• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا قرآن کی کچھ آیات بکری کھا گئی- تحقیق درکار ہے

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

کیا قرآن کی کچھ آیات بکری کھا گئی- تحقیق درکار ہے


محمّد بن اسحاق بن یسار وہ راوی ہے جو عائشہ رضی الله تعالی عنہا پر الزام لگاتا ہے کہ قرآن کی کچھ آیات بکری کھا گئی اس میں اس کا تفرد ہے. ان کے لئے ثقه سے لے کر دجال تک کے الفاظ ملتے ہیں اور شیعت سے بھی ان کی سوچ پراگندہ ہے

سنن ابن ماجہ کی روایت ہے

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ. وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: لَقَدْ نَزَلَتْ آيَةُ الرَّجْمِ وَرَضَاعَةُ الْكَبِيرِ عَشْرًا، وَلَقَدْ كَانَ فِي صَحِيفَةٍ تَحْتَ سَرِيرِي، فَلَمَّا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – وَتَشَاغَلْنَا بِمَوْتِهِ، دَخَلَ دَاجِنٌ فَأَكَلَهَا.


ام المومنین عائشہ رضی الله تعالی عنہا سے روایت ہے رجم کی آیت اتری اور بڑے آدمی کو دس بار دودھ پلا دینے کی اور یہ دونوں آیتیں ایک صحیفہ پر لکھی تھیں میرے بستر کے تلے جب نبی صلی الله علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور ہم آپ کی وفات میں مشغول تھے بکری آئی اور وہ صحیفہ کھا گئی


شعیب الأرنؤوط تحقیق میں لکھتے ہیں

لا يصح، تفرد به محمَّد بن إسحاق -وهو المطلبي- وفي متنه نكارة. عبد الله بن أبي بكر: هو ابن محمَّد بن عمرو بن حزم.


وأخرجه أحمد (٢٦٣١٦)، وأبو يعلى (٤٥٨٧)، والطبراني في “الأوسط” (٧٨٠٥)، والدارقطني (٤٣٧٦) من طريق محمَّد بن إسحاق، عن عبد الله بن أبي بكر، بهذا الإسناد.

صحیح نہیں اس میں محمد بن إسحاق (بن يسار بن خيار المديني أبو بكر أبو عبد الله) کا تفرد ہے اور وہ المطلبي ہے اور اس روایت کے متن میں نکارت ہے. عبد الله بن أبي بكر، وہ ابن محمَّد بن عمرو بن حزم ہیں اور اس روایت کی تخریج احمد (٢٦٣١٦)، اور أبو يعلى (٤٥٨٧)، اورالطبراني نے “الأوسط” (٧٨٠٥)، اور الدارقطني (٤٣٧٦) نے محمَّد بن إسحاق، عن عبد الله بن أبي بکر کے طرق سے کی ہے

الزمخشري (المتوفى: 538هـ) کتاب الكشاف عن حقائق غوامض التنزيل میں لکھتے ہیں

وأمّا ما يحكى: أن تلك الزيادة كانت في صحيفة في بيت عائشة رضى الله عنها فأكلتها الداجن فمن تأليفات الملاحدة والروافض


اور یہ جو بیان کیا جاتا ہے کہ وہ اضافہ ایک صحیفے میں عائشہ رضی الله تعالی عنہا کے گھر میں تھا اور اس کو بکری کھا گئی تو یہ ملاحدہ اور روافض کی تالیف ہے


الذہبی تاریخ الاسلام میں لکھتے ہیں امام محدثین یحییٰ بن سعید القطان ، محمد بن اسحاق سے روایت نہیں کرتے تھے

وقال ابْن معين: كَانَ يحيى القطَّان لا يَرْضَى ابْن إِسْحَاق، ولا يروي عَنْهُ.
 
Top