• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا میں پاگل ہوں ؟

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
میں دوستوں سے کچھ سوال پوچھتا ہوں اور وہ جواب دینے کے بجائے مجھےپاگل ای اوئےےےے کہہ کر جان چھڑا لیتے ہیں، بس پتھر اور کنکر نہیں مارتے ، ان کی بڑی مہربانی ہے یہ بھی
اس لئے میں یہاں آیا ہوں تاکہ کنفرم ہو سکے کہ میں پاگل ہوں یا نہیں ،
دیکھو جی بات کچھ اسطرح ہے کہ ایک کمپنی ہے وہاں پر ملازم ہیں ، اور کچھ افسر ہیں ، اب ملازم ہی نہ ہوں تو افسر کون ہوگا ؟ ظاہر ہے آپ راہ چلتے کسی بندہ کو تو افسر نہیں مان لو گے ؟ کمپنی کا ہونا ضروری ہے ، ملازموں کا ہونا ضروری ہے تب افسر ٹائپ کی سیٹ ملی گی نا ؟ ، ٹھیک اسی طرح ٹی وی ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے والے لوگوں ، شادیوں پر مجرا کا ڈانس دکھانے والیاں ، گانے والیاں ان سب کو شریف آدمی (لفظ ، شریف آدمی بھی کیا خوب لفظ ہے وضاحت آگے آئے گی) اپنی ماں بہن ، بیٹی کی روپ میں کبھی پسند نہیں کرے گا اور ایسے لوگوں کو عوام کنجر قسم کے لوگوں کے نام سے یاد کرتی ہے ، مگر مسئلہ یہ ہے کہ ان کو سپورٹ کرنے اور دیکھنے والے اور پسند کرنے والے ہی نہیں ہوں گے تو یہ لفظ اور کام اپنی موت آپ مر جائے گا ، مگر نہیں ان کو دیکھنے والے ان کو سپورٹ کرنے والے ، ان کو اپنی بڑی بڑی پارٹیوں میں بلانے والے شرفاء ، ان کو پسند کرنے والے ان کو آئڈئیل ماننے والے ان کے فین ہونے کا دعوی کرنے والے لوگ ماہا گورو کنجر کیوں نہیں (میں ان کو کو شرفاء ماننے کو تیار نہیں بلکہ میں ان کو سب سے بڑا کنجر سمجھتا ہوں) ؟ مگر وہ پھر بھی شریف کہلاتے ہیں جو کنجریوں کا ڈانس دیکھتے ہیں ، فلمیں دیکھتے ہیں ، ان کے فین ہونے اور شوقین ہونے کا دم بھرتے ہیں ، ان کے ڈرامے پسند کرتے ہیں ؟؟ کیوں ؟

شریفوں کی شادیوں میں آدھی ننگی عورتوں کا ڈانس کا شو کرانے والے شرفاء اپنی ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کی موجودگی میں ان کو بلاتے ہیں ، انٹرٹینمنٹ کے نام پر ، لیکن رولا وہی سوال وہی کہ کنجروں کو بلانے والے سے بڑے کنجر کیوں نہیں ؟؟

ایک بھولے سے بھولا آدمی بھی جانتا ہے کہ گناہ کے وسائل و مواقع مہیا ہونے پر ایک شریف النفس انسان بھی بڑے آرام سے بہک جاتا ہے مگر ہم اپنی بیٹیوں کو ، بہنوں کو اعلی تعلیم کے نام پر مخلوط (میں صرف مخلوط تعلیم کے حق میں نہیں ،مرد و عورت کی الگ الگ اور اسلامی تعلیمات کے مطابق جدید تعلیم پر مجھے خوشی ہوگی) کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ضرور بھیجتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس کی عزت کے بچنے کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہیں ، لیکن یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ ہماری بیٹی ایسی ہے ہی نہیں، ہمیں اس پر اعتماد ہے، اس جملہ کی اس قدر یقین اور بھروسے کے ساتھ ادائگی پر ایک بار تو شیطان پر بھی لرزہ طاری ہو جاتا ہوگا اور وہ فکر مند ہو کر بیمار پڑ جاتا ہوگا ،

(میں جانتا ہوں کہ کچھ عورتیں واقعی اپنی عزت کی حفاظت کرنا جانتی ہیں اگر کسی مجموعی گناہ میں مبتلا سو میں سے نوے فیصد ہوں تو اسلوب کے مطابق اسے سو فیصد ہی شمار کیا جاتا ہے کیونکہ صحیح حدیث کے مطابق جب کسی قوم پر عذاب آتا ہے تو سب پر آتا ہے چاہے ان میں نیک ہی کیوں نہ ہوں ، پھر ان کو ان کے اعمال کے مطابق اٹھایا جائے گا(صحیح بخاری ، کتاب الفتن) زنا کے وسائل مہیا کرنے والے اڈے کے لوگ اگر خبیث ترین اور بے غیرت ہیں تو اپنی بیٹیوں ، بہنوں کو زنا کی طرف جدید مخلوط تعلیم کے نام پر جھونکنے والے کون ہیں ، ان کا کیا نام رکھوں ؟؟

پردہ کرنے والیاں اور حجاب میں رہنے والیاں جو کسی غیر محرم کو اپنا چہرہ دکھانا گناہ سمجھتی ہیں ، وہی بیٹھ کر اگر ٹی وی پر غیر محرم مردوں کو دیکھیں ، ان سے متاثر ہوں ، تو میری سمجھ سے باہر ہے کہ جدید ذرائع سے غیر محرم دیکھنا جائز کیسے ؟
شادیوں میں وہی حجاب ، دوپٹہ اور جسم ڈھکنے والے کپڑوں کا تصور ہی ختم ہو جاتا ہے ، کیا خوشی کے موقع پر احکام بدل جاتے ہیں ؟

جو مرد حضرات دوسروں کی بہن بیٹیوں کی عزتوں کے درپے ہیں وہ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ جن جن ٹرکس اور تکنیکس کا وہ سہارا لیتے ہیں ، کیا باقی مرد تمہاری بہن بیٹیوں پر وہی حربے استعمال نہیں کرتے یا دنیا کے باقی مرد مر گئے ہیں ؟؟

جن گناہوں کو آج ہم نے معمولی سمجھ لیا ہے تو خوب جان لیں کہ شرابی ، زانی ، نشئی ، عورتوں کے دلال ، فاحشہ ڈانسر قسم کے لوگ بھی آپ کی طرح اپنے گناہوں کو معمولی سمجھتے ہیں بس فرق صرف اتنا ہے کہ وہ ان امور کی شدت میں کچھ آگے بڑھ گئے ہیں بلکل ویسے ہی جیسے آج سے سو سال پہلے کے لوگوں کو زندہ کر دیا جائے تو وہ آپ کے ان گناہوں کی شدت کو اتنا ہی برا سمجھیں گے جتنا آپ اپنے گناہوں سے ذیادہ میں مبتلا لوگوں کو سمجھتے اور برا بھلا کہتے ہیں ،
--------------------------
ہاں اصل بات تو میں پوچھنا بھول ہی گیا ، بتائیں کیا میں پاگل ہوں ؟؟؟ میرے دوست ایسا کہتے ہیں
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
مگر نہیں ان کو دیکھنے والے ان کو سپورٹ کرنے والے ، ان کو اپنی بڑی بڑی پارٹیوں میں بلانے والے شرفاء ، ان کو پسند کرنے والے ان کو آئڈئیل ماننے والے ان کے فین ہونے کا دعوی کرنے والے لوگ ماہا گورو کنجر کیوں نہیں (میں ان کو کو شرفاء ماننے کو تیار نہیں بلکہ میں ان کو سب سے بڑا کنجر سمجھتا ہوں) ؟ مگر وہ پھر بھی شریف کہلاتے ہیں جو کنجریوں کا ڈانس دیکھتے ہیں ، فلمیں دیکھتے ہیں ، ان کے فین ہونے اور شوقین ہونے کا دم بھرتے ہیں ، ان کے ڈرامے پسند کرتے ہیں ؟؟ کیوں ؟

لیکن رولا وہی سوال وہی کہ کنجروں کو بلانے والے سے بڑے کنجر کیوں نہیں ؟؟
ایک اصطلاح میں ایسے لوگوں کو تماش بین کہا جاتا ہے۔ آپ ان کو جو مرضی کہہ لیں۔ ایسے لوگ عیاش، بدکار، اوباش وغیرہ بھی کہلاتے ہیں۔ کوئی اپنے تئیں شرفاء کی فہرست میں شامل ہوتا رہے اس سے حقیقت نہیں بدلتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ہاں اصل بات تو میں پوچھنا بھول ہی گیا ، بتائیں کیا میں پاگل ہوں ؟؟؟ میرے دوست ایسا کہتے ہیں
پیارے بھائی! اچھے دوست بھی مل جاتے ہیں جو آپ کو پاگل نہیں کہیں گے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جو لوگ پاگل خانہ کی چہار دیواری میں بند ہوتے ہیں اسے پاگل خانہ سے ”باہر“ والے پاگل کہتے اور سمجھتے ہیں۔ لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ پاگل خانہ کے ”اندر“ رہنے والے ”باہر“ والون کو پاگل کہتے اور سمجھتے ہیں۔ کیا سمجھے ؟ نہیں سمجھے ؟ لیجئے مزید آسان الفاظ میں سمجھاتا ہوں۔

اگر میرا شمار ان تماشوں کو دیکھنے والوں، انہیں پسند کرنے والوں اور انہیں دامے، درمے، سخنے سپورٹ کرنے والوں میں ہوتا ہے تو یقیناً میرے نزدیک آپ پاگل ہیں۔ گویا عوام الناس کی اکثریت کے نزدیک آپ پاگل ہیں۔

لیکن اگر ”حسن اتفاق“ سے میں ایسا نہیں ہوں تو پھر آپ ”غیر پاگل“ ہی نہیں بلکہ بہت بڑے عقلمند اور دانشور ہیں۔ لیکن ایسا کہنے والے نہایت اقلیت میں ہوں گے۔ اور آپ جانتے ہی ہیں کہ نقار کانے میں طوطی کی کون سنتا ہے۔ لہٰذا آپ خود سمجھ جائیں کہ آپ کیا ہیں (ابتسامہ)
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
زبردست شاک۔۔۔۔بہت لرزہ دینے والی اور زبردست تحریر ہے۔
المیہ یہ بھی ہے کہ ہر انسان "اچھائی" دوسروں کے لیے سمجھتا ہے اور اپنے گریبان میں جھانکنا گوارا بھی نہیں کرتا۔
آج اس وقت میں یہ ہمارا خود ساختہ دین اور معیار ہے کہ جہاں جو چاہا کر لیا ، اور جو چاہا چھوڑ دیا۔یہ ہر گز وہ دین نہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے تھے۔
 
شمولیت
جولائی 06، 2014
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
ہاں اصل بات تو میں پوچھنا بھول ہی گیا ، بتائیں کیا میں پاگل ہوں ؟؟؟ میرے دوست ایسا کہتے ہیں
میرے بھائی.... ہر وہ "آدمی" پاگل ہی کہلاۓ گا جو اندھوں کے شہر میں آئینہ بیچے گا.
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
ہاں اصل بات تو میں پوچھنا بھول ہی گیا ، بتائیں کیا میں پاگل ہوں ؟؟؟ میرے دوست ایسا کہتے ہیں
یہ آپ کے دوستوں کا "وہم" ہے ۔۔کہتے ہیں کہ وہم خود دور کیا جائے تو ہی ہوتا ہے یہ کسی دوسرے کے بس کا روگ نہیں!
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
السلام علیکم -

کسی زی شعور انسان کی پاگل کہنا کو نئی بات نہیں- اس خرافاتی عمل نے تو انسان کی پیدائش سے ہی جنم لے لیا تھا- جب الله کے برگزیدہ پیغمبروں نے اپنی اپنی قوموں کو الله کی وحدانیت کی طرف بلانا شروع کیا- تو کبھی مجنوں کہا گے کبھی کاہن کہا گیا تو کبھی شاعر کہا گیا - سب سے زیادہ ہمارے پیارے نبی محمّد صل الله علیہ و آ لہ وسلم کو خرافاتی القاب دیے گئے -بے شمار سلام ہے انبیاء اور ہمارے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم پر کے انہوں نے بڑے صبر و حوصلے سے ان تمام چیزوں کو برداشت کیا - اور الله نے بھی انہی کا سر نیچا کیا جنہوں نے اس بد عمل میں حصّہ لیا اور وہی کافر کہلاے جو انبیاء کی دعوت کا مذاق بناتے رہے -

يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ سوره یٰسین ٣٠
انتہائی افسوس ہے بندوں پر کہ ان کے پاس ایسا کوئی بھی رسول نہیں آیا جن کا انہوں نے مذاق نہ بنایا ہو-


لہذا اگر ان نظریات پر جو آپ نے اوپر بیان کیے ہیں اگر کوئی آپ کو پاگل سمجھتا یا کہتا ہے تو آپ خوش قسمت ہیں- الله کی راہ میں وہی ستاہے اور پرشان کیے جاتے ہیں جن پر الله کا خاص فضل و کرم ہوتا ہے -

اور آپ کا یہ جملہ واقعی بہت دلچسپ اور قابل ذکر ہے -

"لیکن یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ ہماری بیٹی ایسی ہے ہی نہیں، ہمیں اس پر اعتماد ہے، اس جملہ کی اس قدر یقین اور بھروسے کے ساتھ ادائگی پر ایک بار تو شیطان پر بھی لرزہ طاری ہو جاتا ہوگا اور وہ فکر مند ہو کر بیمار پڑ جاتا ہوگا"
 

رانا ابوبکر

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
ہاں اصل بات تو میں پوچھنا بھول ہی گیا ، بتائیں کیا میں پاگل ہوں ؟؟؟ میرے دوست ایسا کہتے ہیں
ارے بھائی کیا بات کرتے ہیں یار! آپ تو اچھے اچھوں کو پاگل بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں (ماشاء اللہ)۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو نمایاں فہم و عقل عطا کی ہے۔ مجھے یقین ہے جس کا آپ کو خود بھی پتہ ہوگا۔(خود اعتمادی لازمی ہے)
میں آپ کو ایک بات بتاتا ہوں۔ انسان جب منزل کی طرف جارہا ہو تو راستے میں بہت سے کتے ملتے ہیں جو آپ پر بھونکتے ہیں۔ یہاں آپ کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ راستے میں ان کتوں سے الجھنا ہے یا منزل کی طرف چلتے جانا ہے۔ جو لوگ راستے میں اِن کتوں سے الجھ پڑتے ہیں یا تو وہ منزل پر پہنچ نہیں پاتے یا پھر پہنچتے پہنچتے بہت دیر ہو جاتی ہے۔ سو راستے میں ملنے والے کتوں کو بھونکنے دینا چاہیے ان کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے،آپ کو بس منزل کی طرف بڑتے جانا ہے۔
دوسری بات یہ کہ آج کا انسان مصلحتوں میں پھنس چکا ہے۔ وہ سب کچھ جانتے بوجھتے بھی خود کو مجبور سمجھ کر معاشرے کے ان عوامل کا حصہ بن رہا ہے جو آپ نے اوپر ذکر کیے ہیں۔ اب لوگ کہتے ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں لڑکیوں کا مخلوط ادارے میں پڑھنا ٹھیک نہیں۔ لیکن یار اگر بیٹیوں یا بہنوں کو اچھی تعلیم نہ دی جائے اچھے رشتے نہیں ملتے، یا ہم معاشرے کے معیار سے کٹ جائیں گے وغیرہ۔ اور ان کا کہنا ہے کہ اعلیٰ تعلیم دینے کے لیے اعلیٰ اداروں میں پڑھانا پڑتا ہے جو کہ تقریباً سارے کے سارے ہی مخلوط نظام تعلیم رکھتے ہیں۔ اور میڈیا والی بات تو بہت سے عالم ہمارے سامنے یہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ آپ نے آج سے چالیس پچاس سال پہلے میڈیا کو مسترد کر دیا تھا تو اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب میڈیا پر باطل لوگوں کا قبضہ ہے اور ایک بہت بڑے ہتھیار کے طور پر وہ ہمارے خلاف استعمال کررہے ہیں۔ لہٰذا ب بھی وقت ہے میڈیا میں آئیں تبلیغ دین کریں۔ اچھا اب یہاں پھر مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ اگر ہم نیوز وغیرہ سننے کے لیے ٹی وی استعمال کرتے ہیں تو اپنی عورتوں کو کیسے روک سکتیں ہیں اس سے جو چیز گھر میں موجود ہے اور ہم خود اس کا استعمال کر رہے ہیں۔ اور ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ صرف اسلامی چینلز بنا کر ہی تبلیغ دین کرنا چاہیں تو وہ ایک معمووووولی سی مقدار میں لوگ دیکھتے ہیں۔ اس سے کوئی خواطر خواہ فائدہ نہیں ہوگا۔ فائدہ اس سے ہوگا کہ آپ بھی ان میں گھس کر ان کو شکست دیں (خیر یہ ایک ذاتی مؤقف بھی ہو سکتا ہے)۔ مثال کے طور مرکزی جمیعت پہلے ٹی وی چینلز کے خلاف رہی، تب تک دوسرےمسالک یا بغیر کسی مسلک والے لوگ آگے نکل گئےتو اب ان کو پتہ چلا تو وہ بھی میدان میں آگئے ۔ اسی طرح جماعت الدعوۃ تو تصویر کے ہی خلاف تھی، لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ میڈیا میں ان کے خلاف ایک بہت بڑا پراپیگنڈہ ہو رہا ہے تو انہوں نے نہ صرف ویڈیو بنانے کی اجازت دے دی بلکہ تواتر سے نیوز چینلز کو اپنے انٹرویوز ریکارڈ کروائے۔ یہ سارے مسائل ہیں جن میں لوگ کچھ حد تک کنفوژڈ نظر آتے ہیں۔
(ان ساری باتوں سے میں خود بھی متفق نہیں ہوں، البتہ ایسے نظریات اور مصلحتیں لوگوں میں بکثرت دیکھنے کو ملتی ہیں)
 
Top