• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہر نشہ آورچیز حرام ہے۔۔۔

واعظ

مبتدی
شمولیت
جنوری 18، 2014
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
15
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
كل مسكر حرام
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔ (المائدة:91)
ترجمہ:اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!یقیناً مدہوش کرنے والی چیز اور جؤا اور بت پرستی اور تیروں سے قسمت آزمائی یہ سب ناپاک شیطانی عمل ہیں۔پس ان سے پوری طرح بچو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔
إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِوَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلاةِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ۔ (المائدة:92)
ترجمہ: شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے تمھارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کر دے اور تمھیں ذکر الہٰی اور نماز سے باز رکھے۔تو کیا تم باز آجانے والے ہو؟
حدیث نبوی:
الخمر أم الخبائث
ترجمہ:شراب برائیوں کی ماں ہے۔
كل مسكر حرام
ترجمہ:ہر نشہ آور چیز حرام ہے
ما أسكر كثيره ، فقليله حرام
ترجمہ:جس چیز کی زیادہ مقدار بھی نشہ پیدا کرے اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے
أتاني جبريل ، فقال : يا محمد ! إن الله عز و جل لعن الخمر ، و عاصرها ، و معتصرها ، و شاربها،و حاملها ، و المحمولة إليه ، و بائعها ، و مبتاعها ، و ساقيها ، و مسقيها:
ترجمہ:جبرائیل میرے پا س آئے اور کہا اے محمد یقینا اللہ تعالی نے شراب پر لعنت کی ہے۔اور اس کے نچورنے والے پر بھی اور جس برتن میں نچوڑی جائے اس پر بھی اور اس کے پینے والے پر بھی اور اس کو اٹھانے والے پر بھی اور جس کو اٹھا کر دی جائے اس پر بھی اور اس کے بیچنے والے پر بھی اوراس کے خریدنے والے پر بھی اس پلانے والے پر بھی اور جس کو پلائی جائے اس پر بھی۔
5۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
یعنی اسلام کا حسن یہ بھی ہے کہ جو ضروری نہ ہو وہ چھوڑ دیا جائے۔ (جامع الترمذی)
6۔حضرت ابن عباس ؓ روایت کرتےہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز جو عقل میں بگاڑ پیدا کردے شراب کے زمرہ میں آتی ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس نے نشہ آور چیز کا استعمال کیا اس کی چالیس دن کی نمازیں ضائع ہوگئیں۔
عمومی نظر:
جب انسان تعصب اور فاسقانہ زندگی سے اندھا ہو جاتا ہے تو اسے حق او ر باطل میں فرق نظر نہیں آتا اورہر ایک حرام کو حلال سمجھتا ہے اور ہر ایک حلا ل کو حرام سمجھتا ہےاور نیکی کے ترک کرنے میں ذرا دریغ نہیں کرتا شراب جو ام الخبائث ہے عیسائیوں میں حلال سمجھی جاتی ہے مگر ہماری شریعت میں اس کو قطعاًمنع کیا گیا ہے اور اس کو رجس من عمل الشیطان کہا گیا ہے ۔
گزشتہ کچھ عرصہ سے عالمی پریس اور خصوصیت سے مغربی میڈیا میں (جن میں امریکہ اور برطانیہ پیش پیش ہیں) سگریٹ نوشی کے خلاف خصوصی مہم جاری ہے۔ چنانچہ سگریٹ نوشی کے مضرّات اور انسانی صحت پر اس کے مہلک اثرات سے متعلق تحقیقات کی خوب تشہیر کی جاتی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں افراد سگریٹ اور تمباکو نوشی کے نتیجہ میں لاحق ہونے والی بیماریوں کے باعث موت کا شکار ہوتے ہیں اور کروڑہا ڈالرز ایسے مریضوں کے علاج معالجہ پر خرچ کئے جاتے ہیں جو سگریٹ نوشی کی وجہ سے مختلف امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ چنانچہ سگریٹ اور تمباکو پر بھاری ٹیکس اور سگریٹ کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ کے علاوہ کئی ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں کہ کسی طرح لوگ سگریٹ نوشی ترک کر دیں۔ لیکن بایں ہمہ تمباکو کی صنعت پر کوئی برا اثر نہیں پڑا اور لوگ جنہیں سگریٹ نوشی کی عادت ہو چکی ہے وہ اسے چھوڑنے پر آمادہ نظر نہیں آتے ۔ سگریٹ نوشی بلا شبہ ایک لغو اور بے فائدہ بلکہ مہلک چیز ہے اور خود اپنے ہاتھوں ، اپنی جیب سے رقم خرچ کر کے ہلاکت مول لینے والی بات ہے۔ لیکن صرف یہی تو ایک ایسی چیز نہیں جو انسانی معاشرہ میں مختلف بیماریاں پھیلانے اور اس کے امن و امان کو برباد کرنے کا باعث ہے بلکہ اس کے علاوہ شراب ، جؤا، ہیروئن اور دیگر کئی قسم کی منشیات کے ساتھ ساتھ اور بھی ایسی لغو اور بیہودہ عادات ہیں جو دنیا میں کئی قسم کی ہلاکت خیزیوں کا موجب ہیں۔
حیرت ہوتی ہے کہ ترقی یافتہ ممالک تو اب اس موذی چیز سے چھٹکارا حاصل کرنے کے خواہاں ہیں لیکن نسبتاً غریب اور پسماندہ ممالک جو پہلے ہی اقتصادی بدحالی کا شکار ہیں وہاں بڑی کثرت سے سگریٹ نوشی کی جاتی ہے اور گویا عملاً روزانہ لاکھوں ڈالر ز نہ صرف نذر آتش کئے جاتے ہیں بلکہ وہ آگ اپنے جسم کے اندر دہکائی جاتی ہے اور اس کا زہریلا دُھواں فضا میں چھوڑکر ماحول کو بھی آلودہ کیاجاتا ہے جس کے نتیجہ میں کئی قسم کے عوارض لاحق ہو کر انسانی صحتوں میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ پھر اس بدعادت سے متعلق کئی قسم کی اخلاقی اور روحانی کمزوریاں ایسی ہیں جو سوسائٹی میں مزید بے چینی اور انتشار کا موجب بنتی ہیں۔ نامعلوم تیسری دنیا کے ان غریب ممالک کے سربراہوں کو کب یہ توفیق ملے گی کہ وہ اپنے ممالک کے عوام کو تعلیم اور تشہیر اور مناسب قانون سازی کے ذریعہ اتنا شعور بخشیں گے کہ وہ ایسی لغویات سے بچیں اور اپنی اور اپنے ملکوں کی تعمیر و ترقی کے لئے مثبت کردار ادا کریں۔
جہاں تک ایک مومن کا تعلق ہے تو اسے ایسی لغویات ہر گز زیبانہیں کیونکہ ایسی چیزیں اس کی عبادت میں ، انفاق فی سبیل اللہ میں اور حقیقی فلاح کے حصول میں روک بنتی ہیں ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے کامیاب ہونے والے مومنوں کی ایک اہم علامت یہ بیان فرمائی ہے کہ وہ لغو سے اعراض کرتے ہیں ۔ ایک اچھے مسلمان سے یہ توقع رکھی گئی ہے کہ وہ ان چیزوں سے پرہیز کرے جو بے مقصد اور بے فائدہ ہیں۔ اور اگر کوئی چیز نقصان دہ ہے تو اس سے بچنا تو اور بھی زیادہ اہم اور ضروری ہے۔
اس زمانہ میں جبکہ مغربی ممالک میں خصوصیت سے نوجوان لڑکے لڑکیوں اور سکولوں کے طلباء و طالبات کو ٹارگٹ بنا کر ان میں منشیات کے استعمال کو رواج دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مسلمان والدین کا فرض ہے کہ وہ پوری طرح چوکس اور ہوشیار ہو کر نہایت بالغ نظری کے ساتھ اپنے بچوں اور بچیوں کو ان مہلک زہروں سے بچانے کے لئے ہرممکن اقدام کریں اور ان کی جسمانی اور روحانی صحت کی حفاظت کے لئے دعاؤں کے ساتھ ساتھ تمام ضروری احتیاطیں اور تدابیر اختیار کریں۔ان احتیاطوں میں سے ایک بنیادی احتیاط یہ ہے کہ انہیں ایسے لوگوں کی بدصحبت سے بچایا جائے ۔
سگریٹ نوشی کے تعلق میں ہی جو تحقیقات سامنے آئی ہیں ان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسے لوگ جو اگرچہ خود تو سگریٹ نہیں پیتے لیکن ایسے ماحول میں ان کا اٹھنا بیٹھنا ہے جہاں سگریٹ نوشی ہوتی ہے وہ بھی اسی طرح سگریٹ کے زہریلے دھوئیں سے متأثر ہوتے ہیں ۔ اسے Passive Smoking کا نام دیا گیا ہے کہ یہ بھی ایک رنگ کی سگریٹ نوشی ہی ہے۔ سگریٹ کے عادی لوگوں پر دفاتر میں یا پبلک جگہوں میں سگریٹ پینے پر پابندی لگانے سے متعلق قوانین بنائے جا رہے ہیں۔
یہ تحقیقات تو آج ہو رہی ہیں لیکن ہمارے سید و مولا رحمۃ للعالمین ﷺ نے تقریباً1500سال پہلے ایک نہایت خوبصورت مثال کے ذریعہ ہمیں ایسی جگہوں میں اور ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھنے کے نقصانات سے متنبہ فرما دیا تھا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مثال میں بھی دھوئیں ہی کا ذکر ہے۔ سگریٹ نوش بھی تو ایک قسم کی بھٹی ہی جھونکتا ہے جس کا دھوأں پاس بیٹھنے والوں کے لئے اذیت اور تکلیف اور بیماریوں کا موجب بنتا ہے۔
حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺنے فرمایا :
''نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال ان دوشخصوں کی طرح ہے جن میں سے ایک کستوری اٹھائے ہوئے ہو اور دوسرا بھٹی جھونکنے والا ہو۔ کستوری اٹھانے والا یا تو تجھے مفت خوشبو دے گا یا تُو اس سے خرید لے گا۔ ورنہ کم از کم تو اس کی خوشبو اور مہک تو سونگھ ہی لے گا۔ اور بھٹی جھونکنے والا یا تیرے کپڑے جلا دے گا یا تو اس سے بدبودار دھواں پائے گا''۔
(مسلم کتاب البرّ والصّلۃ)
ایک تحقیق کے مطابق یورپ بھر میں عورتوں کے مقابلے میں مردوں کے جلدی مر جانے کی بڑی وجہ سگرٹ نوشی ہے۔عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق زیادہ تر ممالک میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریاں عورتوں اور مردوں کے درمیان شرح اموات میں ساٹھ فیصد تک فرق کا باعث بنتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان تمام لغویات سے بچائے ۔آمین
 

واعظ

مبتدی
شمولیت
جنوری 18، 2014
پیغامات
17
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
15
ماشاءاللہ بہت اچھا مضمون ہے۔
مضمون نگار کون ہے؟ آپ ہی ہیں؟
جی،الحمدللہ ایہ عاجز ہی اس مضمون کو ضبطِ تحریر میں لایا ہے۔و جزاک اللہ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جی،الحمدللہ ایہ عاجز ہی اس مضمون کو ضبطِ تحریر میں لایا ہے۔و جزاک اللہ
اللہ تعالیٰ آپ کو دنیا و آخرت میں اس کا بہترین بدلہ عطا فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین
امید ہے آپ اپنے دیگر قیمتی مضامین بھی شیئر کریں گے۔ جزاک اللہ خیرا۔
 
Top