• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا مسئلہ تحکیم میں کفر اکبر کا مرتکب ہونے کے لئےاستحلال، جہود و انکار کی قید آج کی ایجاد ہے؟

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جناب جناب جناب !!!!
بھائی جان اس درخواست ہے!۔۔۔
آپ اپنی تحریروں کو طنزیہ انداز کی آمیزش سے پاک کردیں۔۔۔
نارمل انداز میں بات کیجئے۔۔۔ ایسا میری سوچ ہے۔۔۔ اس سے ہمیں ایک دوسرے کے قریب ہونے اور سمجھنے کا موقع ملے گا۔۔۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
دیکھیں بھائی میں آپ کو غلط ثابت نہیں کرنا چاہ رہا میرا مقصد صرف یہ ہے آپ کی پالیسی نہیں ہے۔۔۔ نا ہی حکمت عملی، اگر آپ کچھ نا بھی کریں تو تیسری قوت آپ کے نام سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔۔۔

آپ نے کبھی یہ سوچنا گوارہ کیا۔۔۔ کہ افغانستان میں کبھی لڑکیوں کے اسکولوں کو نشانہ بنایا؟؟؟۔۔۔ لیکن اُن کی ہی ہم نام جماعت پاکستان میں اسکولوں کو تباہ کررہی ہے۔۔۔ یہ دو تضاد کیوں ہیں؟؟؟۔۔۔ آپ کہتے ہیں کے میں بنیادی نقطے سے صرف نظر کررہا ہوں۔۔۔ تو آپ بھی تو خارجیت کو ذہن میں رکھ کر دفاع کررہے ہیں۔۔۔ مجھے بتائیں کہ اس دس سال کی جنگ ٹی ٹی پی کو کتنا فائدہ ہوا؟؟؟َ۔۔۔ میں دعوٰے سے کہہ سکتا ہوں کسی کے دل میں بھی ان کے لئے خیر کے کلمات نہیں ہونگے۔۔۔ کیونکہ انہوں نے عام انسان کو نشانہ بنایا جو پہلے ہی چکی کے اس پاٹ میں پس رہا ہے۔۔۔ تو بھائی آپ لاکھ روایات کا سہارا لیں لاکھ قرآن کی آیات کو پیش لیکن آپ بھی قرآن کے بنیادی اُصول کو بالائے طاق رکھئے ہوئے ہیں۔۔۔ جو اسلحہ اور بارود آپ استعمال کررہے ہیں وہ کون سپلائی کرتا ہے۔۔۔ طاغوت؟؟؟۔۔۔ نیٹوسپلائی لائن آپ کے ہی علاقوں سے ہوتی ہوئی افغانستان جاتی ہے ہم نہیں روک سکتے آپ روک لیں۔۔۔ انہیں اڑائیں بھائی مسجدیں بازار یا بچوں کی اسکول وین کیوں نشانہ بناتے ہیں؟؟؟َ۔۔۔
متفق حرب بن شداد بھائی!

:(
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
آپ اپنی تحریروں کو طنزیہ انداز کی آمیزش سے پاک کردیں۔۔۔
بھائی آپ نے درست کہا ، مگر میرا تجربہ ان حضرات کے بارے تھوڑا مختلف ہے۔
شاید اس لئے ایسا ہوتا ہے۔

بھائی کیوں کہ ان کی خصلت میں کچھ ایسی عادات شامل ہیں کہ انکو سیدھی اور حقیقی بات سمجھانے میں دقت کی بدولت مجھے بعض اوقات طنزیہ انداز اختیار کرنا پڑتا ہے۔

اب آپ اس پوسٹ میں ہی ملاحظہ فرما لیں !

موضوع کچھ اور کاپی پیسٹ کچھ،
پھر جو پیسٹ کیا ، اس پر ہونے والے سولات کو چھوڑ کر اگلی کاپی پیسٹ ۔۔
اور جب اس موضوع پر کاپی پیسٹ مواد ختم ہوا تو موضوع سے ہٹ کر بے ہنگم کاپی پیسٹ۔۔۔

سمپل بھائی ، بعض اوقات لاتوں کے بھوتوں کو باتوں سے سمجھانا حماقت محسوس ہوتا ہے۔

میں ان شاء اللہ کوشش پوری کرو اگر یہ اپنی پرانی عادات سے مڑ جائیں تو آپ کو شکایت کا موقع نہیں ملے گا!
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بھائی آپ نے درست کہا ، مگر میرا تجربہ ان حضرات کے بارے تھوڑا مختلف ہے۔
سمپل بھائی ، بعض اوقات لاتوں کے بھوتوں کو باتوں سے سمجھانا حماقت محسوس ہوتا ہے۔
جب آپ کو پتہ ہے تو آپ کو خود محتاط رہنا چاہئے۔۔۔
دشمنی کرنے کا کیا فائدہ۔۔۔ اچھے بول بولیں اگر وہ نہیں سمجھتے تو اللہ سے دُعا کریں کہ اُن کو اتنی سمجھ دے کہ وہ سمجھ سکیں۔۔۔
کے بارہ سال میں انہوں نے روس کو توڑ دیا اور دس سال میں خود کو کہاں پہنچا دیا۔۔۔ عزت دی اللہ نے جہاد سے۔۔۔ لیکن اس کے بعد؟؟؟۔۔۔
میں پھر یہ ہی کہوں گاکہ ہم طنزیہ انداز اپنائے گے تو ہوسکتا ہے کہ وہ ہمارے بات ماننا چاہتے ہوں مگر ہمارے انداز بیان سے وہ ہمارے خلاف ہوں۔۔۔
قرآن کہتا ہے۔۔۔ اے محمدﷺ ہم نے آپ کو اخلاق کے اعلٰی درجہ پر فائز کیا۔۔۔
سمجھنے کے لئے کافی ہے۔۔۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
حرب بن شداد بھائی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں نے مجاہدین کا موقف پیش کیا ہے وہ پوری دنیا کے مجاہدین کا موقف ہے۔اور تمام مجاہدین اس موقف کے حامل ہیں الحمدللہ ۔ آج تک کوئی شخص کوئی جماعت حتی کہ پاکستان کی فوج تک اور اس کے درباری علماء تک مجاہدین کی کسی تحریر سے یہ ثابت نہیں کرسکتے کہ یہ عقائد خوارج کے عقائد ہیں۔ٹھنڈے دل سے غور کیجئے آج تک جتنی بھی احادیث آپ نے یا دیگر لوگوں نے اس فورم یا دنیائے انٹرنیٹ پر پیسٹ کی ہیں یا تحریر کی ہیں وہ وہی احادیث ہیں جنہیں اصحاب الحدیث نے روایت کیا ہے۔جن پر جمیع اہل السنۃ والجماعۃ ایمان رکھتے ہیں اور اس بات پر بھی ایمان رکھتے ہیں کہ خوارج مسلمانوں میں ایک خبیث فرقہ ہے جو کہ نافرمانی اور معصیت کی بنیاد پر مسلمانوں کے خون کو حلال سمجھتا ہے۔ کیا آپ لوگ مجاہدین کی کسی تحریر یا کسی تقریر سے یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ مجاہدین اس قسم کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کی معصیت کی بناء پر تکفیر کرتے ہوں؟؟؟ آپ ایسا کبھی بھی ثابت نہیں کرسکتے کیونکہ یہ بات اللہ کے ان مومن بندوں سے کبھی بھی ثابت ہی نہیں ہوسکی ہے۔مجاہدین نے اپنی کئی نشریات میں یہ بات وضاحت کے ساتھ بیان کی ہے کہ وہ عامۃ المسلمین کی تکفیر کے قائل نہیں ہیں۔ کیونکہ وہ مسلمانوں کی جان ومال اور عزتوں کی حفاظت کی خاطر ہی تو طاغوتی طاقتوں سے نبرد آزما ہیں۔
ٹیٹو والے فوجیوں کی حقیقت اگر آپ کو معلوم ہوجائے تو آپ حیران ہوجائیں گے۔یہ مجاہدین نہیں تھے بلکہ یہ وہ امریکی فوجی تھے جو کہ پاکستانی مسلمانوں کے حلیہ میں پاکستانی فوج کے ہمراہ مجاہدین کے خلاف کاروائیوں میں حصہ لیتے تھے چناچہ وہ مجاہدین کے حملوں میں مارے گئے۔یہ ہے اس پروپیگنڈے کی حقیقت۔
مجاہدین نے ہمیشہ اس بات کو عوام الناس تک پہنچانے کی کوشش کی ہے کہ ہمارا ٹارگٹ عسکری ادارے ہیں عام مسلمان نہیں۔چناچہ عام مسلمانوں کو جتنا بھی ٹارگٹ کیا ہے وہ اس ملک میں پاکستانی فوج کی مددگار بلیک واٹر نے کیا ہے ۔ اس سفاک تنظیم نے مساجد ، پارکوں ، تفریحی مقامات ، اور مذہبی مقامات کو اس لئے ٹارگٹ کیا کہ تاکہ مجاہدین کو بدنام کیاجاسکے ۔ اور اس بات کی مجاہدین کا میڈیا کئی بات وضاحت کرچکا ہے۔ آپ اس کو انٹرنیٹ پر تلاش کرسکتے ہی۔
حرب شداد بھائی! آپ اپنے گھر میں اطمینان کی زندگی گزار رہے ہوں کہ اچانک آپ کے برابر والے گھر میں یا آپ کے گھر سے دس گھر دور کسی گھر میں بیٹھ کر کوئی بھی شخص آپ کے گھر میں پتھروں کی بارش کردے تو آپ کیا کریں گے؟؟؟ کیا آپ اس کو منع نہیں کرو گے؟ اور اگر وہ منع کرنے پر بھی باز نہ آئے تو آپ اس سے لڑائی نہیں کروگے؟؟؟ بس یہی بات ہے کہ جب اسکولوں کو تعلیمی مقاصد کے لئے تعمیر کیا گیا ہے تو وہاں پر تعلیم ہی دی جانے چاہیے یا کہ آپ کی فوج اسکول میں آکر امریکی فوج کے حکم پر ڈیرا ڈال دے اور وہاں سے مجاہدین پر گولہ باری کرے ان کو قتل کرے ان گھروں کو تباہ و برباد کرے؟؟؟ تو مجاہدین کیا کریں گے ان اسکولوں پر جاکر ڈسٹمبر کریں گے پلاسٹک پینٹ کریں گے یا ان کو تباہ کریں گے۔ لہٰذا اسکولوں کی تباہی کے ذمہ دار مجاہدین نہیں بلکہ پاکستان کی فوج ہے اس کی ایجنسیاں ہیں۔
میرے خیال میں انتا ہی سمجھنے کے کافی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو حق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین
تو بھائی مشرف کو قتل کرنا تھا۔۔۔ ہمارا کیا قصور ہے بس یہ ہی کہ ہم پاکستان میں پیدا ہوگئے ہیں۔۔۔ مشرف کے ساتھ جو اس کی کابینہ میں ممبران تھے اُن کو قتل کرنا تھا۔۔۔ آپ سے اچھی تو متحدہ قومی موومنٹ نکلی بھائی۔۔۔ کہ آپریشن میں جن جن پولیس والوں نے حصہ لیا اُن کو چُن چُن کر مار ڈالا یہ میں نہیں میڈیا کہہ رہا ہے۔۔۔ اور اس حقیقت سے آپ بھی واقف ہیں۔۔۔ اب مجھے یہ بتائیں کے وہ جو ٹیٹو جن کے جسم پر بننے ہوئے تھے کیا یہ مسلمانوں کے شعائر ہیں۔۔۔ پاکستان کے حساس مقامات پر حملے کرنے کی بجائے ایک حملہ جی ایچ کیو پر کردیتے۔۔۔ ساری کہانی ہی مک جاتی۔۔۔ دیکھیں بھائی میں آپ کو غلط ثابت نہیں کرنا چاہ رہا میرا مقصد صرف یہ ہے آپ کی پالیسی نہیں ہے۔۔۔ نا ہی حکمت عملی، اگر آپ کچھ نا بھی کریں تو تیسری قوت آپ کے نام سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔۔۔

آپ نے کبھی یہ سوچنا گوارہ کیا۔۔۔ کہ افغانستان میں کبھی لڑکیوں کے اسکولوں کو نشانہ بنایا؟؟؟۔۔۔ لیکن اُن کی ہی ہم نام جماعت پاکستان میں اسکولوں کو تباہ کررہی ہے۔۔۔ یہ دو تضاد کیوں ہیں؟؟؟۔۔۔ آپ کہتے ہیں کے میں بنیادی نقطے سے صرف نظر کررہا ہوں۔۔۔ تو آپ بھی تو خارجیت کو ذہن میں رکھ کر دفاع کررہے ہیں۔۔۔ مجھے بتائیں کہ اس دس سال کی جنگ ٹی ٹی پی کو کتنا فائدہ ہوا؟؟؟َ۔۔۔ میں دعوٰے سے کہہ سکتا ہوں کسی کے دل میں بھی ان کے لئے خیر کے کلمات نہیں ہونگے۔۔۔ کیونکہ انہوں نے عام انسان کو نشانہ بنایا جو پہلے ہی چکی کے اس پاٹ میں پس رہا ہے۔۔۔ تو بھائی آپ لاکھ روایات کا سہارا لیں لاکھ قرآن کی آیات کو پیش لیکن آپ بھی قرآن کے بنیادی اُصول کو بالائے طاق رکھئے ہوئے ہیں۔۔۔ جو اسلحہ اور بارود آپ استعمال کررہے ہیں وہ کون سپلائی کرتا ہے۔۔۔ طاغوت؟؟؟۔۔۔ نیٹوسپلائی لائن آپ کے ہی علاقوں سے ہوتی ہوئی افغانستان جاتی ہے ہم نہیں روک سکتے آپ روک لیں۔۔۔ انہیں اڑائیں بھائی مسجدیں بازار یا بچوں کی اسکول وین کیوں نشانہ بناتے ہیں؟؟؟َ۔۔۔

یہ غلط بات ہے۔۔۔ اس طرح فرضی دعوں اور قرآن کی آیات اور روایات کو بنیاد بنا کر آپ یقین کیجئے اپنے غلط کو صحیح ثابت نہیں کرسکتے۔۔۔ میں اس بحث میں خود نہیں جانا چاہتا۔۔۔ کیونکہ آپ بات کو سمجھیں یہ میری آپ سے درخواست ہے۔۔۔ جمعہ اور جمعہ آٹھ دن ہوتے ہیں۔۔۔ لیکن کہانی آٹھ دن کی نہیں یعنی آپ کو کیا پتہ؟؟؟۔۔۔ ایک مہاورہ ہے پیروں کے نیچے سے زمین نکلنا بس میں وہ نہیں چاہتا کہ ایسا ہو۔۔۔ اس لئے آپ سے درخواست ہے اس بحث کو آپ یہاں ہی ختم کردیں۔۔۔ آپ صحیح ہیں تو اللہ کی نصرت کا انتظار کریں ورنہ عذاب تو تیار ہے ہی۔۔۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
قرآن کہتا ہے۔۔۔ اے محمدﷺ ہم نے آپ کو اخلاق کے اعلٰی درجہ پر فائز کیا۔۔۔
آپ نے درست کہا بھائی مگر میرا ایک سوال ہے؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خوارج کو "جہنم کے کتے" ، "بدترین مخلوق" جیسے الفاظ سے ذکر کرنا کیا اخلاقیات کے خلاف ہے؟

یہ سختی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں کی؟

بھائی ایک بات یاد رکھیئے!

جو بھی شخص اگر آج خوارج کے افکار و نشانیاں رکھے ، وہ خارجی ہی کہلائے گا جیسا کہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں
وهؤلاء الخوارج ليسوا ذلک المعسکر المخصوص المعروف فی التاريخ، بل يخرجون إلی زمن الدجّال.(2) وتخصيصه صلی الله عليه وآله وسلم للفئة التی خرجت فی زمن علی بن أبی طالب، إنما هو لمعان قامت بهم، وکل من وجدت فيه تلک المعانی ألحق بهم، لأن التخصيص بالذکر لم يکن لاختصاصهم بالحکم، بل لحاجة المخاطبين فی زمنه عليه الصلاة والسلام إلی تعيينهم. ابن تيميه، مجموع فتاوٰی، 28 : 476، 477
اور یہ خوارج (سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے عہد کا) وہ مخصوص لشکر نہیں ہے جو تاریخ میں معروف ہے بلکہ یہ دجال کے زمانے تک پیدا ہوتے اور نکلتے رہیں گے۔ اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اُس ایک گروہ کو خاص فرمانا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانے میں نکلا تھا، اس کے کئی معانی ہیں جو ان پر صادق آتے ہیں۔ ہر وہ شخص یا گروہ جس میں وہ صفات پائی جائیں اسے بھی ان کے ساتھ ملایا جائے گا۔ کیونکہ ان کا خاص طور پر ذکر کرنا ان کے ساتھ حکم کو خاص کرنے کے لئے نہیں تھا بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے کے ان مخاطبین کو (مستقبل میں) ان خوارج کے تعین کی حاجت تھی"۔
اور بھائی اس کے بعد انکو اچھے انداز سے نصحیت کی جائے گی اور ان کے باطل افکار و شبہات کو دلیل و برھان کے ساتھ توڑا جائے گا لیکن اگر یہ حق بات کو تسلیم کرنے انکار کر دیں تو مسلسل اپنی ضد اور باطل پر قائم رہیں تو ان سے مسلمانوں کو خبردار کرنے کے لئے ان کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استعمال کردہ الفاظ استعمال کرنے میں کوئی ھرج نہیں ۔۔۔ لیکن میں نے ابھی تک ان ظالموں سے یہ رویہ نہیں اپنایا!

لہذا جن افکار کے حاملین کے بارے افراد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نرم نہیں ، تو میں نرمی کہا سے لاوں؟؟؟
جو عام مسلمانوں کے جان و مال کے بارے میں نرم نہیں ، تو انکے لئے نرمی میں کہا سے لاوں؟؟؟
جنہوں نے اسلام اور جہاد کو اپنی کالی کرتوتوں سے بدنام کیا ، تو انکے لئے میں نرمی کہاں سے لاوں؟؟؟


معذرت بھائی ، میں آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں ، مگر مجھے ان کے "قریب: نہیں ہونا، بلکہ ان سے عام سادہ مسلمانوں کو دور کرنا ہے۔
میرے ان سے تعلقات کشیدہ رہیں گے ، جب تک یہ تائب نہ ہو جائیں اور اپنی وحشیانہ روش نہیں چھوڑیں گے!

جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
میں نے مجاہدین کا موقف پیش کیا ہے وہ پوری دنیا کے مجاہدین کا موقف ہے۔اور تمام مجاہدین اس موقف کے حامل ہیں الحمدللہ ۔
تمام مجاہدین کی بھڑک نہ لگاو، حزیمت ہو گی!

یوں کہیے کہ پوری دنیا میں "بے قاعدہ" کا موقف ہے۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
آج تک کوئی شخص کوئی جماعت حتی کہ پاکستان کی فوج تک اور اس کے درباری علماء تک مجاہدین کی کسی تحریر سے یہ ثابت نہیں کرسکتے کہ یہ عقائد خوارج کے عقائد ہیں۔ٹھنڈے دل سے غور کیجئے آج تک جتنی بھی احادیث آپ نے یا دیگر لوگوں نے اس فورم یا دنیائے انٹرنیٹ پر پیسٹ کی ہیں یا تحریر کی ہیں وہ وہی احادیث ہیں جنہیں اصحاب الحدیث نے روایت کیا ہے۔
بلی کو دیکھ اگر کبوتر آنکھیں بند کر لے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بلی موجود ہی نہیں !

جناب جن علماء کو آپ درباری علماء (علامہ البانی رحمہ اللہ ، ابن باز رحمہ اللہ ، فقیہ الزماں الشیخ صالھ العثمین رحمہ اللہ) کہہ رہے انہوں نے آپ کا ناطقہ جس احسن انداز سے بندھ کیا ہے، اس کے بعد ان کو یہ "خطاب" جاری کرنا کویا نیا امر نہیں ، یہ خطاب قدیم خوارج بھی اپنے مخالفین علماء اہل السنہ ولجماعۃ کو دیتے آئے ہیں!

باقی میرے مدنی بھائی یہ فورم ایسی تحریوں سے بھرا پڑا ہے جہاں قرآن و سنت اور فہم صالحین سے قدیم اور جدید خوارج کے افکار عام مسلمانوں کے استفادہ کے لئے موجود ہیں۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
جن پر جمیع اہل السنۃ والجماعۃ ایمان رکھتے ہیں اور اس بات پر بھی ایمان رکھتے ہیں کہ خوارج مسلمانوں میں ایک خبیث فرقہ ہے
اور جمیع اہل السنہ اس بات پر بھی متفق ہیں کہ خوارج قیامت تک مختلف شکوں میں نکلتے رہے گے:
"ہم خوارج نہیں"

(عصر حاضر کے خوارج کی ایک خطرناک تلبیس کا جائزہ و رد)​


بسم اللہ الرحمن الرحیم​
الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علیٰ إمام الأنبیاء والمرسلین وعلیٰ آلہ وأصحابہ أجمعین ومن تبعھم إلی یوم الدین امابعد!

خوارج کا یہ پرانا وطیرہ رہا ہے کہ وہ عوام میں، مسلمانوں میں اپنا گھناونا چہرہ چھپانے کی خاطر اپنے لئے طرح طرح کے خوشنما نام رکھتے ہیں ، اپنی مظلومیت کا پرچار کرتے ہیں اور نئی نئی خلاف قرآن و سنت دلیلیں گھڑ کر خود کو خوارج کی چھاپ سے بچانے اور خارجیت کی مہر مٹانے کے لئے سعی لاحاصل کرتے ہیں۔ کبھی خود کو "مجاہدین اسلام "، کبھی "غربا"، کبھی "مظلومیت کی داستانیں" وغیرہ وغیرہ۔یہ لوگ خود کو جہاد و مجاہدین کے ساتھ ایساخلط ملط کرتے ہیں کہ عام مخلص مسلمان ان میں اور صحیح مجاہدین و جہاد میں تمیز کرنے ناکام ہو جاتا ہے اور اس عظیم فتنہ خوارج کا شکار ہو کر انجام بد سے دوچار ہوجاتا ہے۔

آج کے دور میں جب بھی کوئی اہل علم چاہے وہ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ ہوں ، البانی رحمہ اللہ، الشیخ العثیمین رحمہ اللہ، الشیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ، الشیخ عبدالعزیز آل الشیخ حفظہ اللہ یا پھر عبد السلام بن محمد و الشیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ اور دوسرے علماء، خوارج پر محکم رد و خبرار کرتا ہیں تو خارجی سوچ و فکر کے حاملیں نہایت ہی چلاکی اور ہوشیاری سے طرح طرح کہ شبہات و اشکالات گھڑنے میں مصروف ہو جاتے ہیں تاکہ وہ لوگوں میں اپنے کالے چہروں اور گندے دماغوں کے باوجود، صحیح طرح پہچانے نہ جا سکیں بلکہ انکی تصویر مبہم ہی رہے اور وہ دین اور دین داروں کو مسلسل آلائم و مصیتبوں سے دوچار کرتے رہیں۔

ان شبہات میں سے ایک شبہ جو عموما پیدا کیا جاتا ہے وہ یہ کہ
تلبیس خوارج:
خوارج تو وہ ہوتے ہیں جو صرف اسلامی خلیفہ یا اسلامی ریاست کہ جس نے اسلامی قوانین مکمل نافذ کیئے ہوں، انکے خلاف خروج کرتے ہیں، نہ ظالم و غیر اسلامی قوانین کے مطابق فیصلے کرنے والے نام نہاد مسلم حکمران کے خلاف۔ ہم تو "مجاہدین" ہیں، "غرباء" ہیں وغیرہ وغیرہ
آج کل کے حکمران نہ تو اسلامی خلیفہ ہے ، نہ اسلامی ریاست اور نہ ہی حکمران شریعت کو مکمل نافذ کرتے ہیں۔ لہذا ہم خوارج نہیں ، کیوں کہ خروج تو اسلامی خلیفہ کے خلاف ہوتا ہے اور کیوں کہ عصر حاضر میں اسلامی خلیفہ نہیں تو خوارج کیسے ہوں گے؟؟؟

تلبیس خوارج کی حقیقت:
ان ظالموں کی کم علمی و کج فہمی پر مبنی اعتراض کی تاریخ بھی انہیں کی طرح کافی پرانی ہے اور یہ کوئی پہلی بار نہیں کہ مسلمانوں کو انکی خوشنما تلبیسات کا سامنا ہے۔ اس پہلے یہ سلسلہ دور صحابہ سے شروع ہوکر سلف صالحین کے دور سے ہوتا ہوا ہی ہم تک پہنچا ہے۔
مگر بحمد اللہ ہر دور میں اہل حق نے ان گمراہ لوگوں کی تلبیسات و شبہات کا بھر پور رد پیش کیا ہے۔جو تلبیس اوپر مذکور ہے ،اس بارے ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کلام انتہائی اہم ہے۔
آئیے ، اب ہم ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی زبانی خوارج کے اس شبہ اور تلبیس کی حقیقت جانتے ہیں

رد تلبیس خوارج از امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ

امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
کانوا أهل سيف وقتال، ظهرت مخالفتهم للجماعة؛ حين کانوا يقاتلون الناس. وأما اليوم فلا يعرفهم أکثر الناس.. . . ومروقهم من الدين خروجهم باستحلالهم دماء المسلمين وأموالهم. (1(
’’وہ اسلحہ سے لیس اور بغاوت پر آمادہ تھے، جب وہ لوگوں سے قتال کرنے لگے تو اُن کی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جماعت سے مخالفت و عداوت ظاہر ہوگئی۔ تاہم عصرِ حاضر میں (بظاہر دین کا لبادہ اوڑھنے کی وجہ سے) لوگوں کی اکثریت انہیں پہچان نہیں پاتی۔ ۔ ۔ ۔ وہ دین سے نکل گئے کیوں کہ وہ مسلمانوں کے خون اور اَموال (جان و مال) کو حلال و مباح قرار دیتے تھے۔

امام ابنِ تیمیہ رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں
وهؤلاء الخوارج ليسوا ذلک المعسکر المخصوص المعروف فی التاريخ، بل يخرجون إلی زمن الدجّال.(2) وتخصيصه صلی الله عليه وآله وسلم للفئة التی خرجت فی زمن علی بن أبی طالب، إنما هو لمعان قامت بهم، وکل من وجدت فيه تلک المعانی ألحق بهم، لأن التخصيص بالذکر لم يکن لاختصاصهم بالحکم، بل لحاجة المخاطبين فی زمنه عليه الصلاة والسلام إلی تعيينهم.(3)
اور یہ خوارج (سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے عہد کا) وہ مخصوص لشکر نہیں ہے جو تاریخ میں معروف ہے بلکہ یہ دجال کے زمانے تک پیدا ہوتے اور نکلتے رہیں گے۔ اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اُس ایک گروہ کو خاص فرمانا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانے میں نکلا تھا، اس کے کئی معانی ہیں جو ان پر صادق آتے ہیں۔ ہر وہ شخص یا گروہ جس میں وہ صفات پائی جائیں اسے بھی ان کے ساتھ ملایا جائے گا۔ کیونکہ ان کا خاص طور پر ذکر کرنا ان کے ساتھ حکم کو خاص کرنے کے لئے نہیں تھا بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے کے ان مخاطبین کو (مستقبل میں) ان خوارج کے تعین کی حاجت تھی"۔

اور یہ بات صحیح احادیث سے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ اسلامی خلافت وخلیفہ آپ صلی اللہ کے فرامین کے مطابق صرف تیس سال رہے گی اور رہی۔

جیسا کہ ایک روایت میں آیا ہے :
وعن حذیفۃ بن الیمان أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال:
"تکون النبوۃ فیکم ماشاء اللہ أن تکون، ثم یرفعھا اللہ إذا شاء أن یرفعھا، ثم تکون خلافۃ علی منھاج النبوۃ، فتکون ما شاء اللہ أن تکون، ثم یرفعھا اللہ إذا شاء أن یرفعھا، ثم تکون ملکا عاضا فیکون ما شاء اللہ أن تکون، ثم یرفعھا اللہ إذا شاء أن یرفعھا، ثم تکون ملکا جبریا فتکون ما شاء اللہ أن تکون، ثم یرفعھا إذا شاء أن یرفعھا، ثم تکون خلافۃ علی منھاج" النبوۃ[ 4]

حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کا ارشاد ہے:
نبوت تمہارے اندر باقی رہےگی جب تک اللہ اسے باقی رکھنا چاہےگا۔ پھر جب اللہ اسے اٹھانا چاہےگا تو اٹھا لےگا۔ پھر نبوت کے طرز پر خلافت قائم ہوگی تو اسے بھی جب تک اللہ باقی رکھنا چاہےگا یہ بھی باقی رہےگی۔ پھر وہ اسے بھی اٹھا لےگا جب اسے اٹھانا چاہےگا۔ پھر کاٹ کھانے والی بادشاہت ہوگی تو یہ بھی جب تک اللہ رکھنا چاہے رہےگی پھر اللہ اسے بھی اٹھا لےگا جب وہ اسے اٹھانا چاہےگا۔ پھر جبری بادشاہت ہوگی تو یہ بھی جب تک اللہ اسے رکھنا چاہےگا رہےگی۔ پھر جب اسے اٹھانا چاہےگا اٹھا لےگا۔ پھر نبوت کے طرز پر خلافت ہوگی۔"
(اس روایت کو علامہ عراقی اور البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے)​

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:
خلافت تیس سال رہے گی اس کے بعد بادشاہت آجائے گی ۔‘‘([ 5])

جب ہم ان احادیث کا مطالعہ کریں تو یہ بات نکھر کے سامنے آجاتی ہے کہ اسلامی خلیفہ و خلافت کا دور تو کب کا ختم ہوچکا، اس بعد کاٹ کھانے والی بادشاہت بھی اپنی بساط لپیٹتی نظر آرہی ہے اور عصر حاضر میں ہر جمہوری الیکشنز و انتخابات میں جس کی لاٹھی اسکی بھینس کا مصداق نظام، یعنی جو جتنی رشوت و دھاندلی و دونمبری کا ماہر ہو یا پھر اقتدار پر قبضے کی قوت رکھنے والا ملٹری جرنیل ہو ، وہی حکمران بن جاتا ہے اور جبرا لوگوں پر مسلط ہو جاتا ہے چاہے وہ کوئی آمر ہو یا جمہوری صدر۔۔۔اور پھر یہ اقتدار بادشاہت کے انداز میں اس کے وارثوں میں ہی منتقل ہوتا جاتا ہے۔ اور عصر حاضر میں یہ کسی کی نظروں سے اوجھل نہیں۔۔تو یہ دور جبری بادشاہت کا دور ہے، ظلم و جور کا دور ہے کہ جس کہ بعد اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خلافت علی منہاج النبوی کی خوشگوار پیش گوئی کی ہے واللہ واعلم

اب اگر خوارج کی اس تلبیس پر غور کیا جائے کہ خروج تو تب ہوگا یا ہم خوارج تب ہوں گے جب ہم کسی اسلامی خلیفہ و حکمران کے خلاف خروج یا علم بغاوت و قتال بلند کریں گے ورنہ ہم خوارج نہیں، اور نہ ہی ہم خروج کر رہے ہیں۔

جب اس تلبیس پر دلیل و برھان کی تیز روشنی پڑتی ہے تو تلبیس کا یہ جال ،مکڑی کے اس خوشنما جال کی طرح چمکنا شروع ہوجاتا ہے جو کہ اندھیرے میں نظر نہیں آتا ہے اور شکار کو پھنساتا چلے جا رہا ہوتا ہے۔

اسلامی خلافت تو ابتدائی تیس کے بعد اختتام پزیر ہو گئی تھی۔

اس کے بعد تو ظلم و جور اور ایسی بادشاہت کا دور رہا کہ جن میں شاید سوائے چند خوش نصیبوں کہ کسی حکمران نے اسلامی قوانین کو مکمل نافذ کیا ہو، کیونکہ تابعین و تبع تابعین کا دور ہو، یا امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا ، یا ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور یا پھر الشیخ محمد بن عبد الوھاب رحمہ اللہ کا ، نہ تو اسلامی خلافت تھی اور نہ اسلامی حکمران اور نہ ہی اللہ کے دین کا نفاذ مگر پھر بھی ان تمام سلف و آئمہ کے دور کا مطالعہ کریں تو آپ کو انکے ادوار میں خوارج کی موجودگی بھی ملے گی اور یہی ہستیاں اپنے اپنے زمانے میں خوارج کے وجود و اثرات اور مذمت میں مصروف بھی نظر آئیں گی۔

جن میں احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے دور میں خلق قرآن کے کفریہ عقیدے کے قائلین حکام ہوں یا پھر ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے دور میں یا خالد ابن الولید المدد کے نعرے لگانے والا سلطان یا پھر محمد بن عبدالوھاب کے دور میں خلافت عثمانیہ (6) میں سود کو جائز و حلال قرار دینے اور غیر اللہ کے فیصلوں پر عمل پیرا حکمران، خروج اور خوارج کا وجود تب بھی رہا اور ان آئمہ نے انکی مذمت بھی اور ان کا تعاقب بھی۔

خوارج قیامت تک نکلتے رہیں گے:

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
سَيَخْرُجُ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ يَقْرَءُوْنَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، کُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ کُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتَّی عَدَّهَا زِيَادَةً عَلَی عَشْرَةِ مَرَّاتٍ، کُلَّمَا خَرَجَ مِنْهُمْ قَرْنٌ قُطِعَ حَتَّی يَخْرُجَ الدَّجَّالُ فِي بَقِيَّتِهِمْ[7].
’’میری امت میں مشرق کی جانب سے کچھ ایسے لوگ نکلیں گے جو قرآن پڑھتے ہوں گے لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا اور ان میں سے جو بھی شیطانی گروہ جوں ہی نکلے گا وہ (حکام کی جانب سے) ختم کر دیا جائے گا۔ ان میں سے جو بھی شیطانی گروہ جوں ہی نکلے گا (حکام) ان کا خاتمہ کر دیں گے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں ہی دس دفعہ سے بھی زیادہ بار دہرایا اور فرمایا:
" ان میں سے جو بھی شیطانی گروہ جب بھی نکلے گا اسے کاٹ دیا جائے گا یہاں تک کہ ان ہی کی باقی ماندہ نسل میں دجال نکلے گا۔‘‘

اس حدیث کے بعد اب خوارج کی اس تلبیس کی کیا حققیت باقی رہ جاتی ہے کہ خوارج یا خروج صرف وہ ہوتا ہے جو اسلامی خلیفہ و حکمران کے خلاف نکلے نہ کہ غاصب، ظالم و فاسق حکمران کے خلاف جس نے حدود اللہ نہ نافذ کر رکھی ہوں۔؟

کیونکہ نہ تو آج خلیفہ کا وجود ہے ،کیونکہ وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے تیس سال بعد ہی اختتام پذیر ہو گیا تھا، نہ اسلامی قوانین کا نفاذ ۔۔۔۔۔۔مگر صحیح حدیث کے مطابق خوارج دجال کی آمد تک نکلتے رہیں گے اور کٹتے رہیں گے۔

لہذا آج بھی خوارج کا وجود ایک حقیقت ہے جو حکم بغیر ما انزل اللہ اور ناجائز تکفیر مسلم اور مسلم ممالک میں تفجیرات سے اپنی موجودگی جتا رہا ہے اور امت مسلمہ کو دھیمک کی طرح چاٹ رہا ہے

ایک طرف تو ظالم حکمران اور دوسری طرف یہ "جہنم کے کتے"(8) اور تیسری طرف کفار کی یلغاریں لاالہ الا اللہ۔

أمت اس وقت ایک چوراہے پر کھڑی ہے وہ اپنے علماء، مفکرین اور فیصلہ سازوں کے تعاون کی محتاج ہے تاکہ وہ اس کے ماضی کی تصحیح ، حاضر کی اصلاح اور مستقبل کو روشن کرنے کے لئے کھڑے ہو جائیں ۔اس سخت مرحلے میں أمت اور اس کے عقائد سخت دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں اگر تائید ربّانی اور قوّت دین نہ ہو تی تو یہ دباؤ شائداسے اسکی جڑوں سے ہی اکھاڑپھینکتا۔

لہذا کسی کو اس تلبیس یا شبے کا شکار نہیں ہونا چاہیئے کہ آج کل خارجی موجود نہیں ، اور خروج نہیں ، یہ تو شریعت کے نفاذ کے لئے جہاد ہو رہا۔ لاحول ولاقوۃ الا باللہ

دین محمدیہ میں شریعت و اسلام کے احیاء و نفاذ کے لئے کفار مشرکین سے قتل و قتال کا راستہ بلا شبہ ایک حقیقت ہے مگر مسلمان ملکوں ،ریاستوں میں اپنے ہی حکام کے خلاف قتل و قتال سے شریعت کے نفاذ کی تحریک خالصتا خوارج کا عقیدہ و منہج ہے اور خارجیوں کا کام ہے ، چاہے وہ کس بھی دور میں کیوں نہ ہو۔
اس پر تاریخ گواہ ہے۔


ہم اپنی اس تحریر کا اختتام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے اسی قول پر کرتے ہیں کہ

"وکل من وجدت فيه تلک المعانی ألحق بهم"،
"ہر وہ شخص یا گروہ جس میں وہ صفات پائی جائیں اسے بھی ان کے ساتھ ملایا جائے گا"۔

وما علینا الا البلاغ المبین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
حواشی:
1-ابن تيمية، النبوات : 222
2-ابن تيميه، مجموع فتاوٰی، 28 : 495، 496
3- ابن تيميه، مجموع فتاوٰی، 28 : 476، 477
4- مسند أحمد ،علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے۔
5- سلسلہ احادیث الصحیحہ للالبانی :۴۵۹،صحیح ابن حبان:۶۷۸۳
6- اگر اصولی اور نظری بات کی جائے توخلافت عثمانیہ اور آج کی مسلمان حکومتوں میں کوئی بھی جوہری فرق نہیں ہے۔ خلافت عثمانیہ میں سوائے مجلہ أحکام عدلیہ کے، جو دیوانی قانون کے طور پر رائج تھا اور اس کی بھی پابندی عدالتوں کے لیے لازم نہ تھی، بقیہ تمام قوانین فرانسیسی، اطالوی اور برطانوی تھے۔ بلکہ سلطنت عثمانیہ کے اساسی قانون میں یہ بات بھی موجود تھی کہ سود شرعاً حرام ہے اور قانوناً جائز ہے۔علاوہ ازیں سلطنت کے قانون فوجداری میں یورپین قوانین کی تقلید میں حدود کو ساقط کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود اس وقت کے علماء میں سے جن محمد بن عبد الوھاب رحمہ اللہ اور انکے شاگرد باکثرت موجود تھے، سمیت کسی مکتب فکر کے کسی بھی عالم دین کو بھی ہم نہیں دیکھتے کہ وہ خلافت عثمانیہ کے حکمرانوں یا دوسرے الفاظ میں اس وقت کے خلفاء کی تکفیر کر رہے ہوں۔ ان کے خلاف خروج و بغاوت کے فتوے دے رہے ہوں۔
7-أحمد بن حنبل، المسند، 2 : 198، رقم : 6871،8
حاکم، المستدرک، 4 : 533، رقم : 8497
ابن حماد، الفتن، 2 : 532،
ابن راشد، الجامع، 11 : 377،
آجري، الشريعة : 113، رقم : 260
8-ابن ماجہ:۱۷۳، وھو حدیث حسن
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
الحمد للہ ہر نئے دن کا طلوع ہونے والا سورج مجاہدین کے خلاف آپ کے دل میں چھپے ہوئے بغض کو ظاہر کررہا ہے۔

الحمد للہ ہر نئے دن کا طلوع ہونے والا سورج مجاہدین کے خلاف آپ کے دل میں چھپے ہوئے بغض کو ظاہر کررہا ہے۔علمی بات کریں تو جواب بھی دیا جائے ۔باتوں کو دہرانےسےکوئی فائدہ نہیں ہوگا آپ کو۔
 
Top