• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا صرف کلمہ پڑھنے سے جنّت مل جائیگی ؟؟

فیاض ثاقب

مبتدی
شمولیت
ستمبر 30، 2016
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
29
بسم الله الرحمنٰ الرحیم
کیا صرف کلمہ پڑھنے سے جنّت مل جائیگی ؟؟

حضرت ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میں آنحضرت صلی الله علیہ وسلم کے پاس گیا آپ نے فرمایا :
"جب کوئی شخص لا اله الا الله کہتا ہے اور اسکی موت اس عقیدے پر ہوتی ہے تو وہ جنّت میں چلا جاتا ہے میں نے پوچھا اگر وہ زانی اور چور ہو ؟فرمایا پھر بھی جنّت میں جائیگا" اکثر ایسی احادیث پے منکرین حدیث کی طرف سے اعتراض کیا جاتا ہے کہ حدیث کا اسلام تو بہت ہی آسان ہے کچھ کرنے کی ضرورت ہی نہیں بس کلمہ پڑھو اور جنّت واجب ، اتفاق کی بات یہ ہے کہ عمومی طور پر ایک عامی ایسا ہی سمجھتا ہے کہ جس نے کلمہ پڑھا ہے وہ جنّتی ہے ،یعنی صرف کلمہ کی بنیاد پر اسے جنّت مل جائیگی چاہے وہ کچھ بھی کرتا پھرے ،اسکا عقیدہ کچھ بھی ہو ،
یہ ایک بلکل غلط تاثر ہے ،اگر کوئی شخص ایسا سوچتا ہے اس میں قصور حدیث کا نہیں بلکہ اسکی اپنی سوچ ہے جس کا وہ خود ذمہ دار ہے ،یہ ضرور ہے کہ بعض احادیث سے بظاھر ایسا مطلب نکلتا ہے اور غلط فہمی کی وجہ سے لوگ یہ دعویٰ کربیٹھتے ہیں اور یہ ہی غلط فہمی منکرین حدیث کو بھی ہے -

1)مذکورہ حدیث اور منکرین حدیث :

اس حدیث کا مطلب اس طرح سمجھتے ہیں :
فرض کیجئے دو شخص ہیں ، ایک حکومت کا باغی ہے ،ملک میں فساد برپا کرتا ہے ،فتنے اٹھاتا ہے ،حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرتا ہے آخر گرفتار ہوتا ہے .بتائیے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جانا چاہیے ؟؟؟ یا حکومت کا اس کے ساتھ کیا سلوک ہوگا ؟؟؟؟کیا اس کے لئے کوئی دائمی سزا نہیں ہوگی ؟؟، ہوگی ،ضرور ہوگی ،اس کے برعکس دوسرا شخص حکومت کا وفادار ہے ،غداری نہیں کرتا ،اتفاقا اس سے کوئی جرم سرزد ہوگیا ،جرم کرتے وقت اسکی نیت سرکشی کی نہیں ہوتی بلکہ نادانی اورجاہلیت ایسی طاری ہوتی ہے کہ وہ مدہوش ہوجاتا ہے اور جرم کر بیٹھتا ہے، پھر یہ بھی گرفتار ہوتا ہے ،بتائیں کیا اس کے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک کیا جائیگا جیسا پہلے شخص کے ساتھ کیا ؟کیا اس کی سزا بھی دائمی ہوگی ؟؟؟ نہیں ،ہرگز نہیں، بلکہ حکومت اس کو سزا دے کر پھر رہا کردیگی ،
آخر ان دودنوں میں امتیاز پیدا کرنے والی چیز کون سی ہے ؟؟؟
عہد وفاداری ، پہلا وفا داری کا عہد نہیں کرتا ، دوسرا دل سے وفاداری کا عہد کرتا ہے غداری کی سزا دائمی ہے ،وفاداری کے جذبے کے ساتھ کسی جرم کی سزا دائمی نہیں ہوسکتی ،یہی بات ہے کہ جو شخص دل سے کلمہ پڑھ کر اتفاقاً گناہ کا مرتکب ہوا تو اسکا جرم اتنا وزنی نہیں کہ ابدالآباد تک جہنم میں رہے اور ہمیشہ کے لئے دوزخ میں بند کردیا جائے ،اور یہ ہی مطلب اس حدیث کا ہے ،مذکورہ بالا توضیح کے بعد حدیث کا مطلب سمجھ آگیا ہوگا ،یعنی اسکا مطلب وہ نہیں جو لیا جاتا ہے ، یہ تو تھا ایک عقلی جواب ،
ملاحظہ ہو قرانی دلیل :
" بیشک جن لوگوں نے "ربنا الله" کہا ،پھر اسی پر جمے رہے ان پر فرشتے نازل ہوتے ہیں جو ان سے کہتے ہیں کہ بےخوف ہوجاؤ ،غمگین نہ ہو ،اور جنّت کی بشارت سنو !
(حم السجدھ – ٣٠ )

لیجئے اب کیا مضائقہ ،آیات سے معلوم ہوا کہ صرف ربنا الله کہنے اور اسی پر جمے رہنے سے جنّت مل جاتی ہے اور یہ ہی حدیث کا بھی مطلب ہے کہ صرف کلمہ پڑھنے اور اس پر جمے رہنے سے جنّت مل جائیگی ،اگر آیت میں کچھ شرطیں محذوف ہیں تو وہی حدیث میں بھی ہوں گی اور گر نہیں تو پھر جو اعتراض حدیث پر ہے وہی قرآن مجید پر بھی ہوگا ،اگر قرآن مجید پے اعتراض نہیں تو پھر حدیث پے نہیں ہوگا –

2)اقرا کلمہ اور عمومی سوچ :

دوسرا پہلو اور مروجہ سوچ ایسی احادیث پر یہ ہے کہ "ہر کلمہ گو جنّتی ہے ،جس نے بس کلمہ پڑھ لیا جنّت لازم ہوگئی جنّت میں دخول لازم ہوگیا "یہ بھی صرف ایک غلط فہمی ہی ہے کہ ہر کلمہ گو چاہے شرک جیسے گناہوں کا ہی کیوں نہ مرتکب ہو جو واحدانیت پے کسی بھی طریقے سے ضرب لگاتے ہوں ،جنّتی ہیں ،
الله تعالیٰ کا ارشاد ہے :
"بیشک الله شرک کو نہیں بخشے گا ،اس کے علاوہ اور گناہوں کو بخش دے جس کے لئے چاہے گا " (النساء - ١١٢ )
اس آیات کی روشنی میں حدیث کا مطلب سمجھنا چاہیے ،حدیث کو نہ سمجھنے سے ساری خرابی پیدا ہوتی ہے ،یہ ہی وجہ ہے کہ الله کے رسول نے عام لوگوں کے سامنے اس قسم کی احادیث کے بیان کی ممانعت فرمائی ہے .مبادا وہ غلط مطلب سمجھ کر صرف کلمہ پر بھروسہ کرلیں ،مذکورہ بالا آیت کی روشنی میں کہنے والا کہہ سکتا ہے کہ بس شرک معاف نہیں ہوگا باقی گناہ تو معاف ہو ہی جائیں گے ،خوب گناہ کرتا پھرے ،سوائے شرک کے سب کچھ تو معاف ہے اور آج کل تو شرک کرنے والے شرک کو شرک نہیں سمجھتے طرح طرح کی تاویلات کر کے یہ کہہ کر رد کردیتے ہیں کہ ایسی تمام آیات یہ احادیث تو بتوں کی پوجا کہ لئے تھیں ، یا " پھر کلمہ گو شرک نہیں کرسکتا "یہ سوچ بھی احادیث کو نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے ،جب کہ الله نے قرآن مجید میں فرمادیا کہ:

"اکثر لوگ الله تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعد مشرک ہوتے ہیں "
(یوسف - ١٠٦ )
اتنی واضح دلیل کے باوجود بھی نہیں لوگ نہیں مانتے ،شرک صرف بتوں کی پوجا ہی نہیں بلکہ ،الله کی ذات میں ،صفات میں،حققوق میں ،کس بھی طرح کسی کو بھی شریک کرنا شرک ہے ،یعنی قصور سمجھ کا ہے نہ کہ حدیث اورآیت کا ،مذکورہ آیت میں گناہوں کی معافی کا امکان تو ضرور ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں ،اسی طرح احادیث میں بھی کلمہ شہادت پڑھ لینے کے بعد دخول جنّت کا امکان ہے لیکن سزا کے معاف ہو جانے کی صورت میں ،یا سزا کی مدّت ختم ہوجانے کے بعد، لیکن جو شخص کلمہ ہی نہیں پڑھتا یعنی الله کی حاکمیت ہی تسلیم نہیں کرتا ،یا کلمہ پڑھ کر غداری کرتا ہے ،یا الله کی حاکمیت کے ساتھ دوسروں کو بھی اس حاکمیت میں شریک کرتا ہے تو ان صورتوں میں جنّت میں جانے کا امکان تک باقی نہیں رہتا ، آیات اور حدیث کہ خلاصہ یہ ہے کہ شرک کی موجودگی اور وفاداری کے عہد کے فقدان کی صورت میں دخول جنّت نہ ممکن ہے ،اور توحید خالص اور وفا داری کے عہد کی موجودگی میں ہی جانا ممکن ہے وہ بھی معافی یا سزا بھگتنے کے بعد -
الله سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قرآن و حدیث کی سمجھ عطا فرمائے اور شرک و بدعات سے محفوظ فرمائے
......آمین ............
 
Top