• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

asad142

رکن
شمولیت
اپریل 25، 2016
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
65
حضرت عامر شعبی (رحمہ اللہ) فرماتے ہیں : کہ میں نے حضرت فاطمہ بنت قیس (رضی اللہ عنہا) سے کہا کے آپ اپنی طلاق کا واقعہ بیان کرو ، انہوں نے کہا کہ جب میرا شوہر یمن کو جانے لگا تو اس نے مجھ کو تین تلافاتمہ دے دی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جائز رکھا

ابن ماجہ صفحہ 309 حدیث 2047
ترمذی ج 1 صفحہ 233 حدیث 1083
 
Last edited by a moderator:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
کیا یہ حدیث صحیح ہے؟



عن عامر الشعبي قال «قلت لفاطمة بنت قيس حدثيني عن طلاقك قالت طلقني زوجي ثلاثا وهو خارج إلى اليمن فأجاز ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم» (سنن ابن ماجۃ ،حدیث نمبر2024 )
مشہور تابعی فقیہ جناب عامر شعبی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے کہا: آپ مجھ سے اپنی طلاق کے بارے میں بیان کریں، تو انہوں نے کہا: میرے شوہر نے یمن جاتے وقت مجھے تین طلاق دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جائز رکھا (قال الشيخ الألباني: صحيح )
ـــــــــــــــــــــــــــــ
علامہ أبو الحسن، نور الدين محمد بن عبد الهادي السندي (المتوفى: 1138 ھ)اس حدیث کے تحت سنن ابن ماجہ کے حاشیہ میں لکھتے ہیں :

قوله (طلقني زوجي ثلاثا) لا يدل على أن الثلاث كانت في مجلس واحد بل قد وجد في روايات هذا الحديث ما يدل على أنها كانت متفرقة والله أعلم
یعنی سیدہ فاطمہ بنت قیس نے جو یہ کہا کہ ( میرے شوہر نے مجھے تین طلاق دیں ) تو ان یہ کہنا اس بات کی دلیل نہیں کہ وہ تین طلاقیں ایک ہی مجلس میں دی تھیں ، بلکہ اس حدیث کی دیگر روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ:وہ تین طلاقیں علیحدہ علیحدہ دی گئیں تھیں "
 
Top