• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا ماں اپنے بچے کو دودھ نہ پلانے سے گناہگارہوگی؟

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
یہ ایک اہم مسئلہ ہے جسے عوام طبقہ کم ہی جانتاہے ۔ بچے کو جب دودھ پینے کی ضرورت ہو تو اسے دودھ پلانا واجب ہے مگر یہ دودھ پلانا جوکہ نفقہ کے درجے میں ہے ماں کے ذمہ نہیں بلکہ باپ کے ذمہ ہے ۔باپ کے اوپر بچے کی پیدائش سے لیکر بلوغت تک نفقہ واجب ہے ۔اللہ تعالی کا فرمان ہے :
وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ(البقرة:233)
ترجمہ : اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو مطابق دستور کے ہو۔
٭ یہاں مولود لہ سے مراد باپ ہے ۔(دیکھیں :تفسیراحسن البیان )
زمانے سے شیرخواری کا پیشہ چلاآرہاتھا ، دوسری عورتیں بچوں کواجرت پہ دودھ پلاتی تھیں ، نبیﷺ کو حلیمہ نے دودھ پلایااور اسی سبب شریعت میں رضاعت کے احکام ملتے ہیں جبکہ آجکل یہ دستور ختم ساہوگیاہے۔ماں کا دودھ اپنے بچے کے لئے زیادہ مفیدہے اس بناپرعورت کو چاہئے کہ خود ہی بچے کو دودھ پلائے ۔ اللہ تعالی نے ایسا حکم بھی دیا ہے :
وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ(البقرة:233)
ترجمہ: مائیں اپنی اولاد کو دوسال کامل دودھ پلائیں ۔
اس کام کے لئے عورت چاہے تو شوہر سے معاوضہ وصول کرسکتی ہے۔ ہاں دوحالتیں ایسی ہیں جن میں ماں کے لئے واجب ہے کہ وہ اپنے بچے کو دودھ پلائے ۔
پہلی حالت : اس بچے کو کوئی دوسرا دودھ پلانے والا نہ ہو۔
دوسری حالت : کسی دوسری عورت کا دودھ قبول نہ کرتاہو۔
اگر ان حالات میں ماں نے اپنے بچے کو دودھ نہیں پلایا تو وہ گنہگار ہوگی ، یہی معنی صحیح ابن خزیمہ کی روایت کا ہے :
معراج سے متعلق لمبی سی حدیث کا ٹکرا ہے :
فإذا أنا بنساءٍ تنهشُ ثديَهُنَّ الحيَّاتُ . قلتُ : ما بالُ هؤلاءِ ؟ قيلَ : هؤلاءِ يمنعَنَ أولادَهنَّ ألبانَهنَّ (صحيح الترغيب:2393)
ترجمہ : پس آپ نے عورتوں کو دیکھا جن کی چھاتیوں کو سانپ نوچ رہے تھے ، میں نے کہا: ان کا کیا ماجراہے ؟ تو جواب دیا گیا۔ یہ وہ عورتیں ہیں جو اپنے بچوں کو اپنا دودھ نہیں پلاتی تھیں۔
٭ اس حدیث کو ابن خزیمہ، ابن حبان اور حاکم نے روایت کیا اور صحیح قرار دیا ہے ، امام ذہبی نے اسے مسلم کی شرط پہ کہا ہے ۔ علامہ البانی اور ارناؤط نے بھی صحیح قرار دیا ہے ۔
جو عورت دوسری مرضعہ کے نہ ملنے یا کسی دوسری عورت کے پستان سے دودھ قبول نہ کرنے کی صورت میں اپنے بچے کو دودھ پلانے سے انکار کرتی ہے وہ گنہگار ہونے کے ساتھ قساوت قلبی کا شکار ہے ۔ ایسے سخت دلوں کے متعلق اللہ کا فرمان ہے :
فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ اللَّهِ
ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ(الزمر:22)
ترجمہ : اور ہلاکت ہے ان پر جن کے دل یاد الہی سے (اثرنہیں لیتے بلکہ) سخت ہوگئے ہیں۔یہ وہ لوگ صریح گمراہی میں (مبتلا) ہیں۔
آج کل بازار سے بچوں کا دودھ لانا عام ہوگیا ہے ایسی عورتوں کو نصیحت کرتاہوں کہ چاہے شوہر کچھ دے یا نہ دے بچے کی اچھی صحت اور محبت پیداکرنے کے لئے اپنا دودھ پلائیں ، ان کا مستقبل بہترین ہوگا۔

 
Top