• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ جائز ہے؟

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
السلام علیکم ورحمتہ االلہ وبرکاتہ:​
میرا سوال ہے کہ اپنے کسی مرض کو دور کرنے کے لیے کسی جانور کو مارنا کیا جائز ہے؟​
میں نے آج ایک جانور پکڑا جسے ہم کِرلا یا گُوہ کہتے ہیں ، میں اُسے دھاگے سے باندھ کر ایک جنگلے کے ساتھ باندھ دیا۔ ہمارے گھر جو کام کرنے والی آتی ہیں انہون نے مجھے کہا کہ ہمیں دے دیں‌ میں نے کہا کہ آپ نے کیا کرنا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ مجھے گُھٹنوں کا درد ہے ہم نے سُناہے کہ کَرلا /گُو ہ کہ تیل نکال کر اسے گھٹنوں پر لگایا جائے تو درد دور ہو جاتا ہے۔ میں نے حامی بھری چلیں لے لیجیئے گا، پھر کچھ دیر بعد مجھے خیال آیا کہ کیا اپنی مرض کو دور کرنے کے لیے کسی جانور کو مارنا جائز ہے یا نہیں؟ کیا ایسا کرنے سے میں بھی گُناہ کا مرتکب ہو جائوں گا؟​
رہنمائی فرما دیں؟​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
اس طرح کی چیزوں سے فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا ۔ مثلا حلال گوشت کھانا بالاتفاق جائز ہے حالانکہ اس میں بھی جس جانور یا پرندے وغیرہ کا گوشت کھایا جاتا ہے اسے جان سے ہاتھ دھونے پڑتے ہیں ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
خضرحیات بھائی جن چیزوں کا حلال کیا گیا اُن کو سنت کے مطابق ذبح کر کے کے کھایا جاتا ہے۔
اس کا مطلب کہ اگر ہمیں کسی بھی چیز فائدہ پہنچتا ہو تو ہم کسی بھی جانور کو مار ہم مقصد پورا سکتے ہیں۔
جن کا گوشت کھاتے ہیں تو ضائع نہیں کیا جاتا میں نے جس جانور کا ذکر کیا اُس کو یہ جلا کر ہی تیل نکال سکیں گے ویسے تو ممکن نہیں ہے تو کیا یہ اذیت سے بھرا مرحلہ نہ ہوگا؟
ویسے میں نے اُسے چھوڑ دیا تھا کیونکہ دل نہیں مان رہا تھا، سوال کرنے کا مقصد یہ تھا کہ حولاے کے ساتھ اگر کوئی بات ہو جاتی تو زیادہ آسانی رہتی مجھے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ساجد بھائی!
آپ کا دل نہیں مان رہا تھا تو آپ نے اسے چھوڑ دیا۔بہت اچھا کیا۔ یہ آپ کا ”ذاتی تقویٰ “کہلائے گا۔ فتویٰ اور تقویٰ میں فرق ہوتا ہے۔ ”فتویٰ“ یہی ہے کہ: اگر کسی جاندار سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو یا اسے مارکر فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہو تو ایسا کرنا جائز ہے۔ البتہ کسی جاندار کو زندہ جلانے سے منع کیا گیا ہے۔ اسے مارکر بوقت ضرورت جلایا جاسکتا ہے
واللہ اعلم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
خضرحیات بھائی جن چیزوں کا حلال کیا گیا اُن کو سنت کے مطابق ذبح کر کے کے کھایا جاتا ہے۔
اس کا مطلب کہ اگر ہمیں کسی بھی چیز فائدہ پہنچتا ہو تو ہم کسی بھی جانور کو مار ہم مقصد پورا سکتے ہیں۔
جن کا گوشت کھاتے ہیں تو ضائع نہیں کیا جاتا میں نے جس جانور کا ذکر کیا اُس کو یہ جلا کر ہی تیل نکال سکیں گے ویسے تو ممکن نہیں ہے تو کیا یہ اذیت سے بھرا مرحلہ نہ ہوگا؟
ویسے میں نے اُسے چھوڑ دیا تھا کیونکہ دل نہیں مان رہا تھا، سوال کرنے کا مقصد یہ تھا کہ حولاے کے ساتھ اگر کوئی بات ہو جاتی تو زیادہ آسانی رہتی مجھے
مشروع اور جائز فوائد حاصل كرنے کے لیے کسی بھی حیوان کو ذبح یا قتل کیا جاسکتا ہے ۔ اور علاج انہیں جائز ضروریات میں سے ہے ۔ واللہ اعلم
شیخ صالح المنجد کا بھی یہی فتوی ہے :
فيجوز للإنسان أن يستخدم جميع الحيوانات للأغراض والمقاصد المشروعة من الأكل والعلاج وغيرها.
اس سے بہتر دلیل میرے ذہن میں فی الوقت کوئی نہیں کہ جب کھانے کے لیے جانوروں کو ذبح کرنا جائز ہے تو علاج کے لیے تو بالأولی جائز ہوگا ۔
باقی جاندار چیزوں کو چاہے جو بھی ہو زندہ جلانے سے منع کیا گیا ہے ۔ جیساکہ صحیح بخاری (حدیث نمبر 3016 ) وغیرہ کے اندر موجود ہے ۔
البتہ اگر اس کو جلانے کی ضرورت ہے تو ذبح کرنے کے بعد ایسا کیا جاسکتا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ایک عجیب سی بے چینی تھی اس لیے سوال کیا ، اور دل اسی پر مطمئن ہوا کہ اُسے آزاد کیا جائے لہذا وہ میں نے کر دیا تھا ۔

سب بھائیوں کا شکریہ
 
Top