• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا قتل عثمان رضی اللہ عنہ میں صحابہ کا کردار تھا ؟

شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
کیا قتل عثمان رضی اللہ عنہ میں صحابہ کا کردار تھا ؟
.....[ابوبکر قدوسی]
..نوٹ::نیم رافضی حنیف ڈار کے جواب میں لکھی گئی تحریر ،


گزشتہ ہفتے کسی ویب سائٹ سے ہمارے ابوظہبی کے امام مسجد جناب قاری حنیف ڈار نے ایک مضمون چرایا - اس کے آغاز اور آخر میں کچھ اضافے کیے اور پوسٹ کر دیے - مجھے میرے چھوٹے بھائی ڈاکٹر ابوالحسن نے وٹس اپ کیا - پڑھ کے افسوس ہوا کہ بندہ اپنے ذہنی تعصب میں کس درجہ نا انصاف ہو جاتا ہے کہ دیانت داری سے بھی محروم جاتا ہے - اس پوسٹ میں لکھنے والے کے اور چرانے والے کے "مبلغ علم " کے جو پول کھل رہے ہیں ان سے بھی ہم آپ کو آگاہ کریں گے اور ساتھ میں صحابہ کرام کے بارے میں جس بغض کا اظہار کیا گیا ہے اس کا بھی ذکر ہو گا - لیکن باوجود اس کے کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ تحریر موصوف قاری صاحب کی نہیں بلکہ سرقه ہے ، ہم مگر اس کو انہی کی تصور کرتے ہوے جواب دیں گے -
"مولوی " صاحب لکھتے ہیں :
..........
پھر جب پڑھا کہ حضرت عثمانؓ کی شہادت میں کچھ جید صحابہؓ نے بھی اھم رول ادا کیا جو السابقون الاولون میں سے بھی تھے ، انصار مدینہ کا بھی رول تھا یوں اس سوال کا جواب ملتا ھے کہ بلوائی اتنے دن تک بے روک وٹوک مدینے میں دندناتے کیوں رھے ـ
..........
مولوی صاحب کاپی پیسٹ نہ کیا ہوتا تو آپ ایسا لکھنے سے پہلے ہزار بار سوچتے ، تحقیق کرتے ، کتابیں کھنگالتے اور تب "علم " کے یہ " موتی " رولتے - انصار مدینہ کے حوالے سے امام الخلال کی مشھور زمانہ کتاب السنہ (جو کہ عقائد سلف پر بہت عمدہ کتاب ہے ،امام نسائی کے معاصر قدیم عالم ہیں ) میں امام روایت کرتے ہیں کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان کے پاس جاتے ہیں اور جا کر کے انصار کا پیغام دیتے ہیں کہ ہم دوبارہ " انصار اللہ " بننے کے لیے تیار ہیں بس ایک بار اجازت دیجئے "... سیدنا عثمان نے اپنا وی جواب دیا جو حسن و حسین کے بابا علی کو دیا تھا کہ قتال کسی صورت نہیں ( السنہ ، حدیث ٤٣١ ) اور اس کی سند صحیح ہے جس میں ابن سیرین اور احمد بن حنبل جیسے کبار محدثین ہیں - مولوی صاحب نظر آیا انصار کا رول ؟
اصل میں خبث باطن بندے کا اندر ہی کالا کر دیتا ہے ...آپ کو چند جھوٹی راویات ملی بس آپ کا کام ہو گیا کہ "اوہ ان سے تو صحابہ بدنام ہوتے ہیں" ..بس آپ لے بھاگے -
تمام زمانے کو معلوم ہے کہ بلوای کیوں کر مدینے میں بنا روک ٹوک پھرتے رہے ..اور وہ وجہ سیدنا عثمان کا اصرار تھا کہ
"میری ذات کی خاطر قتال کسی بھی صورت منظور نہیں - "
مولوی صاحب آپ کی عقل نارسا تو سیدنا عثمان کی جوتوں سے اڑنے والی خاک کو بھی نہیں پا سکتی ، آپ صحابہ کا مقام کیا جانیں - سنیے :
عظیم محدث اور امام محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ
"اگر سیدنا عثمان انہیں (اہل مدینہ ) قتال کا حکم دیتے تو وہ ان شا اللہ باغیوں کو ضرور مدینے سے نکال باھر کرتے - اہل مدینہ کہ جو سیدنا عثمان کے ساتھ تھے ، وہ تقریبا سات سو افراد تھے ، جن میں صحابہ اور ان کی اولادیں بھی تھیں - لیکن معامله یہ تھا کہ ان لوگوں میں عبد اللہ بن عمر بھی تھے حسن بن علی بھی تھے اور ابن زبیر بھی تھے ٠جو کہ سیدنا عثمان کو بہت عزیز تھے یعنی جان سے )
"(السنہ حدیث ٤٣٢ ، صحیح )
اور العواصم من القواصم کی تعلیقات میں محب الدین خطیب دو روایات بیان کرتے ہیں جن سے باغیوں کے چار گروہ ثابت ہوتے ہیں اور ہر گروہ چھ سو افراد پر مشتمل تھا - اب سیدنا عثمان ان دو ہزار سے زیادہ باغیوں کے مقابل اپنی ذات کے لیے سات سو صحابہ اور ان کی اولادوں کو لڑا دیتے ؟؟ اور باغی ہار بھی جاتے تو کتنا خون بہتا ؟
سو مظلوم امام نے شہادت قبول کی لیکن خون نہ بہنے دیا ...ان کی اس قربانی پر یہ کہنا کہ
"انصار باغیوں سے ملے تھے ، جید صحابہ کا بھی اہم رول تھا "
بے حمیتی کی انتہا ہے ..اور اس پر کمال یہ ہے کہ کسی ایک بھی جید صحابی کا نام پورے مضمون میں ڈھونڈے سے بھی نہیں ملتا -
مولوی صاحب آپ جھوٹے راویوں کی بات تو لے اڑے میں آپ کو ایک سچے اور عینی شاہد سے ملواتا ہوں ...جی ہاں احباب آپ بھی ان کو جانتے ہوں گے آپ کی عقیدت کا رشتہ بہت ہے نا سیدنا حسن بصری سے ..لیکن سنیے جناب حسن بصری قتل عثمان کے وقت مدینے میں موجود تھے اور عینی شاہد کا تو مقدمہ قتل میں مقام ہی اور ہوتا ہے ، اس کی شہادت مقدمے کا رخ ہی بدل دیتی ہے - حسن بصری سے پوچھا گیا کہ کیا سیدنا عثمان کے قتل میں مہاجرین اور انصار کا کوئی ایک بندہ بھی شریک تھا تو فرماتے ہیں :
" لا کانو علاجا من اہل مصر " (تاریخ خلیفہ بن خیاط ، سند صحیح ہے ، یہ امام تیسری صدی ہجری کے تھے اور امام بخاری سے متقدم تھے )
نہیں تو ، وہ تو مصر کے بدمعاش تھے -
( واضح رہے کہ مصر سے سب سے بڑا دستہ باغیوں کا آیا تھا )
اب مولوی صاحب آپ سے سوال ہے کہ ماضی میں ، پچھلے برسوں میں آپ نے اپنی بدزبانی سے اس فیس بک پر کتنے ہی اہل ایمان کا دل دکھائے رکھا جب آپ اپنی تربیت کے جوہر دکھاتے تھے اور ائمہ حدیث کے بارے بدزبانی کرتے تھے - آپ صحیح اور ثقہ رویوں کی احادیث کا انکار کرتے اور ساتھ میں بدتھذیبی بھی کرتے ..خیر بدتہذیبی آپ کی فطرت ، سوال تو یہ ہے کہ آج مطلب براری کے لیے جھوٹی روایات کو بھی کس منہ سے سینے سے لگا رہے ہیں -؟ کہ جن کے راوی واقدی جیسے کذاب اور متروک ہیں -
سنیے صحیح روایت کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان رض کے پاس آئے اور کہا :"
امیر المومنین ، اللہ نے تو اس سے بھی کم افراد کی جماعت کی مدد کی ہے آپ ہمیں قتال کی اجازت کیوں نہیں دیتے "
امام مظلوم عثمان کا جواب وہی تھا کہ" اللہ کے واسطے میرے لیے خون نہ بہانا -( السنہ حدیث ٤٤٣ صحیح ، طبقات ابن سعد )
احباب یہ وجہ تھی کہ جس کو مولوی صاحب نے کہا کہ مدینے میں باغی دندناتے پھر رہے تھے ، کیونکہ صحابہ اور ان کی اولاد کے ہاتھ بندھے تھے - دوسرا یہ باغی بھی تمام کے تمام کلمہ گو تھے بھلے فاسق ہی کیوں نہ تھے ، اور دوسری طرف اہل مدینہ -
اور امام عادل کہ جو سید کونین سے تربیت یافتہ بھی تھے کیسے اپنی ذات کے لیے امت کو قتل و غارت میں مبتلا کرتے -جانتے ہیں کہ امام عادل امت کے لیے باپ سے بھی شفیق ہوتا ہے ؟-
اہل مدینہ کی تعداد کی قلت کا سبب بھی بتاتا چلوں کہ حج کا موسم تھا ، صحابہ کی اکثریت حج کے لیے مکے کو گئی ہووی تھے - خلفائے اسلام نے مدینے کو جدیدیت کا شکار نہ ہونے دیا ، نہ مدینہ کسی تجارتی شاہرہ پر واقع تھا ، اس لیے اس کی آبادی بڑھنے کی بجائے کم ہی رہی - کبار صحابہ یا تو جہاد کے لیے باہر ہوتے یا تمام عالم اسلام میں حکومتی ذمے داریوں کے سبب پھیل گئے تھے - اس وجہ سے مدینے کی آبادی ایک حد سے زیادہ نہ بڑھ سکی -
یہ تو تھا سلف صالحین اور ائمہ محدثین کا موقف ، اب ہم مولوی صاحب کی دی گئی فہرست کی طرف آتے ہیں اور ان سات افراد پر بات کرتے ہیں کہ جن کو صحابہ بنا کے پیش کیا گیا ، اور اپنی دانست میں کمال کیا گیا ..مگر افسوس جھوٹ کی بنیاد پر بنی اس عمارت کی قسمت کہ فیس بک پر ایک ہفتہ بھی چل نہیں پائی-
..........جاری ہے ، ساتھ رہیے،
 
Top