• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گناھوں کے بنیادی اسباب

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
گناھوں کے بنیادی اسباب

بسم اللہ الرحمن الرحیم​
جب انسان کو پیدا کیا گیا تو کسی بھی گناہ کے بنیادی ’’تین اسباب‘‘ سامنے آئے۔
ان کا تذکرہ اس لئے ہے تاکہ یاد دہانی رہے اور
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان سے محفوظ فرما لے۔
کیونکہ یہی تین سبب آج بھی کسی بھی گناہ کی اساس ہوتے ہیں:

1۔ تکبر۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

اَبٰى وَاسْتَكْبَرَ۰ۤۡوَكَانَ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ

اُس نے انکار کیا، اور تکبر کیا۔ اور ہو گیا وہ کافروں میں سے۔
یعنی انکار کی ’’بنیاد‘‘ … اُس کا ’’تکبر‘‘ تھا۔

2۔ حرص۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

قَالَ يٰٓاٰدَمُ ہَلْ اَدُلُّكَ عَلٰي شَجَرَۃِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلٰى
فَاَكَلَا مِنْہَا فَبَدَتْ لَہُمَا سَوْاٰتُہُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْہِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَنَّۃِ۝۰ۡ وَعَصٰٓى اٰدَمُ رَبَّہٗ فَغَوٰى

کہا کہ آدم بھلا میں تم کو (ایسا) درخت بتاؤں (جو) ہمیشہ کی زندگی کا (ثمرہ دے) اور (ایسی) بادشاہت کہ کبھی زائل نہ ہو ۔
تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر ان کی شرمگاہیں ظاہر ہوگئیں اور وہ اپنے (بدنوں) پر بہشت کے پتّے چپکانے لگے۔ اور آدم نے اپنے پروردگار کے حکم خلاف کیا تو (وہ اپنے مطلوب سے) بےراہ ہو گئے ۔

چنانچہ یہ ’’حرص‘‘ دوسرے گناہ کی بنیاد کے طور پر سامنے آئی۔

3۔ حسد۔ قرآن مجید میں آدم علیہ السلام کے دو بیٹوں کا ذکر کچھ یوں ہے:
اِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِہِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِ۝۰ۭ قَالَ لَاَقْتُلَـنَّكَ۝۰ۭ قَالَ اِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللہُ مِنَ الْمُتَّقِيْنَ۝ …………
فَطَوَّعَتْ لَہٗ نَفْسُہٗ قَتْلَ اَخِيْہِ فَقَتَلَہٗ فَاَصْبَحَ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ۝(سورة المائدة)

آدم کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) کے حالات (جو بالکل) سچے (ہیں) پڑھ کر سنا دو کہ جب ان دونوں نے خدا (کی جناب میں) کچھ ’’قربانیاں‘‘ ’کیں، تو ایک کی قربانی تو قبول ہو گئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی (تب قابیل ہابیل سے) کہنے لگا کہ میں تجھے قتل کروں گا اس نے کہا کہ خدا پرہیزگاروں ہی کی ’’قربانی‘‘ قبول فرمایا کرتا ہے۔ ………
مگر اس کے نفس نے اس کو بھائی کے قتل ہی کی ترغیب دی تو اس نے اسے قتل کر دیا اور خسارہ اٹھانے والوں میں ہو گیا ۔

یہ حسد تھا جس کی وجہ سے اتنا وزنی گناہ قاتل اپنے ذمے لےگیا۔

آج بھی غور کریں تو کم و بیش یہی تین بنیادیں ہیں ہر گناہ کی۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو محفوظ رکھے۔ آمین۔ یارب العالمین۔​
 
Top