اہل علم سے گزارش ہے کہ اسکا جلد از جلد جواب دیں
ان احادیث سے مراد وہ شخص ہے جس کی موت قریب ہو
امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر باب منعقد کیا ہے :
باب ما جاء في تلقين المريض عند الموت والدعاء له عنده
باب: موت کے وقت مریض کو لا الہٰ الا اللہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان
حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف البصري حدثنا بشر بن المفضل عن عمارة بن غزية عن يحيى بن عمارة عن ابي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لقنوا موتاكم لا إله إلا الله ". قال: وفي الباب عن ابي هريرة وام سلمة وعائشة وجابر وسعدى المرية وهي: امراة طلحة بن عبيد الله. قال ابو عيسى: حديث ابي سعيد حديث حسن غريب صحيح.(سنن الترمذی ،حدیث نمبر: 976 )
سیدنا ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مرنے والے لوگوں کو جو بالکل مرنے کے قریب ہوں «لا إله إلا الله» کی تلقین ۱؎ کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابو سعید خدری کی حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ام سلمہ، عائشہ، جابر، سعدی مریہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- سعدی مریہ طلحہ بن عبیداللہ کی بیوی ہیں۔
مزید تخریج :
صحیح مسلم/الجنائز ۱ (۹۱۶)، سنن ابی داود/ الجنائز ۲۰ (۳۱۱۷)، سنن النسائی/الجنائز ۲۰ (۳۱۱۷)، سنن النسائی/الجنائز ۴ (۱۸۲۷)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۳ (۱۴۴۵)، (تحفة الأشراف : ۴۴۰۳)، مسند احمد (۳/۳) (صحیح)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی میں اس حدیث کے تحت لکھا ہے :
قوله (لقنوا موتاكم لا إله إلا الله) قال النووي في شرح مسلم معناه من حضره الموت ذكروه لا إله إلا الله ليكون آخر كلامه كما في الحديث من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة ‘‘
یعنی امام نووی فرماتے ہیں :
اس حدیث میں (موتاکم ) سے مراد قریب المرگ ،یعنی جس کی موت قریب ہو وہ ہے ،اس کو کلمہ کی تلقین کا اس لئے کہا تاکہ اس کا آخری کلام (لا إله إلا الله )ہو۔جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ جس کا آخری کلام ۔۔لا إله إلا الله۔۔ہو وہ جنت میں جائے گا ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور عون المعبود شرح سنن ابی داود میں ہے :
’’ (لقنوا موتاكم) أي ذكروا من حضره الموت منكم بكلمة التوحيد أو بكلمتي الشهادة بأن تتلفظوا بها أو بهما عنده ليكون آخر كلامه كما في الحديث من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة وقال السندي المراد من حضره الموت لا من مات ‘‘
یعنی تم میں جس کی موت قریب ہو اس کو کلمہ کی یاد دہانی کرواؤ ۔کلمہ لا الہ الا اللہ ۔یا۔لا إله إلا الله محمد رسول اللہ ۔پڑھ کر ۔۔ تاکہ اس کا آخری کلام (لا إله إلا الله )ہو۔
جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ جس کا آخری کلام ۔۔لا إله إلا الله۔۔ہو وہ جنت میں جائے گا ۔
اور علامہ سندھی حنفی کہتے ہیں :
کہ اس سے مراد محتضر ہے ،موت جس کے سر پر کھڑی ہو ،نا کہ مردہ (جو سن بھی نہیں سکتا اور بول بھی نہیں سکتا )