• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ہمسایوں کا وائرلیس انٹرنیٹ کنکشن استعمال کرلینا؟

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم
میرے بھائی آپ بات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں لیجئے ایک حدیث ملاحظہ فرمائیں:
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لایحل مال امری مسلم إلا بطیب نفس منہ“
ترجمہ: ”کسی بھی مسلمان کا کوئی مال اس کی خوش دلی کے بغیر دوسرے کے لیے حلال نہیں۔“
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
السلام علیکم
چلیے غزنوی صاحب حیرت میں نہ پڑیں بلکہ حیرت سے نکل آئیں
آپ نے ہماری مشکل آسان کردی ہم بھی آپ کے فتوے پر عمل کرتے ہوئے اپنے ہمسایہ کا وائی فائی استعمال کرلیں گے اور ۱۵۰۰ روپیہ ماہانہ بچائیں گے اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے
ابتسامۃ
لیکن اس بیچارے کی جو انٹرنیٹ اسپیڈ ہے جو لازمی متاثر ہوگی اس کا جوابدہ کون ہوگا۔۔۔
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
السلام علیکم
میرے بھائی آپ بات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں
وعلیکم السلام
برادر عابد میں بات کو سمجھنے کی کوشش بھی کررہا ہوں، اور سمجھنا چاہ بھی رہا ہوں، لیکن آپ وضاحت کیے بناء ہی علم سے مستفید کی باتیں ایسے ضمن میں کیے جارہے ہیں۔ جس پر میرا گمان درست نکلا۔
لیجئے ایک حدیث ملاحظہ فرمائیں:
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لایحل مال امری مسلم إلا بطیب نفس منہ“
ترجمہ: ”کسی بھی مسلمان کا کوئی مال اس کی خوش دلی کے بغیر دوسرے کے لیے حلال نہیں۔“
پہلی بات جس طور آپ نے حدیث پیش کی۔ اس کا جواب پہلے ہی دیا جاچکا ہے۔ کیونکہ مالک کو ناخوشی کسی نقصان یا نقصان کے اندیشہ یا کسی اور وجہ سے ہوتی ہے۔ اور اس کی طرف اشارہ سوال میں ہی موجود ہے۔ اس لیے آپ نے حدیث پیش کرکے ایسی بات بتلانا چاہی جس کا جواب پہلے دیا جاچکا ہے۔ اور جس میں ہمارا کوئی اختلاف ہی نہیں۔
دوسری بات آپ کی پیش کردہ حدیث کا اطلاق آپ کے اس فتویٰ پر بھی ہوتا ہے۔جس کو آپ رفاہ عامہ میں داخل کرکے انتفاع کو جائز قرار دیئے جارہے ہیں۔
پانی، ہوا ،روشنی ، اور سایہ چاہے وہ کسی مکان کا ہو یا درخت کا رفاہ عامہ میں داخل ہے ان سے انتفاع جائز ہے
کلی طور انتفاع جائز ہے؟ یا کوئی شرط بھی ملحوظ رہے گی؟۔۔آپ کا بھی یہی فرمانا ہے اور میرا بھی یہی فرمانا ہے کہ جن چیزوں کے انتفاع پر آپ نے جائز کا فتویٰ لگایا، اگر ان کے استعمال سے کسی بھی طرح مالک کو نقصان پہنچتا ہو تو ان کا استعمال بھی بغیر اذن مالک کے درست نہیں ہوگا۔
میں آپ کے اس فتویٰ میں وائی فائی کو بھی لا رہا ہوں۔ کیونکہ دونوں میں کوئی فرق ہی نہیں۔ دونوں میں ملکیت بھی ہے۔ اور دونوں بھی نقصان نہ ہونے کی شرط بھی ہے۔ لیکن آپ سیچو ایشن ایک ہونے کے باوجود بھی ایک پر جائز اور ایک پر ناجائز کا فتویٰ لگا رہے ہیں۔۔۔ آپ کی اس بات پر میرا ذہن کلیئر نہیں۔ جس وجہ سے آپ کا قیمتی ٹائم لے رہا ہوں۔
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
ابتسامۃ
لیکن اس بیچارے کی جو انٹرنیٹ اسپیڈ ہے جو لازمی متاثر ہوگی اس کا جوابدہ کون ہوگا۔۔۔
برادر عابد کو اس کا جواب پہلے دیا جاچکا ہے
آپ کےلیے ہمسائے کا وائی فائی استعمال کرنا درست نہیں۔کیوں درست نہیں؟ آپ غور کریں گے تو معلوم ہوجائے گا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
وعلیکم السلام

میں آپ کے اس فتویٰ میں وائی فائی کو بھی لا رہا ہوں۔
کیونکہ دونوں میں کوئی فرق ہی نہیں۔

دونوں میں ملکیت بھی ہے۔
اور دونوں بھی نقصان نہ ہونے کی شرط بھی ہے۔
السلام علیکم

اگر مناسب ہو تو اس پر تھوڑی روشنی ڈالیں کہ آپ " ہمسایوں کا وائرلیس انٹرنیٹ کنکشن" اور "وائی فائی" میں کیا فرق محسوس کر رہے/ ںہیں کر رہے ہیں۔

والسلام
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
السلام علیکم

اگر مناسب ہو تو اس پر تھوڑی روشنی ڈالیں کہ آپ " ہمسایوں کا وائرلیس انٹرنیٹ کنکشن" اور "وائی فائی" میں کیا فرق محسوس کر رہے/ ںہیں کر رہے ہیں۔

والسلام
وعلیکم السلام
وائر لیس (وائر کیبل کو کہتےہیں جو انٹر نیٹ کنیکشن تار کے بغیر ہوگا وہ وائر لیس ہی کہلوائے گا) وائی فائی کو نیٹ دیتا ہے۔اور یہ ایسا انٹر نیٹ کنیکشن ہوتا ہے جو وِد آؤٹ کیبل ہوتا ہے۔۔یعنی سگنل پکڑتاہے سم کی طرح۔اور آگے وائی فائی سسٹم کو انٹر نیٹ فراہم کرتا ہے۔ وائی فائی بذات خود انٹر نیٹ نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ سسٹم ہوتا ہے۔ جو بعض موبائل اور لیپ ٹاپ میں ہوتا ہے۔ وائی فائی کے تھرو کسی کا وائر لیس انٹر نیٹ کنیکشن یوز کرنا یا کیبل انٹر نیٹ کنیکشن یعنی ڈی ایس ایل یوز کرنا۔۔۔اور مالک کی اجازت بھی نہ ہو۔۔اس پر برادر عابد سے میں نے سوال کیا تھا جب انہوں نے دو چیزوں کا ایک ہی محل میں ہونے کے باوجود ایک سے انتفاع کو جائز اور ایک کے انتفاع کو ناجائز قرار دیا۔ کہ یہ فرق کس دلیل اور کس بنیاد پر ہے؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اگر ٹیکنیکل طریقہ سے بات ہوگی تو ہر کوئی سمجھ نہیں پائے گا اور سوال پر سوال آنے شروع ہو جائیں گے اس لئے کوشش کرتا ہوں اپنے تجربات کی روشنی میں اتنے ہی حصہ پر آسان طریقہ سے اس پر معلومات فراہم کروں جس کا فتوی سے تعلق ھے اور جسے ہر کوئی آسانی سے جان بھی سکے۔

وائرلیس روٹر اگر کسی کے گھر میں لگا ہوا ھے اور اس پر براڈبینڈ پروائیڈر کی طرف سے پاسورڈ سیٹ نہیں تو اس کنزیومر کے علاوہ کسی بھی ہمسائیہ کا بغیر اجازت کے اسے استعمال میں لانا قانونی جرم ھے۔
وائی فائی جسے کوئی بھی استعمال میں لا سکتا ھے جو پبلک کی سہولت کے لئے ہوتا ھے۔ اس کا استعمال لیگل اور جائز ھے۔

WLAN/wireless local area connection
WI-FI/ wireless fedelity

wireless/ ریڈیائی
wifi/ ریڈیائی آلات کی صلاحیت جو کِسی آواز/تصویر کو ٹھیک اِسی طرح دوبارہ پیدا کر سکیں جِس طرح وہ نشر کی گئی ہو۔

کسی بھی بلڈنگ، ہوٹل، کلب، گراؤنڈ، ائرپورٹ، ٹرین سٹیشن، ٹرین، بس و کوچ سٹیشن، بس اور کوچیز پر/ میں وائی فائی کا لوگو سٹیکر لگا ہو گا اس جگہ پر کوئی بھی فری میں انٹرنٹ استعمال کر سکتا ھے۔ یہ پبلک، کسٹمرز، مسافروں کی سہولت کے لئے کمپننیوں کی طرف سے انٹرنٹ فری سروس سہولت مہیا ہوتی ھے۔


والسلام
 

غزنوی

رکن
شمولیت
جون 21، 2011
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
659
پوائنٹ
76
بات کو صرف ہمسائے تک ہی محدود نہ رکھیں، تحقیقی وریسرچز سینٹرز، تعلیمی ادارے، کلبز وغیرہ کو بھی شامل کرلیں۔
وائرلیس روٹر اگر کسی کے گھر میں لگا ہوا ھے اور اس پر براڈبینڈ پروائیڈر کی طرف سے پاسورڈ سیٹ نہیں تو اس کنزیومر کے علاوہ کسی بھی ہمسائیہ کا بغیر اجازت کے اسے استعمال میں لانا قانونی جرم ھے۔
آپ کے یہ الفاظ میرے سوال کاجواب نہیں۔ جو برادر عابد سے کیاہوا ہے۔
وائی فائی جسے کوئی بھی استعمال میں لا سکتا ھے جو پبلک کی سہولت کے لئے ہوتا ھے۔ اس کا استعمال لیگل اور جائز ھے۔
اس کا استعمال کیوں جائز ہے۔ کیا یہ کسی کی ملکیت نہیں ہوتا ؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
[SUP]بات کو صرف ہمسائے تک ہی محدود نہ رکھیں، تحقیقی وریسرچز سینٹرز، تعلیمی ادارے، کلبز وغیرہ کو بھی شامل کرلیں۔

آپ کے یہ الفاظ میرے سوال کاجواب نہیں۔ جو برادر عابد سے کیاہوا ہے۔

اس کا استعمال کیوں جائز ہے۔ کیا یہ کسی کی ملکیت نہیں ہوتا ؟[/SUP]
wifi/ ریڈیائی آلات کی صلاحیت جو کِسی آواز/تصویر کو ٹھیک اِسی طرح دوبارہ پیدا کر سکیں جِس طرح وہ نشر کی گئی ہو۔
السلام علیکم

مجھے لگتا ھے وائی فائی پر شائد سمجھ نہیں پائے اس لئے پہلے اس کو سمجھنے پر مزید تھوڑی معلومات فراہم کرنے کے بعد جواب دیتا ہوں۔

ہر نئے لیپ ٹاپ میں وائی فائی ہاٹسپوٹ ہوتا ھے، اگر کسی کے پاس پرانا لیپ ٹاپ ھے جس میں ہاٹسپوٹ تو اس میں اسے انسٹال کر سکتے ہیں اگر یہ انسٹال بھی نہ ہو تو پھر وائرلیس ڈونگل یو ایس بی ملتی ھے اسے لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر سے اٹیچ کرنے سے آپکا لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر وائرلیس کنٹرول ہو جائے گا اس پر کارڈ لگانے کی ضرورت نہیں۔

ہر موبائل فون کے اندر وائی فائی ہاٹسپاٹ نہیں ہوتی، جن موبائل فون کے اندر صرف انٹرنٹ آئیکون ہوتا ھے اس میں آپ جونسی کمپنی کی سم ڈالیں گے اسی کمپنی کا انٹرنٹ استعمال کر سکتے ہیں، یہ موبائل وائی فائی نہیں اس لئے یہ ڈبلو ایل اے این سے کنکٹ نہیں ہو گا۔

جس موبائل فون میں وائی فائی ہاٹسپوٹ آئیکون موجود ھے اس پر آپ گھر کا وائرلیس اور جہاں وائی فائی فری سہولت موجود ھے دونوں اس پر چلا سکتے ہیں۔ اس کے لئے آپکو موبائل نٹورک انچک/بند کرنا پڑے گا۔

ایسے موبائل فون میں موبائل نٹ ورک اور وائی فائی نٹ ورک دونوں ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہیں۔

گھر کا انٹرنٹ کنکشن اگر تو اس پر موڈم لگائیں گے تو اس پر کوئی بھی چیز چلانے کے لئے ایک تار کے ذریعے موڈم کو لیپ ٹاپ سے کنکٹ کرنا پڑے گا۔ یہی انٹرنٹ کنکشن پر اگر وائرلیس روٹر اندازاً ٥٠٠ کے بی لگائیں گے تو اس پر دونوں کام لئے جا سکتے ہیں وائی فائی بھی اور لیڈ کے ذریعے مینوئل بھی۔ مگر اس پر وائرلیس روٹر کی اپنی ایک کپیسٹی بھی ھے، جو انٹرنٹ پروائیڈر کم سے کم ایم۔ بی تک فری میں سپلائی کرتا ھے ان کے مطابق ایک گھر کی جتنی کپیسٹی ان کی ٹرم میں موجود ہو [SUP](اگر بنگلہ یا بہت بڑی حویلی ھے تو اس پر وائرلیس روٹر کی کپیسٹی بھی بڑھے گی اور انٹرنٹ کی اپنی سپیڈ بھی کیونکہ سروے میں بتانا پڑے گا کہ اس پر کتنے کمپیوٹر چلانے ہیں اگر کسی کالج کے لئے اسے استعمال میں لانا ہو تو پھر ٹیکنالوجی میں بہت سی تبدیلیاں آئیں گی جو ایک بہت مہنگا کام ھے اس پر ابھی ذکر نہیں ہو گا سمجھنے کے لئے اشارہ ھے۔)[/SUP]

اب آپکے جواب کی طرف آتا ہوں۔

* دبئی و سعودی عرب میں ایک آدمی ایک کمرہ کرایہ پر لیتا ھے جس کا وہ اندازاً ٥٠٠ ریال کرایہ ایک مہینے کا ادا کررہا ھے۔ اگر اس کی تنخواہ اتنی ھے تو وہ اس ایک کمرہ میں اکیلا ہی رہنا پسند کرے گا ورنہ وہ چاہے تو اس میں مزید ٤ بندے اور رکھ سکتا ھے جس پر وہ چاہے تو یہ کرایہ چاروں میں ایک جیسا تقسیم کر دے یا چاہے تو ان سے اتنا کرایہ لے کہ ان کا کرایہ بھی اسی میں سے نکل آئے۔ اور ایسا ہی ہوتا ھے کسی سعودی بھائی سے پوچھ سکتے ہیں آپ۔ اب یہاں دیکھیں کمرہ لینے والے نے ٥٠٠ میں کمرہ لیا جو (انٹرنٹ کنکشن وائرلیس روٹر) اس کا کرایہ آگے ٤ بندوں میں تقسیم کر دیا جس پر ایک کے حصے کرایہ ١٢٥ ریال آیا۔ اب فتوی کے مطابق آپ اگر ان کے ساتھ رہنا چاہیں تو آپ کمرہ کے مین کرایہ دار کو اس فتوی سے دلائل دے کر مفت میں رہ سکتے ہیں! یقیناً نہیں۔


* یہ محدث فارم کی اندازاً ٢٠٠٠ ڈالر ایک سال کی فیس ہو گی، جسے ہر کسی کے لئے کھولا گیا ھے جس پر ایک قسم آپ "صدقہ جاریہ" سمجھ لیں۔ (وائی فائی سب کے لئے فری)

کسی کمپنی، آفس، کلب، بس سٹاپ، ٹرین سٹیشن، ائرپورٹ نے اگر انٹرنٹ پر وائی فائی فری سہولت فراہم کی ہوئی ھے تو یہ "کاروبار کی بہتری" کے لئے یہ کمپنیاں اپنے کلائنٹ یا مسافروں کو فری سروس فراہم کر رہی ہیں اور اس پر وائی فائی کنکشن کے لئے ٥٠٠ کے۔ بی کا روٹر نہیں لگا ہوا بلکہ ایک منی ایکسچینج نسب ہوتی ھے۔ اس پر کپمنی کو اپنے کاروبار سے جتنا زیادہ منافع ہوتا ھے اس وائی فائی سہولت کی فیس بھی اسی کے اندر سے نکلتی ھے، یہ ایک کاروباری ٹرکس ھے جو اپنے فائدہ کے لئے استعمال کیا جاتا ھے تھوڑی سی فری کی سہولت دے کر۔

اگر اب بھی آپ سمجھ نہیں پائے تو پھر اس سے زیادہ مزید تفصیل کی ضرورت نہیں پڑے گی جس پر پھر آپ سے مودبانہ گزارش ھے کہ اپنے قریبی دوست سے رابطہ کریں جو آپ کے ذہن کو سمجھتا ہو اور آپ اس کے ذہن کو سمجھتے ہوں۔ یا اگر اور مزید گہرائی سے اس پر جاننا ہو تو اپنا انٹرویو لنک یہاں فراہم کر دیں تاکہ اس کے مطابق رائے دی جا سکے۔ شکریہ

والسلام
 
Top