ہی معتدل مزاج ہوتا ہے تو حنفی تو سارے ہی غیر معتدل مزاج کے شدت پسند ہوئے۔

اہلحدیث تو مسجد میں اس وجہ سے کہ رفع یدین کرنا انہیں نمایاں کر دیتا ہے، رفع یدین سے رک جاتے تھے۔ سوال یہ ہے کہ کتنے حنفی ایسے ہیں جو اہلحدیث مساجد میں رفع یدین کرتے ہیں تاکہ رفع یدین نہ کرنے کی وجہ سے وہ ممتاز نہ ہوں؟

عجیب حق و باطل کا مکسچر بنا کر اسے اعتدال سے جوڑ رکھا ہے۔ یہ کوئی کفر و اسلام کا معرکہ نہیں ہے بے شک نہیں ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ جو چیز سنت نہیں، اسے سنت مان لیا جائے یا لوگوں کو دکھانے یا لوگوں کے ڈر سے ایک سنت پر عمل چھوڑ دیا جائے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
یہ بڑی عجیب بات دیکھی ہے حنفی بھاءیوں میں کہ رفع یدین کے بارے میں اہلحدیث کو مشورہ دیتے ہیں کہ کر لیا جائے یا نہ کیا جائے دونوں درست۔ اور اہلحدیث میں سےجو دونوں عمل کرتا ہو اسے معتدل بنا کر پیش کرتے ہیں۔ لیکن خود جانے کیوں اس پر عمل نہیں کرتے۔
ہم نے آج تک نہیں دیکھا کہ کوئی حنفی امام کبھی رفع یاددین کر کے نماز پڑھاتا ہو اور کبھی چھوڑ دیتا ہو۔ یا کوئی بھائی مسجد میں رفع یدین نہ کرتے ہوں اور گھر پر یا نوافل کے دوران کر لیتے ہوں۔ اگر دونوں باتیں ٹھیک ہیں تو دونوں طرح سے عمل ہون ا چاہئے۔ اور اگر کبھی کرنے اور کبھی چھوڑ دینے والا اہلحدیث ہی معتدل مزاج ہوتا ہے تو حنفی تو سارے ہی غیر معتدل مزاج کے شدت پسند ہوئے۔
اہلحدیث تو مسجد میں اس وجہ سے کہ رفع یدین کرنا انہیں نمایاں کر دیتا ہے، رفع یدین سے رک جاتے تھے۔ سوال یہ ہے کہ کتنے حنفی ایسے ہیں جو اہلحدیث مساجد میں رفع یدین کرتے ہیں تاکہ رفع یدین نہ کرنے کی وجہ سے وہ ممتاز نہ ہوں؟عجیب حق و باطل کا مکسچر بنا کر اسے اعتدال سے جوڑ رکھا ہے۔ یہ کوئی کفر و اسلام کا معرکہ نہیں ہے بے شک نہیں ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ جو چیز سنت نہیں، اسے سنت مان لیا جائے یا لوگوں کو دکھانے یا لوگوں کے ڈر سے ایک سنت پر عمل چھوڑ دیا جائے۔
کسی چیز کے تجزیہ کی صلاحیت ہونابہت ضروری ہے۔
ہندوستان میں پ٩٨فیصد حنفی ہیں۔ شاید یہی حال پاکستان میں بھی ہو ۔ اب سوال یہ ہے کہ مسجد کس کی زیاد؟نمازی کس کے زیادہ ؟ زیادہ نماز پڑھنے والے کس مسلک کے ہوتے ہیں۔ ہم توہندوستان میں دیکھتے ہیں کہ اہل حدیث حضرات کے مساجد میں بھی زیادہ تر نماز پڑھنے والے حنفی ہی ہوتے ہیں۔ لہذا کون کس کو نمایاں کرے گایہ بتانے کی ضرورت نہیں۔
گزارش صرف اتنی تھی کہ اہل حدیث حضرات میں سبھی متشدد نہیں کچھ معتدل مزاج کے افراد بھی موجود ہیں۔
اورآپ نے جو رفع یدین کے تعلق سے عرض کیاہے تو آپ نے توگھر تک جھانک لیا کہ گھروں میں بھی کوئی نہیں کرتا۔ کیایہ کوئی سنجیدہ تحریر ہے؟مفتی شفیع علیہ الرحمہ کے تعلق سے ہماراحسن ظن ہے کہ اگرانہوں نے شاگردوں کویہ نصیحت کی ہے توخودبھی اس پر عمل کیاہوگا۔ لیکن ظاہر سی بات ہے کہ وہ ایک ہی دومرتبہ یاکچھ مزید ہواہوگااوراس کیلئے انہوں نے پملفٹ اوردعوت نامے نہیں چھپوائے ہوں گے۔
اوریہی ہرغیرمتشدد حنفی نے کیاہوگاکہ باقاعدہ اشتہاردے کر رفع یدین نہیں کیاہوگا؟خود میرے استاد محترم شیخ الحدیث مولانا شمس الحق نےبھی کہاتھاکہ رفع یدین کرناچاہئے اپناعمل انہوں نے بتایاکہ کبھی کبھی سنت اورنوافل میں کرلیتاہوں ۔یہی راقم الحروف کابھی طریقہ ہے۔ لیکن ظاہر سی بات ہے کہ میں آپ کو دعوت دے کر رفع یدین کرنے سے تورہا۔

عجیب حق و باطل کا مکسچر بنا کر اسے اعتدال سے جوڑ رکھا ہے۔ یہ کوئی کفر و اسلام کا معرکہ نہیں ہے بے شک نہیں ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ جو چیز سنت نہیں، اسے سنت مان لیا جائے یا لوگوں کو دکھانے یا لوگوں کے ڈر سے ایک سنت پر عمل چھوڑ دیا جائے
جب انسان کے ذہن میں یہ واضح نہیں ہواکہ کس کاکیاحق ہے توایسی صورت حال پیش آیاکرتی ہے۔
رسول پاک چاہتے تھے کہ خانہ حطیم کو خانہ کعبہ میں شامل کردیاجائے لیکن شامل اس لئے نہیں کیاکہ نومسلم قریشیوں کے جذبات کو دیکھ کر اس خواہش پر عمل نہیں کیا
پھر حضرت زبیر نے اس خواہش کو عملی جامہ پہنایا لیکن حجاج بن یوسف الثقفی نے دوبارہ اسے پرانی بناء پر کردیایعنی حطیم کو باہر کردیا جب ہارون رشید نے امام مالک سے اس بارے میں کہاکہ وہ حضور کی خواہش کے مطابق خانہ کعبہ کی تعمیر کرناچاہتاہے توامام مالک نے روک دیاکہ اس طرح خانہ کعبہ کی تعمیر بادشاہوں کا کھیل بن جائے گا۔
آج بھی حطیم اسی پرانی بناء پر ہے۔
شاید اس واقعے میں غورکرنے سے حق وباطل کا مسکچر اچھی طرح سمجھ میں آئے کہ اگرکوئی شخص رفع یدین نہیں کرتا تو اس کو دکھاوے کیلئے سنت چھوڑنے سے تعبیر کرناغلط ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
بعض سنتیں ایسی ہیں جن میں اختیار ہے ۔ مطلب حضور سے دونوں طرح ثابت ہے مثال کے طور پر نمازمیں سر ڈھانپنا اور نہ ڈھانپنا دونوں طرح ثابت ہے ۔
اب یہاں تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ دونوں طرح کرنا جائز ہے ۔ چاہے سر ڈھانپیں یا کھلا چھوڑیں ۔
لیکن بعض ایسی سنتیں جن میں اختیار نہیں ہے مثلا نماز میں رفع الیدین کرنا بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں اختیار ثابت نہیں ہے ۔ یا تو رفع ثابت ہےیا عدم رفع ۔۔۔ جس کے نزدیک رفع الیدین ثابت ہے اس کو ہمیشہ رفع الیدین ہی کرنا چاہیے اور اس کا ترک کرنا سنت کا ترک ہے ۔ اور جس کے نزدیک ترک رفع الیدین ہی مسنون ہے اس کو ہمیشہ ترک کرنا چاہیے رفع کرنا سنت کی مخالفت ہوگی ۔
ترک رفع الیدین کو سنت سمجھتے ہوئے بھی رفع الیدین کرنے کی نصیحیتں کرنے والے مجتہدین پتہ نہیں اجتہادکی کون سی قسم پر عمل پیرا ہیں ۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
اختیار کا ثبوت کس طرح ثابت ہے؟
مثلاحضورپاک نے کہاہے کہ سرڈھانک کربھی نماز پڑھ سکتے ہو اوربغیر سرڈھکے ہوئے بھی!
اگرایساکوئی فرمان ذیشان ہے توپیش کریں جس مین حضور نے اختیار دیاہو
اگراختیار کی نوعیت یہ ہے کہ
حضور نے دونوں طرح کا عمل منقول ہے اوراس سے آپ نے یہ نتیجہ نکالاہے کہ اس عمل میں اختیار ہے کہ چاہے یہ کرے چاہے وہ کرے افضل کرنا ایساہے۔
تواسی طرح جس کے نزدیک حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ترک رفع یدین اوررفع یدین دونوں ثابت ہے اوروہ اس میں اختیار کی بات کرے توآنجناب کس پہلو سے اس پر اعتراض کرسکتے ہیں؟
ویسے ایک گزارش یہ بھی ہے کہ اختیار کی نفی ضرور کیجئے آپ نے اس موضوع پر مطالعہ کیاہے آپ کاحق ہے لیکن اس سے قبل رسالہ الالفۃ بین المسلمین کا مطالعہ کرلیجئے جو ابن تیمہ علیہ الرحمہ کا ہے۔ جس میں انہوں نے بھی اختیار کے مفہوم کی طرف ہی اپنارجحان ظاہر کیاہے۔
اس کتاب کے کچھ اقتباسات راقم الحروف ’’رسالہ الالفۃ بین المسلمین سے کچھ اقتباسات‘‘والے مضمون میں پیش کرچکاہے۔ جو تازہ مضامین کے زمرہ میں ہے۔ وہاں جاکربھی تھوڑابہت مطالعہ کرسکتے ہیں بہتر صورت یہ ہے کہ انٹرنیٹ سے یہ کتاب ڈائون لوڈ کیجئے اورمطالعہ کیجئے اس کےبعد اپنی رائے رکھئے۔ والسلام
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
تواسی طرح جس کے نزدیک حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ترک رفع یدین اوررفع یدین دونوں ثابت ہے اوروہ اس میں اختیار کی بات کرے توآنجناب کس پہلو سے اس پر اعتراض کرسکتے ہیں؟
یقینا اگر کسی کا یہ موقف ہے تو پھر کبھی کبھی کا کیا مطلب ہے ۔ دونوں چیزوں کی تبلیغ کرنی چاہیے ۔ لیکن ایسی صورت میں رفع الیدین میں طرح طرح کے کیڑے نہیں نکالنے چاہییں مثلا کہ یہ خشوع و خضوع کے منافی ہے ۔ یہ تو مکھیاں مارنے کے مترادف ہے ۔ یہ تو گھوڑوں کی طرح دم ہلانا ہے ۔
کیونکہ یہ سب کچھ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراض ہے ۔

رسالۃ الألفۃ بین المسلمین کی طرف رہنمائی کے لیے شکریہ
 
شمولیت
اگست 20، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
84
پوائنٹ
38
تواسی طرح جس کے نزدیک حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ترک رفع یدین اوررفع یدین دونوں ثابت ہے اوروہ اس میں اختیار کی بات کرے توآنجناب کس پہلو سے اس پر اعتراض کرسکتے ہیں؟
کیا کسی حنفی عالم نے واقعی اس موضوع پر کوئی ایسی کتاب لکھ رکھی ہے، جس میں رفع اور ترک دونوں کا اثبات کیا ہو؟ یا یہ فقط خیالی بات ہے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
کچھ نہیں توکم ازکم درس ترمذی کا ہی مطالعہ کرلیاجائے اس میں مولانا تقی عثمانی صاحب نے لکھاہے کہ احناف باوجود اس کے کہ ترک رفع کو افضل سمجھتے ہیں لیکن رفع یدین کے بھی قائل ہیں۔ پھرمفتی محمدشفیع صاحب کاجوحوالہ ہے وہ خود کس چیز پر دلالت کرتاہے؟
علامہ انورشاہ کشمیری نے بھی فیض الباری میں رفع یدین کااثبات کیاہے کہ ترک رفع یدین اوررفع یدین دونوں امت میں تواترامنقول ہیں۔
 
Top