غزنوی
رکن
- شمولیت
- جون 21، 2011
- پیغامات
- 177
- ری ایکشن اسکور
- 659
- پوائنٹ
- 76
وعلیکم السلامالسلام علیکم
* دبئی و سعودی عرب میں ایک آدمی ایک کمرہ کرایہ پر لیتا ھے جس کا وہ اندازاً ٥٠٠ ریال کرایہ ایک مہینے کا ادا کررہا ھے۔ اگر اس کی تنخواہ اتنی ھے تو وہ اس ایک کمرہ میں اکیلا ہی رہنا پسند کرے گا ورنہ وہ چاہے تو اس میں مزید ٤ بندے اور رکھ سکتا ھے جس پر وہ چاہے تو یہ کرایہ چاروں میں ایک جیسا تقسیم کر دے یا چاہے تو ان سے اتنا کرایہ لے کہ ان کا کرایہ بھی اسی میں سے نکل آئے۔ اور ایسا ہی ہوتا ھے کسی سعودی بھائی سے پوچھ سکتے ہیں آپ۔ اب یہاں دیکھیں کمرہ لینے والے نے ٥٠٠ میں کمرہ لیا جو (انٹرنٹ کنکشن وائرلیس روٹر) اس کا کرایہ آگے ٤ بندوں میں تقسیم کر دیا جس پر ایک کے حصے کرایہ ١٢٥ ریال آیا۔ اب فتوی کے مطابق آپ اگر ان کے ساتھ رہنا چاہیں تو آپ کمرہ کے مین کرایہ دار کو اس فتوی سے دلائل دے کر مفت میں رہ سکتے ہیں! یقیناً نہیں۔
اس کا جواب پہلے ہی موجود ہے، اگر آپ غور کریں گے تو مطلع ہوجائیں گے۔
یہ بھی سوال کا جواب نہیں۔ برادار عابد سے یوں سوال کیا تھا جب وہ کچھ چیزوں کو رفاہ عامہ میں شمار کرکے اس سے انتفاع کو کلی طور جائز کہہ رہے تھے۔ جب کہا کہ اگر ان چیزوں سے مالک کو نقصان پہنچتا ہوں تو ؟ جواب ملا پھر استعمال درست نہیں۔۔ یعنی مین نقصان ہی تھا۔ اگر نقصان نہیں پھر استعمال کیا جاسکتا ہے۔۔ تو پھر عین یہی سیچوایشن نیٹ کے استعمال میں بھی بتلائی جارہی ہے۔ یعنی اگر نیٹ استعمال سے مالک کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا تو پھر کیوں ناجائز کا فتویٰ صادر کیا جارہا ہے۔۔ اور آپ سے یوں سوال کیا جب آپ نے کہا کہ ’’ وائی فائی جسے کوئی بھی استعمال میں لا سکتا ھے جو پبلک کی سہولت کے لئے ہوتا ھے۔ اس کا استعمال لیگل اور جائز ھے۔‘‘ اس پر میرا سوال تھا اور ہے کہکسی کمپنی، آفس، کلب، بس سٹاپ، ٹرین سٹیشن، ائرپورٹ نے اگر انٹرنٹ پر وائی فائی فری سہولت فراہم کی ہوئی ھے تو یہ "کاروبار کی بہتری" کے لئے یہ کمپنیاں اپنے کلائنٹ یا مسافروں کو فری سروس فراہم کر رہی ہیں اور اس پر وائی فائی کنکشن کے لئے ٥٠٠ کے۔ بی کا روٹر نہیں لگا ہوا بلکہ ایک منی ایکسچینج نسب ہوتی ھے۔ اس پر کپمنی کو اپنے کاروبار سے جتنا زیادہ منافع ہوتا ھے اس وائی فائی سہولت کی فیس بھی اسی کے اندر سے نکلتی ھے، یہ ایک کاروباری ٹرکس ھے جو اپنے فائدہ کے لئے استعمال کیا جاتا ھے تھوڑی سی فری کی سہولت دے کر۔
’’ اس کا استعمال کیوں جائز ہے۔ کیا یہ کسی کی ملکیت نہیں ہوتا ؟ ‘‘
آپ اس پر روشنی ڈالیں۔
میرے خیال میں ان باتوں کے لکھنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں۔اگر اب بھی آپ سمجھ نہیں پائے تو پھر اس سے زیادہ مزید تفصیل کی ضرورت نہیں پڑے گی جس پر پھر آپ سے مودبانہ گزارش ھے کہ اپنے قریبی دوست سے رابطہ کریں جو آپ کے ذہن کو سمجھتا ہو اور آپ اس کے ذہن کو سمجھتے ہوں۔ یا اگر اور مزید گہرائی سے اس پر جاننا ہو تو اپنا انٹرویو لنک یہاں فراہم کر دیں تاکہ اس کے مطابق رائے دی جا سکے۔ شکریہ
میرا سوال سادہ اور عام فہم ہے۔ اس لیے وائی فائی کی تاریخ پر گفتگو کرنے کے بجائے مذکور بات پر شرعی رہنمائی فراہم کریں۔ شکریہ