• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا پاوں چھونا جائز ہے

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
السلام و علیکم۔

کیا کسی کے پاوں احتراما چھونا جائز ہے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بھائی معذرت کے ساتھ سوالات کو سوالات و جوابات والے سیکشن میں ہی پوسٹ کیا کریں۔ذرا یہاں آئیں۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
کلیم حیدر بھائی ہمیں سوال و جوابات سیکشن میں کچھ لکھنے کی اجازت کیوں نہیں ہے؟ کئی دفع ایسا ہوتا ہے کہ مجھے کسی سوال کے جواب میں علماء کے فتاویٰ کا علم ہوتا ہے، جو میں دے سکتا ہوں، لیکن اس رکاوٹ کی وجہ سے علما کے وہ بہترین جوابات دینے سے رہ جاتا ہوں۔ اکرام محمدی بھائی نے سوال و جوابات سیکشن میں ایک تفصیلی سوال لکھا ہے جس کا جواب مجھے آتا ہے لیکن دینے سے قاصر ہوں۔ براہ کرم اس پولیسی کو Change کر دیں تو بہتر ہو گا۔

جزاک اللہ خیراً
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اگر اسی سوال کا جواب ہے جو اوپر بیان ہوا ہے تو آپ اسے یہاں نقل کر سکتے ہیں۔ کیونکہ بقیہ شرکاء کی طرف سے جواب نہ دینے کی پابندی صرف سوالات وجوابات سیکشن میں عائد کی گئی ہے۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
کلیم حیدر بھائی ہمیں سوال و جوابات سیکشن میں کچھ لکھنے کی اجازت کیوں نہیں ہے؟ کئی دفع ایسا ہوتا ہے کہ مجھے کسی سوال کے جواب میں علماء کے فتاویٰ کا علم ہوتا ہے، جو میں دے سکتا ہوں، لیکن اس رکاوٹ کی وجہ سے علما کے وہ بہترین جوابات دینے سے رہ جاتا ہوں۔ اکرام محمدی بھائی نے سوال و جوابات سیکشن میں ایک تفصیلی سوال لکھا ہے جس کا جواب مجھے آتا ہے لیکن دینے سے قاصر ہوں۔ براہ کرم اس پولیسی کو Change کر دیں تو بہتر ہو گا۔

جزاک اللہ خیراً
رضا بھائی،
چونکہ یہ عام سوالات و جوابات نہیں ہیں۔ بلکہ عموماً شرعی احکام یا کسی خاص علم سے متعلق سوالات ہوتے ہیں جن کے جوابات کا مقصد سائل کی شرعی رہنمائی ہوتی ہے اور یہ انتہائی حساس کام ہے جس کے لئے نہایت محتاط اور ثقہ عالم دین کی ضرورت ہے۔ جس کی وجہ سے عام قارئین سمیت دیگر علمائے کرام پر بھی خاص اس سیکشن میں لکھنے کی پابندی ہے۔ ہمیں اندازہ ہے کہ اس پابندی کی وجہ سے کچھ اچھے مضامین بھی منظر عام پر آنے سے رہ سکتے ہیں۔ لیکن چونکہ عام اجازت حکمت کے منافی تھی لہٰذا یہ پابندی عائد کرنا پڑی۔
البتہ اس کا حل ممکن ہے وہ یوں کہ اگر آپ کو کسی سوال کے جواب کا معلوم ہو تو آپ ابو الحسن علوی بھائی کو بذریعہ ذاتی پیغام بھیج سکتے ہیں۔ اگر وہ اس جواب کو مناسب سمجھیں گے تو اپنے جواب کے ساتھ ہی نقل کر دیں گے۔ ان شاءاللہ۔
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
حكم تقبيل يد الرجل الصالح والانحناء له
السؤال : ما حكم تقبيل يد الرجل الصالح والانحناء له؟

الجواب :

الحمد لله

"أما تقبيل اليد فذهب جمهور من أهل العلم إلى كراهته ولا سيما إذا كان عادة ، أما إذا فعل بعض الأحيان عند بعض اللقاءات فلا حرج من ذلك مع الرجل الصالح ؛ مع الأمير الصالح ، مع الوالد أو شبه ذلك فلا حرج في ذلك ، لكن اعتياده يكره .

وبعض أهل العلم حرم ذلك إذا كان معتاداً دائماً عند اللقاء ، أما فعله في بعض الأحيان فلا حرج في ذلك .

أما السجود على اليد كونه يسجد على اليد ويضع جبهته على اليد هذا السجود محرم ، ويسميه أهل العلم السجدة الصغرى ، هذا لا يجوز كونه يضع جبهته على يد الإنسان سجوداً عليها لا يجوز ، لكن تقبيلها بفمه إذا كان غير معتاد إنما في النادر أو القليل هذا لا بأس لأنه ورد عن النبي صلى الله عليه وسلم أن بعض الصحابة قبَّل يده وقدمه ، فالأمر في هذا سهل إذا كان قليلاً ، أما اعتياده دائماً فيكره أو يحرم .

وأما الانحناء فهو لا يجوز ، كونه ينحني كالراكع هذا لا يجوز ؛ لأن الركوع عبادة لا يجوز أن ينحني ، أما إذا كان انحناؤه ليس لأجل التعظيم بل انحناؤه لأنه قصير والمسلِّم طويل فينحني له حتى يصافحه ، لا لأجل التعظيم بل لأجل أن يسلم عليه إذا كان قصيراً أو مقعداً أو جالساً فلا بأس بهذا ، أما متى ينحني لتعظيمه هذا لا يجوز ويخشى أن يكون من الشرك إذا قصد تعظيمه بذلك .

وقد روي عنه صلى الله عليه وسلم أنه سئل : (يا رسول الله ، ألقى الرجل فهل أنحني له؟ قال : لا . قال : فهل ألتزمه وأقبله؟ قال : لا قال : آخذ بيده وأصافحه؟ قال : نعم) . وإن كان هذا الحديث في سنده ضعيف ، وهو ضعيف الإسناد ، لكن ينبغي العمل به ؛ لأن الشواهد كثيرة تشهد له في المعنى ، والأدلة كثيرة كذلك تدل على أن الانحناء والركوع للناس لا يجوز .

فالحاصل أنه لا يجوز الانحناء أبداً لأي شخص لا الملك ولا غير الملوك ، ولكن إذا كان ليس لأجل التعظيم بل لأجل أن يسلم عليه إذا كان قصيراً أو مقعداً أو جالساً فانحنى له ليسلم عليه فلا بأس بذلك" انتهى .

سماحة الشيخ عبد العزيز بن باز رحمه الله

"فتاوى نور على الدرب" (1/491 ، 492) .



الإسلام سؤال وجواب
 
Top