• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیا کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے؟

سوال: کیا کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے؟ یا اس کی کوئی فضیلت ہے؟

الحمد للہ:

کعبہ کی طرف دیکھنے کی فضیلت کے بارے میں کوئی حدیث صحیح ثابت نہیں ہے، لیکن اس بارے میں کچھ آثار وارد ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ کا ذکر درج ذیل ہیں۔

کعبہ کی طرف دیکھنے کے بارے میں درج ذیل روایات ہیں:

- ابو شیخ رحمہ اللہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا ہے کہ : (کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے)

لیکن یہ حدیث ضعیف ہے، اسے البانی رحمہ اللہ نے "ضعیف الجامع الصغیر": (5990) میں اسے ضعیف قرار دیا ہے۔

- اسی طرح دیلمی نے مسند الفردوس میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ: (پانچ چیزیں عبادت میں شامل ہیں: کم کھانا، مسجد میں بیٹھنا، کعبہ کو دیکھنا، قرآن مجید میں دیکھنا، اور عالم کے چہرے کو دیکھنا)
لیکن یہ حدیث سخت ضعیف ہے۔ "ضعيف الجامع الصغير" رقم (2855)

جبکہ اس بارے میں وارد شدہ آثار کے متعلق سیوطی رحمہ اللہ "الدر المنثور" میں کہتے ہیں:

- "ازرقی اور جندی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ: "کعبہ کی طرف دیکھنا خالص ایمان ہے"

- اسی طرح ازرقی اور جندی نے ابن مسیب سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ: "جس شخص نے ایمان و تصدیق کی حالت میں کعبہ کی طرف دیکھا تو وہ گناہوں سے ایسے پاک ہو گیا جیسے اسے اس کی ماں نے آج جنم دیا ہو"

- ایک جگہ پر ازرقی اور جندی نے زہیر بن محمد کے واسطے سے ابو سائب مدنی سے بیان کیا ہے کہ : "جو شخص کعبہ کی طرف ایمان و تصدیق کی حالت میں دیکھے تو اس کے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کے پتے" پھر انہوں نے مزید یہ بھی کہا: "مسجد الحرام میں بیٹھ کر طواف و نماز کے بغیر بیت اللہ کی طرف صرف ٹکٹکی لگا کر دیکھنے والا، ایسے نمازی سے افضل ہے جو بیت اللہ میں نماز پڑھ رہا ہے، لیکن بیت اللہ کی طرف نہیں دیکھ رہا"

- اسی طرح ابن ابی شیبہ، ازرقی ،جندی ، اور بیہقی نے شعب الایمان میں عطاء سے نقل کیا ہے کہ: "بیت اللہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے، اور بیت اللہ کی طرف دیکھنے والا قیام کرنے والے، روزہ رکھنے والے، مجاہد فی سبیل اللہ کی طرح ہے"

- اسی طرح جندی نے عطاء نے نقل کیا ہے کہ: "طواف و نماز کے علاوہ بیت اللہ کی طرف دیکھنا ایک سال کے قیام، رکوع، اور سجود پر مشتمل عبادت کے برابر ہے"

- ابن ابی شیبہ اور جندی نے طاوس سے نقل کیا ہے کہ : "اس گھر [بیت اللہ] کی طرف دیکھنا اس شخص کی عبادت سے بھی افضل ہے جو ہمیشہ قیام، روزہ، اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے"

- ازرقی ابراہیم نخعی سے نقل کرتے ہیں کہ : "[مسجد الحرام میں ہوتے ہوئے]کعبہ کی طرف دیکھنا ، دیگر علاقوںمیں عبادت کیلئے خوب محنت کرنے کے برابر ہے"

- ابن ابی شیبہ اور ازرقی نے مجاہد سے نقل کیا ہے کہ : "کعبہ کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے" انتہی

مندرجہ بالا آثار -اگر صحیح ثابت ہو بھی جائیں- تو یہ مبالغہ آرائی سے خالی نہیں ہیں، اور یہ بات مسلم ہے کہ فضائلِ اعمال کیلئے شخصی رائے یا اجتہاد کافی نہیں ہے، بلکہ فضیلت کیلئے ضروری ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہو، جو کہ اس مسئلہ کے بارے میں موجود نہیں ہے۔

اسی لئے شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"بڑے تعجب کی بات ہے کہ جو لوگ کعبہ کو دیکھنے کے قائل ہیں[یعنی: نماز میں سجدے کی جگہ دیکھنے کی بجائے کعبہ کو دیکھنے کے قائل ہیں] ان کی توجیہ یہ ہے کہ : کعبہ کو دیکھنا عبادت ہے، حالانکہ انکی اس توجیہ کیلئے بھی دلیل درکار ہے، اور ہمارے لیے ایسی دلیل کا دستیاب ہونا کہاں؟! کہ کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے؟ اس لئے کہ کسی بھی بے بنیاد عبادت کو شریعت میں ثابت قرار دینا ہی بدعت ہے" انتہی
"الشرح الممتع" (3/41)

تاہم اگر بیت اللہ پر نظر کے ساتھ فکر بھی شامل ہو، اور بیت اللہ کی ہیبت و عظمت کے بارے میں غور و فکر کرے، تو یہ عبادت ہے، اس پر انسان کو ثواب ملے گا۔

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
تاہم اگر بیت اللہ پر نظر کے ساتھ فکر بھی شامل ہو، اور بیت اللہ کی ہیبت و عظمت کے بارے میں غور و فکر کرے، تو یہ عبادت ہے، اس پر انسان کو ثواب ملے گا۔

@اسحاق سلفی بھائی اس جملے کی وضاحت کر دے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
تاہم اگر بیت اللہ پر نظر کے ساتھ فکر بھی شامل ہو، اور بیت اللہ کی ہیبت و عظمت کے بارے میں غور و فکر کرے، تو یہ عبادت ہے، اس پر انسان کو ثواب ملے گا۔

@اسحاق سلفی بھائی اس جملے کی وضاحت کر دے
معروف سعودی عالم۔۔خالد بن سعود البلیھد۔۔اسی سوال کے میں لکھتے ہیں :کہ
’’ کعبہ مکرمہ ۔۔حرمت و برکت والا مقام ہے جس کی تعظیم کرنے ،اور اس کی شرف و منزلت کے لحاظ کا شریعت نے حکم دیا ہے ؛
نماز و دیگر عبادات میں اسے اہل اسلام کا قبلہ مقرر کیا گیا ہے ۔اس کی زیارت و طواف شرعاً مطلوب ہیں ،حج و عمرہ جیسی عظیم عبادت کا مقام ہے جو اسلام کا رکن ہیں؛
اور استطاعت رکھنے والے مومن پر یہاں حاضر ہونا لازم ہے ؛
گو کہ خصوصی طور پر اس کی طرف نظر کی فضیلت میں جو روایات مروی ہیں وہ تو سنداً لائق اعتبار نہیں ۔۔۔تاہم سلف کے اقوال موجود ہیں ؛
لیکن ’’ شعائر اللہ ((ذَلِكَ وَمَنْ يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوبِ)کہ جو اللہ کے شعائر تعظیم کرے گا ،تو یہ اس کے دل کے تقوی کی دلیل ہوگا ‘‘
کی عمومی تعظیم کے پہلو سے کعبہ کو تعظیم و محبت سے دیکھنا ۔۔ایمان افزائی ۔۔اور باعث اجر و ثواب ہوگا

الجواب :
الحمد لله. الكعبة المكرمة موضع مبارك لها حرمة عظيمة في الشرع أمر الله بتعظيمها وصيانتها وشرفها بجعلها قبلة للمسلمين في صللواتهم وعباداتهم ورغب في زيارتها والطواف بها في الحج والعمرة وجعل ذلك ركنا من أركان الإسلام يجب على المسلم الإتيان به حال الاستطاعة.

وقد ورد في الشرع أنواع وأنساك من العبادة تتعلق بها استقبالها في العبادة والطواف بها وتقبيل الحجر الأسود واستلام الركن اليماني والتزام ملتزمها وتطهيرها وصيانتها. أما النظر إليها فلم يرد فيما أعلم في الكتاب والسنة دليل صحيح صريح يعتمد عليه في الدلالة على كونه عبادة يتقرب إلى الله به ويرتب عليه ثواب خاص. وإنما روي في ذلك أحاديث ضعيفة لا يصح الاحتجاج بها كحديث: (النظر إلى الكعبة عبادة). رواه الديلمي في مسند الفردوس وهو حديث منكر. والعمدة في هذا الباب على الآثار. قال مجاهد: (النظر إلى الكعبة عبادة). وروي نحو ذلك عن طاووس وعطاء وغيرهم من السلف.

والذي يظهر حين التأمل أن النظر المجرد إلى الكعبة ليس عبادة خاصة لها ثواب خاص لكنه من حيث العموم داخل في عموم تعظيم شعائر الله وحرمات الله قال تعالى: (ذَلِكَ وَمَنْ يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوبِ). وهذا يرجع إلى قصد الناظر وحاله فإذا نظر إلى الكعبة على سبيل التفكر والذكر والاستعانة والتعظيم فإن ذلك يورث له زيادة الإيمان وانشراح الصدر والقرب من المولى ويؤجر على ذلك لصحة قصده. فصار النظر إلى الكعبة بهذا الاعتبار طريقا إلى زيادة الإيمان وداخل في معنى التعبد يثاب عليه العبد لكن لا يصح فيه ثواب خاص ألبتة. أما إذا كان النظر إلى الكعبة خاليا من هذا المقصد كسائر التصرفات المباحة فهو عمل مباح لا يثاب عليه العبد لأنه لم يكن وسيلة إلى طاعة. والتفصيل هذا ينسحب أيضا على ما كان من جنسه من النظر إلى المصحف وغيره من الأشياء المباركة وكذلك نظر التفكر إلى آيات الله الكونية. وعليه يحمل كلام السف في قولهم النظر إلى الوالدين وإلى العالم عبادة.
والله أعلم وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.


خالد بن سعود البليهد
عضو الجمعية العلمية السعودية للسنة

binbulihed@gmail.com
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
اور ۔۔۔۔۔"تُعرف الأشياء بأضدادها"
اور ایک خصوصی پہلو اس بات (کعبہ کو تعظیم و محبت سے دیکھنا ۔۔ایمان افزائی ۔۔اور باعث اجر و ثواب ہوگا )۔۔
کا یہ ہے مشرکین ۔۔اپنے اپنے معبودان باطل کے آستانے کا دیدار بڑی سعادت سمجھتے ہیں ؛
تو اہل ایمان کو کعبہ مکرمہ کا دیدار باعث سعادت و شرف ہونا یقینی ہے کیونکہ :
(وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ ۔۔)
(ان نشانیوں کے باوجود) کچھ لوگ ایسے ہیں جو غیر اللہ کو اس کا شریک بناتے ہیں ۔ وہ ان شریکوں سے ایسی محبت رکھتے ہیں ۔ جیسے اللہ سےمحبت کرنی چاہیے،
اور جو ایمان والے ہیں وہ تو سب سے زیادہ اللہ ہی سے محبت رکھتے ہیں ۔
اور اللہ کی محبت میں اس کے گھر کو دیکھنا واقعی ایمان افروز ہوگا۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کیاطواف کے دوران کعبہ کو دیکھنا جائز ہے؟

سوال:

کیا طواف کے دوران عمداً کعبہ کو دیکھنا جائز ہے؟ کیونکہ مجھے طواف کے دوران کعبہ کی طرف دیکھنا اچھا لگتا ہے، لیکن اگر یہ کام شرعی طور پر مکروہ ہے تو میں ان شاء اللہ ایسا نہیں کرونگا۔


الحمد للہ:

کعبہ کی طرف دیکھنے کے بارے میں کوئی حدیث صحیح نہیں ہے، اور نہ ہی کعبہ کی طرف محض دیکھنا کوئی قابل ثواب عبادت ہے، لیکن اگر کعبہ کی طرف دیکھتے ہوئے ذہن میں یہ بات بھی آئے کہ اللہ تعالی نے اس گھر کو کتنی عظمت اور شان بخشی ہے کہ پوری دنیا سے لوگ اس گھر کی طرف کھنچتے چلے آتے ہیں تو یہ بات اچھی اور شرعی طور پر درست ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، چاہے دورانِ طواف ہو یا بغیر طواف کے ۔

ترمذی : (2032) نے ایک روایت نقل کر کے اسے حسن بھی قرار دیا ہے کہ نافع مولی ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ:


"ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیت اللہ کی طرف دیکھا اور مخاطب کرتے ہوئے کہا: تم کتنے عظیم ہو اور تمہارا بہت ہی زیادہ احترام ہے، لیکن مؤمن کی اللہ تعالی کے ہاں تجھ سے زیادہ فضیلت ہے"


البانی نے اسے "صحیح ترمذی" میں صحیح کہا ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"کعبہ کی طرف دیکھنا کوئی عبادت نہیں ہے، تاہم اگر کوئی شخص کعبہ کی طرف دیکھتے ہوئے یہ سوچ و فکر کر تا ہے کہ یہ وہ عالیشان گھر ہے جس کا حج کرنا اللہ تعالی کی طرف سے مسلمانوں پر فرض ہے، اور اس سوچ و فکر سے بندے کا ایمان زیادہ ہوتا ہے تو اس اعتبار سے ایسا کام کرنا چاہیے، لیکن سوچ و بچار سے عاری صرف دیکھتے ہی رہنا کوئی عبادت نہیں ہے" انتہی
"مجموع فتاوى و رسائل عثیمین" (24/ 18)

مزید کیلئے سوال نمبر: (96079) کا مطالعہ بھی کریں۔

اور اسی طرح اس لنک پر بھی جائیں:
: http://islamselect.net/mat/71976

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/210145
 
Top