- شمولیت
- فروری 21، 2012
- پیغامات
- 1,281
- ری ایکشن اسکور
- 3,232
- پوائنٹ
- 396
گالی دینا بہت قبیح اور بری عادت ہے اس سے لوگوں کو ایذا رسانی ہوتی ہے اور بعض مرتبہ بد زبانی جنگ و جدال بلکہ کشت وقتال تک پہنچادیتی ہے اسی لئے رسول اکرم ﷺنے اس کو گناہ قرار دے کر اس کی مذمت وممانعت فرمائی چنانچہ احادیث اس پر شاہد عدل ہیں ۔
1-حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے ۔(مشکوٰۃجلد دوم بحوالہ بخاری ومسلم)
مطلب یہ ہے کہ مسلمان ہونے کی بنا پر جنگ کرنا یا گالی گلوچ کرنا کفر ہے۔
2-حضرت انس و ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گالی گلوچ کرنے والے دو آدمیوں نے جو کچھ کہا اس کا گناہ گالی میں پہل کرنے والے پر ہے جبکہ مظلوم حد سے نہ بڑھ گیا (بحوالہ مسلم )
3-حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہر فحش گوئی کرنے والے پر حرام ہے کہ وہ جنت میں داخل ہو (بحوالہ مسلم )
4- حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مومن طعنے مارنے والا فحش گوئی کرنے والا بے حیائی کی بات کرنے والا نہیں ہوتا (مشکوٰۃ جلد دوم بحوالہ ترمذی)
حاصل کلام یہ ہے کہ گالی دینا گناہ ہے اور گالی دینے والا شروع سے جنت میں ڈاخل نہیں ہوگا بلکہ اپنے گناہ کے برابر جہنم کے عذاب چکھ کر پھر جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائیگا۔
_________________
1-حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے ۔(مشکوٰۃجلد دوم بحوالہ بخاری ومسلم)
مطلب یہ ہے کہ مسلمان ہونے کی بنا پر جنگ کرنا یا گالی گلوچ کرنا کفر ہے۔
2-حضرت انس و ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گالی گلوچ کرنے والے دو آدمیوں نے جو کچھ کہا اس کا گناہ گالی میں پہل کرنے والے پر ہے جبکہ مظلوم حد سے نہ بڑھ گیا (بحوالہ مسلم )
3-حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہر فحش گوئی کرنے والے پر حرام ہے کہ وہ جنت میں داخل ہو (بحوالہ مسلم )
4- حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مومن طعنے مارنے والا فحش گوئی کرنے والا بے حیائی کی بات کرنے والا نہیں ہوتا (مشکوٰۃ جلد دوم بحوالہ ترمذی)
حاصل کلام یہ ہے کہ گالی دینا گناہ ہے اور گالی دینے والا شروع سے جنت میں ڈاخل نہیں ہوگا بلکہ اپنے گناہ کے برابر جہنم کے عذاب چکھ کر پھر جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائیگا۔
_________________