• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا میت کو تلقین کرنا ابن ماجہ کی ایک حدیث سے ثابت ہے؟؟

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اہل علم سے گزارش ہے کہ اسکا جلد از جلد جواب دیں

1012586_733044603492637_8468116466038988837_n.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
اہل علم سے گزارش ہے کہ اسکا جلد از جلد جواب دیں
ان احادیث سے مراد وہ شخص ہے جس کی موت قریب ہو
امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر باب منعقد کیا ہے :

باب ما جاء في تلقين المريض عند الموت والدعاء له عنده
باب: موت کے وقت مریض کو لا الہٰ الا اللہ کی تلقین کرنے اور اس کے پاس اس کے حق میں دعا کرنے کا بیان

حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف البصري حدثنا بشر بن المفضل عن عمارة بن غزية عن يحيى بن عمارة عن ابي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:‏‏‏‏ " لقنوا موتاكم لا إله إلا الله ". قال:‏‏‏‏ وفي الباب عن ابي هريرة وام سلمة وعائشة وجابر وسعدى المرية وهي:‏‏‏‏ امراة طلحة بن عبيد الله. قال ابو عيسى:‏‏‏‏ حديث ابي سعيد حديث حسن غريب صحيح.(سنن الترمذی ،حدیث نمبر: 976 )

سیدنا ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مرنے والے لوگوں کو جو بالکل مرنے کے قریب ہوں «لا إله إلا الله» کی تلقین ۱؎ کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابو سعید خدری کی حدیث حسن غریب صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ام سلمہ، عائشہ، جابر، سعدی مریہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- سعدی مریہ طلحہ بن عبیداللہ کی بیوی ہیں۔
مزید تخریج :
صحیح مسلم/الجنائز ۱ (۹۱۶)، سنن ابی داود/ الجنائز ۲۰ (۳۱۱۷)، سنن النسائی/الجنائز ۲۰ (۳۱۱۷)، سنن النسائی/الجنائز ۴ (۱۸۲۷)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۳ (۱۴۴۵)، (تحفة الأشراف : ۴۴۰۳)، مسند احمد (۳/۳) (صحیح)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی میں اس حدیث کے تحت لکھا ہے :
قوله (لقنوا موتاكم لا إله إلا الله) قال النووي في شرح مسلم معناه من حضره الموت ذكروه لا إله إلا الله ليكون آخر كلامه كما في الحديث من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة ‘‘
یعنی امام نووی فرماتے ہیں :
اس حدیث میں (موتاکم ) سے مراد قریب المرگ ،یعنی جس کی موت قریب ہو وہ ہے ،اس کو کلمہ کی تلقین کا اس لئے کہا تاکہ اس کا آخری کلام (لا إله إلا الله )ہو۔جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ جس کا آخری کلام ۔۔لا إله إلا الله۔۔ہو وہ جنت میں جائے گا ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور عون المعبود شرح سنن ابی داود میں ہے :
’’ (لقنوا موتاكم) أي ذكروا من حضره الموت منكم بكلمة التوحيد أو بكلمتي الشهادة بأن تتلفظوا بها أو بهما عنده ليكون آخر كلامه كما في الحديث من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة وقال السندي المراد من حضره الموت لا من مات ‘‘
یعنی تم میں جس کی موت قریب ہو اس کو کلمہ کی یاد دہانی کرواؤ ۔کلمہ لا الہ الا اللہ ۔یا۔لا إله إلا الله محمد رسول اللہ ۔پڑھ کر ۔۔ تاکہ اس کا آخری کلام (لا إله إلا الله )ہو۔
جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ جس کا آخری کلام ۔۔لا إله إلا الله۔۔ہو وہ جنت میں جائے گا ۔
اور علامہ سندھی حنفی کہتے ہیں :
کہ اس سے مراد محتضر ہے ،موت جس کے سر پر کھڑی ہو ،نا کہ مردہ (جو سن بھی نہیں سکتا اور بول بھی نہیں سکتا )
 
Last edited:

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
جزاک اللہ خیراً بھائی جان

اللہ آپکے علم میں مزید اضافہ کرے

بھائی جان اگر حوالہ لکھ دیں تو بڑی مہربانی ہوگی تاکہ آپ کی اس تحریر کو میں رومن انگلش میں ٹرانسلیٹ کر کے لوگوں تک پہنچا سکوں جس کو اردو نہیں آتی

جزاک اللہ خیرا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
بھائی جان اگر حوالہ لکھ دیں تو بڑی مہربانی ہوگی تاکہ آپ کی اس تحریر کو میں رومن انگلش میں ٹرانسلیٹ کر کے لوگوں تک پہنچا سکوں جس کو اردو نہیں آتی
محترم بھائی کس چیز کا حوالہ چاہئے ؟؟
دوسری بات یہ کہ اللہ تعالی آپکو جزائے خیر سے نوازے ،جو آپ اتنی کوشش سے دینی تحریروں کو رومن شکل میں پیش کرتے ہیں ۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
ان تینوں کی کتاب کا نام اور صفحہ نمبع بھی بتلا دیں

اور تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذی میں اس حدیث کے تحت لکھا ہے :
قوله (لقنوا موتاكم لا إله إلا الله) قال النووي في شرح مسلم معناه من حضره الموت ذكروه لا إله إلا الله ليكون آخر كلامه كما في الحديث من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة ‘‘
یعنی امام نووی فرماتے ہیں :
اس حدیث میں (موتاکم ) سے مراد قریب المرگ ،یعنی جس کی موت قریب ہو وہ ہے ،اس کو کلمہ کی تلقین کا اس لئے کہا تاکہ اس کا آخری کلام (لا إله إلا الله )ہو۔جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ جس کا آخری کلام ۔۔لا إله إلا الله۔۔ہو وہ جنت میں جائے گا ۔

اور عون المعبود شرح سنن ابی داود میں ہے :
’’ (لقنوا موتاكم) أي ذكروا من حضره الموت منكم بكلمة التوحيد أو بكلمتي الشهادة بأن تتلفظوا بها أو بهما عنده ليكون آخر كلامه كما في الحديث من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة وقال السندي المراد من حضره الموت لا من مات ‘‘
یعنی تم میں جس کی موت قریب ہو اس کو کلمہ کی یاد دہانی کرواؤ ۔کلمہ لا الہ الا اللہ ۔یا۔لا إله إلا الله محمد رسول اللہ ۔پڑھ کر ۔۔ تاکہ اس کا آخری کلام (لا إله إلا الله )ہو۔
جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ جس کا آخری کلام ۔۔لا إله إلا الله۔۔ہو وہ جنت میں جائے گا ۔
اور علامہ سندھی حنفی کہتے ہیں :
کہ اس سے مراد محتضر ہے ،موت جس کے سر پر کھڑی ہو ،نا کہ مردہ (جو سن بھی نہیں سکتا اور بول بھی نہیں سکتا )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
ان تینوں کی کتاب کا نام اور صفحہ نمبع بھی بتلا دیں
تینوں کتابوں کے نام بھی ساتھ لکھے ہیں ۔اور صفحہ کی ضرورت اس لئے نہیں کہ جہاں یہ حدیث ہے وہاں ساتھ ہی یہ شرح بھی ہوگی ،
بہرحال اب ان کے سکین پوسٹ کر رہا ہوں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تلقين نووي 2.jpg

تلقين عون 2.jpg
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اہل علم سے گزارش ہے کہ اسکا جلد از جلد جواب دیں

15791 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اس روایت کی تحقیق یہاں ملاحظہ کریں
http://forum.mohaddis.com/threads/تلقین-المیت-سے-متعلق-روایات-کا-تحقیقی-جائزہ.34408/#post-270869
جزاک اللہ خیراً
 
Top