• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گزر گئی گزران : مولانا اسحاق بھٹی ، سانحہ ارتحال ، اور اس پر تاثراتی تحریریں

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
تم جو ہو میں خوب جانتا ہوں
بھٹی صاحب ایک جگہ لکھتے ہیں :
مولانا عطاء اللہ حنیف مجھے فرمایا کرتے تھے ، تم جو اچھا کام کر رہے ہو وہ بزرگوں کی دعاؤں کا نتیجہ ہے ، ورنہ تم جو ہو میں خوب جانتا ہوں .
( گزر گئی گزران ص 43)
خود نوشت میں ایسی باتیں لکھنا ، بڑا دل گردے کا کام ہے .
رحمہما اللہ رحمۃ واسعۃ .
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
مولانا اسحاق بھٹی صاحب پر لکھے گئے اب تک جتنے مضامین پڑہ سکا ہوں ، ہند کے نامور عالم دین بلکہ پاک و ہند کے چوٹی کے ادیب اہل حدیث عالم دین مولانا عبد المعید مدنی ( علیگ ) کی تحریر سب سے بہترین ، جامع ، اور مفید نظر آئی ، بھٹی صاحب سے بے پناہ عقیدت کا اظہار تو ہے ہی ، چند صفحوں میں گویا فکر و فن کا سمندر کوزے میں بند کردیا ہے .
پہلی دفعہ معلوم پرا کہ ’’ خاکہ نگاری ’’ اور ’’ تذکرہ نویسی ’’ میں فرق ہے .
پہلی دفعہ یہ بات لکھی ہوئی دیکھی کے دنیا میں آسان اور دلچسپ ترین کام کتب بینی ہے ۔ ( بزرگوں نے اپنے حساب سے لکھا ہوا ، ورنہ یہ انٹرنیٹ کا دور ہے ... )
پھر فرمایا کہ ہمارے ہاں اجتماعی کام کبھی راس نہ آیا ، جو کچھ بھی قابل ذکر ہوا ، نواب صدیق حسن صاحب سے لے کر اسحاق بھٹی صاحب تک آجائیں ، سب انفرادی کوششیں نظر آئیں گی .
’’ لفظوں کی فضول خرچی ’’ ترکیب سنی تھی ، لیکن اس امر کا ادراک و احساس کبھی نہ ہوسکا، اور شاید نہ ہوتا اگر بھٹی صاحب پر معروف کالم نگار ہارون الرشید صاحب کی تحریر نہ پڑھنے کا موقعہ ملتا ، اور پھر بھی نہ ہوتا اگر اس کے معا بعد مولانا عبد المعید مدنی صاحب کی تحریر نظر نواز نہ ہوتی ... الفاظ و جمل ، تراکیب و تعبیرات کا بحر بیکراں تھا ، تخیلات کی فراوانی تھی ، لیکن کم فہمی اور کوتاہ نظری جانیے کہ مضمون ختم کرنے کے بعد پیچھے مڑ کر دیکھا تو شروع میں ایک ہی بات فائدے کی نظر آئی کہ :
’’ہر کتاب کتاب نہیں ہوتی اور ہر مصنف مصنف نہیں ہوتا ’’
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اسحاق بھٹی صاحب مولانا دریابادی کی نظر میں :
مولانا عبد الماجد دریا بادی ’’ ڈھائی ہفتہ پاکستان میں ’’ گزار کر واپس گئے تو دوران سفر ملنے والی شخصیات کے تعارف کے سلسلے میں ایک جگہ بھٹی صاحب کے متعلق لکھتے ہیں :
’’مولانا اسحاق ایڈیٹر الاعتصام ... ایک مذہبی پرچہ کی ادارت کے باوجود خشک وعبوس نہیں ، اچھے خاصے شگفتہ معلوم ہوئے ، اور ہر طرح ہونہار اور صاحب فہم ، ابھی جواں عمر .’’
( مولانا اسحاق بھٹی حیات و خدمات ص 99 )
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
زندہ تابندہ
نام سے ریڈیو پاکستان پر ایک سلسلہ شروع کیا گیا ، جن میں علماء کرام کا تعارف کروایا جاتا تھا ، اسحاق بھٹی صاحب سے اس سلسلے میں تقریریں کرنے کے لیے کہا گیا ، آپ نے مصروفیت کا بہانہ بناکر انکار کردیا ، جب اصرار بڑھا تو آپ نے پوچھا : ریڈیو پاکستان صرف دیوبندی ، بریلوی ، شیعہ حضرات کے لیے ہے ؟؟
جواب ملا : نہیں ، تو آپ نے فرمایا : جن شخصیات کا تعارف چل رہا ہے ، وہ تو سب انہیں مکاتب فکر کی ہیں ، اگر میں تقریر کروں گا تو ’’ اہل حدیث علماء ’’ کا تعارف کرواؤں گا ، یوں آپ نے اس پروگرام میں 45 تقریروں کے اندر 45 اہل حدیث علماء کو ’’ زندہ تابندہ ’’ ثابت کیا ۔
رحمہم اللہ جمیعا رحمۃ واسعۃ .
( حوالہ کے لیے دیکھیں : مولانا اسحاق بھٹی حیات و خدمات ص 96 )
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
گوجرانوالہ کے بارے میں اسحاق بھٹی صاحب کا ایک اقتباس :
’’ گوجرانوالہ سے مجھے پیار ہے اور وہاں کے طریق گفتگو سے بھی محبت ہے ۔ میں نے اس شہر میں تعلیم بھی حاصل کی اور قلم پکڑنے کا طریقہ بھی وہیں سیکھا ’’
( مولانا اسحاق بھٹی ، حیات و خدمات ص 66 )
بھٹی صاحب کا اشارہ تقسیم ہند سے قبل تعلیم کے سلسلے میں یہاں سکونت پذیر ہونے اور تقسیم کے بعد الاعتصام اور جمعیت کی ذمہ داریوں کے لیے قیام کی طرف ہے .
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اسحاق بھٹی صاحب کی سیرت نگاری کی تعریف میں سب یک زبان ہیں کہ گویا آدمی سالوں پہلے کے واقعات پڑھ نہیں رہا بلکہ خود موقعے پر موجود مشاہدہ کررہا ہے ..
اسی طرح ان کی زندہ دلی ، وسعت ظرفی ، عاجزی و انکساری ، مہمان نوازی ، ریا کاری سے پرہیز ، وغیرہ وہ اوصاف حمیدہ ہیں ، جن پر سب متفق نظر آرہے ہیں .
رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ .
 
شمولیت
اپریل 24، 2014
پیغامات
158
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
77
مولانا اسحاق بھٹی صاحب پر لکھے گئے اب تک جتنے مضامین پڑہ سکا ہوں ، ہند کے نامور عالم دین بلکہ پاک و ہند کے چوٹی کے ادیب اہل حدیث عالم دین مولانا عبد المعید مدنی ( علیگ ) کی تحریر سب سے بہترین ، جامع ، اور مفید نظر آئی ، بھٹی صاحب سے بے پناہ عقیدت کا اظہار تو ہے ہی ، چند صفحوں میں گویا فکر و فن کا سمندر کوزے میں بند کردیا ہے .
پہلی دفعہ معلوم پرا کہ ’’ خاکہ نگاری ’’ اور ’’ تذکرہ نویسی ’’ میں فرق ہے .
پہلی دفعہ یہ بات لکھی ہوئی دیکھی کے دنیا میں آسان اور دلچسپ ترین کام کتب بینی ہے ۔ ( بزرگوں نے اپنے حساب سے لکھا ہوا ، ورنہ یہ انٹرنیٹ کا دور ہے ... )
پھر فرمایا کہ ہمارے ہاں اجتماعی کام کبھی راس نہ آیا ، جو کچھ بھی قابل ذکر ہوا ، نواب صدیق حسن صاحب سے لے کر اسحاق بھٹی صاحب تک آجائیں ، سب انفرادی کوششیں نظر آئیں گی .
’’ لفظوں کی فضول خرچی ’’ ترکیب سنی تھی ، لیکن اس امر کا ادراک و احساس کبھی نہ ہوسکا، اور شاید نہ ہوتا اگر بھٹی صاحب پر معروف کالم نگار ہارون الرشید صاحب کی تحریر نہ پڑھنے کا موقعہ ملتا ، اور پھر بھی نہ ہوتا اگر اس کے معا بعد مولانا عبد المعید مدنی صاحب کی تحریر نظر نواز نہ ہوتی ... الفاظ و جمل ، تراکیب و تعبیرات کا بحر بیکراں تھا ، تخیلات کی فراوانی تھی ، لیکن کم فہمی اور کوتاہ نظری جانیے کہ مضمون ختم کرنے کے بعد پیچھے مڑ کر دیکھا تو شروع میں ایک ہی بات فائدے کی نظر آئی کہ :
’’ہر کتاب کتاب نہیں ہوتی اور ہر مصنف مصنف نہیں ہوتا ’’
یہ مضمون کہاں سے مل سکتا ہے، براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
یہ مضمون کہاں سے مل سکتا ہے، براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔۔
یہ مضمون ترجمان دہلی میں چھپا ، پھر الاعتصام لاہور میں بھی ، مولانا اسحاق بھٹی صاحب کے متعلق رمضان یوسف سلفی صاحب کی کتاب میں موجود ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
نقوش عظمت رفتہ، بزم ارجمنداں، کاروان سلف، قافلہ حدیث،گلستان حدیث،دبستان حديث،چمنستان حدیث ، بوستان حدیث ،تذکرہ قاضی سلیمان منصورپوری، تذکرہ مولاناغلام رسول قلعوی، تذکرہ صوفی محمد عبداللہ، تذکرہ مولانااحمدالدین گکهڑوی، قصوری خاندان، ارمغان حنیف،تذکرہ مولانامحمداسماعیل سلفی،برصغیرمیں علم فقہ، برصغیرمیں اسلام کے اولین نقوش، برصغیرمیں اہل حدیث کی آمد، فقہائے پاک وہند،میاں فضل حق اور ان کی خدمات،میاں عبدالعزیز مالواڈہ، تذکرہ محدث روپڑی،برصغیرکےاہل حدیث خدام قرآن،ہفت اقلیم،برصغیرمیں اہل حدیث کی اولیات، برصغیرمیں اہل حدیث کی تدریسی خدمات، عربی کےتین ہندوستانی ادیب، آثارماضی، محفل دانشمنداں، عارفان حدیث، اسلام کی بیٹیاں،لسان القرآن،ترجمہ ریاض الصالحین، ترجمہ فہرست ابن ندیم۔
تذکرہ مولانا اسماعیل سلفی کوئی مستقل کتاب نہیں ، نقوش عظمت رفتہ میں ہی یہ تذکرہ چھپا ہے ۔
محدث روپڑی کے حالات پر بھی ان کی مستقل تصنیف نہیں ، غالبا بزم ارجمنداں میں ہی ان پر مفصل مضمون ہے ۔ البتہ عبد الرشید عراقی صاحب نے روپڑی رحمہ اللہ پر الگ کتاب لکھی ہے ۔
عربی کے تین ہندوستانی ادیب ، اور عارفان حدیث کا بھی ان کی تصنیفات میں ذکر نہیں ملتا ۔ واللہ اعلم ۔
 
Top