• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

::::::: ہمیں اللہ سے محبت ہے یا مال سے ؟ ہمیں کون محبوب ہے ؟ اللہ ، یا ، مال ؟:::::::

عادل سہیل

مشہور رکن
شمولیت
اگست 26، 2011
پیغامات
367
ری ایکشن اسکور
941
پوائنٹ
120
[FONT=Al_Mushaf]بِسمِ اللہ الرّحمٰن ِ الرَّحیم[/FONT]
[FONT=Al_Mushaf]الحَمدُ للہ وحدہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن [/FONT][FONT=Al_Mushaf]لا نَبیَّ بَعدَہُ مُحمدً ، و عَلی آلہِ و اصحابہِ و ازواجہِ و مَن تَبعَھُم بِاِحسانٍ اِلیٰ یَومِ الدِّین[/FONT]
::::::: ہمیں اللہ سے محبت ہے یا مال سے ؟ :::::::
::::::: ہمیں کون محبوب ہے ؟ اللہ ، یا ، مال ؟:::::::

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی کتاب حکیم قران کریم میں مال کا ذِکر جان کے ساتھ آٹھ مرتبہ فرمایا ہے ،
اور اس ذِکر میں اللہ پاک نے مال کو جان کے ذِکر سے پہلے ذِکر فرمایا ہے ، گویا کہ مال لوگوں کے لیے اُن کی جان سے بھی زیادہ مشکل اور محبوب ہے ،
مشکل یوں کہ اکثر لوگ مال کمانے کے لیے اپنی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے اور سخت ترین مشکلوں میں جا پڑتے ہیں ، اپنی زندگیوں میں سے سُکون و راحت ختم کر دیتے ہیں ،
اور محبوب یوں کہ اکثر لوگ مال کمانے یا دنیاوی لحاظ سے اُسے بچانے کے لیے ، بچائے رکھنے کے لیے ، اپنی جان گنوا دیتے ہیں ،
اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿[FONT=Al_Mushaf]الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّهِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ[/FONT]::: وہ لوگ جو اِیمان لائے اور جنہوں نے اپنے گھر ، خاندان وطن سب چھوڑے اور اللہ کی راہ میں جِہاد کیا ، اپنے مال سے اور اپنی جانوں سے (وہ لوگ)اللہ کےہاں بہت بڑے درجے والے ہیں اور وہی(آخرت میں)جیت جانے والے ہیںسُورت التوبہ(9)/آیت20 ،
اور فرمایا ہے ﴿[FONT=Al_Mushaf]لَا يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ[/FONT]::: جو لوگ اللہ اور آخرت کے دِن پر اِیمان رکھتے ہیں (اے محمد)وہ آپ سے (اس بات کی)اجازت طلب نہیں کریں گے کہ اپنے مال اور جانوں کے ساتھ( اللہ کی راہ میں) جِہاد(نہ) کریں،(بلکہ فی الفور اپنے مال اور جانیں اللہ کی راہ میں خرچ کر ڈالتے ہیں )،اور اللہ (اُن)تقویٰ والوں کو جانتا ہے سُورت التوبہ(9)/آیت44،
اور فرمایا ہے ﴿[FONT=Al_Mushaf]لَكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ وَأُولَئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ[/FONT]:::لیکن رسول اور جو لوگ اُن کے ساتھ اِیمان لائے وہ سب ہی (اللہ کی راہ میں) اپنے مال اور جانوں کے ساتھ جِہاد کرتےہیں، اور وہی ہیں جِن کے لیے خیر ہی خیر ہے اور وہی ہیں نجات پانے والے سُورت التوبہ(9)/آیت88،
اور اسی طرح دوسری آیات مبارکہ میں ہے ، یعنی سچے پکے اور زیادہ اونچے رتبوں والےمؤمن وہ ہوتے ہیں جو اپنی جانوں سے پہلے اپنے مال اللہ کی راہ میں لیے آتے ہیں ، اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی جانوں کو بھی خرچ کرنے میں کوئی دریخ نہیں کرتے ، اللہ کےیہ سچے مؤمن بندے اپنے محبوب رب کی راہ میں اپنی جانوں سے پہلے اپنے مال لگا کراپنی محبت کا عملی اقرار و اظہار کرتے ہیں کہ وہ مال جس کی خاطر ،جس کی محبت میں انسان اپنا سب کچھ گنوانے کو تیار ہوتا ہے ، اس مال کو یہ مؤمن بندے اپنے محبوب رب کے لیے کسی تردد اور تاخیر کے بغیر خرچ کرتے ہیں،
صرف ایک آیت شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے مال کو جان کے بعد ذِکر فرمایا ہے ﴿[FONT=Al_Mushaf]إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ[/FONT]:::یقیناً اللہ نے اِیمان والوں سے اُن کی جانیں اور مال خرید لیے ہیں،کہ اُن کی جانوں او رمال کےعوض میں اِیمان والوں کے لیے جنّت ہے،(یہ وہ اِیمان والے ہیں )جو اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں، (یہ) تورات میں ، انجیل میں اور قُران میں اللہ کے ذمے(اُن اِیمان والوں)کے لیے وعدہ ہے ،اور اللہ سے بڑھ کر کون ہے جو اپنا عہد کو وفا کرے ،لہذا تُم لوگوں اپنی اِس تجارت پر سودےخوش ہو جاؤ جو تجارت تم لوگوں نے (اللہ سے) کی ہے ، اور یہ ہے بہت بڑی کامیابیسُورت التوبہ(9)/آیت111،
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے جان کو مال پر فوقیت دے کر اُس کا ذِکر فرمایا ہے ، کیوں ؟
کیونکہ یہاں ان دونوں چیزوں کا خریدار خود اللہ تبارک و تعالیٰ ہے ، اور وہ یقیناً جانتا ہے کہ اُس کے ہاں دونوں میں سے زیادہ قیمتی اور زیادہ مقبول و محبوب کیا ہے ؟ پس اسی چیز سمجھاتے ہوئے پہلے جان کا ذِکر فرمایا اور پھر مال کا ،
کہ اللہ کے ہاں اِیمان والوں کی جانیں اُن کے اموال سے زیادہ محبوب ہیں ، پس اللہ کی راہ میں پہلے اپنی جانیں پیش کرو اور پھر اموال ،
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں یہ سمجھایا ہے کہ مال سے زیادہ أہم جان ہے ، اور جب یہ جان اللہ کی راہ میں پیش کرنے کا حوصلہ ہو جائے گا تو مال کی محبت بھی نہ رہے گی اور مال کے فتنوں سے بچتے رہو گے اور اپنے مال اپنے رب کی راہ میں لگاتے ہوئے کوئی ہچکچاہٹ نہ رہے گی ،
لیکن اگر جان کی أہمیت و قدر کا احساس نہ ہوا تو صرف مال کی محبت رہے گی اور اس مال کو کمانے ، بچانے اور جمع کیے رکھنے کے لیے اپنی جانیں گنواتے رہو گے ، جو نہ دُنیا میں کسی اچھائی کا سبب ہو گا اور نہ ہی آخرت میں ،
یہ معاملہ ایک واقعاتی امر ہے ، مشاہدے سے ثابت ہے کہ انسانوں کی اکثریت مال کمانے کے لیے ، مال کو بچائے رکھنے کے لیے طرح طرح کی تکلیفیں برداشت کرتی ہے ، ہم اپنے ارد گر دنظر کریں تو ہمیں نظر آتا ہی رہتا ہےکہ لوگ مال کمانے کے لیے کس کس طرح خود کو مصیبتوں اور پریشانیوں میں ڈالتے ہی اور ڈالے رکھتے ہیں ، کوئی تو مال کمانے کے لیے اپنے خاندان سے دُور اجنبیت کی زندگی بسر کرتا ہے ، کوئی مال کمانے کے لیے اپنی سماعت کو مسلسل تکلیف میں ڈالتا ہے ، کوئی مال کمانے کے لیے اپنی بصارت کو تکلیف میں ڈالے رکھتا ہے ،
اور کوئی تو مال کمانے کے لیے اپنی اور دوسروں کی جانیں خطرے میں ڈالے رکھتا ہے جیسا کہ وہ ڈرائیور جو مسلسل کا کرتے کرتے نیند اور بے آرامی کا شکار ہوتا ہے ، لیکن پھر بھی سواریاں ڈھونے کے لالچ میں ، مال کمانے کی لالچ میں گاڑی چلاتا رہتا ہے ،
کسی بھی شعبہء عمل سے تعلق رکھنے والا کوئی دِل کا مریض جس کے لیے ایک مقرر حد سے زیادہ کام کرنا اُس کی موت کا سبب ہو سکتا ہے ، لیکن مال کمانے کے لیے وہ اس حد سے تجاوز کیے رکھتا ہے ،
جبکہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ وہ صِرف مال کی محبت میں اپنی اور دوسروں کی جان خطرے میں ڈالتے ہیں ، کہ اگر وہ صِرف ضروریات زندگی کی تکمیل کے لیے مال حاصل کرنا چاہتے ہوں تو ایسے خطرات میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی ،
اب ان روزمرہ کے معمولات کو سامنے رکھتے ہوئے ، سوچیے کہ ہم میں سے کتنے ایسے ہیں جو بے دریغ، اور خالص اللہ کے لیے اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ہمت رکھتے ہیں ،
سوچیے کہ ہم میں سے کتنے ایسے ہیں جو نمازیں ، روزے ، حج ، عمرے ، درس و تدریس ، دین کی خدمت ، کتاب اللہ کی خدمت ، سنت کی خدمت اور اللہ جانے کیا کیا کرتے رہتے ہیں ، ان ناموں اور عناوین کو مال کمانے کا ذریعہ بناتے ہیں ، اور پھر وہی مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہوئے انہیں بہت سے مسائل سوجھتے ہیں ، مال کی محبت کو اپنے رب سے محبت پر حاوی رکھتے ہیں ،
سوچیے کہ ،اللہ تبارک و تعالیٰ نے جو جنت کے عوض اِیمان والوں کی جانیں پہلے اور مال بعد میں خریدنے کی بات فرمائی ہے ، ہم میں سے کتنے ایسے ہیں جو اللہ سے اتنی محبت رکھتے ہوں جتنی وہ مال سے رکھتے ہیں ، کہ جس طرح وہ مال کمانے کے لیے تکلیفیں برداشت کرتے ہیں اور اپنی جانوں کو خطرے بلکہ ہلاکت میں ڈالتے ہیں ، اس طرح اللہ کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالیں ،
دُنیا کے چند ٹَکوں کی خاطر اپنی جانیں بیچ ڈالتے ہیں ، اللہ کی جنت کے عوض اپنی جانیں اللہ کو بیچ دیں ،
سوچیے کہ ہمیں کون محبوب ہے ؟؟؟ اللہ یا مال ؟؟؟
والسلام علیکم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تقریبامیرے سارے ہی مضامین اور مراسلات میں عربی عبارات کے لیے درج ذیل فونٹ استعمال ہوتا ہے ، لہذا سب سے گذارش ہے کہ یہ فونٹ ڈاون لوڈ کر کے اپنے کمپیوٹر میں انسٹال کر لیجیے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس مضمون کے ساتھ درج ذیل مضامین کا مطالعہ بھی کیجیے :::
 
Top