• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

گود میں کتنے بچوں نے بات کی ہے؟؟؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ.

گود میں کتنے بچوں نے بات کی تھی اسکے سلسلے میں صحیحین میں حدیث ہے: لَم يتكلَّمْ في المهد إلا ثلاثة......الی آخر الحدیث

اس حدیث میں تین کا ذکر ہے. جبکہ مسند احمد کی روایت میں چار کا ذکر ہے. لیکن وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے. حدیث کی تحقیق اسی فورم پر دیکھی ہے. اس تھریڈ میں تحقیق موجود ہے

مزید یہ بھی جاننا چاہتا ہوں کہ اصحاب اخدود کے واقعے میں جس بچے نے بات کی تھی کیا وہ دودھ پیتا بچہ تھا؟؟؟؟ اس سلسلے میں امام نووی رحمہ اللہ کا قول دیکھا. وہ کہتے ہیں:
ذلك الصبي لم يكن في المهد ، بل كان أكبر من صاحب المهد وإن كان صغيرا
براہ کرم اس اشکال کو رفع کریں.
جزاکم اللہ خیرا.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس حدیث میں تین کا ذکر ہے. جبکہ مسند احمد کی روایت میں چار کا ذکر ہے. لیکن وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے.
تعداد کے سلسلے میں مختلف روایات ہیں ، مجموعی تعداد 6 سے زیاد بنتی ہے :
1۔ عیسی علیہ السلام
2۔ ابن جریج والا بچہ
3۔ ماں کو ٹوکنے والا بچہ
4۔ ماشطہ کا بچہ
5۔ اصحاب اخدود والا بچہ
(بقول حافظ ابن حجر صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے کہ یہ دودھ پیتا بچہ تھا )
6۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی گواہی دینے والا بچہ
تفصیل کے لیے دیکھیں : فتح الباری لابن حجر (ج6 ص 480 )
مزید یہ بھی جاننا چاہتا ہوں کہ اصحاب اخدود کے واقعے میں جس بچے نے بات کی تھی کیا وہ دودھ پیتا بچہ تھا؟؟؟؟ اس سلسلے میں امام نووی رحمہ اللہ کا قول دیکھا. وہ کہتے ہیں:
ذلك الصبي لم يكن في المهد ، بل كان أكبر من صاحب المهد وإن كان صغيرا
براہ کرم اس اشکال کو رفع کریں.
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
في رواية بن قتيبة أن الصبي الذي طرحته أمه في الأخدود كان بن سبعة أشهر وصرح بالمهد في حديث أبي هريرة وفيه تعقب على النووي في قوله إن صاحب الأخدود لم يكن في المهد فتح الباري لابن حجر (6/ 480)
گویا امام نووی رحمہ اللہ کی بات مرجوح ہے ۔ واللہ اعلم ۔
رہی یہ بات کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تعداد تین میں محصور کی ہے ، تو اس سلسلے میں ابن حجر نے علامہ قرطبی سے یہ توجیہ نقل کی ہے ، کہ جس وقت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ، اس وقت آپ کو اس قدر ہی علم تھا ۔ و اللہ اعلم بالصواب ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,128
پوائنٹ
412
جزاک اللہ خیرا محترم شیخ
 
Top