• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یزید بن معاویہ سنت کوبدلنے والے تھے (غیرمتعلق تبصرے)

شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
امام نسائي رحمه الله (المتوفى303)نے کہا:
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ سَبْرَةَ بْنِ أَبِي فَاكِهٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ قَعَدَ لِابْنِ آدَمَ بِأَطْرُقِهِ، فَقَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْإِسْلَامِ، فَقَالَ: تُسْلِمُ وَتَذَرُ دِينَكَ وَدِينَ آبَائِكَ وَآبَاءِ أَبِيكَ، فَعَصَاهُ فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: تُهَاجِرُ وَتَدَعُ أَرْضَكَ وَسَمَاءَكَ، وَإِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَاجِرِ كَمَثَلِ الْفَرَسِ فِي الطِّوَلِ، فَعَصَاهُ فَهَاجَرَ، ثُمَّ قَعَدَ لَهُ بِطَرِيقِ الْجِهَادِ، فَقَالَ: تُجَاهِدُ فَهُوَ جَهْدُ النَّفْسِ وَالْمَالِ، فَتُقَاتِلُ فَتُقْتَلُ، فَتُنْكَحُ الْمَرْأَةُ، وَيُقْسَمُ الْمَالُ، فَعَصَاهُ فَجَاهَدَ، " فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ قُتِلَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَإِنْ غَرِقَ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ وَقَصَتْهُ دَابَّتُهُ كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ» [سنن النسائي 6/ 21 رقم 3134]۔

اس حدیث کو ابن حبان اورحافظ عراقی نے صحیح قراردیاہے، اورحافظ ابن حجررحمہ اللہ نے بھی حسن کہاہے، جیساکہ یہ پوری بات حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ سنن نسائی کی تحقیق میں کہا ہے ۔ دیکھئے سن نسائی محقق ومترجم ج 5 ص 60۔

اوران ائمہ کی موافقت کرتے ہوئے حافظ زبیرعلی زئی بھی کہتے ہیں : ’’اسنادہ حسن‘‘ دیکھیں حوالہ مذکور ۔
علامہ البانی رحمہ اللہ اسی طرح اور بھی متعدد اہل نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

آب آپ سے گذارش ہے کہ یاتو سبرہ بن ابی فاکہ سے سالم بن ابی الجعد کا سماع ثابت کریں یا میسردلائل کے پیش نظر اعلان کریں کہ حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ کا اس حدیث کو حسن قرار دینا مردود ہے، کیونکہ معاصرت سماع کے لئے کافی نہیں ۔


یہ صرف ایک مثال ہے پہلے اس پرآپ فیصلہ دے دیں پھر مزید مثالیں بھی حاضر خدمت کرتاہوں۔
ُ آپ اس روایت کے بارے میں اپنی تحقیق پیش فرمادیں۔
نیز ہمارے سوال کا جواب کب ملے گا؟
 
شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
میں تو اتنا ہی کہوں گا کہ!۔
اگر اتنی سی ہی بات سمجھ آجائے تو مزید مثالیں دینا بیکارہے۔۔۔
اور اگر اتنی سی ہی بات سمجھ نہیں آئی تو مزید مثالیں دینا بھی بیکار ہی ہے۔۔۔
اگر آپ نے کچھ سمجھنا ہوتا تو صرف اتنی سی بات نہ کہتے!
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
ُ آپ اس روایت کے بارے میں اپنی تحقیق پیش فرمادیں۔
نیز ہمارے سوال کا جواب کب ملے گا؟
بھائی میں اس روایت کے بارے میں علامہ البانی رحمہ اللہ اسی طرح حافظ زبیر حفظہ اللہ اوردیگراہل علم کی تحقیق پر مطمئن ہوں ۔
لیکن آپ میسر دلائل کی روشنی میں معاصرت کو سماع کے لئے کافی نہیں سمجھتے تو میسر دلائل کی روشنی میں اس حدیث کے بارے میں آپ کا کیا فیصلہ ہے؟؟؟

ُ نیز ہمارے سوال کا جواب کب ملے گا؟
بھائی آپ مطلق سوال نہیں کررہے ہیں بلکہ ہمارے موقف میں ظاہری تضاد سمجھ رہے ہیں تو میں بھی آپ کو سمجھانے کی کوشش کررہاہوں کہ اگر یہ ظاہری تضاد ہے تو اس طرح کا ظاہری تضاد آپ کے یہاں بھی ہیں ۔
پھر آپ اپنے ظاہری تضاد کے ازالہ میں جو کچھ کہیں گے وہی آپ کے سوال کا جواب بھی بن جائے گا۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اگر آپ نے کچھ سمجھنا ہوتا تو صرف اتنی سی بات نہ کہتے!
اسد بھائی آپ نے بالکل درست فرمایا!۔
سمجھ کا ہی فرق ہے جس کے سبب آسانی سے سمجھ آجانے والی بات متنازعہ بن گئی ہے۔۔۔
حالانکہ تحقیق کا جو معیار ہے وہ بھی سامنے ہے۔۔۔
اس کو آپ کسی قسم کا طنز نہیں سمجھئے گا۔۔۔
 
شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
بھائی میں اس روایت کے بارے میں علامہ البانی رحمہ اللہ اسی طرح حافظ زبیر حفظہ اللہ اوردیگراہل علم کی تحقیق پر مطمئن ہوں ۔
لیکن آپ میسر دلائل کی روشنی میں معاصرت کو سماع کے لئے کافی نہیں سمجھتے تو میسر دلائل کی روشنی میں اس حدیث کے بارے میں آپ کا کیا فیصلہ ہے؟؟؟
میسر دلائل فیصلہ کرنے کے لئے ناکافی ہیں۔
 
شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
اسد بھائی آپ نے بالکل درست فرمایا!۔
سمجھ کا ہی فرق ہے جس کے سبب آسانی سے سمجھ آجانے والی بات متنازعہ بن گئی ہے۔۔۔
حالانکہ تحقیق کا جو معیار ہے وہ بھی سامنے ہے۔۔۔
اس کو آپ کسی قسم کا طنز نہیں سمجھئے گا۔۔۔
بھائی جو آپ نے آسانی سےسمجھا ہے وہ ہمیں بھی سمجھا دیں۔
 
شمولیت
مارچ 11، 2013
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
123
پوائنٹ
0
لایعنی باتوں کی کیا ضرورت ہے میرے بھائیو!
وقت اتنا فضول نہیں ہے کہ لایعنی باتیں پڑہنے کی خاطر فورم پر آئیں ۔۔۔۔
 
شمولیت
اگست 25، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
216
پوائنٹ
0
لایعنی باتوں کی کیا ضرورت ہے میرے بھائیو!
وقت اتنا فضول نہیں ہے کہ لایعنی باتیں پڑہنے کی خاطر فورم پر آئیں ۔۔۔۔
یہ لکھنے سے پہلے اگر آپ نے اپنی ہی تحریروں پر ایک نظر ڈالی ہوتی تو یہ لکھنے کی جراءت نہ کرتے!!!
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
بھائی جو آپ نے آسانی سےسمجھا ہے وہ ہمیں بھی سمجھا دیں۔
یہ ہی کے اپنے دفاع کے لئے شیخ کفایت اللہ، حفظہ اللہ خود موجود ہیں۔۔۔ اور۔۔۔۔ ہم اتنی سمجھ تو رکھتے ہیں۔۔۔
 
Top