• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا رسول اللہ ﷺ اَن پڑھ تھے ؟؟؟؟

شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
یہ مطالبہ کرنا کہ فلاں چیز کی دلیل صرف قرآن سے دو انتہائی غلط مطالبہ اور انکار حدیث ہے، اگرچہ صرف قرآن کریمﷺ سے بھی ثابت کیا جا سکتا ہے کہ نبی کریمﷺ پر قرآن کے علاوہ اور وحی بھی اترتی تھی۔ مثلاً فرمانِ باری ہے:
﴿ فَإِن خِفتُم فَرِ‌جالًا أَو رُ‌كبانًا ۖ فَإِذا أَمِنتُم فَاذكُرُ‌وا اللَّـهَ كَما عَلَّمَكُم ما لَم تَكونوا تَعلَمونَ ٢٣٩ ﴾ ... سورۃ البقرۃ
اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل یا سوار پر ہی (نماز پڑھ لو)، ہاں جب امن ہوجائے تو اللہ کا ذکر کرو (نماز پڑھو) جس طرح کہ اس نے تمہیں اس بات کی تعلیم دی جسے تم نہیں جانتے تھے (239)

منکرین حدیث سے سوال ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امن کی حالت میں نماز کی جو مکمل تعلیم دی ہے جس کی طرف قرآن نے اشارہ کیا ہے، وہ کہاں ہے؟؟؟
السلام علیکم!
وہ آپ کو احادیث مبارکہ کی کتابوں میں ملے گی۔ یعنی وہ کتابیں جن کو ہم لاریب نہیں کہہ سکتے جن کی تحقیق ساتھ ساتھ ہم سب پر لازم ہے ۔ شکریہ
صحیح بخاری،ترمزی،مشکاۃ شریف،مسلم،وغیرہ میں درج ہیں ۔ تحقیق کے ساتھ اس پر عمل کریں شکریہ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ ’امی‘ ہونا نبی کریمﷺ کی نہیں بلکہ آپ کی قوم کی صفت تھی۔ قرآن کریم میں انہیں ہی امی کہا گیا ہے، نبی کریمﷺ کو نہیں۔

حالانکہ قرآن کریم میں صراحت سے یہ صفت نبی کریمﷺ کی بھی بیان کی گئی ہے، فرمانِ باری ہے:
﴿ فَـٔامِنوا بِاللَّـهِ وَرَ‌سولِهِ النَّبِىِّ الأُمِّىِّ الَّذى يُؤمِنُ بِاللَّـهِ وَكَلِمـٰتِهِ وَاتَّبِعوهُ لَعَلَّكُم تَهتَدونَ ١٥٨ ﴾ ... سورة الأعراف
سو اللہ تعالیٰ پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امی پر جو کہ اللہ تعالیٰ پر اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کا اتباع کرو تاکہ تم راه پر آجاؤ (158)

اوپر کی عبارت میں آیت کریمہ ﴿ وقالوا أساطير الأولين اكتتبها کا ترجمہ ’’اور کہتے ہیں کہ یہ تو پہلے لوگوں کی داستانیں ہیں جو اس شخص نے لکھ لی ہیں۔‘‘ کر کے ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ نبی کریمﷺ لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔

حالانکہ اكتتب کا مطلب لکھنا نہیں بلکہ لکھوانا ہوتا ہے۔ ان صاحب سے ان کے دعویٰ (کہ نبی کریمﷺ نبی بننے کے بعد لکھنا پڑھنا جانتے تھے) کی صحیح وصریح دلیل کا تقاضا کرنا چاہئے۔ صحیح احادیث مبارکہ میں صلح حدیبیہ کے واقعہ سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ نبی کریمﷺ اس وقت تک بھی لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے۔

سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو لکھنا پڑھنا اس لئے نہیں سکھایا تھا کہ آپ کے مخالفین آپ پر شک نہ کریں، فرمانِ باری ہے:
﴿ وَما كُنتَ تَتلوا مِن قَبلِهِ مِن كِتـٰبٍ وَلا تَخُطُّهُ بِيَمينِكَ ۖ إِذًا لَار‌تابَ المُبطِلونَ ٤٨ ﴾ ... سورة العنكبوت

تو اگر قرآن کریم اترنے کے ساتھ ہی نبی کریمﷺ کو لکھنا پڑھنا آگیا تھا تو اس سے تو پھر - نعوذ باللہ - اللہ کا مقصد پورا نہیں ہوتا۔
السلام علیکم! اس پوسٹ کو مکمل پڑھیں توجہ کے ساتھ شکریہ۔
سورۃ الفرقان 25 آیت نمبر 5۔
وَقَالُوْٓا اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلٰى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَّاَصِيْلًا Ĉ۝
کہتے ہیں ’’ یہ پرانے لوگوں کی لکھی ہوئی چیزیں ہیں جنہیں یہ شخص نقل کراتا ہے اور وہ اِسے صبح و شام سنائی جاتی ہیں‘‘ (5)

اس کے یہ بھی ایک مطلب ہے نقل کروانا اب آپ بتائیں نقل کیسے کی جاتی ہے؟
پہلے سے لکھی ہوئی عبارت کو دیکھ کر دوسری عبارت کو کاپی کرنا نقل کہلاتا ہے ۔ شکریہ۔

انس آپ کا سوال ہے۔

سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو لکھنا پڑھنا اس لئے نہیں سکھایا تھا کہ آپ کے مخالفین آپ پر شک نہ کریں، فرمانِ باری ہے:
قرآن سے پہلے نبی کریم ﷺ نہ پڑھنے تھے اور لکھتے تھے یہ حکمت تھی اللہ تعالیٰ کی یہ دیکھانا تھا کہ یہ جو نبی جو آج پڑھ لکھ رہا ہے اس پہلے آج تک اس نے نہ تو کوئی کتاب لکھی اور نہ ہی یہ پڑھ سکتا تھا یہ وحی نازل ہوئی اور یہ پیغمبر ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس نبی کو پڑھنا اور لکھنا سیکھایا ہے۔
سورۃ القلم۔
نٓ ۔ قسم ہے قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں، (1)
یہاں جبرائیل علیہ السلام ، نبی کریم ﷺ اور اصحاب کی طرف اشارہ ہے ۔ جو نزول کے ساتھ ساتھ قرآن مجید لکھتے تھے ۔ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو یہ لاریب نہ ہوتا اور یہ شک سے پاک نہ ہوتا جیسا کہ احادیث کی کتابوں میں ہے یعنی وہ کتابیں بعدمیں جمع کی گئی جس کی وجہ سے لاریب نہیں شک سے پاک نہیں۔
تم اپنے ربّ کے فضل سے مجنون نہیں ہو ۔(2)
تم لوگوں کو کیا ہوگیا ہے ، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟ (کیسا فیصلہ کرتے ہو) (36)
کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو ؟ (37)

سورۃ العلق 96۔

پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ (1) جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ (2) تو پڑھتا ره تیرا رب بڑے کرم واﻻ ہے۔ (3) جس نے قلم کے ذریعے [علم] سکھایا۔ (4)جس نے انسان کو وه سکھایا جسے وه نہیں جانتا تھا۔ (55)
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم
کی وحی کی ابتداء سچے خوابوں سے ہوئی اور جو خواب دیکھتے وہ صبح کے ظہور کی طرح ظاہر ہو جاتا، پھر آپ
صلی اللہ علیہ وسلم
نے گوشہ نشینی اور خلوت اختیار کی۔ ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے توشہ لے کر غار میں چلے جاتے اور کئی کئی راتیں وہیں عبادت میں گزارا کرتے پھر آتے اور توشہ لے کر چلے جاتے یہاں تک کہ ایک مرتبہ اچانک وہیں، شروع شروع میں وحی آئی، فرشتہ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم
کے پاس آیا اور کہا
«اقْرَأْ»​
یعنی پڑھئیے آپ
صلی اللہ علیہ وسلم
فرماتے ہیں:
میں نے کہا میں پڑھنا نہیں جانتا
۔
فرشتے نے مجھے دوبارہ دبوچا یہاں تک کہ مجھے تکلیف ہوئی پھر چھوڑ دیا اور فرمایا: پڑھو! میں نے پھر یہی کہا کہ میں پڑھنے والا نہیں۔ اس نے مجھے تیسری مرتبہ پکڑ کر دبایا اور تکلیف پہنچائی، پھر چھوڑ دیا اور
«اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ»​
(96-العلق:1)​
سے
«عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ»​
(96-العلق:5)​
تک پڑھا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان آیتوں کو لیے ہوئے کانپتے ہوئے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور فرمایا: مجھے کپڑا اڑھا دو، چنانچہ کپڑا اڑھا دیا یہاں تک کہ ڈر خوف جاتا رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے سارا واقعہ بیان کیا اور فرمایا: مجھے اپنی جان جانے کا خوف ہے۔
ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا حضور آپ خوش ہو جائیے اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ آپ کو ہرگز رسوا نہ کرے گا۔ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، سچی باتیں کرتے ہیں، دوسروں کا بوجھ خود اٹھاتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق پر دوسروں کی مدد کرتے ہیں۔ پھر سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی کے پاس آئیں، جاہلیت کے زمانہ میں یہ نصرانی ہو گئے تھے عربی کتاب لکھتے تھے اور عبرانی میں انجیل لکھتے تھی بہت بڑی عمر کے انتہائی بوڑھے تھے آنکھیں جا چکی تھیں۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ اپنے بھتیجے کا واقعہ سنئے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
السلام علیکم!
قرآن مجید فرشتہ جبرائیل علیہ السلام کےذریعہ سے نبی کریم ﷺ پر نازل کی گئی تنزیل سے یعنی تھوڑا تھوڑا کر کے ۔پورا قرآن مجید تقریبا 23 سال کے عرصہ میں نازل ہوا۔
اب ایک روایت میں یہ کہا گیا کہ قرآن مجید نبی کریم ﷺ اکٹھا کر کے نہیں گے اور نہ ہی کسی صحابی کو کہہ کر گئے کہ یہ بہت اہم کتاب ہے اس پر توجہ دینا اور نہ کسی کو یہ بتا کر گئے کہ وہ احکمات گئے کہاں۔
یہ نبی کریم ﷺ پر تہمت جھوٹ ہے ۔ اللہ تعالیٰ پر تہمت جھوٹ ہے ۔ جبرائیل علیہ السلام پر تہمت اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔
میرا ایمان ہے کہ
جبرائیل علیہ السلام کی نگرانی میں اللہ کے حکم سے یہ قرآن مجید ترتیب بھی دیا گیا اور کتاب کی شکل میں مرتب بھی کیا گیا کسی بھی صحابی کی یہ شان نہیں تھی کہ اس کتاب کو مرتب کرتا ۔ اگر یہ قرآن صحابیوں نے اکٹھا کیا اور مرتب کیا تو بہت سے سوالات اٹھتے ہیں لیکن جب قرآن مجید کو پڑھتے اور اس پر غور کرتے ہیں تو یہ شان سمجھ آتی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ پر ہی نازل فرمایا اور انہوں نے ہی اس کو کتاب کی شکل دی۔ صحابیوں کے ہاتھ ہوتا تو بہت سے اختلاف پاتے ۔
سورۃ العنکبوت29آیت نمبر 48۔
(اے نبیﷺ) ، تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے ، اگر ایسا ہوتا تو باطل پرست لوگ شک میں پڑ سکتے تھے (48)


اب یہاں واضح نہیں کہ قرآن نازل ہونے سے پہلے نہ پڑھ سکتے تھے کچھ اور نہ لکھ سکتے تھے یعنی اب آپ پڑھ بھی سکتے اور لکھ بھی سکتے ہیں۔
یعنی جو احکمات نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئے تقریبا 23 برس وہ اصحاب کو بھی معلوم نہیں کہاں گئے؟
اب وہ نبی کریمﷺ کو وفات کے بعد اُن احکمات کی تلاش میں ہیں جو اتنے اہم ہیں کہ لوگوں کی جنت اور جہنم کا دارو مدار ان احکمات پر ہے ۔
کیا ہو گیا ہے ہمارے علمائ اکرام کو جو اس روایت کو حق تسلیم کر بیٹھے ہیں۔

پھر واضح اللہ تعالیٰ نے ہر جگہ کتاب کا ذکر کیا اور پھر یہ کہہ دینا کہ کتاب صرف صفحات کا ذخیرہ نہیں ہوتا بلکہ احکمات کو بھی کتاب کہتے ہیں۔
صرف اپنے علمائ کی غلطی کو چھپانے کے لئے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔
قرآن کا واضح انکار کر ڈالتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں
یہ کسی منکر حدیث کا لکھا ہوا مغالطات کا پلندہ ہے، اس عبارت میں دسیوں چیزیں قابل اعتراض ہیں

واہ مسلمان ذرا سوچ۔


بد تمیزی سے گریز کیا کریں ، قرآن مجید کا نام لے کر دوسروں کی ’ مستند باتوں ‘ کو جھوٹ اور الزام کہنا اور خود اپنی طرف سے چھوڑے جانا یہ دوغلی پالیسی ہے ۔
ہمارے پاس تو مستند روایات ہیں کہ قرآن مجید کس طرح جمع ہوا ، آپ کے پاس کیا ہے ؟ جو بھی لکھیں ساتھ قرآن کی آیت ضرور لکھیں ۔ ممکن ہو تو یہ بھی بتائیے گا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یا جبریل نے جو قرآن مجید لکھوا ہوا صحابہ کو دیا تھا ، وہ اس وقت کہاں ہے ؟ اس میں اس کی لکھائی کس طرح کی تھی ؟ زبر زیر وغیرہ تھی کہ نہیں ؟
السلام علیکم!
سورۃ عبس کے بارے میں۔
اس آیت میں فرشتوں اور نبی کریم ﷺ اور اصحاب کی طرف اشارہ ہے ۔ فرشتے بھی کتاب لکھتے تھے اور نبی بھی اصحاب بھی تمام کتاب لکھتے تھے اور یہ تمام صحیفے پاک صاف اور بلند مرتبے کے ہیں۔یاد بھی کیا جاتا اور لکھا بھی جاتا یہ ہے شان قرآن عظیم کتاب کی۔جبرائیل علیہ السلام بھی بزرگ اور پاکباز تھے اور نبی کریم ﷺ کی بھی شان یہی اور اصحاب کی شان بھی یہی۔۔۔۔
یہ تو] پر عظمت صحیفوں میں [ہے]۔ (13) جو بلند وباﻻ اور پاک صاف ہے۔ (14) ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہے۔(15) جو بزرگ اور پاکباز ہے۔ (166)
اس میں یہ تو کہیں نہیں لکھا ہوا کہ قرآن مجید کتابی شکل میں باقاعدہ ایک مصحف کی طرح اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو تھمایا تھا ، اگر ایسا ہی ہے تو بتائیں وہ مصحف کس تاریخ کو نازل ہوا ؟ اور نازل ہونے کے بعد اسے کہاں رکھا گیا تھا ؟
السلام علیکم!
وہ آپ کو احادیث مبارکہ کی کتابوں میں ملے گی۔ یعنی وہ کتابیں جن کو ہم لاریب نہیں کہہ سکتے جن کی تحقیق ساتھ ساتھ ہم سب پر لازم ہے ۔ شکریہ
صحیح بخاری،ترمزی،مشکاۃ شریف،مسلم،وغیرہ میں درج ہیں ۔ تحقیق کے ساتھ اس پر عمل کریں شکریہ۔
وہی دوغلی پالیسی ۔
یعنی قرآنی احکامات پر عمل پیرا ہونے کے لیے آپ ’ شک والی کتابوں ‘ کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہیں ۔ سبحان اللہ !
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
السلام علیکم! اس پوسٹ کو مکمل پڑھیں توجہ کے ساتھ شکریہ۔
سورۃ الفرقان 25 آیت نمبر 5۔
وَقَالُوْٓا اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ اكْتَتَبَهَا فَهِيَ تُمْلٰى عَلَيْهِ بُكْرَةً وَّاَصِيْلًا Ĉ۝
کہتے ہیں ’’ یہ پرانے لوگوں کی لکھی ہوئی چیزیں ہیں جنہیں یہ شخص نقل کراتا ہے اور وہ اِسے صبح و شام سنائی جاتی ہیں‘‘ (5)

اس کے یہ بھی ایک مطلب ہے نقل کروانا اب آپ بتائیں نقل کیسے کی جاتی ہے؟
پہلے سے لکھی ہوئی عبارت کو دیکھ کر دوسری عبارت کو کاپی کرنا نقل کہلاتا ہے ۔ شکریہ۔

انس آپ کا سوال ہے۔

سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو لکھنا پڑھنا اس لئے نہیں سکھایا تھا کہ آپ کے مخالفین آپ پر شک نہ کریں، فرمانِ باری ہے:
قرآن سے پہلے نبی کریم ﷺ نہ پڑھنے تھے اور لکھتے تھے یہ حکمت تھی اللہ تعالیٰ کی یہ دیکھانا تھا کہ یہ جو نبی جو آج پڑھ لکھ رہا ہے اس پہلے آج تک اس نے نہ تو کوئی کتاب لکھی اور نہ ہی یہ پڑھ سکتا تھا یہ وحی نازل ہوئی اور یہ پیغمبر ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس نبی کو پڑھنا اور لکھنا سیکھایا ہے۔
سورۃ القلم۔
نٓ ۔ قسم ہے قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں، (1)
یہاں جبرائیل علیہ السلام ، نبی کریم ﷺ اور اصحاب کی طرف اشارہ ہے ۔ جو نزول کے ساتھ ساتھ قرآن مجید لکھتے تھے ۔ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو یہ لاریب نہ ہوتا اور یہ شک سے پاک نہ ہوتا جیسا کہ احادیث کی کتابوں میں ہے یعنی وہ کتابیں بعدمیں جمع کی گئی جس کی وجہ سے لاریب نہیں شک سے پاک نہیں۔
تم اپنے ربّ کے فضل سے مجنون نہیں ہو ۔(2)
تم لوگوں کو کیا ہوگیا ہے ، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟ (کیسا فیصلہ کرتے ہو) (36)
کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو ؟ (37)

سورۃ العلق 96۔

پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ (1) جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔ (2) تو پڑھتا ره تیرا رب بڑے کرم واﻻ ہے۔ (3) جس نے قلم کے ذریعے [علم] سکھایا۔ (4)جس نے انسان کو وه سکھایا جسے وه نہیں جانتا تھا۔ (55)
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم
کی وحی کی ابتداء سچے خوابوں سے ہوئی اور جو خواب دیکھتے وہ صبح کے ظہور کی طرح ظاہر ہو جاتا، پھر آپ
صلی اللہ علیہ وسلم
نے گوشہ نشینی اور خلوت اختیار کی۔ ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے توشہ لے کر غار میں چلے جاتے اور کئی کئی راتیں وہیں عبادت میں گزارا کرتے پھر آتے اور توشہ لے کر چلے جاتے یہاں تک کہ ایک مرتبہ اچانک وہیں، شروع شروع میں وحی آئی، فرشتہ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم
کے پاس آیا اور کہا

«اقْرَأْ»
یعنی پڑھئیے آپ
صلی اللہ علیہ وسلم
فرماتے ہیں:


میں نے کہا میں پڑھنا نہیں جانتا

۔
فرشتے نے مجھے دوبارہ دبوچا یہاں تک کہ مجھے تکلیف ہوئی پھر چھوڑ دیا اور فرمایا: پڑھو! میں نے پھر یہی کہا کہ میں پڑھنے والا نہیں۔ اس نے مجھے تیسری مرتبہ پکڑ کر دبایا اور تکلیف پہنچائی، پھر چھوڑ دیا اور

«اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ»

(96-العلق:1)
سے
«عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ»

(96-العلق:5)
تک پڑھا۔


آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان آیتوں کو لیے ہوئے کانپتے ہوئے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور فرمایا: مجھے کپڑا اڑھا دو، چنانچہ کپڑا اڑھا دیا یہاں تک کہ ڈر خوف جاتا رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے سارا واقعہ بیان کیا اور فرمایا: مجھے اپنی جان جانے کا خوف ہے۔

ام المؤمنین سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا حضور آپ خوش ہو جائیے اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ آپ کو ہرگز رسوا نہ کرے گا۔ آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، سچی باتیں کرتے ہیں، دوسروں کا بوجھ خود اٹھاتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق پر دوسروں کی مدد کرتے ہیں۔ پھر سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی کے پاس آئیں، جاہلیت کے زمانہ میں یہ نصرانی ہو گئے تھے عربی کتاب لکھتے تھے اور عبرانی میں انجیل لکھتے تھی بہت بڑی عمر کے انتہائی بوڑھے تھے آنکھیں جا چکی تھیں۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ اپنے بھتیجے کا واقعہ سنئے۔
پھر وہی فضول انداز ۔
انس صاحب نے قرآن مجید کی آیت سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت ’ امیت ‘ ثابت کی ہے ۔ اس کا جواب کہاں ہے ؟
جتنی آیات لکھی ہوئی ہیں ، ان میں کسی ایک آیت میں ’ صفت امیت ‘ کی نفی نہیں ، صرف دھوکہ دہی کے لیے قرآنی آیات بلا سوچے سمجھے لکھی جاتے ہیں ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
پھر وہی فضول انداز ۔
انس صاحب نے قرآن مجید کی آیت سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت ’ امیت ‘ ثابت کی ہے ۔ اس کا جواب کہاں ہے ؟
جتنی آیات لکھی ہوئی ہیں ، ان میں کسی ایک آیت میں ’ صفت امیت ‘ کی نفی نہیں ، صرف دھوکہ دہی کے لیے قرآنی آیات بلا سوچے سمجھے لکھی جاتے ہیں ۔
السلام علیکم!
اس پوسٹ کا عنوان دیکھیں کیا ہے؟
پوسٹ کا عنوان ہے
کیا رسول اللہ ﷺ اَن پڑھ تھے ؟

اور میں نے کیا ثابت کرنے کی کوشش کی۔؟
بد تمیزی سے گریز کیا کریں کہاں کی بد تمیزی آپ کو تو میری ہر بات ہی بد تمیزی لگتی ہے معلوم نہیں کیوں!!!!!
دوغلی پالیسی ۔اللہ کا شکر ہے مجھے حق صاف نظر آتا ہے اور حق یہی ہے کہ ۔
قرآن مجید کو حاکم بنا کر ان شک والی کتابوں سے حق تلاش کیا جائے کوئی شک نہیں علمائ اکرام نے محنت سے ان احادیث کو اکٹھا کیا لیکن شک سے پاک نہیں میرا تو یہی ایمان ہے کہ اگر قرآن سے جواب مل جائے تو وہ روایات جو قرآن کی مخالفت کریں ان کا رد لازمی ہے اور ان شک والی کتابوں کی تحقیق لازم ہے ۔ شکریہ۔۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
السلام علیکم!
اس پوسٹ کا عنوان دیکھیں کیا ہے؟
پوسٹ کا عنوان ہے
کیا رسول اللہ ﷺ اَن پڑھ تھے ؟

اور میں نے کیا ثابت کرنے کی کوشش کی۔؟
بد تمیزی سے گریز کیا کریں کہاں کی بد تمیزی آپ کو تو میری ہر بات ہی بد تمیزی لگتی ہے معلوم نہیں کیوں!!!!!
دوغلی پالیسی ۔اللہ کا شکر ہے مجھے حق صاف نظر آتا ہے اور حق یہی ہے کہ ۔
قرآن مجید کو حاکم بنا کر ان شک والی کتابوں سے حق تلاش کیا جائے کوئی شک نہیں علمائ اکرام نے محنت سے ان احادیث کو اکٹھا کیا لیکن شک سے پاک نہیں میرا تو یہی ایمان ہے کہ اگر قرآن سے جواب مل جائے تو وہ روایات جو قرآن کی مخالفت کریں ان کا رد لازمی ہے اور ان شک والی کتابوں کی تحقیق لازم ہے ۔ شکریہ۔۔۔۔
جواب میں قرآن مجید کی آیات سے ہی استدلال کیا گیا ہے ۔ قرآن مجید میں واضح لفظ ’ الأمی ‘ استعمال ہوا ہے ۔ اس کے باوجود حجت بازی کرتے جانا اور ساتھ کہنا کہ میں قرآن کو حاکم مانتا ہوں ، عجیب و غریب بات ہے ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
السلام علیکم!
آپ کے تمام جوابات
کتاب کا نام۔ جمعُ القرآن میں واضح ہیں۔
مصنف۔علامہ تمنا عمادی مجیبی پھلوروی ۔
الرحمن پبلشنگ ٹرسٹ(رجسٹرڈ)
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ہر شخص ہو ہدایت دے جو ہدایت حاصل کرنا چہتا ہو۔
اس کتاب میں دلیلوں سے واضح کیا گیا ہے اور تبصرہ کیا گیا ہے قرآن مجید کو جمع کرنے والی روایت کے بارے میں۔
شکریہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
السلام علیکم!
آپ کے تمام جوابات
کتاب کا نام۔ جمعُ القرآن میں واضح ہیں۔
مصنف۔علامہ تمنا عمادی مجیبی پھلوروی ۔
الرحمن پبلشنگ ٹرسٹ(رجسٹرڈ)
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے ہر شخص ہو ہدایت دے جو ہدایت حاصل کرنا چہتا ہو۔
اس کتاب میں دلیلوں سے واضح کیا گیا ہے اور تبصرہ کیا گیا ہے قرآن مجید کو جمع کرنے والی روایت کے بارے میں۔
شکریہ
آپ نے ان کا نام لیٹ سنا ہوگا ، آپ کی اس ’ کتاب لاریب ‘ کے مصنف کا پوسٹ مارٹم فورم پر موجود ہے ۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
79
آپ نے ان کا نام لیٹ سنا ہوگا ، آپ کی اس ’ کتاب لاریب ‘ کے مصنف کا پوسٹ مارٹم فورم پر موجود ہے ۔
السلام علیکم!
پہلے تو آپ سے ایک سوال ہے ۔۔۔۔۔بتایں میں نے اس کتاب کو لاریب کہاں کہا؟ اس کا جواب آپ پر قرض ہے معافی مانگیں شکریہ۔ نہیں تو اس قیامت کے دن آپ جواب دیں گے۔۔میں آپ کو دوزخ کی آگ سے بچانا چہتا ہوں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
السلام علیکم!
پہلے تو آپ سے ایک سوال ہے ۔۔۔۔۔بتایں میں نے اس کتاب کو لاریب کہاں کہا؟ اس کا جواب آپ پر قرض ہے معافی مانگیں شکریہ۔ نہیں تو اس قیامت کے دن آپ جواب دیں گے۔۔میں آپ کو دوزخ کی آگ سے بچانا چہتا ہوں۔
آپ ہر وقت ’ لاریب کتاب ‘ کی رٹ لگاتے رہتے ہیں ، میں نے اس کتاب کا حوالہ بھی اسی ضمن میں سمجھا ہے ، واقعتا آپ کے نزدیک یہ لاریب کتاب نہیں ؟
اگر نہیں تو پھر اپنا دعوی ’ لاریب کتاب ‘ سے ہی پیش کریں ۔ شک والی کتابوں کے حوالے نہ دیں ۔
 
Top