• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

*کیا عورت کی آواز پردہ ہے؟ *

شمولیت
مارچ 17، 2015
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
36
*ترجمہ:* *فضیل احمد ظفر______متعلم/جامعہ سلفیہ، بنارس*

*سوال:*کیا یہ بات صحیح ہے کہ عورت کی آواز پردہ ہے؟

*جواب:*الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله..وبعد..
مطلق طور پر عورت کی آواز پردہ نہیں ہے اس لیے کہ عورتیں نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے شکایتیں کرتی تھیں آپ سے اسلام کے احکامات کو پوچھتی تھیں اور یہی سب(پوچھنا، شکایتیں کرنا) خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد حاکم وقت کے ساتھ کرتیں تھیں اور اجنبی مردوں کو سلام کرتی تھیں اور وہ سلام کا جواب دیتے تھے اور ان پر ائمہ اسلام میں سے کسی نے بھی اس کام پر نکیر نہیں کیا
*ہاں* عورت کے لیے جائز نہیں کہ گفتگو میں نرمی اور سستی برتے (یعنی نرم لہجہ نہ ہو بلکہ سخت ہو)
اس لیے کہ اللہ کا فرمان ہے "اے نبی کی بیویوں تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم تقوی اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے اور (ہاں ) بھلی بات کرو {الاحزاب: 32} اس لیے کہ اس طرح انسان کو دھوکہ ہو جاتا ہے اور یہ (نرم لہجہ) اس کے لیے فتنے کا باعث بن جاتا ہے جیسا کہ مذکورہ آیت اس پر دلالت کرتی ہے
ﻭﺑﺎﻟﻠﻪ ﺍﻟﺘﻮﻓﻴﻖ . ﺍ . ﻫـ .
ﻣﻦ ﻓﺘﺎﻭﻯ ﺍﻟﻠﺠﻨﺔ ﺍﻟﺪﺍﺋﻤﺔ ﻟﻠﺒﺤﻮﺙ ﺍﻟﻌﻠﻤﻴﺔ ﻭﺍﻹﻓﺘﺎﺀ ‏( 6 / 83 ‏) .
ﺍﻟﺘﺼﻨﻴﻒ :
ﺃﺣﻜﺎﻡ ﺍﻟﻨﺴﺎﺀ
ﺗﺎﺭﻳﺦ ﺍﻟﻨﺸﺮ : 10 ﺫﻭ ﺍﻟﻘﻌﺪﺓ 1427 ‏( 2006/12/1)

http://ar.islamway.net/fatwa/2817/هل-صحيح-ما-يقال-بأن-صوت-المرأة-عورة?ref=c-rel&score=0.5
 
Top