• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا کسی چیز کو اس کی قیمت خرید سے دوگناہ قیمت سے زیادہ قیمت پرفروخت کیا جا سکتا ہے

شمولیت
جنوری 22، 2017
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
19
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ

کیا ایک چیز کو اس کی اصلی قیمت سے بھی زیادہ قیمت پر فروخت کرنا شریعت اسلامیہ کی رو سے حلال ہو گا؟
مثلاََ ایک گلاس کی قیمت خرید 50 روپے ہے تو گویا کیا اس گلاس کو 150 یااس سے بھی زیادہ قیمت پر فروخت کیا جاسکتا ہے ؟

جزاک اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکتہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا ایک چیز کو اس کی اصلی قیمت سے بھی زیادہ قیمت پر فروخت کرنا شریعت اسلامیہ کی رو سے حلال ہو گا؟
کسی بھی چیز میں عرف کے مطابق مناسب منافع لیا جاسکتا ہے ، شریعت میں اس کی کوئی حد مقرر نہیں ۔
مثلاََ ایک گلاس کی قیمت خرید 50 روپے ہے تو گویا کیا اس گلاس کو 150 یااس سے بھی زیادہ قیمت پر فروخت کیا جاسکتا ہے ؟
گو کوئی حد نہیں ، لیکن اللہ جانتا ہے ، کہ مناسب کیا ہے ، اور ظلم کیا ہے ، خرید و فروخت میں ان چیزوں کو مد نظر رکھنا چاہیے ۔
’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جب مدینہ میں قیمتوں میں اضافہ ہو اور لوگوں نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ عرض کیا کہ " یا رسول اللہ! نرخ مقرر فرما دیجئے! تو آپ نے فرمایا:
(ان الله هو المسعر القابض الباسط الرازق‘ واني لارجو ان القي الله وليس احد منكم يطالني بمظلمة في دم ولا مال) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في التسعير‘ ح: 3451 ووجامع الترمذي‘ ح: 1314 وسنن ابن ماجه‘ ح: 2200)

"بے شک وہ اللہ ہی نرخ مقرر فرمانے والا ہے جو کم کر دینے والا، بڑھا دینے والا اور رزق عطا فرمانے والا ہے، اور مجھے امید ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے اس طرح ملاقات کروں گا کہ کوئی مجھ سے خون یا مال کے ظلم کا مطالبہ نہیں کرے گا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نرخ مقرر کرنے سے انکار فرما دیا تھا کیونکہ یہ مہنگائی لوگوں کی طرف سے مصنوعی طور پر پیدا کردہ نہیں تھی۔
اس سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ نرخ مقرر کرنے کی دو صورتیں ہیں (1) کہ اگر یہ ظلم کے ازالہ کے لیے ہو تو اس میییں کوئی حرج نہیں اور (2) اور اگر یہ خود ظلم ہو یعنی اگر مہنگائی کسی انسان کے ظلم کی وجہ سے نہ ہو تو پھر نرخ مقرر کرنا بجائے خود ظلم ہونے کی وجہ سے ناجائز ہو گا۔‘

ریٹ مقرر کرنا
 
Top