• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا مسلمانوں کا امیر صرف خلیفہ ہی ہے؟

شمولیت
مارچ 04، 2015
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
42
پوائنٹ
56
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔
ایک دوست سے بات ہوئی خروج اور بغاوت کے موضوع پر، میں نے اس کو احادیث دکھائی جن میں امیر اور حاکم کی اطاعت کا حکم آتا ہے، جیسے ایک حدیث دکھائی :

"حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ رُزَيْقِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ قَرَظَةَ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خِيَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ وَيُصَلُّونَ عَلَيْكُمْ وَتُصَلُّونَ عَلَيْهِمْ وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ ‏"‏ ‏.‏ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نُنَابِذُهُمْ بِالسَّيْفِ فَقَالَ ‏"‏ لاَ مَا أَقَامُوا فِيكُمُ الصَّلاَةَ وَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْ وُلاَتِكُمْ شَيْئًا تَكْرَهُونَهُ فَاكْرَهُوا عَمَلَهُ وَلاَ تَنْزِعُوا يَدًا مِنْ طَاعَةٍ"

(صحیح مسلم)

اس پر وہ دوست کہتا ہے کہ یہ حدیث خلیفہ کے ہی بارے میں ہے، مگر ابھی ہمارے یاں تو کوئی خلیفہ نہیں، اس لیئے اس حدیث کو بنیاد بنا کر یہ کہنا کہ سعودی عرب میں بادشاھ کہ خلاف، اور پاکستان یا دوسری جمہوئی ریاستوں میں جہاں حاکم مسلمان ہیں ان کے خلاف بغاوت کو حرام قرار نہیں دیا جا ستکا کیوں حدیث تو خلیفہ کہ بارے میں ہے، اور یہ تو خلیفہ ہیں ہی نہیں!
ایک اور دوست سے میں نے یہ بات ذکر کی تو انہوں نے کہا کہ یہ جو بات دوست نے کی ہے کہ اس میں امیر سے مراد خلیفہ ہے اور کوئی حاکم نہیں اس بات کا رد امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ ، امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ الاسلام ابنِ تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی کیا ہے۔
شیخ @اسحاق سلفی @خضر حیات براے مہربانی اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں۔

جزاک اللہ خیر ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
دو باتیں ہیں :
پہلی بات :امیر سے کیا مراد ہے ؟
امیر سے مراد خلیفہ بھی ہوسکتا ہے ، اس کا نائب بھی ، یا اس سے نچلے طبقے کے لوگ بھی ہوسکتے ہیں ۔
دوسری بات :
احادیث کے اندر امیر کی اطاعت کا حکم ، اور اس کے خلاف خروج نہیں کرنا چاہیے وغیرہ احکامات کا اطلاق کہاں ہوگا ؟
بظاہر یہی لگتا ہے ، کہ اس میں ہر قسم کے حکمران آتے ہیں ، چاہے وہ نظام خلافت ہو یا نظام ملوکیت ہو ۔ البتہ جمہوری نظاموں کے حکمران کا معاملہ ذرا مختلف ہے ، کیونکہ جمہوری نظام سرے سے ہے ہی ایک غیر اسلامی نظام ، اس میں حاکم کے خلاف رائے دہی ، اور احتجاج کرنے کا حق خود اسی نظام کے تحت عوام کو حاصل ہے ۔ اس لیے جمہوری حکمرانوں کی سمع و طاعت کو نصوص وحی سے واجب قرار دینا مناسب نہیں لگتا ۔ واللہ اعلم ۔
سعودی عرب میں ملوکیت نافذ ہے ، اسی لیے وہاں کے علماء حکمرانوں کے خلاف احتجاج او رمظاہروں کو خلاف شریعت قرار دیتے ہیں ۔ جبکہ ہمارے ہاں جمہوری نظام رائج ہے ، اس لیے یہاں کوئی بھی اسلامی جماعت ایسی نہیں ، جو لانگ مارچ ، احتجاج اور دھرنا وغیرہ جیسے کام نہ کرتی ہو ۔ بلکہ احتجاج اور مارچ وغیرہ باقاعدہ ریکارڈ اور کیش کروائے جاتے ہیں ، کیونکہ اس جمہوری نظام میں یہ طریقہ کار اپنی رائے کے اظہار کا معروف ذریعہ ہے ۔ واللہ اعلم ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
بظاہر یہی لگتا ہے ، کہ اس میں ہر قسم کے حکمران آتے ہیں ، چاہے وہ نظام خلافت ہو یا نظام ملوکیت ہو ۔
بالکل صحیح ،
کیونکہ اس حدیث شریف میں پہلا جملہ ہی یہ ہے :
"‏ خِيَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ ‘‘ تمہارے بہترین حکمران اور امیروہی ہیں ، جن سے تم محبت کرو ، اور وہ تمہیں محبوب رکھیں ‘‘
اس سے ثابت ہوا کہ حکمران کسی بھی قسم کا ہوسکتا ہے ، لیکن بہترین وہی ہے جو اہل اسلام کا پسندیدہ ہو ،
ورنہ
(وَشِرَارُ أَئِمَّتِكُمُ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ ) بھی حکمران اور امیر ہی تو ہیں ، لیکن برے ہیں،
ان کو ناپسند تو کیا جاسکتا ہے ، لیکن وہ اس باوجود حکمران ہی ہیں ۔
 
Last edited:
شمولیت
مارچ 04، 2015
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
42
پوائنٹ
56
جبکہ ہمارے ہاں جمہوری نظام رائج ہے ، اس لیے یہاں کوئی بھی اسلامی جماعت ایسی نہیں ، جو لانگ مارچ ، احتجاج اور دھرنا وغیرہ جیسے کام نہ کرتی ہو ۔ بلکہ احتجاج اور مارچ وغیرہ باقاعدہ ریکارڈ اور کیش کروائے جاتے ہیں ، کیونکہ اس جمہوری نظام میں یہ طریقہ کار اپنی رائے کے اظہار کا معروف ذریعہ ہے ۔ واللہ اعلم ۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

اس مطلب یہ کہ جمہوری نظام کے ہونے کی وجھہ سے اگر کوئی وزیراعظم وغیرہ کہ خلاف احتجاج کرے تو وہ اس حدیث کی بنیاد پر حرام نہیں قرار دیئے جا سکتے۔
تو ان حکمرانوں کہ خلاف جو جمہوری نظام میں ہمارے اوپر حکومت کر رہے ہیں ان کے خلاف بغاوت یا خوروج بھی اس حدیث کی بنیاد پر حرام قرار نہیں پاتا؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

اس مطلب یہ کہ جمہوری نظام کے ہونے کی وجھہ سے اگر کوئی وزیراعظم وغیرہ کہ خلاف احتجاج کرے تو وہ اس حدیث کی بنیاد پر حرام نہیں قرار دیئے جا سکتے۔
تو ان حکمرانوں کہ خلاف جو جمہوری نظام میں ہمارے اوپر حکومت کر رہے ہیں ان کے خلاف بغاوت یا خوروج بھی اس حدیث کی بنیاد پر حرام قرار نہیں پاتا؟
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دونوں میں فرق ہے ۔
لیکن کوئی حتمی بات کہنا مشکل ہے ۔
 
Top