• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گدھے کی کرامت اصول الکافی میں

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
پہلی بات یہ کہ شیعہ اپنی کسی بھی کتب حدیث کے بارے میں یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ان میں موجود روایات سب کے سب صحیح ہیں اور اپنی کسی کتاب کے بارے میں یہ نہیں کہتے کہ اصح کتاب بعد کتاب اللہ جس طرح کہ دیگر لوگ صحیح بخاری کے متعلق کہتے ہیں
اور دوسری بات یہ کہ اہل سنت کے ائمہ نے حیوانات سے کلام کرنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دلائل النبوۃ میں شمار کیا ہے اور اس حمار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام کو بھی ابن کثیر نے حیوانات سے تعلق رکھنے والے دلائل نبوت کے عنوان کے تحت حمار والی اس حدیث کو اس طرح ذکر کیا ہے
عن أبي منظورٍ قال لما فتح اللهُ على نبيِّه صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ خيبرَ أصابه من سهمِه أربعةَ أزواجٍ بغالٍ وأربعةَ أزواجٍ خِفافٍ وعشرَ أواقِ ذهبٍ وفضةٍ وحمارًا أسودَ ومكتلَ قال فكلم النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ الحمارَ فكلَّمه الحمارُ فقال له ما اسمُك قال يزيدُ بنُ شهابٍ أخرج اللهُ من نسل جدي ستينَ حمارًا كلُّهم لم يركبْهم إلا نبيٌّ لم يبقَ من نسلِ جدي غيري ولا من الأنبياءِ غيرُك وقد كنتُ أتوقَّعُك أن تركبَني

ابی منظور روایت کرتے ہیں کہ جب اللہ نے خیبر کی فتح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عطاء فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حصہ میں چار جوڑے خچر چار جوڑے موزے دس اقیہ سونا چاندی اور ایک سیاہ حمار آئے راوی بیان کرتا ہے کہ پھر آپ نے حمار سے کلام کیا اور حمار نے بھی آپ سے کلام کیا آپ نے اس سے پوچھا تمہارا نام کیا ہے ؟ اس نے کہا یزید بن شہاب ! اللہ نے میرے دادا کی نسل سے ساٹھ حمار پیدا کئے ان پر اللہ کے نبی کے علاوہ کوئی سوار نہیں ہوا اور میرے دادا کی نسل سے اور کوئی باقی نہیں رہا اور نہ انبیاء میں آپ کے سوا کوئی باقی رہا اور مجھے امید تھی کہ آپ میرے اوپر سواری فرمائیں گے ۔

اسی طرح کی روایات دیگر ائمہ اہل سنت نے اپنی کتابوں میں بیان کی ہیں اگر آپ کو اپنی کتب کی معرفت حاصل نہیں تو پھر دوسروں پر اس طرح کے الزام لگانا کیا معنی رکھتا ہے اس لئے عر ض ہے کہ پہلے اپنی کتب کی معرفت حاصل کرلیں اس کے بعد نہایت سوچ سمجھ کر دوسروں پر اس طرح کے الزام لگائیں کہیں ایسا نہ ہوکہ
الجھا ہے پاؤں یار کا زلفِ دراز میں
لو آپ اپنے دام میں‌ صیّاد آگیا
بہرام صاحب کبھی تو انصاف کی بات کیا کرو مولود کعبہ والے تھریڈ سے تمہیں ڈر لگتا ہے ۔ تم سے تو شاید جانور بھی زیادہ عقل رکھتے ہوں گے جب تمہارے سامنے حق پیش کیا جاتا ہے تو تم بھاگ کھڑے ہوتے ہو ایسی روایات کیوں پیش کرتے ہو جن کے بارے محدثین نے یہ فیصلہ دیا ہے:

قبل ان يورد ابن كثير القصة اشار الى انها ضعيفة ، وقد أنكره غير واحد من الحفاظ الكبار(تاريخ ابن كثير 6 : 150
امام ابن کثیر نے اس قصے کو لکھنے سے پہلے اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے اور متعدد حفاظ نے اس کا انکار کیا ہے

ايضا نص ابن الاثير الى ان القصة ضعيفة وليست بصحيحة واليكم كلامه في نقله عن ابي موسى عقب ذكر القصة:(أسد الغابة ج 4 ص 707 لابن الاثير
اسی طرح ابن اثیر اس قصے کو ضعیف قرار دیا ہے
هذا حديث منكر جداً إسناداً ومتناً لا أحل لأحد أن يرويه عني إلا مع كلامي عليه.
یہ حدیث متن اور سند کے اعتبار سے سخت منکر ہے اور کسی کےلیے جائز نہین ہے کہ میرے اس روایت پر اعتراض کے بغیر اسے کوئی مجھ سے بیان کرے

محمد بن مزيد أبو جعفر: عن أبي حذيفة النهدي ذكر ابن حبان أنه روى عن أبي حذيفة هذا الخبر الباطل
ابن حبان نے اس خبر کو باطل قرار دیا ہے
قال ابن حبان: هذا خبر لا أصل له وإسناده ليس بشيء.
وقال ابن الجوزي: لعن الله واضعه.(الموضوعات - 1 / 294
امام ابن الجوزی کہتے ہیں کہ اللہ اس قصے کو وضع کرنے والے پر لعنت کرے
كلام الامام السيوطي في اللآلئ المصنوعة
موضوع احادیث کی کتاب میں علامہ سیوطی نے اس روایت ہر کلام کیا ہے اور اسے موضوع قرار دیا ہے




اسم الكتاب كاملا اللآلئ المصنوعة في الاحاديث الموضوعة ، وهو خصيصا لتبيان الاحاديث الموضوعة اي الكاذبة
بعد ان ساق الامام السيوطي الحديث قال : موضوع ( اي الحديث )
قال ابن حبان لا أصل له وإسناده ليس بشيء ولا يجوز الاحتجاج بمحمد بن مزيد



.
اسی طرح علامہ البانی نے اس قصے کو باطل قرار دیا ہے
ذكر الألباني رحمه الله هذه الرواية في سلسلة الأحاديث الضعيفة وصنفها بأنها موضوعة(الضعيفة - 5405
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
پہلی بات یہ کہ شیعہ اپنی کسی بھی کتب حدیث کے بارے میں یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ان میں موجود روایات سب کے سب صحیح ہیں اور اپنی کسی کتاب کے بارے میں یہ نہیں کہتے کہ اصح کتاب بعد کتاب اللہ جس طرح کہ دیگر لوگ صحیح بخاری کے متعلق کہتے ہیں
[/h2]
بے شرمی اور جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے قرآن کو تم نے نا مکمل قرار دے دیا اور الکافی کے بارے تم نے یہ کہا ہے:
أبو جعفر محمد بن يعقوببن اسحاق الكليني الرازي الملقب ثقة الاسلام. ألف الكافي الذي هوأجل الكتب الاسلامية وأعظم المصنفات الامامية والذي لم يعمل للامامية مثله. قال المولى محمد امين الاسترابادي في محكي فوائدة:
سمعنا عن مشايخنا وعلمائنا انه لم يصنف في الاسلام كتاب يوازيه أويدانيه

ہم نے اپنے علماٗ و مشائخ سے سنا ہے،اسلام میں ایسی کوئی کتاب تصنیف نہیں ہوئی جو اس کے مساوی ہو یا اس کے ہم پلہ ہو۔ (شیخ محمد امین الاستر آبادی۔الکنی والالقاب القمی،جلد دوم،۵۹۳۔ ۵۹۴
میں اس فورم پر تم سے زیادہ جاہل انسان نہیں دیکھا اور نا ہٹ دھرم
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بے شرمی اور جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے قرآن کو تم نے نا مکمل قرار دے دیا اور الکافی کے بارے تم نے یہ کہا ہے:
أبو جعفر محمد بن يعقوببن اسحاق الكليني الرازي الملقب ثقة الاسلام. ألف الكافي الذي هوأجل الكتب الاسلامية وأعظم المصنفات الامامية والذي لم يعمل للامامية مثله. قال المولى محمد امين الاسترابادي في محكي فوائدة:
سمعنا عن مشايخنا وعلمائنا انه لم يصنف في الاسلام كتاب يوازيه أويدانيه

ہم نے اپنے علماٗ و مشائخ سے سنا ہے،اسلام میں ایسی کوئی کتاب تصنیف نہیں ہوئی جو اس کے مساوی ہو یا اس کے ہم پلہ ہو۔ (شیخ محمد امین الاستر آبادی۔الکنی والالقاب القمی،جلد دوم،۵۹۳۔ ۵۹۴
میں اس فورم پر تم سے زیادہ جاہل انسان نہیں دیکھا اور نا ہٹ دھرم
یہی وہ فرق ہے جس کو سمجھےبغیر ہی اعتراض کیا جاتا اصول کافی کے لئے کہا جاتا ہے اسلامی علماء نے کوئی ایسی کتاب تصینف نہیں کی جو اس کے مساوی ہو لیکن صحیح بخاری کا یعنی یہاں اصول کافی کا تقابل کیا جارہا ہے انسانوں کی تصنیف کی ہوئی کتابوں سے لیکن صحیح بخاری کا تقابل کیا جارہا کتاب اللہ سے اب کہاں اللہ کی کتاب اور کہاں اللہ کے بندوں کی لکھی ہوئی ہوئی کتب اگر وہابیوں کے علاوہ کوئی اور اس طرح کا دعویٰ کرتا تو فورا اس پر شرک کا الزام لگا دیا جاتا کہ اللہ کی کتاب کو بندوں کی کتاب ہم پلہ بنا دیا گیا لیکن کیا کرے کہ یہ دعویٰ وہابیوں کا اپنا ہے اس لئے اس پر اس اینگل سے غور نہیں کیا جاتا

آخری بات یہ کہ جاہل وہ نہیں ہوتا جس کو علم نہ ہو بلکہ جاہل وہ ہوتا جو علم رکھنے کے باوجود بات کو سمجھ نہ سکے جس کی مثال اصول کافی کے بارے میں آپ کے خیالات سے معلوم ہوئی یا جس طرح ابو جہل علم رکھنے کے باوجود ابو جہل کہلایا یہی مثال آپ کے لئے بھی ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
بہرام صاحب کبھی تو انصاف کی بات کیا کرو مولود کعبہ والے تھریڈ سے تمہیں ڈر لگتا ہے ۔ تم سے تو شاید جانور بھی زیادہ عقل رکھتے ہوں گے جب تمہارے سامنے حق پیش کیا جاتا ہے تو تم بھاگ کھڑے ہوتے ہو ایسی روایات کیوں پیش کرتے ہو جن کے بارے محدثین نے یہ فیصلہ دیا ہے:

قبل ان يورد ابن كثير القصة اشار الى انها ضعيفة ، وقد أنكره غير واحد من الحفاظ الكبار(تاريخ ابن كثير 6 : 150
امام ابن کثیر نے اس قصے کو لکھنے سے پہلے اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے اور متعدد حفاظ نے اس کا انکار کیا ہے

ايضا نص ابن الاثير الى ان القصة ضعيفة وليست بصحيحة واليكم كلامه في نقله عن ابي موسى عقب ذكر القصة:(أسد الغابة ج 4 ص 707 لابن الاثير
اسی طرح ابن اثیر اس قصے کو ضعیف قرار دیا ہے
هذا حديث منكر جداً إسناداً ومتناً لا أحل لأحد أن يرويه عني إلا مع كلامي عليه.
یہ حدیث متن اور سند کے اعتبار سے سخت منکر ہے اور کسی کےلیے جائز نہین ہے کہ میرے اس روایت پر اعتراض کے بغیر اسے کوئی مجھ سے بیان کرے

محمد بن مزيد أبو جعفر: عن أبي حذيفة النهدي ذكر ابن حبان أنه روى عن أبي حذيفة هذا الخبر الباطل
ابن حبان نے اس خبر کو باطل قرار دیا ہے
قال ابن حبان: هذا خبر لا أصل له وإسناده ليس بشيء.
وقال ابن الجوزي: لعن الله واضعه.(الموضوعات - 1 / 294
امام ابن الجوزی کہتے ہیں کہ اللہ اس قصے کو وضع کرنے والے پر لعنت کرے
كلام الامام السيوطي في اللآلئ المصنوعة
موضوع احادیث کی کتاب میں علامہ سیوطی نے اس روایت ہر کلام کیا ہے اور اسے موضوع قرار دیا ہے




اسم الكتاب كاملا اللآلئ المصنوعة في الاحاديث الموضوعة ، وهو خصيصا لتبيان الاحاديث الموضوعة اي الكاذبة
بعد ان ساق الامام السيوطي الحديث قال : موضوع ( اي الحديث )
قال ابن حبان لا أصل له وإسناده ليس بشيء ولا يجوز الاحتجاج بمحمد بن مزيد



.
اسی طرح علامہ البانی نے اس قصے کو باطل قرار دیا ہے
ذكر الألباني رحمه الله هذه الرواية في سلسلة الأحاديث الضعيفة وصنفها بأنها موضوعة(الضعيفة - 5405
حاصل کلام یہ ہوا کہ رسول اللہﷺ کے نبوت کے دلائل کی روایت ضعیف ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
اور (خدائے) رحمان کے بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب ان سے جاہل (اکھڑ) لوگ (ناپسندیدہ) بات کرتے ہیں تو وہ سلام کہتے (ہوئے الگ ہو جاتے) ہیں

سورۃ الفرقان:24 , آیت:63

سلام
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بھائیوں سے گزارش ہے کہ ایک دوسرے کی ذاتیات کو موضوع بحث نہ بنائیں ۔
اس طرح سے فورم کا ماحول خراب ہونےکا خدشہ ہوتا ہے پھر مجبورا صفائی کرنا پڑتی ہے ۔
امید ہے سب اراکین تعاون فرمائیں گے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حاصل کلام یہ ہوا کہ رسول اللہﷺ کے نبوت کے دلائل کی روایت ضعیف ہے
جس نبی کی نبوت کے دلائل قرآن مجید اور اشرف المخلوقات راویوں کی روایات سے ظاہر و باہر ہوں اس کی نبوت کے اثبات کے لیے ’’ گدھوں ‘‘ کی کوئی ضرورت نہیں ۔
ایک طرف سنی علماء کا ’’ روایت حمار ‘‘ کو نقل کرنا اور پھر اس کے ضعف و نکارت کو واضح کرنا ۔ جبکہ دوسری طرف شیعہ حضرات کا اس کو اپنی کتابوں میں نقل کرکے سکوت اختیار کرنا یہ اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ دونوں کے ہاں ’’ معیار روایات ‘‘ میں کس قدر فرق ہے ۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
یہی وہ فرق ہے جس کو سمجھےبغیر ہی اعتراض کیا جاتا اصول کافی کے لئے کہا جاتا ہے اسلامی علماء نے کوئی ایسی کتاب تصینف نہیں کی جو اس کے مساوی ہو لیکن صحیح بخاری کا یعنی یہاں اصول کافی کا تقابل کیا جارہا ہے انسانوں کی تصنیف کی ہوئی کتابوں سے لیکن صحیح بخاری کا تقابل کیا جارہا کتاب اللہ سے اب کہاں اللہ کی کتاب اور کہاں اللہ کے بندوں کی لکھی ہوئی ہوئی کتب اگر وہابیوں کے علاوہ کوئی اور اس طرح کا دعویٰ کرتا تو فورا اس پر شرک کا الزام لگا دیا جاتا کہ اللہ کی کتاب کو بندوں کی کتاب ہم پلہ بنا دیا گیا لیکن کیا کرے کہ یہ دعویٰ وہابیوں کا اپنا ہے اس لئے اس پر اس اینگل سے غور نہیں کیا جاتا

آخری بات یہ کہ جاہل وہ نہیں ہوتا جس کو علم نہ ہو بلکہ جاہل وہ ہوتا جو علم رکھنے کے باوجود بات کو سمجھ نہ سکے جس کی مثال اصول کافی کے بارے میں آپ کے خیالات سے معلوم ہوئی یا جس طرح ابو جہل علم رکھنے کے باوجود ابو جہل کہلایا یہی مثال آپ کے لئے بھی ہے
ذرا غور سے سنو ہمارے لیے الکافی کی حیثیت کہانی اور قصے سے زیادہ نہیں ہے جب تم یہ کہتے ہو :
پہلی بات یہ کہ شیعہ اپنی کسی بھی کتب حدیث کے بارے میں یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ ان میں موجود روایات سب کے سب صحیح ہیں اور اپنی کسی کتاب کے بارے میں یہ نہیں کہتے کہ اصح کتاب بعد کتاب اللہ جس طرح کہ دیگر لوگ صحیح بخاری کے متعلق کہتے ہیں۔
یہ تمہارا دعوی ہے ، ہمارا نہیں ہے تم نے اپنی کتاب کا انکار کیا ہے اس لیے تمہارے علما کی زبانی بتایا گیا ہے کہ تم جس کتاب کا نکار کر رہے ہو اس کی تمہارے نزدیک کیا حیثیت ہے؟ اور جو قرآن کو ناقص اور نامکمل کہہ سکتا ہو اس کے لیے ہر دلیل ہی نا کافی ہے اور یہ یاد رکھو نبوت کو ثابت کرنے کےلیے کہانی اور قصوں کی ضرورت نہیں ہوتی اس کو ثابت کرنے کے لیے دلائل کے انبار پڑے ہیں لیکن افسوس کہ تمہاری کتابیں ایسی ہی لا یعنی باتوں سے لبریز ہیں اور ہاں مولود کعبہ والا تھریڈ تمہارا انتظار کر رہا ہے
 
Top