محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
کیا مدارس بدکاری کے اڈے ہیں
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ بنا سوچے سمجھے ہو رہا ہے ، اگر آپ کا یہی خیال ہے تو آپ بہت سادہ ہیں اور یہی کہا جا سکتا ہے
بہت ہی سادہ ہے تو اور زمانہ ہے عیار
خدا کرے تجھے شہر کی ہوا نہ لگے
خدا کرے تجھے شہر کی ہوا نہ لگے
میرے پہلے مخاطب تو وہ مماتی دیو بندی ، بریلوی اور اہل حدیث ہیں جنہوں نے گھمن کے واقعے پر دیوبندی حضرات کو مطعون کیا ، اگرچہ وہ بہت قلیل تھے ، لیکن ان کو اس معاملے کو گھمن کی ذات سے نکل کر سوچنا چاہیے - بجا کہ گھمن صاحب ابھی تک شکوک سے باہر نہیں ہیں ، بجا کہ کوئی عورت جو معروف خاندانی ہو اپنی بیٹی کو یوں رسوا نہیں کرسکتی لیکن کسی بھی تحریر پر دیکھ لیں کہ گھمن کی ذات پر ایک کمنٹ کے بعد اگلے تمام مضامین یہی بندھتے تھے کہ مدارس نہیں " سیکس کے اڈے " ہیں ، یہاں آپ کے بچے محفوظ نہیں ،اپنے بچوں کو بچائیے ، مولوی کو ظالم جنسی , درندے کے روپ میں پیش کیا جا رہا ہے اصل ایجنڈا اس معاشرے سے اسلام کو نکالنا ہے ، اس کے لیے ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے -
مولوی بھی اسی معاشرے کا حصہ ہے ، وہ بھی انسان ہے اس سے بھی غلطی ہو سکتی ہے ، لیکن اس کے لیے معافی نہیں جو "آزادی" کے نام پر تمام معاشرے کا حق ہے ، اگرچہ ہم اس معاملے میں مولوی کے لیے بھی کسی رعایت کے قائل نہیں - گناہ چاہے مولوی کرے یا سیاستدان یا صحافی یا کوئی اور سب کو سزا دیجئے -
لیکن یہ جو ہو رہا ہے ، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ بلا وجہ ایسا ہے ؟ - جی نہیں سب پلاننگ کے تحت ہے میڈیا اور اخبارات ہر دم نفرت کے پرچارک بنے ہوئے ہیں ، ایک طبقے کو نشانہ بنا کر ہر دم اس کا مذاق بنایا جاتا ہے - آپ دیکھ لیجئے کہ ایک کام مولوی سے ہو جاتا ہے اس کے لیے اخبارات کے پھلے صفحے پر دو سے تین کالم خبر کے لیے حاضر ہیں ، وہ کام ہر روز ہوتا ہے ہر گلی میں ہوتا ہے سربازار عزتیں اچھلتی ہیں ، عورتوں کے بازار سجتے ہیں ، عصمتیں بکتی بھی اور لٹتی بھی ہیں ، خبر تو کیا لگنی بعد میں حصہ مانگا جاتا ہے - کسی ایک مدرسے میں ایک مولوی سے گناہ ہو گیا تمام مدارس کو بدنام کر کے رکھ دیا گیا ، عورتوں کے حقوق کی دھائی دینے والے یوں باہر نکلے جیسے ان کا "سیزن " آ گیا ہو ... ان کی منافقت کا حال سنئے
ہمارے لاھور میں گزرے زمانے میں ایک حویلی ہیرا سنگھ کی ہوتی تھی ، مرور زمانہ سے اجڑ گئی ، علاقہ اور تنگ تنگ سی گلیاں کسبیوں اور طوائفوں کا محلہ بن گئیں . ہمارے ان "روشن خیالوں " نے اسے بازار حسن کا نام دیا ، عوام اسے مگر ہیرا منڈی ہی کہتے ہیں
اب سوال یہ ہے کہ یہاں پر عورتیں کہاں سے آتی ہیں
سب کو معلوم ہے کہ کچھ بچپن میں اغوا شدہ ہوتی ہیں ، کچھ خریدی جاتی ہیں ، اور کچھ علاقہ غیر تک سے لائی جاتی ہیں ، کچھ ان طوائفوں کی اپنی بچیاں بھی ہوتی ہیں ..اب انسانیت کے ان ٹھیکے داروں سے کوئی پوچھے جس طرح تم نے مدرسوں کے خلاف مہم چلائی کبھی اپنی ان "بہنوں " کا بھی درد جاگا ، یقین کیجئے منافقت اتنی راج کر رہی ہے کہ خود یہ سب وحشی درندے بنے ہوئے ہیں ، عورت کو ناچتا دیکھنا چاہتے ہیں ، یہ عورت کے حقوق اور آزادی کے طلب گار نہیں اپنی ہوس کے پجاری ہیں -ان کو معلوم ہے کہ عورت کو اگر اس کا اصلی مقام مل گیا تو ان کی ہوس کیسے پوری ہو گی ؟
ایک مدرسے کے حادثے پر سب مدارس کو بدنام کیا جا رہا ہے ، کیا ہم کو معلوم نہیں کہ ان کے دفاتر ، میڈیا ہاوس اور ٹی وی چینل کے دفتر چھوٹی موٹی "منڈی " ہی ہوتے ہیں - کس کو نہیں معلوم کہ ان کے اداروں میں چانس کے لیے کسی بھی عورت کو کیا کیا قربان کرنا پڑتا ہے اور کس کس کو خوش کرنا پڑتا ہے -
لیکن اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ ان اداروں میں شریف لوگ بھی ہیں باکردار بھی ، اور ایسے لوگ ہی کردار کے مجاہد ہیں - مولوی نے تو کبھی بطور ادارہ ان لوگوں کے خلاف محاذ کھڑا کیا ، مولوی کے پاس بھی سٹیج ہوتا ہے ، وہ بھی لاکھوں لوگوں کو مخاطب کرتا ہے ...فرق یحیٰ ہے جناب آپ کی فطرت میں شرارت اور فساد ہے ، مولوی لاکھ برا سہی ان بیماریوں میں آپ کے پاسنگ بھی نہیں
اسی طرح ہماری اشرافیہ ہے - جن کا استحقاق ویسے تو کسی ٹریفک پولیس والے کے روکنے سے بھی مجروح ہو جاتا ہے ، لیکن کبھی یہ بتائیں گے کہ کیا وجہ ہے جب ان کا اسلام آباد میں اکٹھ " ہوتا ہے تو شہر میں شراب کا نرخ غیر متوازن ہو جاتا ہے اور "منڈی " میں مال بھی کم ہو جاتا ہے کہ صاحب لوگ اور ہمارے حکمران سب جمع ہیں اس لیے "سیزن " ہے
... محض اس کے طفیل کہ آپ کے ہاتھ میں قلم ہے اخبار ہے ، چینل ہے ...تو آپ نے نے ہمہ وقت مدارس کو بدنام کرنے کی مہم چلا رکھی ہے ، آپ کتنے مکروہ کردار کے ہیں ، اس کی مثال اس " اچھرہ " لاہور کے اس امام مسجد کے واقعے سے دی جا سکتی ہے جس کی مسجد میں ایک بچے کی لاش ملی تھی ، تو آپ نے طوفان اٹھا لیا کہ مولوی نے زیادتی کر کے بچے کو قتل کر دیا..... پھر؟ ؟ ؟ معلوم ہوا وہ بے گناہ تھا ، یہ محلے کے کچھ بدکرداروں کا کام تھا
حقیقت یہ ہے کہ عورت کے اصل مجرم وہ ہیں جنہوں نے اسے ایک "پراڈکٹ " اور استعمال کی شے بنا کر رکھا ہے ، بدکرداری کے اڈوں کے یہ مالک بھی ہیں ، گاہک بھی اور معذرت کے ساتھ " شیر ہولڈر" بھی
................ابوبکرقدوسی
Last edited: