اور مختصرا عرض ہے کہ
خالق کو بے دخل کرکے، مخلوق (کائنات اور اس میں جاری اصول و ضوابط اور قوانین) اور اس کی خصوصیات کے علم کو سائنس کہتے ہیں۔
کیوں کہ مذکورہ سائنس کہتی ہے کہ مخلوق ، خالق کے بغیر ہے۔
ہر علم کو وحی کے طابع کرنا یا وحی کے ذریعے پرکھنا ہی حق ہے۔
السلام علیکم بھائی
میں آپ کی بات جو سمجھا وہ یہ ہے کہ سائنس خالق کا انکار کرتی ہے۔
اگر آپ کا مطلب یہی ہے تو مجھے اختلاف ہے کیوں کہ سائنس نہیں سائنسدان ایسا کرتے ہیں اور ان میں جو خالق کا انکار کرتے ہیں ان کی تھیوریز سواء مضحکہ خیز مفروضات کے علاوہ اور کچھ نہیں مثال کے طور پر ڈارون کا نظریہ ہی دیکھ لیں کتنا مضحکہ خیز ہے اور اس کے لئے آپ کو ترکی کے ڈاکٹر ہلوک باقی کی کتاب کا مطالعہ کرنا چاہے۔
اور سائنس تو ایک عظیم خالق کا تصور پیش کرتی ہے جس نے اس کائنات اس طرح عظیم بنایا ہے کہ سائنسدانوں کے پلے بھی بہت ہی کم چیزیں اب تک پڑیں ہیں ۔۔۔ انٹر نیٹ کی مثال لے لیں کہ انٹرنیٹ کا نظام کس طرح کام کرتا ہے ایک سیکنڈ میں آپ کا میسیج براعظم پار کر جاتا ہے اسی میں اگر اپ شاہ ولی اللہ کی حجۃ اللہ بالغہ کا مطالعہ کریں تو ، اللہ تعالی کی طرف سے کائنات کے روزمرہ کاموں کے لئے مقرر کردہ نظام اور انٹرنیٹ کے نظام میں حیرت انگیز مماثلت پائی جاتی ہے۔۔۔
آپ کا اس بات سے اتفاق کے کہ اسی علم سائنس کو بھی وحی الاہی کا تابع ہونا چاہئے ۔۔۔