• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گمراہ جاہل مقلدلوگ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَلَا هُدًى وَلَا كِتَابٍ مُنِيرٍ - ﴿022:008﴾ سورة الحَجّ
‏ [جالندھری]‏ اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو خدا (کی شان) میں بغیر علم (و دانش) کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر کتاب روشن کے جھگڑتا ہے ‏
ثَانِيَ عِطْفِهِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ ۖ لَهُ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ ۖ وَنُذِيقُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَذَابَ الْحَرِيقِ - ﴿022:009﴾ سورة الحَجّ
‏ [جالندھری]‏ (اور تکبر سے) گردن موڑ لیتا (ہے) تاکہ (لوگوں کو) خدا کے راستے سے گمراہ کر دے اس کے لئے دنیا میں ذلت ہے اور قیامت کے دن ہم اسے عذاب (آتش) سوزاں کا مزہ چکھائیں گے ‏
ذَلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِيدِ - ﴿022:010﴾ سورة الحَجّ
‏ [جالندھری]‏ (اے سرکش) یہ اس (کفر) کی سزا ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا اور خدا اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ‏

گمراہ جاہل مقلدلوگ
چونکہ اوپر کی آیتوں میں گمراہ جاہل ملقدوں کا حال بیان فرمایا تھا یہاں ان کے مرشدوں اور پیروں کا حال بیان فرما رہے ہیں کہ وہ بےعقلی اور بےدلیلی سے صرف رائے قیاس اور خواہش نفسانی سے اللہ کے بارے میں کلام کرتے رہتے ہیں،حق سے اعراض کرتے ہیں، تکبر سے گردن پھیرلیتے ہیں، حق کو قبول کرنے سے بےپراوہی کے ساتھ انکار کرجاتے ہیں جیسے فرعونیوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کھلے معجزوں کو دیکھ کر بھی بےپراوہی کی اور نہ مانے ۔ اور آیت میں ہے جب ان سے اللہ کی وحی کی تابعداری کو کہا جاتا ہے اور رسول اللہ کے فرمان کی طرف بلایا جاتا ہے تو تو دیکھے گا کہ اے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ منافق تجھ سے دور چلے جایا کرتے ہیں ۔ سورۃ منافقون میں ارشاد ہوا کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اور اپنے لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے استغفار کرواؤ تو وہ اپنے سرگھما کر گھمنڈ میں آکر بےنیازی سے انکار کرجاتے ہیں حضرت لقمان رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے صاحبزادے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا آیت (ولا تصعرخدک للناس) لوگوں سے اپنے رخسار نہ پھلادیا کر یعنی اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر ان سے تکبر نہ کر۔ اور آیت میں ہے ہماری آیتیں سن کریہ تکبر سے منہ پھیرلیتا ہے ۔ لیضل کا لام یہ تولام عاقبت ہے یا لام تعلیل ہے اس لئے کہ بسا اوقات اس کا مقصود دوسروں کو گمراہ کرنا نہیں ہوتا اور ممکن ہے کہ اس سے مراد معاند اور انکار ہی ہو اور ہوسکتا ہے کہ یہ مطلب ہو کہ ہم نے اسے ایسا بداخلاق اس لئے بنا دیا ہے کہ یہ گمراہوں کا سردار بن جائے۔ اس کے لئے دنیا میں بھی ذلت وخواری ہے جو اس کے تکبر کا بدلہ ۔ یہ یہاں تکبر کرکے بڑا بننا چاہتا تھا ہم اسے اور چھوٹا کردیں گے یہاں بھی اپنی چاہت میں ناکام اور بےمراد رہے گا۔ اور آخرت کے دن بھی جہنم کی آگ کا لقمہ ہوگا۔ اسے بطور ڈانٹ ڈپٹ کے کہاجائے کاکہ یہ تیرے اعمال کا نتیجہ ہے اللہ کی ذات ظلم سے پاک ہے جیسے فرمان ہے کہ فرشتوں سے کہا جائے گا کہ اسے پکڑ لو اور گھسیٹ کر جہنم میں لے جاؤ اور اس کے سر پر آگ جیسے پانی کی دھار بہاؤ۔ لے اب اپنی عزت اور تکبر کا بدلہ لیتا جا۔ یہی وہ ہے جس سے عمربھر شک شبہ میں رہا ۔ حضرت حسن رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ ایک دن میں وہ ستر ستر مرتبہ آگ میں جل کر بھرتا ہوجائے گا۔ پھر زندہ کیا جائے گا پھر جلایا جائے گا (اعاذنا اللہ )۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جزاک اللہ عامر برادر!
آپ ماشاء اللہ مسلسل قرآن و حدیث پر مبنی اچھے اچھے دھاگے پیش کر رہے ہیں۔ لیکن ان دھاگوں کے عنوانات اور ذیلی عنوانات سے دیگر مسالک و مکاتب پربحیثیت مجموعی ”تبرابازی“ بھی جاری ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ آپ اپنے الفاظ سے مسلمانوں کے گروپوں کو مشتعل کرنے کا عمل چھوڑ کر صرف اور صرف حق بات کو پیش کیا کریں۔ حدیث مبارکہ ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ آج کل مسلم نوجونوں کی کثیر تعداد نیٹ یوزر ہے، بالخصوص نیٹ فورمز پر وہ اسلامی معاملات میں گہری دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔ حالانکہ دین نیٹ فورمز پر ”سیکھا“ نہیں جاسکتا۔ لیکن چونکہ یہ پڑھے لکھے نوجوان دینی کتب، علمائے کرام یا دینی مکتبوں سے بالعموم دور ہوتے ہیں، لہٰذا ہم ”مجبوراً“ فورمز کے ذریعہ انہیں کچھ نہ کچھ دینی آگہی فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ نوجوان روایتی طور پر خود پر مختلف فقہی مسالک کی چادر اوڑھے ہوئے ہوتے ہیں، جو انہیں نسل در نسل ملا ہوتا ہے۔ حالانکہ انہوں نے ”اپنی فقہ“ تو دور کی بات بنیادی قرآن و حدیث کو بھی نہیں پڑھا ہوتا ہے۔ ایسے میں آپ ان لوگوں کو نام لے کر پہلے ہی گمراہ، جاہل وغیرہ کے خطاب سے نواز دیں گے تو پھر آپ کی بات کون سنے گا۔ بلکہ جواباً وہ بھی آپ کو اس سے بد تر الفاظ سے نوازیں گے۔ اور ایسا ہی ہورہا ہے۔
میری آپ سمیت تمام لکھنے والوں سے گذارش ہے کہ کم از کم اوپن فورمز کی حد تک تو صرف اور صرف قرآن و حدیث کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کریں۔ جب یہ پیغام لوگوں تک پہنچ جائے گا، تب وہ خود ہی ”اپنے غلط نظریات و عقائد“ سے رجوع کرلیں گے۔ زیادہ سے زیادہ ”مروجہ غلط عقائد، رسومات“ وغیرہ پر راست علمی انداز میں گفتگو کرکے اس کے مقابلہ میں درست عقائد و نظریات پیش کئے جاسکتے ہیں۔ مگر ایسا کرتے ہوئے بھی ان غلط عقائد و نظریات کے حامل لوگوں پر تبرا بازی اور انہیں تحقیر کا نشانہ بنانے سے گریز کرنا چاہئے۔ حق کا علم انسان کو عاجزی سکھلاتا ہے جبکہ آج کل راہ حق کے ”مسافروں“ میں تکبر کا جذبہ کچھ زیادہ ہی نمایاں ہورہا ہے۔ جس کی بہت سی مثالیں اسی فورم میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ جیسے ٹارگٹ کلنگ سے قتل کئے جانے والے ”دیگر علمائے کرام“ کو ”شہید“ کہنے پر اعتراض کرنا کہ ”وہ“ کیسے شہید ہوسکتے ہیں۔ ”شہادت“ تو صرف ”ہمارے“ لئے ہے۔ اسی طرح یہیں ایک سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا فلاں فلاں مسلک کے افرد کی بیویوں سے نکاح کیا جاسکتا ہے؟ اللہ ”ہمیں“ ایسے تکبر سے محفوظ رکھے۔
امید ہے کہ میری ان گذارشات پرتمام لکھنے والے ضرور غور کریں گے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
جزاک اللہ عامر برادر!
آپ ماشاء اللہ مسلسل قرآن و حدیث پر مبنی اچھے اچھے دھاگے پیش کر رہے ہیں۔ لیکن ان دھاگوں کے عنوانات اور ذیلی عنوانات سے دیگر مسالک و مکاتب پربحیثیت مجموعی ”تبرابازی“ بھی جاری ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ آپ اپنے الفاظ سے مسلمانوں کے گروپوں کو مشتعل کرنے کا عمل چھوڑ کر صرف اور صرف حق بات کو پیش کیا کریں۔ حدیث مبارکہ ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ آج کل مسلم نوجونوں کی کثیر تعداد نیٹ یوزر ہے، بالخصوص نیٹ فورمز پر وہ اسلامی معاملات میں گہری دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔ حالانکہ دین نیٹ فورمز پر ”سیکھا“ نہیں جاسکتا۔ لیکن چونکہ یہ پڑھے لکھے نوجوان دینی کتب، علمائے کرام یا دینی مکتبوں سے بالعموم دور ہوتے ہیں، لہٰذا ہم ”مجبوراً“ فورمز کے ذریعہ انہیں کچھ نہ کچھ دینی آگہی فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ نوجوان روایتی طور پر خود پر مختلف فقہی مسالک کی چادر اوڑھے ہوئے ہوتے ہیں، جو انہیں نسل در نسل ملا ہوتا ہے۔ حالانکہ انہوں نے ”اپنی فقہ“ تو دور کی بات بنیادی قرآن و حدیث کو بھی نہیں پڑھا ہوتا ہے۔ ایسے میں آپ ان لوگوں کو نام لے کر پہلے ہی گمراہ، جاہل وغیرہ کے خطاب سے نواز دیں گے تو پھر آپ کی بات کون سنے گا۔ بلکہ جواباً وہ بھی آپ کو اس سے بد تر الفاظ سے نوازیں گے۔ اور ایسا ہی ہورہا ہے۔
میری آپ سمیت تمام لکھنے والوں سے گذارش ہے کہ کم از کم اوپن فورمز کی حد تک تو صرف اور صرف قرآن و حدیث کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کریں۔ جب یہ پیغام لوگوں تک پہنچ جائے گا، تب وہ خود ہی ”اپنے غلط نظریات و عقائد“ سے رجوع کرلیں گے۔ زیادہ سے زیادہ ”مروجہ غلط عقائد، رسومات“ وغیرہ پر راست علمی انداز میں گفتگو کرکے اس کے مقابلہ میں درست عقائد و نظریات پیش کئے جاسکتے ہیں۔ مگر ایسا کرتے ہوئے بھی ان غلط عقائد و نظریات کے حامل لوگوں پر تبرا بازی اور انہیں تحقیر کا نشانہ بنانے سے گریز کرنا چاہئے۔ حق کا علم انسان کو عاجزی سکھلاتا ہے جبکہ آج کل راہ حق کے ”مسافروں“ میں تکبر کا جذبہ کچھ زیادہ ہی نمایاں ہورہا ہے۔ جس کی بہت سی مثالیں اسی فورم میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ جیسے ٹارگٹ کلنگ سے قتل کئے جانے والے ”دیگر علمائے کرام“ کو ”شہید“ کہنے پر اعتراض کرنا کہ ”وہ“ کیسے شہید ہوسکتے ہیں۔ ”شہادت“ تو صرف ”ہمارے“ لئے ہے۔ اسی طرح یہیں ایک سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا فلاں فلاں مسلک کے افرد کی بیویوں سے نکاح کیا جاسکتا ہے؟ اللہ ”ہمیں“ ایسے تکبر سے محفوظ رکھے۔
امید ہے کہ میری ان گذارشات پرتمام لکھنے والے ضرور غور کریں گے۔
السلام علیکم یوسف بھائی جان،

محترم یوسف بھائی جان آپ نے اچھی بات کی طرف اشارہ کیا ہے، بھائی میں اپنے عنوان پر وضاحت کر دوں کی یہ عنوان میں نے نہیں دیا ہے، بلکہ یہ عنوان اصل کتاب میں بھی موجود ہے، اور اس مضموں میں نہ ہی حنفیوں کا بیان ہے نہ ہی دوسرے موجودہ گروہ کا. یہاں تو بات واقعی جاہل مقلد حضرات سے ہو رہی ہے، اب اگر کوئی یہ سمجھے کی موجودہ زمانے کے لوگ ہی مقلد ہے تو غلط ہوگا. جاہل مقلد اور اپنے پیر و مرشد کے اشاروں کو حق جاننے والوں پر یہ پوری پوسٹ ہے،

آپ نے بہت اچھی بات کہی ہے کی انہی عنوانات اور دیگر دوسری سخت باتوں سے لوگ آج کل اہل حدیث کو برا بھلا کہہ رہے ہیں، بھائی یہ تو ہونا ہی ہے ہم اپنے آپ کو اہل حدیث تو کہہ لیتے ہے لیکن انداز دعوت کیسے دینا ہے یہ ہمیں نہیں آتا ہے، ہمیں تو حق بات کہنی چاہیے نہ کی چند مختلف مسائل جیسے مسلہ رفع الدین، آمین بالجہر وغیرہ جیسے موضوع کو رٹ لینے سے کوئی اہل حدیث نہیں بن جاتا، مجھے تو لگتا ہے ہمیں خود ہی اپنے اہل حدیث بھائیوں کی اصلاح کرنی چاہیے،

رہی بات دوسرے فرقے کی عزت کرنا تو بھائی ہم عزت کرنا تو بھول ہی گئے ہیں، اور نہ جانے کتنی بڑی بڑی شخصیت کو نہ جانے کیا کیا کہہ ڈالتے ہے، الله معاف کرے، آمین ...
ہمیں حنفی مذھب سے نہ جانے کتنی چڑھ ہے کی ہم بڑے بڑے ائمہ کو کافر تک کہہ دیتے ہے، جبکہ امام ابو حنیفہ ہی کا قول ہے کی میری جو باتیں قرآن وہ حدیث کے خلاف ہو اسے دیوار پر دے ماروں، لیکن افسوس ہم دیوار پر تو نہیں مارتے بلکہ انکی چند غلط فتووں کو بازاروں بدنام کرتے پھرتے ہے. الله ہمیں ہدایت دے آمین.

جزاک الله خیر یوسف بھائی،
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جزاک اللہ عامر بھائی کہ آپ نے میری بات کو سمجھا۔ اللہ ہم سب کوعقل سلیم عطا کرے۔ بات کرنے کا سلیقہ دے، اختلاف رائے کو ”مخالفت اور دشنام طرازی“ سے بچائے اور حق کی تبلیغ کا وہ طریقہ اپنانے کی توفیق دے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھلایا ہے کہ جھوٹے خداؤں کو بھی گالیاں نہ دو ورنہ پھر وہ جواباً اللہ کو گالیاں دیں گے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ویسے آپ کفار کے لیے آنے والی آیات کو مسلمانوں پر ہی کیوں چسپاں کرتے ہیں................
بھائی اگر کوئی مسلمان کافروں والے کام کرے تو اس پر بھی قرآن کی وہی آیت لاگو ہوگی جو کفار کے لئے ہوتی ہے،

آپ تھوڑی وضاحت کر دے بھائی کہ آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہے.
 
Top