• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ بھی انکار حدیث ہے؟؟؟؟

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
صلح حدیبیہ
اگر آپ کی منطق پر چلا جائے تو نعوذباللہ کلمۂ طیبہ میں سے محمد رسول اللہ کو مٹادیا جائے کیونکہ اس کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مولا علی علیہ السلام کو دیا مگر انھوں نے نہ مانا اور حدیث کا انکارکیا !!!!!!!!!!!!!!!
انا للہ وانا الہ راجعون
غور کریں
ابتسامۃ۔۔۔
انکی منطق کہاں ہیں؟؟؟۔۔۔ حکم تو نبیﷺ نےدیا تھا۔۔۔
اب وجہ بھی بتادیں کیوں دیا تھا؟؟؟۔۔۔
 
شمولیت
اگست 08، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
519
پوائنٹ
57
بہرام صاحب کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں :

١۔ باغ کے باھر ، حضرت ابوھریرہ کی ملاقات سب سے پہلے ، حضرت عمر سے ہوئ، حضرت ابو ھریرہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنادی ، لہذا حضرت ابوھریرہ حدیث کو ماننے والے ہوے۔

٢۔ حضرت عمر نے حدیث سنی ، لہذا وہ بھی حدیث ماننے والے ہوے ۔ حضرت عمر کا مکہ مارنا ، ابوھریرہ کو آگے جانے سے روکنا تھا ، یہ حدیث کی خلاف ورزی نہیں ہے ، کیوں کہ اس حدیث میں کہیں نہیں ہے ، کہ ابو ھریرہ حدیث سناکر آگے چلے جائیں ، اگر حدیث میں آگے جانے کا تذکرہ ہے تو ہمیں دیکھائیں؟؟

٣۔عبداللہ بن ابی کے جنازہ کے واقعہ میں ، حضرت عمر نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اختیار دیا گیا ہے ، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب کے بعد بھی اعتراض ہے ؟؟ اگر نہیں تو حضرت عمر عامل حدیث ہیں ، اگر اعتراض کیا ہے تو حدیث میں دیکھائیں؟؟

٤۔ حضرت عمر کا غصہ معاہدے پر نہیں بلکہ کفار پر تھا ، کیا کسی حدیث میں ہے کہ حضرت عمر کا غصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تھا نعوذ باللہ ؟؟ اگر ہے تو بیان کریں ؟؟

٥۔ حضرت عمر کی معاہدے کی پابندی ہی اس بات کی دلیل ہے ، کہ آپ عامل حدیث تھے ، کیا کسی حدیث میں ہے کہ آپ نے اس معاہدے کو نہ مانا اور خلاف ورزی کی؟؟

بہرام صاحب ! امید ہے کہ آپ کے سوالات کا جواب مل گیا ہو گا۔ اللہ تعالی ھم سب کو حدیث پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماے ۔ آمین
 
شمولیت
اگست 05، 2012
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
57
یہ صحیح احادیث سنی کتب سے پیش کی گئی ہیں ان احادیث کو آپ تو یقیناً مانتے ہیں پھر ان احادیث سے پہلوتہی کیوں برتی جارہی ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
گویا کہ آپ نہیں مانتے، پھر آپ سے بحث ہی فضول ہے۔ کیونکہ جس حدیث پر آپ اعتراض کریں گے، اگر کسی اور حدیث کی بجائے اسی سے بھی آپ کو جواب دے دیا جائے تو جواب دیں گے کہ میں تو شیعہ ہوں۔ میں نہیں مانتا۔
لہٰذا آپ ایسی احادیث پیش نہ کریں جنہیں آپ خود بھی نہ مانتے ہوں۔ میں انتظامیہ سے درخواست کروں گا کہ بہرام کی ایسی تمام پوسٹوں پر کاروائی کی جائے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
کیا آپ نہیں مانوگے نبی اللہ کا حکم
مجھے سے کیوں منوانا چاہتے ہیں۔۔۔
اگر مجھ سے منوانا ہے تو پھر مجھے بہت سے دوسرے حقائق کو بھی تسلیم کرنا ہوگا۔۔۔
یعنی خلافت کے لئے خلیفہ کا چناؤ مہاجرین اور انصار کا حق تھا۔۔۔کوفیوں کا نہیں۔۔۔
لہذا جو سوال میں نے کیا ہے اس کا جواب دیجئے تاکہ ہم موضوع میں ہی رہیں۔۔۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
مجھے سے کیوں منوانا چاہتے ہیں۔۔۔
اس حدیث کو آپ حضرات سے اس لئے مناوانا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے آپ کو اہل حدیث گمان کرتے ہواب آپ ہی نہ مانوگے تو دوسرا کون مانے گا :)
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اس حدیث کو آپ حضرات سے اس لئے مناوانا چاہتا ہوں کہ آپ اپنے آپ کو اہل حدیث گمان کرتے ہواب آپ ہی نہ مانوگے تو دوسرا کون مانے گا :)
دوسری لائن نہیں پڑھی شاید۔۔۔
مسکراتے اچھا ہیں ماشاء اللہ۔۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
بہرام صاحب آپ اس ایک واقعے سے حضرت عمر رضی الله عنہ کی پاک کردار کو مسخ کرنے کی مذموم کوشش میں لگے ہوے ہیں - الله آپ کو ہدایت دے - لیکن کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اگر حضرت عمر رضی الله عنہ کا فعل واقع میں نبی کریم صل الله علیہ وسلم کی گستاخی پر مبنی تھا تو اہل بیت اور دوسرے صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے ان کو ان کے اس فعل سے روکا کیوں نہیں -یا قتل کیوں نہیں کر دیا -کیا اس طر ح تمام صحابہ بشمول اہل بیت اور فاتح خیبر حضرت علی رضی الله عنہ بھی نبی کی گستاخی کے مرتکب نہیں قرار پا تے ؟؟؟ آخر انہوں نے اس پر کوئی انتہائی قدم کیوں نہیں اٹھایا ؟؟؟ نہ ہی نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے ان کو حضرت عمر رضی الله عنہ کے خلاف کوئی کاروائی کا حکم دیا ؟؟-

جب کہ قرآن تو کہتا ہے -

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ سوره المائدہ ة ٢
اور آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری میں ایک دوسرے کی مدد کرو اورگناہ اور ظلم میں ہرگز ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور الله سے ڈرو بے شک الله سخت عذاب دینے والا ہے-
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اسلامی لشکر تبوک سے مظفر و منصور واپس آیا ۔ کوئی ٹکر نہ ہوئی ۔ اللہ جنگ کے معاملے میں مومنین کے لیے کافی ہوا ۔ البتہ راستے میں ایک جگہ ایک گھاٹی کے پاس بارہ منافقین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کی کوشش کی ۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس گھاٹی سے گزر رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حضرت عمار رضی اللہ عنہ تھے جو اونٹنی کی نکیل تھامے ہوئے تھے اور حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ تھے جو اونٹنی ہانک رہے تھے ۔ باقی صحابہ کرام دور وادی کے نشیب سے گزر ہے تھے اس لیے منافقین نے اس موقع کو اپنے ناپاک مقصد کے لیے غنیمت سمجھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف قدم بڑھایا ۔ ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں ساتھی حسب معمول راستہ طے کررہے تھے کہ پیچھے سے ان منافقین کے قدموں کی چاپیں سنائی دیں ۔ یہ سب چہروں پہ ڈھاٹا باندھے ہوئے تھے اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تقریباً چڑھ ہی آئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو ان کی جانب بھیجا ۔ انہوں نے ان کی سواریوں کے چہروں پر اپنی ایک ڈھال سے ضرب لگانی شروع کی ، جس سے اللہ نے انہیں مرعوب کردیا اور وہ تیزی سے بھاگ کر لوگوں میں جا ملے ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام بتائے اور ان کے ارادے سے باخبر کیا اسی لیے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ’’ رازدان ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ اسی واقعہ سے متعلق اللہ کا یہ ارشاد نازل ہوا کہ ’’ وَھَمُّوْا بِمَا لَم یَنَالُوْا (9: 74) انہوں نے اس کام کا قصد کیا جسے وہ نہ پا سکے ‘‘۔
الرحیق المختوم صفحۃ 578 تاليف: صفي الرحمن المباركفوري
الرحیق المختوم - سیرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم - کتاب و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اردو اسلامی کتب کا سب سے بڑا مفت مرکز

اتنی بڑی گستاخی پر بھی ان بارہ میں سے کسی ایک کو بھی قتل نہیں کیا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سب کو جانتے تھے اور ان کے نام بھی بتادئے اب آپ کیا فرمائے گے
لگتا ہے آپ نے سیرت نبوی صل الله علیہ وسلم کا صحیح طرح مطالعہ نہیں کیا جب ہی ایسی باتیں آپ کے قلم سے نکل رہی ہیں -

نبوت کے اعلان سے لے کر فتح مکّہ تک متعدد ایسے واقیات تھے جن میں نبی کریم صل الله ا؛علیہ وسلم نے الله کی وحی کے تا بع ہو کر ایسے فیصلے کیے جو بظاھر اسلام دشمنوں کے حق میں جاتے تھے- صلح حدیبیہ ، عبدللہ بن ابی کو سازشوں کے باوجود اس کو قتل نہ کروانا ، مختلف قبیلوں کی طرف سے آپ پر قاتلانہ حملہ ہونے کے باوجود آپ صل الله علیہ وسلم کا ان کے خلاف کوئی انتہائی اقدام نہ لینا -یہ سب اقدامات خاص حکمت عملی کے طو ر پر الله کی منشا ء کے مطابق کیے گئے -تا کہ دین اسلام بغیر رکاوٹ کے پھیلے -غزوہ تبوک سے واپسی پرمنافقین کے حملے کے بعد ان سے بدلہ نہ لینا بھی اسی حکمت عملی کے زمرے میں آ تا ہے-

واقعہ قرطاس اس وقت پیش آیا جب وحی موقوف ہو چکی تھی -ایسی صورت میں نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا حضرت عمر رضی الله عنہ کے خلاف کوئی حکم جاری نہ کرنا یا ان کو قتل نہ کروانا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ آپ رضی الله عنہ سے کوئی گستاخی سر زد نہیں ہوئی تھی -ورنہ آخر نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے کس حکمت عملی کے طور پر حضرت عمر راضی الله عنہ کو بغیر سزا کے چھوڑ دیا -جب کے دین تو مکمل ہو چکا تھا ؟؟؟
 
Top