• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا پنجابی میں تقریر کرنا اور نظمیں پڑھنا بدعت ہے

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
کیا پنجابی میں تقریر کرنا اور نظمیں پڑھنا بدعت ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے ایک عجیب سی بات سنی ہے کہ مرکزی جمیعت اہلحدیث کے علماء جو پنجابی میں تقریر کرتے ہیں اور اس میں دوران تقریر جو موحدانہ نظمیں پڑھتے ہیں ، یہ بدعت میں شمار ہوتا ہے، کیونکہ ایسا طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلے ہمیں بدعت کی تعریف کو دیکھنا ہوگا،کہ بدعت کہا کس عمل کو جا تا ہے۔
جوہری لکھتے ہیں
''انشاء الشیء لا علی مثال السابق ، واختراعہ وابتکارہ بعد ان لم یکن ...''.
(لصحاح ٣ ١١٣؛ لسان العرب ٨٦؛ کتاب العین ٢٥٤)

بدعت کا معنی ہے کسی نئی چیز کو ایجاد کرناجس کا نمونہ پہلے موجود نہ ہو ۔.
راغب اصفہانی لکھتے ہیں
''والبدعة فی المذہب یراد قول لم یستند قائلھا وفاعلھا فیہابصاحب الشریعة واماثلھا المتقدمة واصولھا المتقنة.(مفردات الفاظ القرآن ٣٩ .)
دین میں بدعت ہر وہ قول و فعل ہے جسے صاحب شریعت نے بیان نہ کیا ہو اور شریعت کے محکم و متشابہ اصول سے بھی نہ لیا گیا ہو
ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں
''والمحدثات بفتح الدال جمع محدثة ،والمراد بھا ما احدث ولیس لہ اصل فی الشرع ویسمیہ فی عرف الشرع بدعة ، وماکان لہ اصل یدل علیہ الشرع فلیس ببدعة ''( فتح الباری ١٣٢١٢ . )
ہر وہ نئی چیز جس کی دین میں اصل موجود نہ ہو اسے شریعت میں بدعت کہا جاتا ہے اور ہر وہ چیز جس کی اصل پر کوئی شرعی دلیل موجود ہو اسے بدعت نہیں کہا جائے گا۔
اب دیکھیں کہ وعظ ونصیحت کرنا اور تبلیغی فرائض ادا کرنا شریعت سے ثابت ہے،جسے بدعت قرار نہیں دیا جا سکتا۔باقی رہا اس کا طریقہ کار تووہ حسب ضرورت کوئی بھی اختیار کیا جا سکتا ہے،اور کسی بھی زبان میں اختیار کیا جا سکتا ہے۔ایسے تو آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ عربی کے علاوہ اور کسی بھی زبان میں تقریر کرنا بدعت ہے ۔حالانکہ اس کو کوئی بھی بدعت نہیں کہتا ہے۔نیز یاد رہے کہ اہل علم طریقہ کار کو باعث ثواب یا شریعت سمجھ کر اختیار نہیں کرتے۔وہ تو عوام کے مزاج کو سامنے رکھتے ہوئے یہ انداز اپناتے ہیں۔


ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتوی کمیٹی
محدث فتوی​
 
Top