• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ظہر بغیر عذر کے عصر کے ساتھ پڑھی جا سکتی ہے؟

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
السلام علیکم ورحمتہ االلہ وبرکاتہ:


میں مولانا مُفتی اسحاق صاحب کا ایک بیان سُن رہا تھا ، جس پر وہ فرما رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر کسی عذر کے ظہر کی نماز عصر کے ساتھ اور مغرب کی نماز عشاء کے ساتھ پڑھی ہے ، اور یہ صحیح بخاری و مسلم کی مستند حدیث ہے جس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کو عادت نہیں بنانی چاہیے اگر کبھی چاہیں تو پڑھ سکتے ہیں لیکن روٹین بنا کر نہیں جیسے کہ شیعہ لوگ کرتے ہیں۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث روایت ہے جس کا مفہوم مجھے اس وقت یاد نہیں ہے۔
1: اگر مجھے پتہ ہے کہ ظہر کی اذان ہو رہی ہے اور میں یہ سوچ لوں کہ آج میں عصر کے ساتھ ظہر پڑھ لوں گا تو اس میں کوئی گناہ تو نہیں کہ میں جان بوجھ کر ایسا کر رہا ہوں، جبکہ بیان میں صاف لفظوں میں‌اور جو وہ حدیث بیان کر رہے تھے اُس میں تھاکہ بغیر کیس عذر کے ظہر کی نماز عصر کے ساتھ پڑھی ، اس پر روشنی ڈال دیں
2: اگر یہ بات صحیح ہے تو طریقہ کار کیا ہونا چاہیے کہ عصر کی اذان کے وقت پہلے ظہر پڑھی جائے یا عصر؟
اور ظہر کی نماز کے فرض پڑھے جائیں یا پوری نماز؟
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
بغیر کسی عذر کے دو نمازوں کو جمع کرنا ثابت نہیں ہے۔
جس روایت میں یہ ہے کہ بارش اور خوف کے بغیر بھی نمازیں جمع کی گئیں اس سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ اس وقت بارش اور خوف کا عذر نہیں تھا ۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی دوسرا بھی عذر نہیں تھا ۔ ورنہ راوی کو بارش یا خوف کے استثناء کی کیا ضرورت تھی وہ صاف لفظوں میں کہہ سکتے تھے کہ بغیر کسی عذر کے نمازیں جمع کی گئیں ۔لیکن راوی نے علی الاطلاق عذر کی نفی نہیں کی ہے بلکہ صرف بارش اور خوف کی نفی کی ہے ۔ اس لئے ان دونوں کے علاوہ کوئی اورعذر بھی ہوسکتاہے۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جس روایت کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے وہ روایت میں تلاش نہیں کرسکا۔ واللہ اعلم۔
 
Top