ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
ہلاکو خان
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہلاکو خان شکار کے دوران آرام کررہا ہے
ہلاکو خان (پیدائش 1217ء۔ وفات 8 فروری 1265ء) ایل خانی حکومت کا بانی اور منگول حکمران چنگیز خان کا پوتا تھا۔ چنگیز خان کے لڑکے تولی خان کے تین بیٹے تھے۔ ان میں ایک منگو خان تھا جو قراقرم میں رہتا تھا اور پوری منگول سلطنت کا خان اعظم تھا، دوسرا بیٹا قبلائی خان تھا جو چین میں منگول سلطنت کا بانی تھا جبکہ تیسرا لڑکا ہلاکو خان تھا۔ منگو خان کے زمانے میں شمال مغربی ایران میں ایک اسماعیلی گروہ حشاشین نے بڑا ہنگامہ اور خونریزی شروع کردی۔ یہ علاقہ منگولوں کے زیر حکومت تھا اس لیے وہاں کے باشندوں نے منگو خان سے اس ظلم و ستم کے خلاف فریاد کی۔ منگو خان نے اس شکایت پر اپنے بھائی ہلاکو خان کو 1256ء میں ایران کا حاکم بناکر روانہ کیا اور اس کو اسماعیلیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ ہلاکو نے اسی سال اسماعیلیوں کے مرکز قلعہ الموت پر قبضہ کرکے اسماعیلی حکومت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا اور ان کے آخری بادشاہ خور شاہ کو قتل کردیا۔
اسماعیلیوں کا زور توڑنے کے بعد ہلاکو خان نے بغداد کا رخ کیا جو اس زمانے میں شیعہ سنی فساد کا گڑھ بنا ہوا تھا اور جس کی وجہ سے خلیفہ مستعصم باللہ کے شیعہ وزیر ابن علقمی نے ہلاکو خان کو بغداد پر حملہ کرنے کے لیے آمادہ کیا تھا۔ 1258ء میں بغداد تباہ کرنے کے بعد ہلاکو خان نے پورے عراق پر قبضہ کرلیا اور بصرہ اور کوفہ کے عظیم شہر تباہ و برباد کردیے۔ اس کے بعد منگول فوجوں نے جزیرہ کر راستے شام پر حملہ کیا۔ منگول فوجیں نصیبین، رہا اور حران کے شہروں کو تباہ کرتے ہوئی حلب پہنچ گئیں جہاں 50 ہزار مرد قتل عام میں مارے گئے اور ہزاروں عورتوں اور بچوں کو غلام بنالیا گیا۔ منگول فوجیں اسی طرح قتل و غارت کرتی اور بربادی پھیلاتی ہوئی فلسطین پہنچ گئیں لیکن یہاں ناصرہ کے جنوب میں عین جالوت کے مقام پر 25 رمضان 658ھ بمطابق 1260ء کو ایک خونریز جنگ میں مصر کے مملوکوں نے ان کو شکست دے کر پورے شام سے نکال دیا اور اس طرح مصر منگولوں کے ہاتھوں تباہی سے بچ گیا۔
منگو خان کے بعد قراقرم کی حکومت کا اقتدار کمزور پڑگیا اور ہلاکو خان نے ایران میں اپنی مستقل حکومت قائم کرلی جو ایل خانی حکومت کہلاتی تھی۔ اس نے مراغہ کو جو تبریز سے 70 میل جنوب میں واقع ہے اپنا دارالحکومت بنایا۔ بعد میں دارالحکومت تبریز منتقل کردیا گیا۔
ہلاکو کےبعد اس کا بیٹا اباقا خان تخت نشین ہوا اس نے بھی اپنے باپ کی اسلام دشمن حکمت عملی جاری رکھی۔ اس نے پوپ اور یورپ کے حکمرانوں سے قریبی تعلقات قائم کئے اور عیسائیوں کو بیت المقدس پر قبضہ کرنے کے لیے آمادہ کیا۔ اس نے یورپ کی تائید اور اپنی مملکت کے آرمینی اور گرجستانی باشندوں کی مدد سے شام پر حملہ بھی کیا لیکن 1250ء میں حمص کے قریب مملوک حکمران قلاؤن سے شکست کھاکر پسپا ہونے پر مجبور ہوا۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ہلاکو خان شکار کے دوران آرام کررہا ہے
ہلاکو خان (پیدائش 1217ء۔ وفات 8 فروری 1265ء) ایل خانی حکومت کا بانی اور منگول حکمران چنگیز خان کا پوتا تھا۔ چنگیز خان کے لڑکے تولی خان کے تین بیٹے تھے۔ ان میں ایک منگو خان تھا جو قراقرم میں رہتا تھا اور پوری منگول سلطنت کا خان اعظم تھا، دوسرا بیٹا قبلائی خان تھا جو چین میں منگول سلطنت کا بانی تھا جبکہ تیسرا لڑکا ہلاکو خان تھا۔ منگو خان کے زمانے میں شمال مغربی ایران میں ایک اسماعیلی گروہ حشاشین نے بڑا ہنگامہ اور خونریزی شروع کردی۔ یہ علاقہ منگولوں کے زیر حکومت تھا اس لیے وہاں کے باشندوں نے منگو خان سے اس ظلم و ستم کے خلاف فریاد کی۔ منگو خان نے اس شکایت پر اپنے بھائی ہلاکو خان کو 1256ء میں ایران کا حاکم بناکر روانہ کیا اور اس کو اسماعیلیوں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ ہلاکو نے اسی سال اسماعیلیوں کے مرکز قلعہ الموت پر قبضہ کرکے اسماعیلی حکومت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا اور ان کے آخری بادشاہ خور شاہ کو قتل کردیا۔
اسماعیلیوں کا زور توڑنے کے بعد ہلاکو خان نے بغداد کا رخ کیا جو اس زمانے میں شیعہ سنی فساد کا گڑھ بنا ہوا تھا اور جس کی وجہ سے خلیفہ مستعصم باللہ کے شیعہ وزیر ابن علقمی نے ہلاکو خان کو بغداد پر حملہ کرنے کے لیے آمادہ کیا تھا۔ 1258ء میں بغداد تباہ کرنے کے بعد ہلاکو خان نے پورے عراق پر قبضہ کرلیا اور بصرہ اور کوفہ کے عظیم شہر تباہ و برباد کردیے۔ اس کے بعد منگول فوجوں نے جزیرہ کر راستے شام پر حملہ کیا۔ منگول فوجیں نصیبین، رہا اور حران کے شہروں کو تباہ کرتے ہوئی حلب پہنچ گئیں جہاں 50 ہزار مرد قتل عام میں مارے گئے اور ہزاروں عورتوں اور بچوں کو غلام بنالیا گیا۔ منگول فوجیں اسی طرح قتل و غارت کرتی اور بربادی پھیلاتی ہوئی فلسطین پہنچ گئیں لیکن یہاں ناصرہ کے جنوب میں عین جالوت کے مقام پر 25 رمضان 658ھ بمطابق 1260ء کو ایک خونریز جنگ میں مصر کے مملوکوں نے ان کو شکست دے کر پورے شام سے نکال دیا اور اس طرح مصر منگولوں کے ہاتھوں تباہی سے بچ گیا۔
منگو خان کے بعد قراقرم کی حکومت کا اقتدار کمزور پڑگیا اور ہلاکو خان نے ایران میں اپنی مستقل حکومت قائم کرلی جو ایل خانی حکومت کہلاتی تھی۔ اس نے مراغہ کو جو تبریز سے 70 میل جنوب میں واقع ہے اپنا دارالحکومت بنایا۔ بعد میں دارالحکومت تبریز منتقل کردیا گیا۔
ہلاکو کےبعد اس کا بیٹا اباقا خان تخت نشین ہوا اس نے بھی اپنے باپ کی اسلام دشمن حکمت عملی جاری رکھی۔ اس نے پوپ اور یورپ کے حکمرانوں سے قریبی تعلقات قائم کئے اور عیسائیوں کو بیت المقدس پر قبضہ کرنے کے لیے آمادہ کیا۔ اس نے یورپ کی تائید اور اپنی مملکت کے آرمینی اور گرجستانی باشندوں کی مدد سے شام پر حملہ بھی کیا لیکن 1250ء میں حمص کے قریب مملوک حکمران قلاؤن سے شکست کھاکر پسپا ہونے پر مجبور ہوا۔