• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش 25 دسمبر کو ہوئی؟

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436


کرسمس کی رسومات اور روایات ان کی تاریخ اور اہمیت --- کلیمنٹ اے مائیلز --- کیا عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش 25 دسمبر کو ہوئی؟
کرسمس دو الفاظ "کرائسٹ" اور "ماس" کا مرکب ہے - کرائسٹ مسیح علیہ السلام کو کہتے ہیں اور ماس اجتماع یا اکٹھا ہونا یعنی مسیح علیہ السلام کے لئے اکٹھا ہونا ، مسیحی اجتماع یا یوم میلاد مسیح علیہ السلام -یہ لفظ تقریباً چوتھی صدی کے قریب قریب پایا گیا - اس سے پہلے اس لفظ کا استعمال کہیں نہیں ملتا -

نہ صرف مسیح علیہ السلام کی تاریخ پیدائش بلکہ سن پیدائش کے حوالے سے بھی مسیحی علماء میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے - عام خیال ہے کہ سن عیسوی مسیح علیہ السلام کی پیدائش سے شروع ہوتا ہے مگر قاموس الکتاب اور دیگر مسیحی کتب کی ورق گردانی سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مسیح علیہ السلام کی ولادت با سعادت 4 یا 6 ق م میں ہوئی - قاموس الکتاب میں 4 ق م دی گئی ہے - جبکہ مائیکل ہارٹ "دی ہنڈریڈ" میں 6 ق م تسلیم کرتا ہے -​
پیدائش کے دن کے حوالے سے بھی شدید اختلاف ہے - رومن کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کلیسا اسے 25 دسمبر کو - مشرقی آرتھوڈوکس کلیسا 6 جنوری کو ارمنی کلیسا 19 جنوری کو مناتا ہے - کرسمس کے تہوار کا 25 دسمبر ہونے کا ذکر پہلی مرتبہ شاہ قسطنطین (جو کہ چوتھی صدی عیسوی میں بت پرستی ترک کر کہ عیسائیت میں داخل ہو گیا تھا) کے عہد میں 325 عیسوی میں ہوا -​
یاد رہے کہ مسیح علیہ السلام کی صحیح تاریخ پیدائش کا کسی کو علم نہیں
تیسری صدی عیسوی میں اسکندریہ کے کلیمنٹ نے رائے دی تھی کہ اسے 20 مئی کو منایا جائے - لیکن 25 دسمبر کو پہلے پہل روم (اٹلی) میں بطور مسیحی مذہبی تہوار مقرر کیا گیا تاکہ اس وقت کے ایک غیر مسیحی تہوار ، جشن زحل کو (یعنی سورج کی پرستش یہ رومیوں کا ایک تہوار تھا ، اس روز رنگ رلیاں خوب منائی جاتی تھیں) جو سورج کے راس الجدی پر پہنچنے کے موقع پر ہوتا تھا ، پسِ پشت ڈال کر اسکی جگہ مسیح علیہ السلام کی سالگرہ منائی جائے - انجیل لوقا 8:2 سے صرف یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اس رات گڈریے بھیڑوں کو لئے ہوۓ بیت اللحم کے کھیتوں میں موجود تھے - جبکہ دسمبر کا مہینہ ریاست یہودیہ (فلسطین) میں سخت بارش کا مہینہ ہے ، ان دنوں بھیڑیں یا گڈریے کس طرح کھلے آسمان تلے رہ سکتے ہیں؟​
چار صدیوں تک 25 دسمبر تاریخ ولادت مسیح علیہ السلام نہیں سمجھی جاتی تھی - 530ء میں سیتھیا کاڈایونیس اکسیگز نامی ایک راہب جو ایک منجم (آسٹرولوجر) بھی تھا ، تاریخ ولادت مسیح علیہ السلام کی تحقیق اور تعین کے لئے مقرر ہوا - سو اس نے مسیح علیہ السلام کی ولادت 25 دسمبر مقرر کی کیونکہ مسیح علیہ السلام سے پانچ صدیاں قبل 25 دسمبر مقدس تاریخ سمجھی جاتی تھی بہت سے دیوتاؤں کا اس تاریخ پر یا اس سے ایک دو دن بعد پیدا ہونا تسلیم کیا جا چکا تھا ، چنانچہ راہب نے آفتاب پرست اقوام میں عیسائیت کو مقبول بنانے کے لئے عیسی علیہ السلام کی تاریخ ولادت 25 دسمبر مقرر کر دی -​
قرآن کی نظر میں
فَحَمَلَتْهُ فَانتَبَذَتْ بِهِ مَكَانًا قَصِيًّا - فَأَجَاءَهَا الْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ النَّخْلَةِ قَالَتْ يَا لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَ هَـٰذَا وَكُنتُ نَسْيًا مَّنسِيًّا - فَنَادَاهَا مِن تَحْتِهَا أَلَّا تَحْزَنِي قَدْ جَعَلَ رَ‌بُّكِ تَحْتَكِ سَرِ‌يًّا - وَهُزِّي إِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسَاقِطْ عَلَيْكِ رُ‌طَبًا جَنِيًّا

مریم کو اس بچے کا حمل رہ گیا اور وہ اس حمل کو لیے ہوئے ایک دُور کے مقام پر چلی گئی - پھر زچگی کی تکلیف نے اُسے ایک کھُجور کے درخت کے نیچے پہنچا دیا وہ کہنے لگی "کاش میں اس سے پہلے ہی مر جاتی اور میرا نام و نشان نہ رہتا" - فرشتے نے پائنتی سے اس کو پکار کر کہا غم نے کر تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ رواں کر دیا ہے - اور تو ذرا اِس درخت کے تنے کو ہلا ، تیرے اوپر تر و تازہ کھجوریں ٹپک پڑیں گی

(سورة مريم: ٢٢ تا ٢٥)​
مسیح علیہ السلام کی پیدائش ریاست یہودیہ کے شہر بیت اللحم میں ہوئی - اس علاقے میں موسم گرما کے وسط یعنی جولائی ، اگست میں ہی کھجوریں ہوتی ہیں - قرآن کے ذریعے الله نے یہ امر واضح کیا کہ مسیح علیہ السلام کی ولادت کھجوریں پکنے کے مہینے جولائی یا اگست میں کے کسی دن میں ہوئی تھی نہ کہ 25 دسمبر کو ، جو کہ یہودیہ (موجودہ فلسطین) میں سخت سردی اور بارشوں کا مہینہ ہوتا ہے​
 
Top