• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہمسایوں کا وائرلیس انٹرنیٹ کنکشن استعمال کرلینا؟

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
وعلیکم السلام
آپ مجھے بتائیں کہ دیوار ،درخت، کا سایہ پانی ،ہوا، آگ،روشنی،بیشک رفاہ عامہ میں داخل ہیں۔ اگر ان کے استعمال سے مالک کونقصان پہنچتا ہو۔ تب بھی یہ رفاہ عامہ میں ہی رہیں گی۔ یا ان کی ہیئت تبدیل ہوجائے گی۔؟
السلام علیکم
محترم یہ تو ضد والی بات ہوگئی
محترم
مضرت تو کسی بھی شکل میں جائز نہیں اور کسی چیز کا غلط استعمال یہ اسراف میں شامل ہے جو جائز نہیں
میں عرض کررہا ہوں ملکیت غیر میں بغیر اجازت تصرف کرنا جائز نہیں۔ مالک کو خبر نہیں کہ میرے وائی فائی کو کوئی اور بھی استعمال کررہا ہے اور فائدہ حاصل کررہا ہے
اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ کسی کی سائکل بغیر اجازت اٹھائے اور استعمال کرلے اور پھر لا کر کھڑی کردے اور بھی کئی مثال دی جا سکتی ہیں
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
السلام علیکم
محترم یہ تو ضد والی بات ہوگئی
محترم
مضرت تو کسی بھی شکل میں جائز نہیں اور کسی چیز کا غلط استعمال یہ اسراف میں شامل ہے جو جائز نہیں
میں عرض کررہا ہوں ملکیت غیر میں بغیر اجازت تصرف کرنا جائز نہیں۔ مالک کو خبر نہیں کہ میرے وائی فائی کو کوئی اور بھی استعمال کررہا ہے اور فائدہ حاصل کررہا ہے
اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ کسی کی سائکل بغیر اجازت اٹھائے اور استعمال کرلے اور پھر لا کر کھڑی کردے اور بھی کئی مثال دی جا سکتی ہیں
وعلیکم السلام
مجھے نہیں معلوم کہ یہ ضد والی بات ہے۔ ایک سیمپل سا سوال آپ کے اس قول پر
دیوار ،درخت، کا سایہ پانی ،ہوا، آگ،روشنی،بیشک رفاہ عامہ میں داخل ہیں اور ان سے انتفاع جائز ہے
سوال
وعلیکم السلام
آپ مجھے بتائیں کہ دیوار ،درخت، کا سایہ پانی ،ہوا، آگ،روشنی،بیشک رفاہ عامہ میں داخل ہیں۔ اگر ان کے استعمال سے مالک کونقصان پہنچتا ہو۔ تب بھی یہ رفاہ عامہ میں ہی رہیں گی۔ یا ان کی ہیئت تبدیل ہوجائے گی۔؟
اس سوال کو کیوں ضد کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے۔ کم از کم میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
بھائی غزنوی صاحب
مجھے اندازہ نہیں بات اتنی طول پکڑ لے گی
بھائی بات کو سمجھنے کی کوشش کریں
ایک ہےانتفاع عامہ اوردوسرا انتفاع خاصہ
عامہ میں تو سب شامل ہیں کوئی بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
لیکن اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک چیز خریدی میں نے اپنے لیے تو دوسرا اس سے میری مرضی کے بغیر کیسے انتفاع کرسکتا ہے اگر کرتا ہے تو یہ سرقہ ہے
چلیےاگر آپ کی بات تسلیم بھی کرلی جائے کہ کوئی کسی کے وائی فائی کو استعمال کر رہا ہے اور مالک کو نقصان بھی نہیں پہنچ رہا ہے لیکن
وہ شخصِ غیر ،اسکائپ استعمال کرتا ہے اور اپنے دوستوں کو بھی استعمال کرارہا ہے اور اسی طرح امتحان کا رزلٹ دیکھ رہا ہے اور دوستوں کو یا دیگر حضرات کو بھی بتا رہا ہے اور ان سے پیسہ بھی وصول کررہا ہے اور اسی طرح سے شیر مارکیٹ چلا رہا ہے اور ہمسایہ کا وائی فائی استعمال کررہا ہے میں مانتا ہوں اصل مالک کو نقصان بھی نہیں پہنچ رہا ہے لیکن وہ جو مارکیٹ چلا رہا ہے اور رزلٹ دکھا رہا ہے تو کیا وہ بھی جائز ہے
پڑوسی کی دیوار کے سایہ میں بیٹھا ہے اور کچھ اپنا دھندا بھی چلانا شروع کردے ۔ جبکہ مالک کو نقصان بھی نہیں ہے ۔
آپ یہ فرمارہے ہیں کہ ہر طرح کا انتفاع جائز ہے اگر مالک کو نقصان نہ ہو تو ان شکلوں میں آپ کیا فرمائیں گے اپنا پیسہ بچا رہا ہے اور دوسرے کی چیز سے فائدہ اٹھا رہا ہے تو کیا یہ جائز ہوگا؟
مسجد کا پانی نمازیوں کے لیے ہے تو کیا مسجد کا پڑوسی اس پانی سے غسل کرسکتا ہے
یا مسجد کے پانی کو گھر بھی لے جا سکتا ہے
الغرض اس طرح کی اور کئی مثال دی جا سکتی ہیں
خلاصہ کلام یہ ہے بغیر اجازت مالک کسی کا انٹر نیٹ کنکشن استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ کیوں کہ دوسرے کی ملکیت میں مداخلت ہےاور سرقہ ہے ۔ جہاں بھی مداخلت ہوگی چاہے وہ روشنی ہو یا پانی یا سایہ وہ جائز نہ ہوگا۔ اس کی مثال ساجھے داری ہوجائے گی فقط والسلام اللہ اعلم بالصواب
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
بات کو طول دینے کی بجائے دو ٹوک جواب کیوں نہیں دیا جاتا
آپ مجھے بتائیں کہ دیوار ،درخت، کا سایہ پانی ،ہوا، آگ،روشنی،بیشک رفاہ عامہ میں داخل ہیں۔ اگر ان کے استعمال سے مالک کونقصان پہنچتا ہو۔ تب بھی یہ رفاہ عامہ میں ہی رہیں گی۔ یا ان کی ہیئت تبدیل ہوجائے گی۔؟
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
بات کو طول دینے کی بجائے دو ٹوک جواب کیوں نہیں دیا جاتا
آپ مجھے بتائیں کہ دیوار ،درخت، کا سایہ پانی ،ہوا، آگ،روشنی،بیشک رفاہ عامہ میں داخل ہیں۔ اگر ان کے استعمال سے مالک کونقصان پہنچتا ہو۔ تب بھی یہ رفاہ عامہ میں ہی رہیں گی۔ یا ان کی ہیئت تبدیل ہوجائے گی۔؟
السلام علیکم
بھائی میں کہہ تو رہا ہوں رفاہ عامہ کی اشیاء کو ذاتی منفعت کے لیے استعمال کیاگیا تو مداخلت فی الملک شمار ہوگی گویا ایک ساجھیداری والی بات ہوئی تو یہ تصرف در ملکیت غیر ہوئی
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
السلام علیکم
بھائی میں کہہ تو رہا ہوں رفاہ عامہ کی اشیاء کو ذاتی منفعت کے لیے استعمال کیاگیا تو مداخلت فی الملک شمار ہوگی گویا ایک ساجھیداری والی بات ہوئی تو یہ تصرف در ملکیت غیر ہوئی
وعلیکم السلام
اب بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔سوال کے جواب میں آپ اس عبارت پر غور کریں
ہاں اگر کسی وجہ سے مالک کو اس سے ضرر لاحق ہوتا ہو پھر جائز نہیں۔ لہٰذا یہ انٹرنیٹ سروس اگر تو اس طریقے سے استعمال کی جاسکتی ہے کہ کسی بھی صورت میں مالک کو اس سے کوئی نقصان نہ ہورہا ہو، مثال کے طور پر اس کا بل نہ بڑھ جاتا ہو، یا اس اضافی استعمال سے اُس کو کوئی خلل لاحق نہ ہوتا ہو، تو ایسا استعمال اُسی ذمرے میں آئے گا جس میں دوسرے شخص کا ایک چیز استعمال کرنا اصل مالک پر اثرانداز نہیں ہوتا اور جس کی مثال (فقہ میں) ہمسائے کی دیوار کا سایہ لینا یا اُس کے چراغ سے روشنی پانا ہے۔ واللہ اعلم
جب یہ بات سمجھ لی جائے تو پھر آپ نے پوسٹ کی
پانی، ہوا ،روشنی ، اور سایہ چاہے وہ کسی مکان کا ہو یا درخت کا رفاہ عامہ میں داخل ہے ان سے انتفاع جائز ہے لیکن دوسرے کے وائی فائی سے انتفاع جائز نہیں اس لیے کہ اس میں کئی مضرت ہیں
حالانکہ آپ کی اس پوسٹ کا جواب پہلی پوسٹ میں ہو موجود تھا۔۔آپ نے مطلق قول پیش کیا کہ
ملکیت غیر سے انتفاع بغیر اِذنِ مالک کے جائز ہی نہیں ۔
اور پھر فرمایا
دیوار ،درخت، کا سایہ پانی ،ہوا، آگ،روشنی،بیشک رفاہ عامہ میں داخل ہیں اور ان سے انتفاع جائز ہے
لیکن ملکیت غیر میں تصرف کہاں جائز ہوسکتا ہے
دیوار بھی کسی کی ملکیت ہوتی ہے، سایہ، پانی، روشنی اور آگ بھی۔۔ ان چیزوں میں ملکیت کے باوجود آپ رفاہ عامہ میں داخل کیے جارہے ہیں۔۔اور پھر کہے بھی رہے ہیں کہ ’’ ملکیت غیر میں تصرف کہاں جائز ہوسکتا ہے ‘‘۔۔جناب جب یہ چیزیں بھی ملکیت میں ہیں تو پھر اس کو رفاہ عامہ میں داخل کرکے انتفاع کو کیوں جائز قرار دیا جارہا ہے۔۔؟؟
حیثیت دونوں کی ایک ہے۔ وائی فائی بھی ملکیت میں ہے۔ اور یہ سب چیزیں بھی ملکیت میں ہیں۔۔ ایک پر جائز کا فتویٰ اور ایک پر ناجائز کا فتویٰ۔وائے ؟۔۔۔ہم اس بات پر متفق ہیں کہ ان سب چیزوں کے انتفاع سے اگر مالک کو نقصان پہنچتا ہو تو پھر ناجائز ۔ لیکن اگر مالک کو کسی بھی طرح کا کوئی نقصان نہیں پہنچتا تو پھر کچھ چیزیں جائز اور کچھ ناجائز۔؟۔۔ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف بات ہے۔۔ اگر بغیر نقصان پہنچائے دیوار، سایہ وغیرہ کو رفاہ عامہ میں داخل کرکے انتفاع کا فتویٰ جاری کیا جارہا ہے تو پھر بغیر نقصان پہنچے وائی فائی سے انتفاع کو کیوں ناجائز ٹھہرایا جارہا ہے۔۔ کیا کوئی سمجھا سکتا ہے۔۔۔؟؟؟
اس لیے تو میں آپ سے بار بار سوال کیے جارہا تھا کہ
آپ مجھے بتائیں کہ دیوار ،درخت، کا سایہ پانی ،ہوا، آگ،روشنی،بیشک رفاہ عامہ میں داخل ہیں۔ اگر ان کے استعمال سے مالک کونقصان پہنچتا ہو۔ تب بھی یہ رفاہ عامہ میں ہی رہیں گی۔ یا ان کی ہیئت تبدیل ہوجائے گی۔؟
جواب میں آپ کے اس بیان نے
رفاہ عامہ کی اشیاء کو ذاتی منفعت کے لیے استعمال کیاگیا تو مداخلت فی الملک شمار ہوگی گویا ایک ساجھیداری والی بات ہوئی تو یہ تصرف در ملکیت غیر ہوئی
تو مجھےحیرت میں ڈال دیا ہے۔
جن چیزوں کو آپ رفاہ عامہ سے تعبیر کیے جارہے ہیں اور انتفاع کو جائز قرار دے رہے ہیں ان میں مداخلت فی الملک نہیں ہے؟۔یقیناً ہے کیونکہ وہ بھی کسی کی ملکیت ہیں۔ تو پھر ایک میں ناجائز اور ایک میں جائز کا فتویٰ کس دلیل وبنیاد پر دیا جارہا ہے؟
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
وعلیکم السلام
اب بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔سوال کے جواب میں آپ اس عبارت پر غور کریں

جب یہ بات سمجھ لی جائے تو پھر آپ نے پوسٹ کی

حالانکہ آپ کی اس پوسٹ کا جواب پہلی پوسٹ میں ہو موجود تھا۔۔آپ نے مطلق قول پیش کیا کہ

اور پھر فرمایا

دیوار بھی کسی کی ملکیت ہوتی ہے، سایہ، پانی، روشنی اور آگ بھی۔۔ ان چیزوں میں ملکیت کے باوجود آپ رفاہ عامہ میں داخل کیے جارہے ہیں۔۔اور پھر کہے بھی رہے ہیں کہ ’’ ملکیت غیر میں تصرف کہاں جائز ہوسکتا ہے ‘‘۔۔جناب جب یہ چیزیں بھی ملکیت میں ہیں تو پھر اس کو رفاہ عامہ میں داخل کرکے انتفاع کو کیوں جائز قرار دیا جارہا ہے۔۔؟؟
حیثیت دونوں کی ایک ہے۔ وائی فائی بھی ملکیت میں ہے۔ اور یہ سب چیزیں بھی ملکیت میں ہیں۔۔ ایک پر جائز کا فتویٰ اور ایک پر ناجائز کا فتویٰ۔وائے ؟۔۔۔ہم اس بات پر متفق ہیں کہ ان سب چیزوں کے انتفاع سے اگر مالک کو نقصان پہنچتا ہو تو پھر ناجائز ۔ لیکن اگر مالک کو کسی بھی طرح کا کوئی نقصان نہیں پہنچتا تو پھر کچھ چیزیں جائز اور کچھ ناجائز۔؟۔۔ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف بات ہے۔۔ اگر بغیر نقصان پہنچائے دیوار، سایہ وغیرہ کو رفاہ عامہ میں داخل کرکے انتفاع کا فتویٰ جاری کیا جارہا ہے تو پھر بغیر نقصان پہنچے وائی فائی سے انتفاع کو کیوں ناجائز ٹھہرایا جارہا ہے۔۔ کیا کوئی سمجھا سکتا ہے۔۔۔؟؟؟
اس لیے تو میں آپ سے بار بار سوال کیے جارہا تھا کہ

جواب میں آپ کے اس بیان نے

تو مجھےحیرت میں ڈال دیا ہے۔
جن چیزوں کو آپ رفاہ عامہ سے تعبیر کیے جارہے ہیں اور انتفاع کو جائز قرار دے رہے ہیں ان میں مداخلت فی الملک نہیں ہے؟۔یقیناً ہے کیونکہ وہ بھی کسی کی ملکیت ہیں۔ تو پھر ایک میں ناجائز اور ایک میں جائز کا فتویٰ کس دلیل وبنیاد پر دیا جارہا ہے؟
السلام علیکم
چلیے غزنوی صاحب حیرت میں نہ پڑیں بلکہ حیرت سے نکل آئیں
آپ نے ہماری مشکل آسان کردی ہم بھی آپ کے فتوے پر عمل کرتے ہوئے اپنے ہمسایہ کا وائی فائی استعمال کرلیں گے اور ۱۵۰۰ روپیہ ماہانہ بچائیں گے اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
السلام علیکم
چلیے غزنوی صاحب حیرت میں نہ پڑیں بلکہ حیرت سے نکل آئیں
آپ نے ہماری مشکل آسان کردی ہم بھی آپ کے فتوے پر عمل کرتے ہوئے اپنے ہمسایہ کا وائی فائی استعمال کرلیں گے اور ۱۵۰۰ روپیہ ماہانہ بچائیں گے اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
وعلیکم السلام
1۔ حیرت میں تو ڈال ہی دیا تھا۔۔دونوں کی ایک ہی حیثیت ہونے کے باوجود ایک پر جائز کا فتویٰ اور ایک پر ناجائز کا فتویٰ۔۔دونوں میں ملکیت بھی ہے، پر ایک کو رفاہ عامہ میں داخل کیا جارہا ہے اور ایک بارے کہا جا رہا ہے کہ ’’ ملکیت غیر سے انتفاع بغیر اِذنِ مالک کے جائز ہی نہیں ‘‘ جناب دو باتیں ہیں۔ دونوں پر ایک ہی فتویٰ جائز یا ناجائز کا لگائیں۔ یا دونوں میں فرق واضح کرتے ہوئے ایک میں جائز اور ایک میں ناجائز کا فتویٰ دیں۔

2۔ آپ کےلیے ہمسائے کا وائی فائی استعمال کرنا درست نہیں۔کیوں درست نہیں؟ آپ غور کریں گے تو معلوم ہوجائے گا۔
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
السلام علیکم
جزاک اللہ خیراً آپ کے علم سے مجھے کافی سیکھنے اور سمجھنے کو ملا شکراًلک اللہ حافظ
وعلیکم السلام
ناجانے کیوں حس باطنہ یہ بات کہنے پر مجبور کیے جارہی ہے کہ ان الفاظ میں ’’ كلمة حق اريد بها الباطل‘‘ پوشیدہ ہے۔ یہ وہم، گمان شیطان کی طرف سے بھی ہوسکتا ہے، جس سے ہم پناہ مانگتے ہیں۔ اور یہ حقیقت بھی ہوسکتا ہے۔ جیسا الفاظ کا چناؤ بتا رہا ہے۔۔
برادر عابد آپ کا مؤقف یہ کہ اس کنڈیشن کے باوجود بھی وائی فائی سے انتفاع تب تک جائز نہیں، جب تک مالک سے اجازت طلب نہ کرلی جائے۔۔آپ کے الفاظ ....’’ ملکیت غیر سے انتفاع بغیر اِذنِ مالک کے جائز ہی نہیں ‘‘
کیونکہ آپ کا کہنا یہ ہے کہ یہ رفاع عامہ میں شمار نہیں ہوتا۔
رفاہ عامہ میں آپ نے جن چیزوں کو شمار کیا، میرے سوال کےجواب میں آپ کا وہاں بھی یہی موقف ٹھہرا کہ اگر ان رفاہ عامہ اشیاء سے مالک کو نقصان پہنچتا ہو۔ تب ان کا بھی استعمال ناجائز ٹھہرے گا۔۔میں نے یہاں پر آپ سےوضاحت مانگی تھی کہ
دونوں کی ایک ہی حیثیت ہونے کے باوجود ایک پر جائز کا فتویٰ اور ایک پر ناجائز کا فتویٰ۔۔دونوں میں ملکیت بھی ہے، پر ایک کو رفاہ عامہ میں داخل کیا جارہا ہے اور ایک بارے کہا جا رہا ہے کہ ’’ ملکیت غیر سے انتفاع بغیر اِذنِ مالک کے جائز ہی نہیں ‘‘ جناب دو باتیں ہیں۔ دونوں پر ایک ہی فتویٰ جائز یا ناجائز کا لگائیں۔ یا دونوں میں فرق واضح کرتے ہوئے ایک میں جائز اور ایک میں ناجائز کا فتویٰ دیں۔
آپ کا وضاحت کیے بناء پوسٹ کردینے نے مجھے کلمۃ حق ارید بہا الباطل کہنے پر مجبور کیا ہے۔۔اگر میں نے غلط کیا تو معافی کا طلبگار ہوں۔
 
Top