• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید بن معاویہ سنت کوبدلنے والے تھے (غیرمتعلق تبصرے)

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اصل میں حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے یزید کی مذمت سے متعلق ایک مرفوع حدیث کو حسن قرار دیا ۔
میری سمجھ میں نہیں آتا کے یزید رحمۃ اللہ کو لیکر شیعہ رافضی کم ہیں اعتراضات کےلئے؟؟؟۔۔۔
ان حضرات یعنی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ، اور حضرت یزید رحمۃ اللہ علیہ کو لیکر پورا مذہب ہی بدل دیا۔۔۔
المہم شیخ کفایت اللہ حفظہ اللہ، اللہ آپ کے علم میں مزید اضافہ کریں۔۔۔ اور اللہ سے دُعا ہے وہ ہم سب کو جوڑے رکھیں۔۔۔
آمین یارب العالمین۔۔۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,111
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
کفایت اللہ بھائی ! یقین مانیے یہ تھریڈ ۲۳ پوسٹس تک پہنچ گیا ہے چند گھنٹوں میں۔ ۔۔ ۔ مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہتا ہوں کہ مجھے اس تھریڈ میں کوئی علمی فائدہ نطر نہیں آیا ۔ ۔۔ ۔ پتا نہیں اسماء الرجال سے شغف رکھنے والے وہ عوام و خواص کہا چلے گئے جن سے آپ نے ایک جھوٹی امید باندھی تھی !!!
یہ انداز انتہائی عجیب غریب لگ رہا ہے ،عالمانہ انداز بہر حال نہیں ہے ۔
ان تبصروں سے مزید پختگی ہو گئی کہ کفایت اللہ بھائی اکیلے کی بات نہیں بلکہ سب ان کی تائید میں ہی لکھ رہے ہیں ،تو نہ جانے کیوں یہ غلط انداز اپنایا جارہا ہے ۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
یہ انداز انتہائی عجیب غریب لگ رہا ہے ،عالمانہ انداز بہر حال نہیں ہے ۔
ان تبصروں سے مزید پختگی ہو گئی کہ کفایت اللہ بھائی اکیلے کی بات نہیں بلکہ سب ان کی تائید میں ہی لکھ رہے ہیں ،تو نہ جانے کیوں یہ غلط انداز اپنایا جارہا ہے ۔
آپ ہی اپنی اداوں پہ ذرا غور کریں ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔
محترم صدیق صاحب ،استاد محترم شیخ زبیر علی زئی صاحب کی بحوث سے ہی باتیں پیش کرتے ہیں یا کچھ تاویلات بعیدہ کا اضافہ کیا ہے خاص کوئی بات نہیں ہے اس مضمون میں ۔یا گالیوں کا اضافہ ہے اور بس ۔
یہ ہوتا ہے عالمانہ انداز !!
اول تو ہمارا عالم ہونے کا دعویٰ ہی نہیں ہے۔ ۔۔ ۔ اور جن لوگوں نے یہ نام نہاد دعویٰ کر رکھا ہے ان کے حالات ان کے اپنے ہی الفاظ کے آئینے میں دیکھے جاسکتے ہیں !!
کیا دوسروں کی عالمیت اور جاہلیت کا فیصلہ وہ لوگ کریں گے جو خود جگہ جگہ اپنے ہی اصولوں کو توڑتے ہیں!
اس تھریڈ میں دلائل پر بحث نہیں کرنا چاہتا بلکہ ایک غلط تاثر کا رد مقصود ہے وہ یہ کہ تقاریظ وغیرہ کے ذریعے یہ تاثر عام کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے علمائ کا موقف بھی استاد محترم شیخ زبیر علی زئی صاحب کی تائید میں ہے دیکھئے
ایک بھائی نے لکھا تھا

مسئلہ تدلیس ہو یا کوئی اور مسئلہ جس میں علمائ کے مابین اختلاف ہوجائے توضرری بات ہے کہ علمائ میں سے کوئی کسی کا قائل ہوتا ہے اور کوئی کسی کا ۔
بلکہ بعض دفعہ اپنی تائید میں مضمون خودلکھوائے جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
اور مزید تعجب اس بات پر ہے کہ جن معاصرین اور ماضی قریب کے جن علمائے کرام کو اپنی تائید میں پیش کیا ہے ان میں سے بعض تو ایسے ہیں جن کا یہ فن ہی نہیں اور نہ ان کی کوئی اس فن میں کتاب ہی دستیاب ہے۔۔۔۔
تو علمائ کے نام یا ان کی تائید اس بات کی دلیل نہیں ہوتی کہ یہی مسئلہ حق ہے !!مثلا اگر یہی مسئلہ تدلیس ہی لیا جائے تو استاد محترم فضیلۃ الشیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے جس موقف کو اپنا رکھا ہے صرف پاکستان میں بے شمار کبار محدثین کا موقف ان کے موقف کے خلاف ہے مثلا
محدث سید رشداللہ شاہ راشدی
سید احسان اللہ شاہ راشدی
امام الجرح والتعدیل محب اللہ شاہ راشدی
امام الجرح والتعدیل بدیع الدین شاہ راشدی
شیخ الحدیث محمد علی جانباز
حافظ محمد محدث گوندلوی
رحمھم اللہ
محدث العصر شیخنا ارشادالحق اثری
محدث العصر حافظ محمد شریف
شیخ حافظ مسعودعالم
مفتی عبدالولی حقانی
حافظ ثنائ اللہ زاہدی
عبداللہ ناصر رحمانی
سید انور شاہ راشدی
حافظ شاہد محمود
حفظہم اللہ
وغیرہم
اس سے ثابت ہوا صرف پاکستان کےجم غفیر علمائ ومحدثین کا موقف شیخ استاد محترم زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے خلاف ہے
بعض لوگ ی
ہ تاثر دیتے ہیں کہ پاکستان کے علمائ کا موقف ہماری تائید میں ہے ۔حالانکہ بےشمار پاکستانی علمائ و محدثین کا موقف شیخ زبیر صاحب کے خلاف ہے ۔

یہ صرف پاکستانی علمائ کے نام بتانا مقصود تھے کہ جن موقف کاشیخ زبیر صاحب کے مخالف ہے ۔تاکہ جو تاثر دیا جارہا ہے وہ غلط ہے ۔
؎جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جن لوگوں کے لینے کے پیمانے اور ہوتے ہیں اور دینے کے پیمانے اور ہوتے ہیں۔ ۔۔ ۔ ۔ان لوگوں سے اسی قسم کی گفتگو کی ہی امید کی جا سکتی ہے۔
واللہ المستعان۔
 
شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
ہم اپنے اصول سے بخوبی واقف ہیں بلکہ ہم نے آپ سے جوسوال کیا ہے اس کا مواد وہیں پر موجود ہے جہاں سے آپ نے ابھی ابھی میرے کچھ الفاظ نقل کئے ہیں ، چیک کرکے دیکھ لیں ۔
لیکن قاعدہ پر قاعدہ ہے کہ لکل قاعدۃ شواذ۔

الغرض یہ کہ جس طرح آپ ہمارے اصول سے یہ دکھلانا چاہتے ہیں کہ ہمارے اصول کی روشنی میں سماع ثابت ہونا چاہئے ۔
اسی طرح میں آپ کے اصول کی روشنی میں یہ دکھلانا چاہتاہوں کہ آپ ہی کی روشنی میں یہ سماع ثابت نہیں ہونا چاہئے۔

اب آپ اپنے اصول کی وضاحت کردیں کہ آپ کے اصول سے یہ سماع مستثنی کیوں ہے ۔
پھر ہم اپنے اصول کی وضاحت کردیتے ہیں کہ ہمارے اصول سے یہ سماع مستثنی کیوں ہے ۔

الغرض یہ کہ :

ہمارا دعوی ہے کہ ابوالعالیہ کا سماع ابوذررضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے۔

اب ہمارے دعوی کے خلاف کسی کے پاس کوئی ثبوت ہو تو پیش کرے ۔
اورگرثبوت کی بنیاد یہی ہو کہ معاصرت ہے اس لئے سماع بھی ثابت ہوا۔
تو اعلان کردیں کہ اللھم لک صمت والی روایت صحیح ہے اور حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کا اسے ضعیف قرار دینا مردود ہے پھر ہم سے جواب لے لیں ۔

لیکن اگر آپ اس روایت کو ضعیف ہی مانتے تو ہم بھی کہہ سکتے ہیں کہ آپ ہی کے اصول کی روشنی میں زیربحث سماع ثابت نہیں ہے ۔

گویا آپ ہمارے جس اصول سے ہم کو جواب دینا چاہتے ہیں ہم بھی آپ ہی کے اصول سے اس کا جواب الجواب بھی رکھتے ہیں ۔
شیخ صاحب ہم نےیہ کہیں بھی نہیں کہا کہ ابولعالیہ کا ابوذر رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت ہے!
بلکہ ہم نے آپکے اصول میں جو ظاہری تضاد دیکھا اس کی وضاحت طلب کی تھی۔۔۔!
بہرحال آپکے جواب سےیہی ظاہر ہو رہا ہے کہ آپ ابوالعالیہ کے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سماع کے قائل ہیں۔ سو اپنے اصول کی روشنی میں ابوالعالیہ کے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سےعدم سماع کی استثنائیت کی وضاحت کردیں۔جزاک اللہ خیراً۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
شیخ صاحب ہم نےیہ کہیں بھی نہیں کہا کہ ابولعالیہ کا ابوذر رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت ہے!
بلکہ ہم نے آپکے اصول میں جو ظاہری تضاد دیکھا اس کی وضاحت طلب کی تھی۔۔۔!
بہرحال آپکے جواب سےیہی ظاہر ہو رہا ہے کہ آپ ابوالعالیہ کے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے سماع کے قائل ہیں۔ سو اپنے اصول کی روشنی میں ابوالعالیہ کے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سےعدم سماع کی استثنائیت کی وضاحت کردیں۔جزاک اللہ خیراً۔
استثنائیت کی وضاحت ہم کریں گے لیکن آپ بھی تو اپنے اصول سے استثنائیت کی وضاحت کریں ۔
بھائی ہم بھی تو آپ کے اصول میں ظاہری تضاد دیکھ رہے کہ وہ یہ کہ عبداللہ بن بریدہ کا اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع آپ نہیں مان رہے ہیں جبکہ معاصرت ثابت ہے اور یہی موقف حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کا بھی ہے ۔
فضیلة الشیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے اسے مندرجہ ذیل وجوہ کی بنا پر ضعیف قرار دیا ہے:
اسنادہ ضعیف
عبداللہ بن بریدہ لم یسمع من عائشہ کما قال الدارقطنی (السنن233/3،ح3517) والبیہقی (118/7) ودفاع ابن الترکمانی باطل لان الخاص مقدم علی العام۔وللحدیث شاھد ضعیف عندالنسائی فی الکبری (10714) فیہ سفیان الثوری مدلس وعنعن۔وشاھد آخر موقوف عندہ (10707) وسندہ ضعیف، فیہ ۔۔۔۔۔ عبداللہ بن جبیر وفیہ نظر ویقال: حنین ویقال:حسن۔!
(انوار الصحیفہ فی الاحادیث الضعیفہ من السنن الاربعہ مع الادلة،ص297)
اور آپ حافظ موصوف کے موقف کوغلط نہیں مان رہے ہیں ۔
تو ایک جگہ معاصرت کی بنیاد پر سماع ثابت کرنا اور ایک جگہ معاصرت کے باوجود سماع ثابت نہ ماننا کیا یہ ظاہری تضاد نہیں ہے؟؟؟

آپ اپنے ظاہری تضاد کی وضاحت کردیں پھر ہم اپنے ظاہر ی تضاد کی وضاحت کردیتے ہیں ۔
اورہوسکتا ہے کہ آپ کی وضاحت ہی مجھ ناچیز کی وضاحت بھی بن جائے ۔


جزاک اللہ خیرا۔
 
شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
تو ایک جگہ معاصرت کی بنیاد پر سماع ثابت کرنا اور ایک جگہ معاصرت کے باوجود سماع ثابت نہ ماننا کیا یہ ظاہری تضاد نہیں ہے؟؟؟
ہائی لائیٹڈ الفاظ کی نشاندہی کر دیں کہ یہ ہم نے کہاں کہا ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
ہائی لائیٹڈ الفاظ کی نشاندہی کر دیں کہ یہ ہم نے کہاں کہا ہے۔
بھائی ہم نے کب کہا کہ انہیں الفاظ میں آپ نے یہ بات کہی ہے لیکن آپ جس نکتہ پربحث اٹھانا چاہتے اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ آپ ابوالعالیہ اور ابوذر رضی اللہ عنہ کی معاصرت کوسماع کی دلیل بنانا چاہتے ۔
آپ نے شروعات یہی سے کی تھی کہ کیا آپ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ابوالعالیہ کا سماع مانتے ہیں ؟
صاف ظاہر ہے کہ آپ معاصرت کاحوالہ دینا چاہتے ہیں ، اور یہ کہنا چاہتے کہ ابوالعالیہ کا سماع اگر ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے تو ابوذر رضی اللہ عنہ سے ثابت کیوں نہیں ؟؟
اسی بنیاد پر ہم نے بھی دکھا یا کہ آپ بھی ایک مقام پر معاصرت ثابت ہونے کے باوجود سماع ثابت نہیں مان رہے ۔
لیکن اگر آپ یہ صراحت فرمارہے ہیں یہ سب کچھ کہنے سے آپ کا مقصد معاصرت سے سماع ثابت کرنا نہیں ہے توآپ کی صراحت سر آنکھوں پر ۔

لیکن ہم سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں کہ اگرآپ نے اب تک یہ نہیں کہا تو اب ہمارے مطالبہ پر بتلادیجئے کہ :

کیا آپ معاصرت کو سماع کی دلیل سمجھتے ہیں؟؟؟؟؟

یادرہے ہم نے شروع میں ہی سوال کیا تھا:

آپ عبداللہ بن بريدة کا سماع ، ان کے والد ، نیز معاویہ رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن المغفل اور سمرہ بن جندب اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مانتے ہیں ؟؟
شاید آپ کا جواب ہی خود آپ کے سوال کا جواب بن جائے ۔
اس کاجواب آپ نے نہیں دیا ۔
ہم کہتے ہیں اب سے جواب دے دیجئے معاملہ صاف ہوجائے گا۔
 
شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
بھائی ہم نے کب کہا کہ انہیں الفاظ میں آپ نے یہ بات کہی ہے لیکن آپ جس نکتہ پربحث اٹھانا چاہتے اس سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ آپ ابوالعالیہ اور ابوذر رضی اللہ عنہ کی معاصرت کوسماع کی دلیل بنانا چاہتے ۔
آپ نے شروعات یہی سے کی تھی کہ کیا آپ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ابوالعالیہ کا سماع مانتے ہیں ؟
صاف ظاہر ہے کہ آپ معاصرت کاحوالہ دینا چاہتے ہیں ، اور یہ کہنا چاہتے کہ ابوالعالیہ کا سماع اگر ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے تو ابوذر رضی اللہ عنہ سے ثابت کیوں نہیں ؟؟
۔
ہم قطعاً ابوالعالیہ اور سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کی معاصرت کوسماع کی دلیل نہیں بنانا چاہتے۔ بلکہ ہم تو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ چونکہ معاصرت کو سماع کی دلیل سمجھتے ہیں تو اگرآپ کے نزدیک ابوالعالیہ کا سماع سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سےثابت ہوجاتاہے تو آپ کے اصول کے مطابق ابوذر رضی اللہ عنہ سے بھی ان کا سما ع ثابت ہونا چاہئے۔اور اگر آپ کے نزدیک ابوالعالیہ کا سماع سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے تو اپنے اصول سے اس عدم سماع کی استثنائیت کی وضاحت فرمادیں۔
یادرہے ہم نے شروع میں ہی سوال کیا تھا:
آپ عبداللہ بن بريدة کا سماع ، ان کے والد ، نیز معاویہ رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن المغفل اور سمرہ بن جندب اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مانتے ہیں ؟؟
شاید آپ کا جواب ہی خود آپ کے سوال کا جواب بن جائے ۔
اس کاجواب آپ نے نہیں دیا ۔
اس کا جواب ہم نے ان الفاظ میں دیا تھا:
اگر تو یہ سماع ثابت ہے تو ضرور مانیں گے۔
کیا آپ معاصرت کو سماع کی دلیل سمجھتے ہیں؟؟؟؟؟
میسر دلائل کے مطابق ہم معاصرت کو سماع کی دلیل نہیں سمجھتے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
میسر دلائل کے مطابق ہم معاصرت کو سماع کی دلیل نہیں سمجھتے۔
امام نسائي رحمه الله (المتوفى303)نے کہا:
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ سَبْرَةَ بْنِ أَبِي فَاكِهٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ قَعَدَ لِابْنِ آدَمَ بِأَطْرُقِهِ، فَقَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: تُسْلِمُ وَتَذَرُ دِينَكَ وَدِينَ آبَائِكَ وَآبَاءِ أَبِيكَ، فَعَصَاهُ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: تُهَاجِرُ وَتَدَعُ أَرْضَكَ وَسَمَاءَكَ، وَإِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَاجِرِ كَمَثَلِ الْفَرَسِ فِي الطِّوَلِ، فَعَصَاهُ فَهَاجَرَ، ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْجِهَادِ، فَقَالَ: تُجَاهِدُ فَهُوَ جَهْدُ النَّفْسِ وَالْمَالِ، فَتُقَاتِلُ فَتُقْتَلُ، فَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ، وَيُقْسَمُ الْمَالُ، فَعَصَاهُ فَجَاهَدَ، " فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ قُتِلَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَإِنْ غَرِقَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ وَقَصَتْهُ دَابَّتُهُ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ» [سنن النسائي 6/ 21 رقم 3134]۔

اس حدیث کو ابن حبان اورحافظ عراقی نے صحیح قراردیاہے، اورحافظ ابن حجررحمہ اللہ نے بھی حسن کہاہے، جیساکہ یہ پوری بات حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ سنن نسائی کی تحقیق میں کہا ہے ۔ دیکھئے سن نسائی محقق ومترجم ج 5 ص 60۔

اوران ائمہ کی موافقت کرتے ہوئے حافظ زبیرعلی زئی بھی کہتے ہیں : ’’اسنادہ حسن‘‘ دیکھیں حوالہ مذکور ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ اسی طرح اور بھی متعدد اہل نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

آب آپ سے گذارش ہے کہ یاتو سبرہ بن ابی فاکہ سے سالم بن ابی الجعد کا سماع ثابت کریں یا میسردلائل کے پیش نظر اعلان کریں کہ حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کا اس حدیث کو حسن قرار دینا مردود ہے، کیونکہ معاصرت سماع کے لئے کافی نہیں ۔


یہ صرف ایک مثال ہے پہلے اس پرآپ فیصلہ دے دیں پھر مزید مثالیں بھی حاضر خدمت کرتاہوں۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ صرف ایک مثال ہے پہلے اس پرآپ فیصلہ دے دیں پھر مزید مثالیں بھی حاضر خدمت کرتاہوں۔
میں تو اتنا ہی کہوں گا کہ!۔
اگر اتنی سی ہی بات سمجھ آجائے تو مزید مثالیں دینا بیکارہے۔۔۔
اور اگر اتنی سی ہی بات سمجھ نہیں آئی تو مزید مثالیں دینا بھی بیکار ہی ہے۔۔۔
 
Top