مجھے تو شعر میں کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔ :)اگر یوں کرلیا جائے
دعوئے خدائی کو پامال کرکے
اس وجہ سے کہ بتوں نے کبھی خدائی کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ ہی ان کے اندر یہ صلاحیت ہے۔ خدائی کا دعویٰ بھی انسان نے ہی کیا
اکثر مقلدین اس طرح کی بات کرتے نظر اتے ہیں کہ اگر اپ غیر مقلد ہو تو صرف قران و حدیث سے بات کرو اشخاص کو بیچ میں لانے کی ضرورت نہیں - یہ مغالطہ جان بوجھ کر دیا جاتا ہے ورنہ یہ لوگ ہمارا منہج جانتے ہیں کہ ہم متبع ہیں علما کے مخالف نہیں - ہم ہر علم و فن میں بڑوں سے استفادہ کرتے ہیں لیکن انہیں معصوم نہیں سمجھتے بلکہ جہاں کسی کی غلطی دلایل سے ثابت ہو وہان اس شخص کی بات کو ترک کرکے کسی دوسرے عالم کی بات کو مان لیتے ہیں- یہ نہیں کہتے کہ حق اور صواب تو یہ ہے کہ فلاں کی بات راجح ہے لیکن ہم مقلد ہیں ہم پر ہمارے امام کی بات ماننا واجب ہے- تقلید اور اتباع میں بنیادی فرق یہ ہے کہ غیر رسول کی بات حجت شرعی ہے یا نہیں- خوب سمجہ لیں-دنیا کے بُت کدوں میں پہلا وہ گھر خدا کاالسلام علیکم
ہم اس کے پاسبان ہیں وہ پاسباں ہمارا
بھائی میرا ایک سوال ہے آپ حضرات کیسے غیر مقلد ہیں کہ علامہ اقبالؒ کے شعر کو دلیل بنا رہے ہیں کیا عدم تقلید کی ساری بھڑاس امام صاحبؒ تک ہی ہے شخصی مثالیں آپ حضرات کے معیار کے خلاف ہے صرف اور صرف قرآن و حدیث نہ اس میں سعودی علماء ہوں اور نہ ابن تیمیہؒ اور نہ علامہ اقبال ؒ۔
لیجئے علامہ اقبال کے شعر کی تشریح اور ان کا پیغام ملاحظہ فرمائیں
علامہ نے پہلےتو دنیا کو ہی کو بت کدے سے تعبیرکیا ہے اگر اس کو کچھ گھما پھرا کر تسلیم کریا جائے تو پھر ان کے دوسرےمصر عہ پرتوجہ فرمائیں
ہم اس کے پاسبان ہیں وہ پاسباں ہمارا
تو محترم حضرات ذرا توجہ فرمائیں
نہ ہم پاسباں اس کے نہ وہ پاسباں ہمارا
حضرت عبدالمطلب کےواقعہ کی طرف توجہ فرمائیں ’’انہوں نے صاف فرمادیا تھا اللہ اپنے گھر کی حفاظت خود فرمائے گا ‘‘
اور پھر دیکھئے اللہ نے اپنے گھر کی حفاظت کیسے فرمائی سب کو معلوم ہے، محترم قارئین کرام ہم محافظ نہیں خادم ہیں ۔اگر میری بات غلط ہے تو رد کرکے دکھائیں
اب آگے چلتے ہیں ’’ وہ پاسباں ہمارا‘‘ کیا یہ شرک جلی نہیں ہے (یاد رہے ظاہر پرہی فیصلہ صادر ہوتا ہے ) خانہ کعبہ کو اگر پاسباں تسلیم کرلیا جائے تو آپ کی عدم تقلید کا کیا ہوگا اور ایمان کا اور نماز کا کیا ہوگا
یہ حنفی اور کوفی ہی ہیں جو خانہ کعبہ کو صرف اتحاد کی علامت مانتے ہیں ۔ اور اس بارے میں حضرت عمر ؓ کا’’ اثر‘‘ (ریمارکس) پیش نظر رہنا چا ہئے۔
محمد شاہد بھائی ! بتا سکتے ہیں کہ یہ اشعار کس کے ہیں ؟کیا یہ شعر صیح ہے یا اس میں شرک کا عنصر ہے؟
ﺑﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺧﺪﺍﺋﯽ ﮐﻮ ﭘﺎﻣﺎﻝ ﮐﺮ
ﮐﮯ
ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﻮﺣﯿﺪ ﮐﺎ ﺑﻮﻝ ﺑﺎﻻ
ﺟﮩﺎﻟﺖ ﮐﺎ ﮔﮩﺮﺍ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﺍ ﻣﭩﺎ ﮐﺮ
ﺻﺪﺍﻗﺖ ﮐﺎ ﮨﺮ ﺳﻮ ﺑﮍﮬﺎﯾﺎ ﺍﺟﺎﻻ
میری یاد داشت کے مطابق حفیظ جالندھری صاحبِ’’ شاہنامہ اسلام ‘‘ کے ہیںمحمد شاہد بھائی ! بتا سکتے ہیں کہ یہ اشعار کس کے ہیں ؟
کلام کا معنی و مفہوم متعین کرنے کے لیے بعض دفعہ متکلم کی پہچان کی ضرورت ہوتی ہے ۔ میرے خیال سے ان اشعار میں بھی اشکال کا باعث یہی وجہ ہے ۔ واللہ أعلم