’’ مقلد ‘‘ کی ضد ’’ غیر مقلد ‘‘ نہ سہی لیکن جو مقلد نہیں ہوتا ظاہر ہے وہ ’’ غیر مقلد ‘‘ ہی ہوتا ہے ۔ ( مسکراہٹ )
میرا چونکہ یہ ذہن ہے اس لیے میں لفظ ’’ غیر مقلد ‘‘ کو نہ تو برا سمجھتا ہوں اور نہ ہی ’’ گالی ‘‘ تصور کرتا ہوں ۔
البتہ ایسے لوگوں پر مجھے یقینا حیرانی ہوتی ہے جو اس کو ’’ گالی ‘‘ سمجھتے ہیں ( چاہے دینے والے یا لینے والے ) ۔
میرے نزدیک لفظ ’’ مقلد ‘‘ نسبتا زیادہ مستحق ہے کہ اسے طعنہ سمجھا جائے ۔
کیونکہ ’’ تقلید ‘‘ کرنا کوئی خوبی نہیں بلکہ خامی ہے ۔
بہر صورت ایک ایسے دور میں جہاں ’’ خوبی اور خامی ‘‘ کے معیار بدلتے رہتے ہیں اور داڑھی نہ رکھنے والے ، رکھنے والوں کو معیوب سمجھتے ہیں ، نماز نہ پڑھنے والے خود کو بہتر اور مولویوں کو کم تر سمجھتے ہیں وہاں ’’ مقلد و غیر مقلد ‘‘ بھی اسی طرح چل سکتا ہے بلکہ چل گیا ہے ۔