• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا مسلمان کو تابوت میں دفنایا جا سکتا ہے۔

شمولیت
اکتوبر 11، 2011
پیغامات
90
ری ایکشن اسکور
116
پوائنٹ
70
میرے سسر جو کہ میرے پھپھا بھی تھے انگلینڈ میں فوت ہوئے اور آج آن کو پانچ دن بعد میانی صاحب قبرستان میں دفنایا گیا ۔ ان کو تابوت میں ہی دفنا دیا گیا جس میں انہیں لایا گیا تھا۔ کیا ایسا کرنا ٹھیک تھا؟؟

مولانا خادم حسین نے نماز جنازہ پڑھائی جو ان کے خاص دوست تھے۔

Sent from my SM-N920C using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
انگلینڈ میں فوت ہوئے اور آج آن کو پانچ دن بعد میانی صاحب قبرستان میں دفنایا گیا ۔ ان کو تابوت میں ہی دفنا دیا گیا جس میں انہیں لایا گیا تھا۔ کیا ایسا کرنا ٹھیک تھا؟؟
سؤال :حكم دفن الميت في تابوت
مات رجل وأوصى أن يدفن في تابوت فما الحكم ؟.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب :
الحمد لله
لم يختلف العلماء رحمهم الله تعالى في كراهة دفن الميت في تابوت إذا لم تكن هناك حاجة ، فإذا وجدت حاجة كما لو كانت الأرض ندية أو يخشى أن تحفرها السباع فإن بعض الفقهاء يجيز الدفن في التابوت إذاً .

جاء في "فتاوى اللجنة الدائمة" (2/312) :

"لم يعرف وضع الميت في تابوت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا عهد الصحابة رضي الله عنهم ، وخير للمسلمين أن يسيروا على نهجهم ، ولذا كُره وضع الميت في تابوت ، سواء كانت الأرض صلبة أو رخوة أم نديّة ، وإذا أوصى بوضعه في تابوت لم تنفذ وصيته . وأجاز الشافعية إذا كانت الأرض رخوة أو ندية ولا تنفذ وصيّته عندهم إلا في مثل هذه الحالة" اهـ .

وقال ابن قدامة :
وَلا يُسْتَحَبُّ الدَّفْنُ فِي تَابُوتٍ ; لأَنَّهُ لَمْ يُنْقَلْ عَنْ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلا أَصْحَابِهِ , وَفِيهِ تَشَبُّهٌ بِأَهْلِ الدُّنْيَا , وَالأَرْضُ أَنْشَفُ لِفَضَلاتِهِ اهـ .

وقال في "الإنصاف" :
يُكْرَهُ الدَّفْنُ فِي تَابُوتٍ , وَلَوْ كَانَ الْمَيِّتُ امْرَأَةً نَصَّ عَلَيْهِ الإمام أحمد اهـ .

وقال الشربيني الخطيب الشافعي في كتابه "مغني المحتاج" :
( وَيُكْرَهُ دَفْنُهُ فِي تَابُوتٍ ) بِالإِجْمَاعِ ; لأَنَّهُ بِدْعَةٌ ( إلا فِي أَرْضٍ نَدْيَةٍ أَوْ رِخْوَةٍ ) فَلا يُكْرَهُ لِلْمَصْلَحَةِ وَلا تُنَفَّذُ وَصِيَّتُهُ بِهِ إلا فِي هَذِهِ الْحَالَةِ , وَمِثْلُ ذَلِكَ مَا إذَا كَانَ فِي الْمَيِّتِ تَهْرِيَةٌ بِحَرِيقٍ بِحَيْثُ لا يَضْبُطُهُ إلا التَّابُوتُ اهـ .

وفي الموسوعة الفقهية :
يُكْرَهُ دَفْنُ الْمَيِّتِ فِي تَابُوتٍ بِالإِجْمَاعِ ; لأَنَّهُ بِدْعَةٌ , وَلا تُنَفَّذُ وَصِيَّتُهُ بِذَلِكَ , وَلا يُكْرَهُ لِلْمَصْلَحَةِ , وَمِنْهَا الْمَيِّتُ الْمُحْتَرِقُ إذَا دَعَتْ الْحَاجَةُ إلَى ذَلِكَ اهـ .
والله تعالى أعلم .

الإسلام سؤال وجواب

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ۔
ترجمہ :
ميت كو تابوت ميں دفن كرنے كا حكم
فوت ہونے والے شخص نے وصيت كى كے اسے تابوت ميں دفن كيا جائے، اس كا حكم كيا ہے ؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــ۔
جواب
الحمد للہ:

بغير كسى ضرورت كے ميت كو تابوت ميں دفن كرنے كى كراہت پر علماء رحمہ اللہ تعالى كا كوئى اختلاف نہيں، ليكن اگر ضرورت ہو: مثلا اگر زمين نرم اور گيلى ہو يا اسے وحشى جانوروں كے كھودنے كا خدشہ ہو تو بعض فقھاء نے ايسى حالت ميں ميت كو تابوت ميں دفن كرنے كى اجازت دى ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں ہے:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام كے عہد مبارك ميں ميت كو تابوت ميں دفن كرنا معروف نہيں تھا، اور مسلمانوں كے ليے بہترى اسى ميں ہے كہ وہ بھى انہيں كے طريقہ پر عمل كريں.
اور اسى ليے چاہے زمين سخت ہو، يا نرم اور گيلى يا پھر اسے وحشى جانوروں كے كھودنے كا خدشہ ہو ميت كو تابوت ميں دفن كرنا مكروہ سمجھا گيا ہے.
اور شافعى حضرات نے زمين نرم يا گيلى ہونے كى صورت ميں ميت كو تابوت ميں دفن كرنے كى اجازت دى ہے، اور شافعيہ كے ہاں بھى اس حالت كے علاوہ اس كى وصيت پر عمل نہيں كيا جائےگا" اھـ (ديكھيں: فتاوى الجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 2 / 312 ).

امام ابن قدامۃ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اور تابوت ميں دفن كرنا مستحب نہيں سمجھا جاتا، كيونكہ نہ تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے يہ منقول ہے، اور نہ ہى صحابہ كرام رضوان اللہ عليہم اجمعين سے، اور پھر اس ميں دنياوى لوگوں سے مشابھت بھى ہے، اورزمين اس كے فضلات كو خشك كرنے كى زيادہ اہليت ركھتى ہے. اھـ

اور " الانصاف " ميں ہے :
تابوت ميں دفن كرنا مكروہ ہے، چاہے عورت ہى كيوں نہ ہو، امام احمد رحمہ اللہ تعالى نے يہى بيان كيا ہے. اھـ

اور الخطيب شربينى شافعى نے اپنى كتاب" مغنى المحتاج" ميں كہا ہے:
اور بالاجماع ( اور ميت كو تابوت ميں دفن كرنا مكروہ ہے ) كيونكہ يہ بدعت ہے، ( مگر يہ كہ زمين گيلى يا نرم ہو ) تو مصلحت كے پيش نظر مكروہ نہيں، اور اس حالت كے علاوہ اس كى وصيت پر بھى عمل نہيں كيا جائےگا، اور اسى طرح اگر ميت آگ سے جل چكى ہو اور وہ تابوت كے بغير اكٹھى نہ ركھى جاسكتى ہو تو پھر دفن كيا جا سكتا ہے. اھـ

اور الموسوعۃ القھيۃ ميں ہے:

بالاجماع ميت كو تابوت ميں دفن كرنا مكروہ ہے؛ كيونكہ يہ بدعت ہے، اور ايسا كرنے ميں ميت كى وصيت پر بھى عمل نہيں كيا جائےگا، اور مصلحت كے پيش نظر مكروہ نہيں ہے، اس مصلحت ميں جلى ہوئى ميت بھى شامل ہے جبكہ اس كى ضرورت پيش آجائے. اھـ

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب
 
Top