• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا شوال میں عمرہ کرنے والا حج افراد کر سکتا ہے یا نہیں

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
ایک سوال

مجھ سے ایک دوست نے سوال پوچھا ہے کہ شوال ذیقعد اور زلحج میں عمرہ کرنے والا حج افراد کر سکتا ہے ہے یا نہیں -

کیوں ان مہینوں میں حج کرنے والے پر قربانی واجب ہوتی ہے -


عبدالله بن عمرسے مروی ہے کہ جس نے عمرہ کیا شوال یا ذیقعدہ یا ذی الحجہ میں پھر مکّہ میں ٹھہرا رہا یہاں تک کہ حج پایا تو وہ متمتع ہے اگر حج کرے تو اس پر قربانی لازم ہوگی میسر ہو تو ورنہ تین روزے حج میں رکھے اور سات روزے جب حج سے لوٹے تب رکھے۔

(موطا)

(حج کے مہینے ہیں شوال ذیقعدہ ذی الحجہ اگر کوئی شخص مقام میقات سے ان مہینوں میں سے کسی مہینہ میں عمرہ کی نیت سے احرام باندھے تو وہ مکّہ میں پہنچ کر عمرہ ادا کر کے احرام اتار سکتا ہے پھر اگر حج کے دن تک مکّہ میں ٹھہرے اور حج بھی کرے تو اس پر قربانی لازم ہوگی جو میسر ہو خواہ اونٹ یا گائے یا بھیڑ بکری اگر کچھ بھی میسر نہ ہو تو تین روزے مکہ میں رکھے اور سات روزے اپنے اپنے مقام پر لوٹ کر رکھے)




پوچھنا یہ ہے کہ اگر کوئی بندہ حدود حرام سے نکل جا ے تو کیا وہ حج افراد کر سکتا ہے یا نہیں -

 
Top