lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,898
- پوائنٹ
- 436
ایک فورم پر شیعہ نے احناف پر یہ اعترض کیا
محترمی لولی بھائی۔ دو باتیں نوٹ کرنے کی ہیں۔
ایک تو ہر کسی کی ہر بات قبول نہیں کی جاتی۔ خلق قرآن وغیرہ کے مسائل میں اس طرح کی زیادتیاں کافی ہوئی ہیں اور بہت سے افراد نے دوسروں کو کافر قرار دیا ہے۔
دوم یہ کہ امام ابو حنیفہ و امام بخاری سمیت کسی بھی عالم سے اتنی عقیدت رکھنا کہ اس کے خلاف کوئی بات برداشت ہی نہیں کرنا یہ مناسب نہیں۔ رد کرنا چاہیے لیکن یہ سب علماء چاہے کسی بھی مسلک کے ہوں اپنے تفردات یا تعصبات سے ہٹ کر ہمارے سروں کے تاج ہیں۔
یہاں اس عبارت میں یہ دیکھیے کہ ابو سہل کبیر نے یہ بات سلف کے علماء سے نقل کی ہے اور نقل بھی ابو بکر اسماعیلؒ سے کی ہے۔ جو میرے خیال میں محمد بن اسماعیل بن مہران نیسابوری ہیں۔ امام بخاریؒ کے دور میں خلق قرآن کا مسئلہ اس علاقے میں کافی چلا تھا۔ ان کے بارے میں علامہ ذہبی فرماتے ہیں: وكان أحد أركان الحديث بنيسابور. وله مصنَّفات مُجَوَّدة. (تاریخ الاسلام)۔ وہ نیسابور میں ارکان حدیث میں سے ایک تھے اور ان کی عمدہ کتب ہیں۔
پھر مرغینانی کو الزام دینے کی وجہ؟
غالبا یہ اشکال کسی شیعہ کا کیا ہوا ہے۔ اگر ایسا ہے تو آپ کواس میں احناف کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے تھا۔
ویسے امام بخاریؒ کے بارے میں خلق قرآن کا الزام تاریخ میں موجود ہے۔ بخاری کے استاذ ہیں محمد بن یحیی الذہلی۔ اپنے زمانے کے امام ہیں۔ ان کے ساتھ بخاری کا اس مسئلے پر کافی تنازعہ ہوا تھا جس کی تفصیل سیر اعلام النبلاء میں دیکھی جاسکتی ہے۔
عبد الرحمان بن ابی حاتم نے الجرح و التعدیل میں فرمایا ہے کہ میرے والد اور ابو زرعہؒ نے بخاری سے سماع کیا لیکن جب محمد بن یحیی نے انہیں خط لکھا کہ وہ قرآن کے بارے میں اپنے الفاظ کے مخلوق ہونے کے قائل ہیں اور انہوں نے اس بات کا اظہار کیا ہے تو میرے والد اور ابوزرعہ نے انہیں ترک کردیا۔
ابو حاتم اور ابوزرعہ دونوں اس فن کے عظیم الشان امام ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ امام بخاریؒ اس جرح سے مجروح ہوتے ہیں لیکن یہ ہے کہ تاریخ نے ان پر یہ الزام ثابت کیا ہے۔
جی نہیں اس سے نہ بخاری کافر ثابت ہوتے ہیں نہ مرغینانی اور نہ ابو سہل کبیر نہ ابوبکر اسماعیلی۔میرے بھائی میرا سوال یہ ہے کہ ایمان مخلوق ہے یا نہیں - کیوں کہ اوپر حوالے میں یہ کہا گیا ہے -
ان الإيمان غير مخلوق ومن قال بخلقہ فہو کافر وقد اخرج کبير من الناس من بخارى منہم محمد بن اسماعيل صاحب الجامع بسبب قولہم الايمان مخلوقترجمہ: ايمان غير مخلوق ہے اور جو اسکے مخلوق ہونے کا قائل تو وہ کافر ہے اور اس فتوى کے نتيجہ ميں بخارى کے بہت سے لوگ ايمان سے خارج ہوگئے جن ميں سے محمد بن اسماعيل صاحب جامع صحيح بخاري بھي ہيں کيونکہ وہ ايمان کو مخلوق کہتے تھے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ امام بخاری رحم اللہ ایمان کو مخلوق کہتے تھے - اس وجہ سے ان پر یہ فتویٰ لگا -
اس فتویٰ میں مرغینانی صاحب خود ہی کہ رھے ہیں امام بخاری رحم اللہ نے ایمان کو مخلوق کہا - کیا ایمان کو مخلوق کہنے والے پر کفر کا فتویٰ لگ سکتا ہے -یا ایمان کو مخلوق نہ کہنے والے پر فتویٰ کفر لگ سکتا ہےايمان انسانوں کا عمل ہے اور اللہ تعالى نے مخلوق کے ہر عمل کو مخلوق قرار ديا ہےوَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَترجمہ: اور اللہ نے ہي تمہيں اور تمہارے اعمال کو پيدا فرمايا ہے
آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ کیا جو فتویٰ امام بخاری رحم اللہ پر لگا ہے کیا وہ صحیح ہے یا نہیں - کیا آپ اس کا رد کرتے ہیں - یا یہ کہتے ہیں کہ حنفی عالم مرغینانی نے جو فتویٰ دیا ہے - وہ صحیح ہے - اور اگر وہ صحیح ہے تو اس کی دلیل کیا ہے-
کیا اس فتویٰ کی وجہ سے مرغینانی صاحب کو کافر کہا جا سکتا ہے - کیوں کہ ان کے نزدیک ایمان کو مخلوق کہنا کفر ہے - لیکن اللہ نے خود یہ کہا ہے -
وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَترجمہ: اور اللہ نے ہي تمہيں اور تمہارے اعمال کو پيدا فرمايا ہےکیا جو بندہ قرآن کے خلاف فتویٰ دے وہ مسلمان کہلانے کا حقدار ہےہاں اگر مرغینانی صاحب نے اپنے اس فتویٰ سے رجوع کیا ہے تو اس کی بھی دلیل دے دیں
یہی سہی لیکن اختلاف بھی اسی پر ہوا تھا۔بخاری کا عقیدہ ’’ القرآن مخلوق ‘‘ نہیں ہے ۔ بلکہ ’’ لفظی بالقرآن مخلوق ‘‘ ہے ۔ جو کہ بالکل درست عقیدہ ہے ۔
قرآن مجید اللہ کی صفت ہے ۔ ہم جب قرآن مجید کی الفاظ کی شکل میں ادائیگی کرتے ہیں تو مخلوق کے وہ الفاظ مخلوق ہی ہیں نہ کہ خالق کی صفت ۔