• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا غسل جنابت میں شرمگاہ کو دھوتے وقت دائیں ہاتھ سے پانی بائیں ہاتھ پر پھینکنا واجب ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
آمین
جزاک اللہ خیرا پیارے بھائی جان انس۔بس آپ میرے لیے دعا کیا کریں کہ اللہ تعالیٰ مجھے قرآن و حدیث کا علم سیکھنے کا حریص بنائے آمین۔
بھائی جان میرا دل کرتا ہے کہ ایک دن میں دس سے بھی زیادہ سوال پوسٹ کر دوں لیکن کیا کروں محدث فورم کے قوانین کا بھی تو خیال رکھنا ہے اس لیے ایک دن میں ایک سوال کرنے کی پابندی کو دل پر کچھ نہ رکھتے ہوئے برداشت کر رہا ہوں۔(ابتسامہ محب)
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
واجب نہیں مستحب یعنی پسندیدہ عمل ہے کیونکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بول وبراز کے وقت شرمگاہ کو دایاں ہاتھ لگانے سے منع کیا ہے تا کہ نجاست سے ملوث نہ ہو لہذا نجاست سے ملوث ہونے کے خدشہ کے پیش نظر دایاں ہاتھ لگانا کم ازکم مکروہ کے درجے کا حکم ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت الخلاء میں جاتے وقت شرم گاہ کو دایاں ہاتھ لگانے سے منع کیا ہے۔
شیخ صالح المنجد ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں ؛
السؤال: ما هو حكم مس الذكر باليمين مطلقا؟ ما حكم مسه في الخلاء ؟ ما حكم مسه أثناء الجماع ؟ بارك الله فيكم شيخنا الفاضل ، جزاكم الله الجنة
الجواب :
الحمد لله
يكره مس الذكر باليمين حال البول ؛ لحديث أبي قتادة رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : (إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الْإِنَاءِ وَإِذَا أَتَى الْخَلَاءَ فَلَا يَمَسَّ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَلَا يَتَمَسَّحْ بِيَمِينِه) رواه البخاري (194) ومسلم (393) وفي رواية لمسلم أيضاً (392) : (لَا يُمْسِكَنَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ بِيَمِينِهِ وَهُوَ يَبُولُ) .
قال الشيخ عبد الله بن صالح الفوازن حفظه الله :
" الحديث دليل على نهي البائل أن يمسك ذكره بيمينه حال البول ؛ لأن هذا ينافي تكريم اليمين .
وقد حمل جمهور العلماء هذا النهي على الكراهة ـ كما ذكر النووي وغيره ـ ؛ لأنه من باب الآداب والتوجيه والإرشاد ، ولأنه من باب تنزيه اليمين وذلك لا يصل النهي فيه إلى التحريم .
وذهب داود الظاهري وكذا ابن حزم إلى أنه نهي تحريم ، بناءً على أن الأصل في النهي التحريم .
وقول الجمهور أرجح ، وهو أنه نهيُ تأديب وإرشاد ، ومما يؤيده قوله صلّى الله عليه وسلّم في الذَّكَرِ: "هل هو إلا بضعة منك...." انتهى من "منحة العلام شرح بلوغ المرام" (1/312) .
قال الخطابي رحمه الله: " إنما كره مس الذكر باليمين تنزيها لها عن مباشرة العضو الذي يكون منه الأذى والحدث ، وكان صلى الله عليه وسلم يجعل يمناه لطعامه وشرابه ولباسه ويسراه لما عداها من مهنة البدن..." انتهى من "معالم السنن" (1/23) .
وقال الشيخ ابن عثيمين رحمه الله :
"لأن الإنسان في حال البول قد يحصل منه رشاش ، فإذا كان الرشاش فإنه ينبغي أن يكون على اليد اليسرى دون اليمنى ، ولكن أحيانا قد يضطر الإنسان إلى ذلك فإذا اضطر إلى هذا فلا بأس مثل أن تكون الأرض صلبة ويده اليسرى لا يستطيع أن يحركها فحينئذ يكون محتاجا إلى مسك ذكره بيمينه فلا باس به ، أما بدون حاجة فان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن ذلك قال : (لا يمسن أحدكم ذكره بيمينه وهو يبول)" انتهى من الشرح المختصر "لبلوغ المرام"
ثانيا :
النهي مقيد في الحديث بحال البول ، فيفيد الإباحة فيما عدا ذلك .
وبوب البخاري رحمه الله في صحيحه: " باب لا يمسك ذكره بيمينه إذا بال" .
قال الحافظ رحمه الله: " أشار بهذه الترجمة إلى أن النهي المطلق عن مس الذكر باليمين كما في الباب قبله محمول على المقيد بحالة البول، فيكون ما عداه مباحاً " انتهى من "فتح الباري" (1/254)
وبوب أبو داود رحمه الله في سننه باب : " كراهية مس الذكر باليمين في الاستبراء "
وفي "التاج والإكليل" (1/388) : "حمله الفقهاء على الكراهة ، وقيد النهي عن مسه في الحديث الآخر بحالة الاستنجاء" انتهى .
وعلى هذا ، يجوز مسه باليمين أثناء الجماع ، إلا إذا خشي أن تتجنس يده بالمذي ، فيكره ذلك .
والله أعلم
الإسلام سؤال وجواب
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
غسل جنابت میں شرمگاہ کو دھونے کے بعد اور وضو کرنے سے پہلے ہاتھوں کو صابن کے ساتھ دھو لینا چاہیے شرمگاہ کو ہاتھوں سے دھونے کے باعث ۔کیونکہ انہی ہاتھوں سے وضو میں منہ میں پانی ڈال کر کلی کی جاتی ہے اور منہ دھویا جاتا ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
اس کی وضاحت کریں۔
[LINK=http://www.kitabosunnat.com/forum/%D9%88%D8%B6%D9%88%D8%A1%D8%8C%D8%BA%D8%B3%D9%84%D8%8C%D8%AA%DB%8C%D9%85%D9%85-67/%D9%81%D8%B1%D8%B6-%D8%BA%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%A7-%D8%B5%D8%AD%DB%8C%D8%AD-%D8%B7%D8%B1%DB%8C%D9%82%DB%81-1570/#post12048]اس میں دو اہم باتوں کا اضافہ میں کیے دیتا ہوں
۱۔ سر کا مسح نہ کرے بلکہ سر پر پانی بہانے پر ہی اکتفاء کرے ( سنن نسائی ح ۴۲۲)
۲۔ پاؤں دھونے کے لیے اس جگہ سے ذرا ہٹ جائے جہاں اس نے غسل کیا ہے ( صحیح بخاری ح ۲۵۹)[/LINK]
 
Top