علامہ البانی رحمہ اللہ ایک مقام پرفرماتے ہیں:
انظر ( ص ٤٥ - ٤٦ ) من كتاب " الروح " المنسوب لابن القيم رحمه الله تعالى فإن فيه غرائب وعجائب من الروايات والآراء كما سنرى شيئا من ذلك فيما يأتي : وانظر ( ص ٨٧) [الآيات البينات ص: 22]۔
لفظ منسوب سے اشارہ ملتا ہے کہ علامہ البانی رحمہ اللہ کی نظر میں ابن قیم رحمہ اللہ کی طرف مذکورہ کتاب کی نسبت محل نظر ہے۔
بلکہ ایک دوسرے مقام پر علامہ البانی رحمہ اللہ واضح الفاظ میں کہتے ہیں:
فإني في شك كبير من صحة نسبة " الروح " إليه أو لعله ألفه في أول طلبه للعلم . والله أعلم [الآيات البينات ص: 39]۔
لیکن دیگرمحققین نے عام طورسے کتاب الروح کو ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب تسلیم کیا ہے دیکھئے درج ذیل لنک۔
نسبة كتاب الروح لابن القيم - ملتقى أهل الحديث
مجھے یاد پڑتا ہے کہ حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ نے بھی ابن قیم رحمہ اللہ کی طرف مذکورہ کتاب کی نسبت کو اپنی کسی تحریر میں صحیح قراردیا ہے لیکن حوالہ فی الحال ذہن میں نہیں۔