• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گنبد خضری کی شرعی حیثیت.

شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
گنبد خضری کی تاریخ اور اس کی شرعی حیثیت
تقریباً سات سو سال تک قبر نبوی (ص) پر کوئی عمارت نہیں تھی ، پھر ٦٧٨ ہجری میں منصور بن قلاوون صالحی (بادشاہ مصر) نے کمال احمد بن برہان عبد القوی کے مشورے سے لکڑی کا ایک جنگلہ بنوایا اور اسے حجرے کی چھت پر لگا دیا- اور اس کا نام "قبہ رزاق" پڑ گیا- اس وقت کے علماء ہر چند کہ اس صاحب اقتدار کو نہ روک سکے ، مگر انہوں نے اس کام کو بہت برا سمجھا ، اور جب یہ مشورہ دینے والا کمال احمد معزول کیا گیا تو لوگوں نے اس کی معزولی کو الله کی طرف سے اس کے اس فعل کی پاداش شمار کیا - پھر الملک الناصر حسن بن محمد قلاوون نے اور اس کے بعد ٧٦٥ ہجری میں الملک الاشرف شعبان بن حسین بن محمد نے اس میں تعمیری اضافے کئے ، یہاں تک کہ موجودہ تعمیر وجود میں آئی –

(وفاء الوفاء باخبار دارالمصطفی 1/ 157،158)

گنبد خضری کی تاریخ پر نظر ڈالنے کے بعد اب احادیث پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔

(1) "قبر پکی نہ بناؤ ، اس پرکوئی عمارت نہ بناؤ اور نہ اسکی مجاورت کرو۔" ((صحیح مسلم: جلد۲،کتاب الجنائز

(2) "جو تصویر تم کو نظر آئے ، اس کو مٹادو اور جو قبر اونچی ملے ، اسے (زمین کے) برابر کردو ۔"((صحیح مسلم: جلد۲، کتاب الجنائز

(3) "اﷲ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر ، جنہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا ۔"((صحیح بخاری: جلد۱ ،کتاب الصلوٰۃ

(4) "یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی مرتا تو وہ اس کی قبر پر سجدہ گاہ بنالیتے اور وہاں یہ تصویریں بنادیتے ۔ اﷲ کے نزدیک یہ لوگ تمام مخلوق میں سب سے زیادہ برے ہیں۔ "((صحیح بخاری: جلد۱، کتاب الجنائز،

(5) "لوگو! کان کھول کر سن لو کہ تم سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں ، انہوں نے اپنے انبیاء اورنیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ (عبادت گاہ )بنالیا تھا ۔ سنو ! تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا ۔ میں تم کو اس فعل سے منع کرتا ہوں-"(صحیح مسلم: جلد۲، کتاب المساجد، (

(6) "اے اﷲ ! میری قبر کو ایسا بت نہ بنانا جو پوجا جائے-"(مؤطاامام مالک: کتاب الصلوٰۃ، (

(7) "اس قوم پر اﷲ کا غضب بھڑکتا ہے جو اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیتی ہے-"((مؤطاامام مالک: کتاب الصلوٰۃ

(9) عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنی اس بیماری میں جس میں آپ ﷺ کی وفات ہوئی فرمایا کہ

اﷲ یہودیوں اور عیسائیوں پر لعنت فرمائے جنہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا

اور اس کے بعد آپ فرماتی ہیں کہ:

"اگر اس بات کا خیال نہ ہوتا تو آپ کی قبر ضرور کھلی جگہ بنائی جاتی (اور حجرے میں نہ ہوتی)، میں ڈرتی ہوں کہیں آپ کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنالیا جائے-"
((صحیح بخاری: جلد۱، کتاب الجنائز
 
شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
الحمدللہ رب العالمین. مجھے بھی کچھ پوسٹ کرنا آگیا ہے. الحمدللہ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
(2) "جو تصویر تم کو نظر آئے ، اس کو مٹادو اور جو قبر اونچی ملے ، اسے (زمین کے) برابر کردو ۔"((صحیح مسلم: جلد۲، کتاب الجنائز

(3) "اﷲ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر ، جنہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا ۔"((صحیح بخاری: جلد۱ ،کتاب الصلوٰۃ

(4) "یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی مرتا تو وہ اس کی قبر پر سجدہ گاہ بنالیتے اور وہاں یہ تصویریں بنادیتے ۔ اﷲ کے نزدیک یہ لوگ تمام مخلوق میں سب سے زیادہ برے ہیں۔ "((صحیح بخاری: جلد۱، کتاب الجنائز،

(5) "لوگو! کان کھول کر سن لو کہ تم سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں ، انہوں نے اپنے انبیاء اورنیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ (عبادت گاہ )بنالیا تھا ۔ سنو ! تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا ۔ میں تم کو اس فعل سے منع کرتا ہوں-"(صحیح مسلم: جلد۲، کتاب المساجد، (

(6) "اے اﷲ ! میری قبر کو ایسا بت نہ بنانا جو پوجا جائے-"(مؤطاامام مالک: کتاب الصلوٰۃ، (

(7) "اس قوم پر اﷲ کا غضب بھڑکتا ہے جو اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیتی ہے-"((مؤطاامام مالک: کتاب الصلوٰۃ

(9) عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنی اس بیماری میں جس میں آپ ﷺ کی وفات ہوئی فرمایا کہ

اﷲ یہودیوں اور عیسائیوں پر لعنت فرمائے جنہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا

اور اس کے بعد آپ فرماتی ہیں کہ:

"اگر اس بات کا خیال نہ ہوتا تو آپ کی قبر ضرور کھلی جگہ بنائی جاتی (اور حجرے میں نہ ہوتی)، میں ڈرتی ہوں کہیں آپ کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنالیا جائے-"
((صحیح بخاری: جلد۱، کتاب الجنائز
یہ سب روایات غیر متعلق ہیں۔

(1) "قبر پکی نہ بناؤ ، اس پرکوئی عمارت نہ بناؤ اور نہ اسکی مجاورت کرو۔" ((صحیح مسلم: جلد۲،کتاب الجنائز
ایک تو اس کی عربی عبارت عنایت فرما دیجیے۔
دوسرا ایک سوال برائے غور ہے کہ حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے توڑ کیوں نہیں دیا؟
اگر بخاری کی روایت کے مطابق اس کو سجدہ گاہ بنائے جانے کا خطرہ تھا تب بھی کیا یہ صریح الفاظ حدیث کے خلاف نہ تھا؟
اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس روایت پر عمل کر کے حجرے کو نہیں توڑا تو کیا ہمارے لیے یہ جائز ہوگا کہ ہم اوپر کی گئی مزید تعمیر کو توڑیں؟ یا اس کی شرعی حیثیت کو اس طرح واضح کریں کہ گویا کہ اسے توڑنا چاہیے بجائے اس کے کہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے؟
 
شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
انتہائی معذرت کے ساتھ ابهی مجھے ابهی لکھنا نہیں آتی جلد سیکھ لوں گی ان شاءالله.
باقی اشماریہ آپ بهائی ہیں یا بہن. میں نے جو بتانا تھا بتا دیا. اور میں اس پر کوئی بات نہیں کروں گی.
کیونکہ ماننے والوں کے لیے یہی کافی ہے اور نہ ماننے والے کے لیے ہزار دلیلیں بهی ناکافی ہوں گی.
دل دکھانا میرا. مقصد نہیں ہے بحث پسند نہیں
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
انتہائی معذرت کے ساتھ ابهی مجھے ابهی لکھنا نہیں آتی جلد سیکھ لوں گی ان شاءالله.
باقی اشماریہ آپ بهائی ہیں یا بہن. میں نے جو بتانا تھا بتا دیا. اور میں اس پر کوئی بات نہیں کروں گی.
کیونکہ ماننے والوں کے لیے یہی کافی ہے اور نہ ماننے والے کے لیے ہزار دلیلیں بهی ناکافی ہوں گی.
دل دکھانا میرا. مقصد نہیں ہے بحث پسند نہیں
جی بہن میں بھائی ہوں. میرے تعارف کو شاید آپ دیکھ پائیں تو اس میں بھی "مرد" لکھا ہوا ہے.

باقی بحث برائے بحث تو مجھے بھی پسند نہیں. اشارہ صرف میرے ناقص فہم کے مطابق استدلال کی غلطی کی طرف تھا. لیکن اگر آپ یہ سمجھتی ہیں کہ آپ ہمیشہ درست اور غلطی کے اعتراض سے بالاتر ہوتی ہیں تو مجھے تو کوئی اعتراض نہیں. دنیا میں ایسا سمجھنے والے بہت سے لوگ ہیں. آپ بے شک میری بات کا جواب نہیں دیجیے.
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یہ سب روایات غیر متعلق ہیں۔


ایک تو اس کی عربی عبارت عنایت فرما دیجیے۔
دوسرا ایک سوال برائے غور ہے کہ حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے توڑ کیوں نہیں دیا؟
اگر بخاری کی روایت کے مطابق اس کو سجدہ گاہ بنائے جانے کا خطرہ تھا تب بھی کیا یہ صریح الفاظ حدیث کے خلاف نہ تھا؟
اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس روایت پر عمل کر کے حجرے کو نہیں توڑا تو کیا ہمارے لیے یہ جائز ہوگا کہ ہم اوپر کی گئی مزید تعمیر کو توڑیں؟ یا اس کی شرعی حیثیت کو اس طرح واضح کریں کہ گویا کہ اسے توڑنا چاہیے بجائے اس کے کہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے؟
کسی اور تھریڈ میں اس حوالے سے بات ہو چکی ہے کہ فلوقت گنبد خضرا
کو گرانا فتنہ کا باعث بن سکتا ہے - تو اس کو اس کی جگہ پر ہی رہنے دیا جائے تو افضل ہے .

لیکن بعض فرقوں کی طرف سے اس گنبد خضرا کو "شرعی حیثیت فضیلت" دے دینا کہاں کی عقلمندی ہے ؟؟- اس کی تعمیر تو صدیوں بعد قبر نبوی پر ہوئی تھی اور آجکل کے جاہل لوگ تو اس کے گرد چکر لگانے والے کبوتروں کو بھی مقدس جانتے ہیں- مقدس وہی شے ہے جس کو الله اور اس کے پاک نبی (صل الله علیہ و آ له وسلم) نے مقدس قرار دیا- اپنے پاس سے کسی چیز کو شرعی حیثیت دینا یا مقدس قرار دینا سوائے "گمراہی" کے کچھ نہیں-
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم جواد صاحب
السلام علیکم

غلاف کعبہ پر بھی سونے کا کام اور آیتوں کا لکھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے اس کے بارے میں کیا ارشاد فرمائیں گے۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم جواد صاحب
السلام علیکم

غلاف کعبہ پر بھی سونے کا کام اور آیتوں کا لکھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے اس کے بارے میں کیا ارشاد فرمائیں گے۔
@محمد علی جواد
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترم جواد صاحب
السلام علیکم

غلاف کعبہ پر بھی سونے کا کام اور آیتوں کا لکھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے اس کے بارے میں کیا ارشاد فرمائیں گے۔
وعلیکم السلام و رحمت الله -

قرانی آیات تو جہاں بھی لکھی جائیں باعث ثواب ہے- البتہ غلاف کعبہ پر سونے سے آیات لکھنا "اسراف " کے زمرے میں آسکتا ہے-(واللہ اعلم)-

باقی یہی کہا جا سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے زمانے میں اس کا رواج نہیں تھا -لیکن اس کا گنبد خضرا کی شرعی حیثیت سے کیا تعلق ؟؟
 
Top