• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا غیر اللہ کو مولانا کہنا جائز ہے؟

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
مگر جونہی کوئی شخص اللہ کے نیک اور صالح بندوں سے مجازی طور پر مدد طلب کرتا ہے استعانت کرتا ہے تو اسے شرک قرار دیا جاتا ہے۔ یہ سوچ جہالت پر مبنی ہے۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
إِن يَنصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ ۖ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ ۗ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١٦٠﴾
اللہ تمہاری مدد پر ہو تو کوئی طاقت تم پر غالب آنے والی نہیں، اور وہ تمہیں چھوڑ دے، تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرسکتا ہو؟ پس جو سچے مومن ہیں ان کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔
قرآن، سورۃ آلِ عمران، آیت نمبر 160
اس آیت کے خطاب میں تمام اہلِ ایمان بشمول رسول اللہ ﷺ اورصحابہ کرام ؓ شامل ہیں ،لہذ ا اگر نبیﷺ ”عطائی “ طور پر مدد کر سکتے ہیں تو اللہ تعالٰی نے مندرجہ بالا آیت کیوں نازل فرمائی ؟
”مافوق الاسباب “ کو ” عطائی طور پر “ کے الفاظ کے لبادے میں لپیٹ کر اُمت ِ مسلمہ کے سامنے غیر اللہ سے مدد طلب کرنے کا یہ عقیدہ پیش کرنا تو فلسفہ پر بھی پورا نہیں اترتا چہ جائیکہ اسے ”اسلامی عقیدہ“ قرار دیا جائے !
 
Top