محمد المالكي
رکن
- شمولیت
- جولائی 01، 2017
- پیغامات
- 401
- ری ایکشن اسکور
- 155
- پوائنٹ
- 47
[شیخ کی خصوصی اجازت کے ساتھ شیئر کی گئی تحاریر کا خصوصی سلسلہ ، دعاؤں میں یاد رکھیے گا محمد المالكي]
ابوبکر قدوسی
ہم اپنے بزرگوں سے براءت نہیں کرتے :
.
لیکن ہم ان کی غلطیوں کے وارث نہیں ہیں - بات ایسے سمجھ نہیں آئے گی - آج اس واقعہ کو تیس برس بیت گئے - مجھے ابھی داڑھی بھی نہ آئی تھی - جن احباب کو معلوم نہیں ان کو بتاتا چلوں کہ جس حادثے میں علامہ احسان الہی ظہیر شہید ہووے تھے اسی میں میرے والد بھی دنیا سے گئے - تازہ تازہ حادثہ تھا - جواں مرگی کہ میرے والد محض سنتالیس سال کے تھے اور علامہ چھیالیس برس کے - غم اور دکھ کی فضاء نے ہر طرف ڈیرے ڈالے ہوئے تھے - میں ایک روز ایک چھوٹا سا " قطعہ " لے آیا جس پر ایک نظم تھی ، ساتھ میں تصویر - بزرگوار جناب ریاض فیضی کی بہت غم ناک نظم :
وہ چاند طیبہ میں جا کے ڈوبا
جو چاند میرے وطن سے نکلا
جی ہاں علامہ کی تدفین جنت البقیع میں ہوئی تھی - میں نے وہ نظم دیوار پر ٹانک دی ، میری والدہ نے دیکھی تو فورا اتار دی -
" ہم نے یہاں نماز پڑھنا ہوتی ہے "
ایک جلسے میں ابتسام الہی ظہیر گئے ، وہاں قیام گاہ میں علامہ کی تصویر آویزاں تھی ، اتروا دی کہ یہ غلط ہے -
خورشید رضوی معروف شاعر جنگ فورم کے انچارج تھے ایک روز ابتسام صاحب کو کہنے لگے :
"علامہ کیا کمال آدمی تھے ، خوبصورت ، آپ بھی ذرا داڑھی کو تراش لیا کریں "
ابتسام صاحب کا ترنت جواب تھا کہ ضروری تو نہیں جو غلطی باپ کرے وہی بیٹا بھی کرے -
رضوی صاحب الجھ کے بولے " یار آپ کے باپ ہیں "
" جی مجھ جتنا احترام کرنے والا کوئی کم ہی ہو گا مگر جب ایک طرف سنت رسول ہو دوسری طرف باپ ، ...تو باپ کو کبھی ترجیح نہ دی جائے گی "
خود مولانا ثنا اللہ امرتسری نے جب صفات الہی میں تاویلات کیں تو سب سے شدید رد عمل اہل حدیث کی طرف سے آیا - معامله اتنا بڑھا کہ اس وقت سعودی شاہ عبد العزیز ، جن سے اہل حدیث کے بہت قریبی تعلقات تھے ، کو درمیان میں آنا پڑا - حالانکہ مولنا نے واضح کیا تھا کہ میرا عقیدہ وہی ہے اس باب میں جو سب کا ہے لیکن ، مناظرانہ رنگ میں غیر مسلموں کے جواب کو یہ اسلوب اختیار کیا ہے -
میں نے رات کی پوسٹ میں لکھا تھا کہ :
"ہم مولانا کے مقلد نہیں ، مولانا ہمارے بزرگ تھے ان کی ہر وہ بات جو قرآن و حدیث کے مطابق ہو ہمارے ماتھے کا جھومر - لیکن کوئی بھی ایسی بات جو غلط ہو نہ ہمارا مسلک نہ ہم اس کے ذمے دار -"
دوست نے ان الفاظ کو اپنے "جد امجد سے براءت " کا اظہار بنا دیا -
ہمارا موقف ہے کہ ہر انسان غلطی کر سکتا ہے اور ہر انسان نے غلطی کی ہے اور یہی انسان ہونے کی دلیل ہے ورنہ تو سب پغمبر ہوتے - سو ہم اپنے بزرگوں کا احترام کرتے ہیں کرتے رہیں گے ، ان کی حق بات کا دفاع اپنی ذات سے بھی آگے جا کر کریں گے ، لیکن جہاں ان سے غلطی ہو گئی ہیں اس کا دفاع نہیں کریں گے -
اگر اظہار براءت ہوتا ، جد امجد کو چھوڑنا ہوتا تو رات کی پوسٹ ہی نہ لکھی جاتی -
ابوبکر قدوسی
ہم اپنے بزرگوں سے براءت نہیں کرتے :
.
لیکن ہم ان کی غلطیوں کے وارث نہیں ہیں - بات ایسے سمجھ نہیں آئے گی - آج اس واقعہ کو تیس برس بیت گئے - مجھے ابھی داڑھی بھی نہ آئی تھی - جن احباب کو معلوم نہیں ان کو بتاتا چلوں کہ جس حادثے میں علامہ احسان الہی ظہیر شہید ہووے تھے اسی میں میرے والد بھی دنیا سے گئے - تازہ تازہ حادثہ تھا - جواں مرگی کہ میرے والد محض سنتالیس سال کے تھے اور علامہ چھیالیس برس کے - غم اور دکھ کی فضاء نے ہر طرف ڈیرے ڈالے ہوئے تھے - میں ایک روز ایک چھوٹا سا " قطعہ " لے آیا جس پر ایک نظم تھی ، ساتھ میں تصویر - بزرگوار جناب ریاض فیضی کی بہت غم ناک نظم :
وہ چاند طیبہ میں جا کے ڈوبا
جو چاند میرے وطن سے نکلا
جی ہاں علامہ کی تدفین جنت البقیع میں ہوئی تھی - میں نے وہ نظم دیوار پر ٹانک دی ، میری والدہ نے دیکھی تو فورا اتار دی -
" ہم نے یہاں نماز پڑھنا ہوتی ہے "
ایک جلسے میں ابتسام الہی ظہیر گئے ، وہاں قیام گاہ میں علامہ کی تصویر آویزاں تھی ، اتروا دی کہ یہ غلط ہے -
خورشید رضوی معروف شاعر جنگ فورم کے انچارج تھے ایک روز ابتسام صاحب کو کہنے لگے :
"علامہ کیا کمال آدمی تھے ، خوبصورت ، آپ بھی ذرا داڑھی کو تراش لیا کریں "
ابتسام صاحب کا ترنت جواب تھا کہ ضروری تو نہیں جو غلطی باپ کرے وہی بیٹا بھی کرے -
رضوی صاحب الجھ کے بولے " یار آپ کے باپ ہیں "
" جی مجھ جتنا احترام کرنے والا کوئی کم ہی ہو گا مگر جب ایک طرف سنت رسول ہو دوسری طرف باپ ، ...تو باپ کو کبھی ترجیح نہ دی جائے گی "
خود مولانا ثنا اللہ امرتسری نے جب صفات الہی میں تاویلات کیں تو سب سے شدید رد عمل اہل حدیث کی طرف سے آیا - معامله اتنا بڑھا کہ اس وقت سعودی شاہ عبد العزیز ، جن سے اہل حدیث کے بہت قریبی تعلقات تھے ، کو درمیان میں آنا پڑا - حالانکہ مولنا نے واضح کیا تھا کہ میرا عقیدہ وہی ہے اس باب میں جو سب کا ہے لیکن ، مناظرانہ رنگ میں غیر مسلموں کے جواب کو یہ اسلوب اختیار کیا ہے -
میں نے رات کی پوسٹ میں لکھا تھا کہ :
"ہم مولانا کے مقلد نہیں ، مولانا ہمارے بزرگ تھے ان کی ہر وہ بات جو قرآن و حدیث کے مطابق ہو ہمارے ماتھے کا جھومر - لیکن کوئی بھی ایسی بات جو غلط ہو نہ ہمارا مسلک نہ ہم اس کے ذمے دار -"
دوست نے ان الفاظ کو اپنے "جد امجد سے براءت " کا اظہار بنا دیا -
ہمارا موقف ہے کہ ہر انسان غلطی کر سکتا ہے اور ہر انسان نے غلطی کی ہے اور یہی انسان ہونے کی دلیل ہے ورنہ تو سب پغمبر ہوتے - سو ہم اپنے بزرگوں کا احترام کرتے ہیں کرتے رہیں گے ، ان کی حق بات کا دفاع اپنی ذات سے بھی آگے جا کر کریں گے ، لیکن جہاں ان سے غلطی ہو گئی ہیں اس کا دفاع نہیں کریں گے -
اگر اظہار براءت ہوتا ، جد امجد کو چھوڑنا ہوتا تو رات کی پوسٹ ہی نہ لکھی جاتی -